ہفتۂ شعر و ادب - غزلیں

مغزل

محفلین
لازم کہاں کہ سارا بدن خوش لباس ہو
میلا بدن پہن کہ نہ اتنا اُداس ہو

اتنا نہ پاس آ کہ تجھے ڈھونڈتے پھریں
اتنا نہ دور جا کہ ہمہ وقت پاس ہو

ایک جوئے بےقرار ہو کیوں دلکشی تری
کیوں اتنا تشنہ لب مری آنکھوں کی پیاس ہو

پہنادے چاندنی کو قبا اپنے جسم کی
اُس کا بدن بھی تیری طرح بے لباس ہو

رنگوں کی قتل گہ میں کبھی توبھی آکےدیکھ
شاید کہ رنگِ زخم کوئی تجھ کو راس ہو

میں بھی ہوائے صُبح کی صورت پھروں سَدا
شامل گلوں کی باس میں گر تیری باس ہو

آئے وہ دن کہ کشتِ فلک ہو ہری بھری
بنجر زمیں پہ میلوں تک سرسبز گھاس ہو​

وزیر آغا


کیا کہنے شاہ جی ، بہت شکریہ ، ماشا اللہ، آج جب ’’ آج کے شعر ‘‘ میں پوسٹ کررہا تھا تو یاد آیا سو حاضر ہوا ہوں ،
اُس وقت تو بھول گیا تھا، بھابھی کے انتقال کے سبب، عرض کرتا ہوں ۔ کہ :

آئے وہ دن کہ کشتِ فلک ہو ہری بھری
بنجر زمیں پہ میلوں تک سرسبز گھاس ہو

مصرع ثانی دوبارہ دیکھ لیں ، یہ ساقط الوزن ہے ،
شاید یوں ہو، کہ ’’ بنجرزمیں پہ میلوں تلک سبز گھاس ہو ‘‘
 

شاہ حسین

محفلین
کیا کہنے شاہ جی ، بہت شکریہ ، ماشا اللہ، آج جب ’’ آج کے شعر ‘‘ میں پوسٹ کررہا تھا تو یاد آیا سو حاضر ہوا ہوں ،
اُس وقت تو بھول گیا تھا، بھابھی کے انتقال کے سبب، عرض کرتا ہوں ۔ کہ :

آئے وہ دن کہ کشتِ فلک ہو ہری بھری
بنجر زمیں پہ میلوں تک سرسبز گھاس ہو

مصرع ثانی دوبارہ دیکھ لیں ، یہ ساقط الوزن ہے ،
شاید یوں ہو، کہ ’’ بنجرزمیں پہ میلوں تلک سبز گھاس ہو ‘‘

بہت شکریہ جناب مغل صاحب ۔
جناب مغل صاحب میرے پاس جس انتخاب میں یہ کلام میسر ہے اُس کو میں مستند نہیں مانتا سہو کاتب کا امکان ہے آپ کی راہنمائی ہی صحیح ہو گی میں درست کردیتا ہوں ۔
بہت شکریہ ۔
 

عین الف

محفلین
غزل

میری زندگی تو فراق ہے، وہ ازل سے دل میں مکیں سہی
وہ نگاہِ شوق سے دور ہیں، رگِ جاں سے لاکھ قریں سہی

ہمیں جان دینی ہے ایک دن، وہ کسی طرح ، وہ کہیں سہی
ہمیں آپ کھینچئے دار پر، جو نہیں کوئی تو ہمیں سہی

سرِ طور ہو، سرِ حشر ہو، ہمیں انتظار قبول ہے
وہ کبھی ملیں، وہ کہیں ملیں، وہ کبھی سہی، وہ کہیں سہی

نہ ہو اُن پہ جو مرا بس نہیں، کہ یہ عاشقی ہے ہوس نہیں
میں اُن ہی کا تھا، میں اُن ہی کا ہوں، وہ مرے نہیں، تو نہیں سہی

جوہو وہ فیصلہ وہ سُنائیے، اسے حشر پر نہ اُٹھائیے
جو کریں گے آپ ستم وہاں، وہ ابھی سہی، وہ یہیں سہی

اسے دیکھنے کی جو لو لگی، تو نصیر دیکھ ہی لیں گے ہم
وہ ہزار آنکھ سے دور ہو، وہ ہزار پردہ نشیں سہی

نوٹ:میرے پاس فی الحال شاعر کا نام جاننے کا واحد ذریعہ مقطع ہے، پورا نام اگر کسی دوست کے علم میں ہو تو مطلع کردے۔
یہ پیر نصیرالدین نصیر ؒ کا کلام ہے
 
Top