سید عاطف علی
لائبریرین
تصور کا تکلف کیوں ۔؟ نظریہء پاکستان ہی کہہ لیں ۔آپ کا مالیگاؤں تصورِ پاکستان سے قریب تر ہو گا شاید اسی لئے اسے چھوٹا پاکستان کہا جاتا ہے۔
تصور کا تکلف کیوں ۔؟ نظریہء پاکستان ہی کہہ لیں ۔آپ کا مالیگاؤں تصورِ پاکستان سے قریب تر ہو گا شاید اسی لئے اسے چھوٹا پاکستان کہا جاتا ہے۔
نظریہء پاکستان کیا ہے انکل ؟تصور کا تکلف کیوں ۔؟ نظریہء پاکستان ہی کہہ لیں ۔
شاید نظریہِ پاکستان بہت سوں (بطور خاص لبرلز یا درست معنوں میں مغرب زدہ) کے ہاں اب کلیشے بن گیا ہے شاید اسی لیے احمد بھائی نے یہ لفظ استعمال کیا ہوتصور کا تکلف کیوں ۔؟ نظریہء پاکستان ہی کہہ لیں ۔
چھوڑو بیٹا ! یہاں محفل میں اس کا مطلب ہو گا ایک نئی ہی بحث کا آغاز ۔نظریہء پاکستان کیا ہے انکل ؟
اس کا حل یہ ہے کہ کسی اچھی سی کتاب کا حوالہ دے کر پر سکون ہو جائیںچھوڑو بیٹا ! یہاں محفل میں اس کا مطلب ہو گا ایک نئی ہی بحث کا آغاز ۔
عموماً کہا جاتا ہے کہ میڈیا وہی کچھ دکھاتا ہے جو لوگ دیکھنا چاہتے ہیں ۔۔۔ میں اس رائے سے متفق نہیں ۔۔۔ میڈیا کے پاس لوگوں کا ذوق تشکیل دینے کی ناقابل یقین طاقت ہے۔میں جھوٹ نہیں کہوں گی بھائی ۔ بالکل یہی وجہ ہے جو آپ نے کہی ۔ پاکستان کے سیریل ۔
یقین جانئے میں نے بس ایک دیکھا تھا وہ بھی کسی خاص کے کہنے پر
ورنہ بہت غصہ آتا ہے ان سیریل پر ۔
یو مین مطالعۂ پاکستان برائے جماعت نہماس کا حل یہ ہے کہ کسی اچھی سی کتاب کا حوالہ دے کر پر سکون ہو جائیں
آخر کیوں؟؟میں اس شدید قسم کی ’’اسٹیریو ٹائپنگ‘‘ کی وجہ جاننا چاہتا ہوں۔ مطلب کوئی یورپی یا امریکی فلم ساز ایسی نامعقول حرکتیں کرے تو کسی حد تک سمجھ بھی آتا ہے ۔۔۔ مگر یہ بالی ووڈ والے کیوں ایسا برتاؤ کرتے ہیں کہ جیسے انہوں نے کبھی زندگی میں مسلمان یا پاکستانی دیکھے ہی نہیں؟
دنیا بھر میں جتنا ظلم نصابی کتابوں پر ہوتا ہے شاید ہی کسی پر ہوتا ہویو مین مطالعۂ پاکستان برائے جماعت نہم
ویسے باقی سب باتیں اپنی جگہ، مگر مومن فرحین بٹیا نے ابھی تک ہمارے اصل سوال کا جواب نہیں دیا جو ہم نے پہلے مراسلے میں پوچھا تھا
آخر کیوں؟؟
سب ہی مسلمان ہمہ وقت آنکھوں میں سرمہ لگائے، گلے میں چاندی میں ملفوف خوب کسا ہوا تعویذ پہنے، سر پر چائنا کی جالی والی ٹوپی اور کندھوں پر لال رومال ڈالے گھومتے ہیں؟؟؟ گفتگو میں ’’حضور‘‘ اور ’’جناب‘‘ کی بھرمار رکھتے ہیں؟ ہر کس و ناکس کو فلانے بھائی جان اور فلانی آپا کہہ کر مخاطب کرتے ہیں؟ ہر کسی کو ہاتھ ماتھے پر لگا کر ’’اسّلامالیکم‘‘ کہتے ہیں؟
ہمارے اجداد کا تعلق بھی گنگنا جمنی تہذیب کے آنگن سے تھا ۔۔۔ تاہم ہمیں یاد نہیں کہ ہم نے اپنے بزرگوں کی اس نسل کو بھی، جو ہجرت کر کے آئی تھی،کبھی اس حلیے اور انداز میں نہیں دیکھا جو بقول بالی ووڈ کے مسلمانوں کا ہوتا ہے
مالے گاؤں کو ہی نہیں ؛بلکہ ہندوستان کے ہر اس محلہ ، گاؤں ،قصبہ اورشہر کو ’’چھوٹا پاکستان‘‘ کہا کرتے ہیں ، جہاں مسلمانوں کی اکثریت ہے ۔ میں وطنی طور پر صوبہ بہار کا ہوں ، میرے گاؤں سے متصل مسلم اکثریتی گاؤں ہے، اسے علاقہ کے تمام ہندو ’’چھوٹا پاکستان‘‘ کہا کرتے ہیں ، جب کہ گاؤں کا کچھ اور نام ہے۔ہمارے مالیگاؤں کے بارے میں بتاتی ہوں کہ اسے " چھوٹا پاکستان " کہتے ہیں ۔ مسجد میناروں کا شہر ۔ پر مجھے ہمیشہ اس بات پر اعتراض رہا کہ اسے چھوٹا پاکستان کیوں کہا جاتا ہے جب کہ دونوں جگہ کے ماحول میں زمین آسمان کا فرق ہے یہاں کے ماحول میں دین کا اثر بہت زیادہ ہے ۔
نہیں بھائی ایسا نہیں ہے جیسا کہ آپ سمجھ رہے ہیں، یہ سب میڈیا کی کارستانی ہے جس نے اصل چہرہ دکھانا تو جیسے خود پر حرام کر رکھا ہے اچھے خاصے لوگوں کو بھی دھوکہ سا لگ جاتا ہےالبتہ بیل بوٹے والے کپڑے سے گریز کرتے ہیں جیسا کہ پاکستان کے نوجوان مولوی طبقہ پہنتے ہیں۔
`نہیں بھائی ایسا نہیں ہے جیسا کہ آپ سمجھ رہے ہیں، یہ سب میڈیا کی کارستانی ہے جس نے اصل چہرہ دکھانا تو جیسے خود پر حرام کر رکھا ہے اچھے خاصے لوگوں کو بھی دھوکہ سا لگ جاتا ہے
علماء تو اب بھی باوقار لباس ہی زیب تن کرتے ہیں ۔۔۔ جس طرز کے لباس کی طرف آپ نے اشارہ کیا وہ زیادہ تر پروفیشنل نعت خوان پہنتے ہیں۔`
آپ نے درست فرمایا میں نے عدنان کاکا خیل یا دوسرے نوجوان علماء کو دیکھتا ہوں وہ مکمل شرعی لباس میں ہوتے ہیں۔
میڈیا خواہ جہاں کا بھی ہو ، منفی رپورٹنگ کرتا ہی ہے۔
میں مولانا سجاد نعمانی صاحب (اللہ تعالی انہیں لمبی عمر عطاء فرمائے، اللہ تعالیٰ نے انہیں دردِ دل اور دور اندیشی دونوں عطاء فرمائی ہے) کو سنتا رہتا ہوں، ان کے بیانات سے مجھ پر تو خوف اور خوشی دونوں کی کیفیات بیک وقت رہتی ہیں، کیونکہ حقائق خوفزدہ کرنے کے لیے اور ایسے دور اندیش اور باعمل علماء کی موجودگی دل میں خوشی اور امید کی کیفیات پیدا کرنے کے لیے کافی ہیں`
آپ نے درست فرمایا میں نے عدنان کاکا خیل یا دوسرے نوجوان علماء کو دیکھتا ہوں وہ مکمل شرعی لباس میں ہوتے ہیں۔
میڈیا خواہ جہاں کا بھی ہو ، منفی رپورٹنگ کرتا ہی ہے۔
جی آپ نے درست فرمایا کہ پاکستانی صاحبان بسا اوقات اپنی رنگت ، زبان اور تلفظ سے پہچانے جاتے ہیں۔ کیوں کہ پاکستانیوں کی زبان اردو آمیز ہوتی ہے، جب کہ پاکستان کے پنجابی بھائی اپنے لب و لہجے اور جسم و جثہ سے پہچانے جاتے ہیں ؛کیوں کہ پاکستانی لمبے تڑنگے ہوتے ہیں۔ اور رہی بات شلوار کی تو پاکستانی صاحبان چوڑی دار پٹھان سوٹ والا شلوار جسے ہم پائجامہ کہا کرتے ہیں پہنتے ہیں۔علماء تو اب بھی باوقار لباس ہی زیب تن کرتے ہیں ۔۔۔ جس طرز کے لباس کی طرف آپ نے اشارہ کیا وہ زیادہ تر پروفیشنل نعت خوان پہنتے ہیں۔
البتہ مجھے اپنے تایا مرحوم سے یہ پتہ چلا تھا کہ یوپی وغیرہ میں مسلمان اب بھی زیادہ تر کرتا پاجامہ پہنتے ہیں ۔۔۔ ہمارے پاکستانی طرز کے شلوار قمیض کا وہاں زیادہ رواج نہیں۔ وہ کہتے تھے کہ میں لباس سے پہچان لیا جاتا تھا کہ پاکستانی ہوں