مغزل
محفلین
لازم کہاں کہ سارا بدن خوش لباس ہو
میلا بدن پہن کہ نہ اتنا اُداس ہو
اتنا نہ پاس آ کہ تجھے ڈھونڈتے پھریں
اتنا نہ دور جا کہ ہمہ وقت پاس ہو
ایک جوئے بےقرار ہو کیوں دلکشی تری
کیوں اتنا تشنہ لب مری آنکھوں کی پیاس ہو
پہنادے چاندنی کو قبا اپنے جسم کی
اُس کا بدن بھی تیری طرح بے لباس ہو
رنگوں کی قتل گہ میں کبھی توبھی آکےدیکھ
شاید کہ رنگِ زخم کوئی تجھ کو راس ہو
میں بھی ہوائے صُبح کی صورت پھروں سَدا
شامل گلوں کی باس میں گر تیری باس ہو
آئے وہ دن کہ کشتِ فلک ہو ہری بھری
بنجر زمیں پہ میلوں تک سرسبز گھاس ہو
وزیر آغا
کیا کہنے شاہ جی ، بہت شکریہ ، ماشا اللہ، آج جب ’’ آج کے شعر ‘‘ میں پوسٹ کررہا تھا تو یاد آیا سو حاضر ہوا ہوں ،
اُس وقت تو بھول گیا تھا، بھابھی کے انتقال کے سبب، عرض کرتا ہوں ۔ کہ :
آئے وہ دن کہ کشتِ فلک ہو ہری بھری
بنجر زمیں پہ میلوں تک سرسبز گھاس ہو
مصرع ثانی دوبارہ دیکھ لیں ، یہ ساقط الوزن ہے ،
شاید یوں ہو، کہ ’’ بنجرزمیں پہ میلوں تلک سبز گھاس ہو ‘‘