صبیح الدین شعیبی
محفلین
یاد کیا ہم کریں کوئی وعدہ نہ تھا
پر بچھڑنے کاکوئی ارادہ نہ تھا
اس کےچہرے میں تھے دفن چہرے کءی
جیساسمجھے اسے ویساسادہ نہ تھا
یاد رکھنے میں بھی کوئی نقصاں نہ تھا
بھولنے میں بھی گرکچھ افادہ نہ تھا
اب جوسوچاتوسوچاکہ اس کی طرح
دل مرابھی کچھ ایسا کشادہ نہ تھا
کل ملا تو بہت ساری باتیں ہوءیں
پچھلی باتوں کا پرکچھ اعادہ نہ تھا
اک ملاقات کی ہے گراتنی خوشی
توجدائی کاغم کچھ زیادہ نہ تھا
نیند ٹوٹی توآنکھ اور لب پائے نم
دل میں غم،ہاتھ میں جام بادہ نہ تھا
پر بچھڑنے کاکوئی ارادہ نہ تھا
اس کےچہرے میں تھے دفن چہرے کءی
جیساسمجھے اسے ویساسادہ نہ تھا
یاد رکھنے میں بھی کوئی نقصاں نہ تھا
بھولنے میں بھی گرکچھ افادہ نہ تھا
اب جوسوچاتوسوچاکہ اس کی طرح
دل مرابھی کچھ ایسا کشادہ نہ تھا
کل ملا تو بہت ساری باتیں ہوءیں
پچھلی باتوں کا پرکچھ اعادہ نہ تھا
اک ملاقات کی ہے گراتنی خوشی
توجدائی کاغم کچھ زیادہ نہ تھا
نیند ٹوٹی توآنکھ اور لب پائے نم
دل میں غم،ہاتھ میں جام بادہ نہ تھا