اشرف علی
محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
محترم محمد خلیل الرحمٰن صاحب
آداب !
آپ اساتذۂ کرام سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے _
غزل
کون ہوں ، کیوں ہوں اور کیا ہوں میں
خود سے ہر روز پوچھتا ہوں میں
جسم سے روح کا جو رشتہ ہے
تجھ سے کچھ اس طرح جُڑا ہوں میں
ناپ مت میرا سایہ اے ناداں !
اپنے سایے سے بھی بڑا ہوں میں
میری نظروں میں ، بے وفا ہے وہ
اُس کی نظروں میں ، بے وفا ہوں میں
وہ مجھے یاد کر رہا ہے کیا ؟
وہ جسے یاد کر رہا ہوں میں
عرش سے پہلے کیسے رک جاؤں
ایک مظلوم کی دعا ہوں میں
بس مِرا دل ہی جانتا ہے یہ
آپ کو کتنا چاہتا ہوں میں
آل ڈی بیسٹ تو کہو مجھ کو
اس سے ملنے جو جا رہا ہوں میں
میں بھی ایمان والا ہوں یعنی
ایک مومن کا آئنہ ہوں میں
اب کسے سوچتا ہے وہ دن بھر
رات بھر ، اب یہ سوچتا ہوں میں
خود سے آگے نکلنے کی خاطر
خود سے پیچھا چھُڑا رہا ہوں میں
دھڑکنیں تیز ہونے لگتی ہیں
آپ کو جب بھی دیکھتا ہوں میں
لوگ کہتے ہیں مجھ سے اے اشرف !
آج کا جونؔ ایلیا ہوں میں
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
محترم محمد خلیل الرحمٰن صاحب
آداب !
آپ اساتذۂ کرام سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے _
غزل
کون ہوں ، کیوں ہوں اور کیا ہوں میں
خود سے ہر روز پوچھتا ہوں میں
جسم سے روح کا جو رشتہ ہے
تجھ سے کچھ اس طرح جُڑا ہوں میں
ناپ مت میرا سایہ اے ناداں !
اپنے سایے سے بھی بڑا ہوں میں
میری نظروں میں ، بے وفا ہے وہ
اُس کی نظروں میں ، بے وفا ہوں میں
وہ مجھے یاد کر رہا ہے کیا ؟
وہ جسے یاد کر رہا ہوں میں
عرش سے پہلے کیسے رک جاؤں
ایک مظلوم کی دعا ہوں میں
بس مِرا دل ہی جانتا ہے یہ
آپ کو کتنا چاہتا ہوں میں
آل ڈی بیسٹ تو کہو مجھ کو
اس سے ملنے جو جا رہا ہوں میں
میں بھی ایمان والا ہوں یعنی
ایک مومن کا آئنہ ہوں میں
اب کسے سوچتا ہے وہ دن بھر
رات بھر ، اب یہ سوچتا ہوں میں
خود سے آگے نکلنے کی خاطر
خود سے پیچھا چھُڑا رہا ہوں میں
دھڑکنیں تیز ہونے لگتی ہیں
آپ کو جب بھی دیکھتا ہوں میں
لوگ کہتے ہیں مجھ سے اے اشرف !
آج کا جونؔ ایلیا ہوں میں