ملالہ کا ملال اور قوم کی دھمال

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

منصور مکرم

محفلین
اکبر بگٹی ( ڈاکووں) کو مارنے کے بعد ہاتھ سے نکلتا ہوا بلوچستان
Cartoon_peshawar_cartoon_2012-10-09_1.gif
 

سید ذیشان

محفلین
آپکے اطلاع کیلئے یہ ایک خبر
1349992060_18.JPG


گولیاں ملالہ اور شازیہ کو لگی تھیں۔ شازیہ بھی سی ایم ایچ میں ہے۔ اور آپ نے غلط بیانی سے کام لیا تھا اور کہا تھا کہ شازیہ لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں ہے۔ اور جہاں تک کائنات کا تعلق ہے تو سرکاری ہسپتال میں اسے کیوں نہیں لے جاتے، کم از کم علاج تو شروع ہو۔
 

منصور مکرم

محفلین
گولیاں ملالہ اور شازیہ کو لگی تھیں۔ شازیہ بھی سی ایم ایچ میں ہے۔ اور آپ نے غلط بیانی سے کام لیا تھا اور کہا تھا کہ شازیہ لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں ہے۔ اور جہاں تک کائنات کا تعلق ہے تو سرکاری ہسپتال میں اسے کیوں نہیں لے جاتے، کم از کم علاج تو شروع ہو۔
گولیاں تینوں کو لگی ہیں۔ شازیہ کی لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں ہونے کی اطلاع بھی مجھے ایک اعلی سرکاری عہدیدار نے فراہم کی تھی۔اور حکومت کے باتوں پر اعتماد کا یہی بدلہ تو ملنا تھا۔
1350086619_6.JPG
 

منصور مکرم

محفلین
ساری گیم ڈرون حملوں کے جواز اور وزیر ستان اپریشن کی راہ ہموار کرنے کیلئے ہے۔
1350085074_rehman.gif


حالانکہ یہ لوگ خود اس بات کے اقراری ہیں کہ حملہ آور سوات کے تھے اور افغانستان کے صوبہ کنڑ یا نورستان سے آئے تھے

1350085039_48.JPG
 
آپ سب لوگ یہ بتائیے کہ اس واقعہ سے پہلے ملالہ کو کون جانتا تھا؟؟؟؟
میں نے تو اس بچی کے متعلق ٹی وی پر ہی سنا ہے پہلی مرتبہ۔۔
بلکہ اس واقعے سے پہلے ٹی وی پر بھی کبھی اس کا تذکرہ ہوتے نہیں دیکھا یا سنا۔۔۔
میں نے ایک دو انٹرویو سنے تھے اسکے جب اسے ایوارڈ ملا تھا شاید
Aplus پر سنا تھا اسکا انٹرویو
 

ساجد

محفلین
عزیزانِ من ، کوئی بین الاقوامی معاملہ ہو یا ملکی مسئلہ اس پر ہماری رائے میں اختلاف پایا جانا کوئی غلط بات نہیں ہے۔ دراصل اختلافِ رائے ہی متعلقہ معاملے میں ہماری دلچسپی اور اس کے حل کی ہماری خواہش کا عکاس ہوتا ہے۔ لہذا جب ہم کسی معاملے کو آپس میں زیرِ گفتگو لائیں تو اختلافِ رائے برداشت کرنے کا حوصلہ بھی پیدا کر لیا کریں۔ اگر ایسا نہیں کریں گے تو الزام تراشیوں کا ایک سلسلہ چل نکلتا ہے جو بد اعتمادی تک جا پہنچتا ہے۔
اس پوری بحث میں اب تک جو دیکھا گیا وہ یہی ہے کہ اختلاف رائے کرنے والوں کو طالبان کا حمایتی یا کم از کم ان کے لئے نرم گوشہ رکھنے والے کہا گیا۔
دوستانِ گرامی ،صحافت اور میڈیا کی سیاست میں دلچسپی رکھنا الگ بات ہے لیکن اس کے اندر جھانک کر دیکھیں تو بین الاقوامی و ملکی امور کے جامِ جہاں نما میں ، آج کے وقت کی ڈرامائی سیاست کے کردار اپنی اصل سے بہت مختلف ہوتے ہیں۔ میں ذاتی طور پر روزانہ 4 سے 6 گھنٹے ان ڈراموں کا مشاہدہ کرتا ہوں اور ذمہ داری سے کہہ سکتا ہوں کہ سرسری سیاسی مشاہدہ ہمیں کبھی بھی اس "وار آن ٹیرر" اور ملالہ پر ہونے والے حملے کو سمجھنے میں مدد نہیں دے سکتا۔ اس کے لئے روزانہ کی بنیاد پر بین الاقوامی سیاست کا گہرا مطالعہ اور اہم ممالک کے پارلیمانی و عوامی رویوں پر نظر رکھنا بہت ضروری ہے۔ اس سے بھی اہم یہ کہ یہاں نہ تو کوئی طالبان کی حمایت کر رہا ہے اور نہ ہی ملالہ پر حملے کا دفاع کر رہا ہے ، جو کہ اچھی بات ہے۔ ہاں اگر اس حملے کی علت و اسباب میں اختلاف کر رہا ہے تو اسے طالبان کا حامی نہیں کہا جا سکتا۔
 

عاطف بٹ

محفلین
عزیزانِ من ، کوئی بین الاقوامی معاملہ ہو یا ملکی مسئلہ اس پر ہماری رائے میں اختلاف پایا جانا کوئی غلط بات نہیں ہے۔ دراصل اختلافِ رائے ہی متعلقہ معاملے میں ہماری دلچسپی اور اس کے حل کی ہماری خواہش کا عکاس ہوتا ہے۔ لہذا جب ہم کسی معاملے کو آپس میں زیرِ گفتگو لائیں تو اختلافِ رائے برداشت کرنے کا حوصلہ بھی پیدا کر لیا کریں۔ اگر ایسا نہیں کریں گے تو الزام تراشیوں کا ایک سلسلہ چل نکلتا ہے جو بد اعتمادی تک جا پہنچتا ہے۔
اس پوری بحث میں اب تک جو دیکھا گیا وہ یہی ہے کہ اختلاف رائے کرنے والوں کو طالبان کا حمایتی یا کم از کم ان کے لئے نرم گوشہ رکھنے والے کہا گیا۔
دوستانِ گرامی ،صحافت اور میڈیا کی سیاست میں دلچسپی رکھنا الگ بات ہے لیکن اس کے اندر جھانک کر دیکھیں تو بین الاقوامی و ملکی امور کے جامِ جہاں نما میں ، آج کے وقت کی ڈرامائی سیاست کے کردار اپنی اصل سے بہت مختلف ہوتے ہیں۔ میں ذاتی طور پر روزانہ 4 سے 6 گھنٹے ان ڈراموں کا مشاہدہ کرتا ہوں اور ذمہ داری سے کہہ سکتا ہوں کہ سرسری سیاسی مشاہدہ ہمیں کبھی بھی اس "وار آن ٹیرر" اور ملالہ پر ہونے والے حملے کو سمجھنے میں مدد نہیں دے سکتا۔ اس کے لئے روزانہ کی بنیاد پر بین الاقوامی سیاست کا گہرا مطالعہ اور اہم ممالک کے پارلیمانی و عوامی رویوں پر نظر رکھنا بہت ضروری ہے۔ البتہ یہ ضرور کہہ سکتا ہوں کہ یہاں نہ تو کوئی طالبان کی حمایت کر رہا ہے اور نہ ہی ملالہ پر حملے کا دفاع کر رہا ہے ، جو کہ اچھی بات ہے۔ ہاں اگر اس حملے کی علت و اسباب میں اختلاف کر رہا ہے تو اسے طالبان کا حامی نہیں کہا جا سکتا۔
بہت ہی خوبصورت بات کی ہے آپ نے ساجد بھائی مگر افسوس صد افسوس کہ ہمارے لوگ بحث برائے بحث کے شوق میں یہ سوچے سمجھے بغیر باتیں کرتے چلے جاتے ہیں کہ ان باتوں کا کوئی نتیجہ بھی نکلنا ہے یا نہیں۔ کسی کے پاس کہنے کے لئے کچھ ہو نہ ہو مگر بات ضرور کرنی ہے۔ حسیب نے پانی میں مدھانی والی بات بالکل ٹھیک کہی ہے۔
مجھے یہاں کئی مراسلوں کو دیکھ کر ایک لطیفہ یاد آرہا ہے کہ ایک عورت نے دوسری عورت سے تیسری عورت کے بارے میں کہا کہ میں اسے جانتی تو نہیں ہوں مگر پھر بھی تمہیں بتاتی ہوں کہ وہ کیا اور کیسی ہے!
 

Muhammad Qader Ali

محفلین
واقعی اس دھمال اور ملال میں قوم وہ سب بھول گئی جو اس سے پہلے پیش آئے، جو گذشتہ 65 سال سے جو ہورہاہے وہ دھمال سب رفوچکر ہوگیا
جب میں بنگالیوں سےملتا ہوں تو وہ کہتے ہیں جو ظلم پاک فوج نے بنگالیوں پر اور ان کی بالغ نابالغ بچیوں پرکیا تھا یہ سب بد دعاء ہے۔
الیکشن کے بعد یہ دھمال اور ملال زیرو ہوجائیگا۔ چند دن بعد اسی میڈیا کو کچھ اور مل جائیگا۔
اب تو پاکستان کے لوگ گستاخانہ فلم کے بارہ میں بھی کچھ نہیں کہہ رہے جو آج بھی انٹرنیٹ میں موجود ہے۔
 
ملالہ کے واقعے پر اگر قوم کو اور میڈیا کو ملال ہے تو اس میں اتنا چڑنے کی کیا بات ہے بھائی۔ اگر ملالہ نے اوبامہ کو اپنا آئیڈئیل قرار دیا تو یہ تو ایک لمحہ فکریہ ہے۔۔لمحہ فکریہ ہے تمام دین کے ٹھیکیداروں کیلئے کہ ابھی بھی وقت ہے کہ اگر وہ چاہتے ہیں کہ قوم کا قبلہ درست رہے، تو سب سے پہلے اپنے رویے اور اپنا فہمِ دین درست کریں، اور یورپ کی تاریخ سے ہی سبق سیکھ لیں کہ کس طرح چرچ نے اور پادریوں نے وہاں دین کے نام پر اسقدر گھٹن کی فضا قائم کردی اور لوگوں کی زندگیوں پر، اس برے طریقے سے مسلط ہوئے کہ اسکے ردعمل میں پورا یورپ لادینی اور مذہب بیزاری کی طرف جانکلا۔۔۔ہمارے یہ دین کے ٹھیکیدار جس دن یہ بات سمجھ گئے کہ انکا کام لوگوں کو گائیڈ کرنا ہے، کنٹرول کرنا نہیں، تو اسی دن اس ملک کی اور امت مسلمہ کی حالت بہتر ہونی شروع ہوجائے گی۔ اگر ملالہ نے اوبامہ کو آئیدیل قرار دیا تو اسکے ذمہ دار بھی یہ دین کے ٹھیکیدار ہی ہیں اور کوئی نہیں۔۔۔
مجھ کو تو سکھادی ہے افرنگ نے زندیقی
اس دور کے ملّا ہیں کیوں ننگِ مسلمانی؟
 

انتہا

محفلین
ہمیں ہر وقت کچھ نیا چاہیے کرنے کے لیے، ورنہ مزا کیسے آئے گا دوسروں کی ٹانگیں کھینچنے کا؟؟؟؟
 
مولویوں اور علماء کی بات نہیں ہورہی۔ پرملال ملا اور ملاٹوں کے بڑے بڑے ملال کیا ہیں کہ ملالہ منہہ نہیں ڈھکتی۔ ملالہ تعلیم حاصل کرنا چاہتی ہے۔ ملالہ اپنی سہیلیوں کے ساتھ کھیلنا چاہتی ہے۔یہ ہیں ملاٹوں کے نزدیک ملالہ کے بڑے بڑے جرائم۔ یہاں میرا ایک 2007 کا آرٹیکل ہے جس میں ، میں نے یہ بتایا تھا کہ "ملاٹے ، لڑکیوں کی تعلیم کے خلاف " ہیں۔ سب شور مچانے لگے تھے کہ کیا کہہ رہے ہو بھئی ۔۔ عجب کہہ رہے ہو بھئی۔۔۔ آج یہ ثابت ہو چکا ہے کہ بھائی لوگ اپنے گھروں میں سو رہے ہیں۔ ان کو پتہ ہی نہیں کہ ملا کیا چال چل گیا۔

کیا آج بلاشبہ کہا جاسکتا ہے کہ "غلاموں کی سرزمین، بزدلوں کا ملک" ۔۔۔۔ کونسا ہے؟

وہ بزدل جو ایک 14 سالہ لڑکی سے عالمی و آفاقی شکست کھا گئے؟؟؟؟ کون ہیں؟؟؟

کل محمد بن قاسم 2000 میل سے ایک عورت کی دہائی سن کر آیا تھا۔
آج "بزدلوں کے ملک، غلاموں کی سرزمین " سے کوئی بھی نہیں اٹھا اس معصوم لڑکی ، ایک معصوم بچے پر کی دہائی پر ۔۔۔

اٹھنا تو درکنا ر ۔ ملاٹے ، زبان سے بھی ظالموں کو برا نہیں کہہ رہے کہ کہیں طالبان ظالمان کا رخ ان "بزدلوں اور غلاموں " کی طرف نا ہوجائے۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top