گلِ داغ آہوں سے کمھلا رہے ہیں - جناب بےنظیر شاگرد امیر مینائی

کاشفی

محفلین
غزل
(جناب بےنظیر شاگرد امیر مینائی رحمتہ اللہ علیہ)
گلِ داغ آہوں سے کمھلا رہے ہیں
ہوا گرم ہے پھول مرجھا رہے ہیں
شب وصل کمسن ہیں، گھبرارہے ہیں
خدا جانے کیا کیا خیال آرہے ہیں
نہ ٹوکو ہمیں خضر، لو راہ اپنی
تمہیں اس سے کیا، ہم کہیں جارہے ہیں
شبِ ہجر تسکین دیتے ہیں نالے
یہی اس مصیبت میں کام آرہے ہیں
یہ جوش آبلوں کا، یہ پُرخار منزل
مگر جانے والے چلے جارہے ہیں
یہ کس فتنہء حشر کی رہگزر ہے
قیامت کے آثار ہم پارہے ہیں
عدم اور ہستی میں ہے کیا تماشا
بہت آرہے ہیں بہت جارہے ہیں
اُڑیں ہوش کیوں کر نہ مستوں کی ساقی
کہ بادل ہوا پر اُڑے جارہے ہیں
 
Top