کچھ اس کی زلف کھلی ' کچھ میرے ارمان کھلے

منصور

محفلین
کچھ اس کی زلف کھلی ' کچھ میرے ارمان کھلے
جو اس کی آنکھ اٹھی ' مستی کے سامان کھلے

ابھی کمسن ہے ' واقف آدابِ عشق نہیں
سب کے سامنے مجھ سے وہ نادان کھلے

کوئ مکیں آے کہ مسافر ' پل دو پل ٹھہرے
کوئ تو ہنگامہ دل ہو کہ بند مکان کھلے

کبھی جگر تھا جہاں ' اک نشانِ ہجر ہے وہاں
یہی ہے جستجو کہ اس پر یہ نشان کھلے

آ تو پنہچا ہے بیٹھا ہے پاینتی میرے
کوئ گر ایسا بھی بتاؤ کہ یہ مہمان کھلے
 

مغزل

محفلین
اچھی کوشش ہے منصور صاحب، مناسب خیال کیجے تو ’’ اصلاحِ سخن ‘‘ کی لڑی میں کلام پیش کیجے تاکہ ، ۔۔
ہمیں بھی کچھ سیکھنے کو مل سکے،۔۔ اللہ تبارک و تعالیٰ برکتیں نصیب فرمائے ، آمین
 

منصور

محفلین
اچھی کوشش ہے منصور صاحب، مناسب خیال کیجے تو ’’ اصلاحِ سخن ‘‘ کی لڑی میں کلام پیش کیجے تاکہ ، ۔۔
ہمیں بھی کچھ سیکھنے کو مل سکے،۔۔ اللہ تبارک و تعالیٰ برکتیں نصیب فرمائے ، آمین

سب سے پہلے میں آپ کا مشکور ہوں کہ آپ نے اس کوشش کو اپنی توجہ کے قابل سمجھا،دوسری بات یہ کہ میں اصلاح سخن کے دھاگے اور یہاں کی روایات سے تقریبا ناواقف ہوں ۔ مناسب یہی ہے کہ ہم جیسے "بے استادے" اور "غیر مقلد" پہلے اپنی کاوش، اصلاح سخن کے تطہیری عمل سے گذاراریں، ایک بار پھر شکریہ
 

مغزل

محفلین
شکریہ ، محترم ، اصلاح سخن نامی لڑی اسی لیے ہے کہ وہاں اساتذہ کرام نہ صرف آپ کے کلام کی نوک پلک سنواریں گے بلکہ آپ کے لیے حصولِ‌علم کے دروازے بھی کھل جاتے ہیں، ۔۔ اساتذہ کرام میں بابا جانی ( الف عین ، بھارت سے) اور محمد وارث ( سیالکوٹ ، پاکستان سے) شامل ہیں ، اس کے علاوہ ہمارے ایک محترم فاتح الدین بشیر محمود صاحب بھی کبھی کبھار سہی کرم فرماتے ہیں۔ والسلام۔،
 

منصور

محفلین
کچھ اس کی زلف کھلی کچھ مرے ارمان کھلے (ایک کاوش بغرض اصلاح)

ایک کاوش بغرض اصلاح پیش کرنے کی جسارت کر رہا ہوں اساتذہ سے توجہ کی درخواست ہے۔

کچھ اس کی زلف کھلی ' کچھ میرے ارمان کھلے
جو اس کی آنکھ اٹھی ' مستی کے سامان کھلے

ابھی کمسن ہے ' واقف آدابِ عشق نہیں
سب کے سامنے مجھ سے وہ نادان کھلے

کوئ مکیں آے کہ مسافر ' پل دو پل ٹھہرے
کوئ تو ہنگامہ دل ہو کہ بند مکان کھلے

کبھی جگر تھا جہاں ' اک نشانِ ہجر ہے وہاں
یہی ہے جستجو کہ اس پر یہ نشان کھلے

آ تو پنہچا ہے بیٹھا ہے پاینتی میرے
کوئ گر ایسا بھی بتاؤ کہ یہ مہمان کھلے

آخر میں ایک اور درخواست ، اس غزل کے ساتھ ایک مصرع ادھورا وارد ہوا تھا

"ایک معمہ ہے آزار عشق بھی کمر یار کی مانند"

اگر کوی صاحب اس کا دوسرا مصرع عنایت کردیں تو بہت ممنون ہوں گا
 
Top