ہیلو افغانستان

ساجد

محفلین
ہرات کے مضافات میں بچے گدھے کی سواری کرتے ہوئے
bp1.jpg
 

حسان خان

لائبریرین
شمالی افغانستان میں واقع شہر مزارِ شریف کی مسجدِ کبود، جہاں مقامی روایات کے مطابق حضرت علی مدفون ہیں۔ کہا جا سکتا ہے کہ یہ افغانستان کا مقدس ترین مقام ہے۔ اسی وجہ سے اس شہر کا نام بھی 'مزارِ شریف' ہے۔

7898705160_11d0580e92_o.jpg

7895655310_bcbb3d54cf_o.jpg

5712548276_42068c36c8_o.jpg
 

ذوالقرنین

لائبریرین
شمالی افغانستان میں واقع شہر مزارِ شریف کی مسجدِ کبود، جہاں مقامی روایات کے مطابق حضرت علی مدفون ہیں۔ کہا جا سکتا ہے کہ یہ افغانستان کا مقدس ترین مقام ہے۔ اسی وجہ سے اس شہر کا نام بھی 'مزارِ شریف' ہے۔

ایں۔۔۔۔۔۔۔۔:eek:! حضرت علی کے کتنے مزار ہیں؟ میں نے تو سنا ہے کہ عراق کے شہر نجف میں بھی حضرت علی کا مزار ہے۔
 

رانا

محفلین
کابل کو اپنے حصار میں لئے پہاڑی آبادی
bp8.jpg


اس طرح کے مکانات کراچی میں بھی دیکھے جاسکتے ہیں پہاڑ گنج کی پہاڑی پر۔ ایک بار میں نے اوپر چڑھنے کی ٹھانی اور شپ اونر کالج کے عقب سے اس مہم کا آغاز کیا لیکن تین چوتھائی فاصلہ طے کرنے کے بعد ہمت جواب دے گئی۔ اب ایک چوتھائی فاصلہ رہ گیا تھا دل چاہ رہا ہے کہ چوٹی پر پہنچ کر دوسری طرف جھانکوں لیکن تھکن سے برا حال۔ اب نیچے اترنے کا سوچوں تو اتنا لمبا راستہ دوبارہ طے کرنا بھی محال نظر آئے۔ لہذا ایک خطرناک قسم کے شارٹ کٹ کو اختیار کرتے ہوئے بالکل سیدھا اترنا شروع کردیا اور اللہ کے فضل سے بخیریت لوٹ کے بدھو اسی جگہ اترے جہاں سے چڑھنا شروع کیا تھا۔ یوں یہ مہم تاحال ادھوری ہے۔ البتہ سٹی گورنمنٹ کو شائد ہماری اس ناکام مہم کی خبر ہوگئی اور ضرور دکھ بھی ہوا ہوگا اسی لئے اس نے بڑی محنت سے پہاڑ گنج سے پہاڑی کو کاٹ کر دوسری طرف جانے کا آسان راستہ بنادیا تاکہ پہاڑی کے اوپر چڑھے بغیر دوسری طرف جھانکا جاسکے۔ لیکن ہمیں ابھی تک اس طرف دوبارہ جانے کی توفیق نہیں ہوئی۔:)
 

ساجد

محفلین
اس طرح کے مکانات کراچی میں بھی دیکھے جاسکتے ہیں پہاڑ گنج کی پہاڑی پر۔ ایک بار میں نے اوپر چڑھنے کی ٹھانی اور شپ اونر کالج کے عقب سے اس مہم کا آغاز کیا لیکن تین چوتھائی فاصلہ طے کرنے کے بعد ہمت جواب دے گئی۔ اب ایک چوتھائی فاصلہ رہ گیا تھا دل چاہ رہا ہے کہ چوٹی پر پہنچ کر دوسری طرف جھانکوں لیکن تھکن سے برا حال۔ اب نیچے اترنے کا سوچوں تو اتنا لمبا راستہ دوبارہ طے کرنا بھی محال نظر آئے۔ لہذا ایک خطرناک قسم کے شارٹ کٹ کو اختیار کرتے ہوئے بالکل سیدھا اترنا شروع کردیا اور اللہ کے فضل سے بخیریت لوٹ کے بدھو اسی جگہ اترے جہاں سے چڑھنا شروع کیا تھا۔ یوں یہ مہم تاحال ادھوری ہے۔ البتہ سٹی گورنمنٹ کو شائد ہماری اس ناکام مہم کی خبر ہوگئی اور ضرور دکھ بھی ہوا ہوگا اسی لئے اس نے بڑی محنت سے پہاڑ گنج سے پہاڑی کو کاٹ کر دوسری طرف جانے کا آسان راستہ بنادیا تاکہ پہاڑی کے اوپر چڑھے بغیر دوسری طرف جھانکا
جاسکے۔ لیکن ہمیں ابھی تک اس طرف دوبارہ جانے کی توفیق نہیں ہوئی۔:)
یعنی تانک جھانک کا شوق بھی رکھتے ہیں رانا صاحب ، بھلے جان جوکھوں میں پڑ جائے :)
 
Top