امجد علی راجا
محفلین
یہ چاند تارے فدا ہوں تجھ پر، الٹ دے تُو جو نقاب جاناں
بہار ساری نثار تجھ پر، ہے چیز کیا یہ گلاب جاناں
شمار کرتا ہوں خود کو تجھ پر، تُو زندگی کا حساب جاناں
ہے تُو جوانی، ہے تُو ہی مستی، ہے تُو ہی میرا شباب جاناں
تری محبت کو میرے دل نے سنبھال رکھا ہے خود میں ایسے
کہ جیسے خود میں سنبھال رکھے، کتاب کوئی گلاب جاناں
ہےحرف آغاز تُو ہی جاناں تو حرف آخر بھی تُو ہی اِس کا
ہے تُو ہی تفسیر، تُو خلاصہ، تُو زندگی کی کتاب جاناں
گناہ تیرے لئے ہیں میرے، ترے لئے ہے ہر ایک نیکی
یہ تجھ پہ چھوڑا، جو تیری مرضی، عذاب دے یا ثواب جاناں
کبھی نہ خود کو بکھرنے دینا، کبھی نہ رونا، خیال رکھنا
تم ایک نازک سے دل کی دھڑکن، ہو ایک شاعر کا خواب جاناں
تری وفا کی، ترے یقیں کی قسم ہے مجھ کو ترا رہے گا
جہاں ہو، جس حال میں ہو راجا، ہو خوب یا ہو خراب جاناں
الف عین محمد یعقوب آسی امجد میانداد ذوالقرنین سید زبیر سید شہزاد ناصر شوکت پرویز شیزان عمراعظم متلاشی محسن وقار علی محمد اسامہ سَرسَری محمد بلال اعظم محمد خلیل الرحمٰن محمداحمد مزمل شیخ بسمل مقدس مہ جبین نایاب نیرنگ خیال نیلم یوسف-2 محمد وارث افلاطون فارقلیط رحمانی شہزاد احمد عینی شاہ نگار ف ساجد باباجی