گلاب کے گجرے

ام اریبہ

محفلین
گاڑیاں سگنل پہ رکی ہوئی تھیں ایک ہجوم تھا گاڑیوں کا ۔۔اچانک اس کی نظر ایک شخص پہ پڑی،ایک چھوٹی سی ڈنڈی پہ گلاب کے پھولوں کے گجرے سجائے وہ ایک ایک گاڑی کی طرف دیکھ رہا تھا ،مگر سب گاڑیو ں کے شیشے بند تھے،سب نفوس نہ جانے کن سوچوں میں گم تھے ،اور وہ خود بھی۔۔اس نے سوچا کیا سینوں میں موجود دل پتھر کے تو نہیں ہیں پھر محبت کہاں جا سوئی ہے۔۔کوئی بھی ،کوئی ایک شخص بھی ،اس سے پھول کیوں نہیں لے رہا ۔شاید زندگی میں مسائل بہت بڑھ گئے ہیں۔ہر طرف دہشت گردی کا خطرہ ہے اور تم سوچ رہی ہو لوگ پھول خریدیں۔۔پاگل ہو تم ۔۔دماغ نے ڈانٹا،تو وہ جو صبح سے گھر میں قید ان کی راہیں دیکھتی آنکھیں۔۔ابھی جو یہ جائیں گے تو دل و جاں سے ان کے آگے اپنے محبت بھرے ہاتھوں سے بنایا ہوا کھانا ان کے آگے رکھیں گی۔۔اک آس ہو گی دل میں ۔۔کہ کوئی اعتراف کرے چاہت کا ۔۔تو کیا صرف ایک گجرا ۔۔صرف دل کی خوشی کے لیے۔۔مگر کوئی بھی شیشہ نہ کھلا سگنل کو تو کھلنا تھا کھل گیا اور پھر ٹریفک رواں دواں۔۔وہ دکھی دل کے ساتھ چپ بیٹھی تھی اور سوچ رہی تھ کہ محبت وحبت کچھ نہیں ہوتی یہ صرف باتیں ہیں کہانیوں کی ۔اچانک اسکی نظر ایک ٹھیلے پہ پڑی ۔۔اور وہ بولی"کیلے۔۔کیلے لینے ہیں۔بیٹی کے لیے کیلے لے لیں"۔۔دل مسکرایا۔۔تم ایویں دکھی تھی دیکھو محسوس کرو محبت کو جو تمھارے دل میں ہے ۔۔۔اور اس نے دل کو سمجھایا کہ یہ ماں کا دل ہے اور ماں کا دل ہی نہیں ۔۔ماں کے پورے وجود کو اللہ پاک نے محبت کی مٹی سے گوندھا ہے۔اس لیے ۔۔۔۔۔ملک میں جتنی بھی دہشت گردی ہو۔۔ حالات کیسے بھی ہو جائیں ۔ماں اپنی اولاد سے غافل نہیں رہ سکتی ۔۔پھر بھی ۔۔کبھی تو ۔۔دل کے ایک کونے سے ہلکی سی آواز آئی۔۔۔نہیں ۔۔۔دماغ نے گھور کے دیکھا۔۔اس سے پہلے کے دل زار و قطار رونے لگتا دماغ نے پیار سے تھپکی دی اور بولا ۔۔پگلے اس بے اعتبار سی دنیا میں کہاں الجھ رہے ہو ۔کیا بھول گئے اس قول کو ۔۔کہ آس کا پیالہ ہمیشہ ٹھوکروں پہ رہتا ہے۔کیوں دل کے دھاگے اس دینا میں اتنا الجھا رہے ہو کہ پھر سلجھ نہ سکیں۔کیا دل میں "رب" کی محبت کے بعد کسی اور کی محبت کے لیے جگہ باقی رہتی ہے؟کیا "اس" کی محبت کافی نہیں ہے؟وہ جو تمھیں ستر ماوں سے زیادہ پیار کرتا ہےاور تم پھر بھی ۔۔۔دماغ نے دل میں جانکا تو وہ ۔ ہمک ہمک کر شائد سو گیا تھا ۔اور ایک ننھا سا آنسو آنکھ کے کونے پہ اٹکا نیچے گرنے کو تیار تھا۔۔پگلا۔۔۔دماغ نے آنسو اپنی پور سے صاف کیا۔۔اور مطمئن ہو کر آنکھیں موند لیں۔۔کیوں کہ اسے "رب" کی محبت پہ بھروسہ تھا ۔۔اور اسے اب کسی اور سے کچھ نہیں چاہیے تھا
ام اریبہ
 
آخری تدوین:
Top