چالاک لڑکا
عائشہ خالد
بہت دنوں کی بات ہے کہ ایران کے بہت پرانے شہر اصفہان میں ایک لڑجا رہا کرتا تھا۔ اس کا نام تھا امین۔ ایک دن وہ جنگل میں چلا جا رہا تھا کہ راستے میں اسے ایک لمبا چوڑا دیو مل گیا۔ امین سوچنے لگا کہ اب کیا کروں! بات دراصل یہ تھی کہ دیو بڑے خطرناک ہوا کرتے تھے۔ وہ انسانوں کو اپنا غلام بنا لیتے اور اکثر کھا بھی جاتے تھے۔ امین کی جیب میں صرف نمک کا ایک ڈلا اور ایک انڈا تھا۔ اس کے سوا کچھ نہ تھا اور کوئی ہتھیار تو تھا ہی نہیں۔
کہتے ہیں کہ بچاؤ کی بہترین ترکیب یہ ہے کہ پہلے خود حملہ کر بیٹھے۔ چناں چہ امین بڑھ کر دیو کے قریب پہنچا اور بولا: “جناب دیو صاحب!آئیے ذرا طاقت آزمائی کر لی جائے۔“ یہ سن کر دیو ذرا دیر کے لیے حیران رہ گیا۔، کیوں کہ انسان اس سے اس قسم کی باتیں کبھی نہیں کرتے تھے اور دیکھتے ہی ڈر جاتے تھے وہ بولا: “تم بہت زیادہ طاقت ور تو دکھائی نہیں دیتے مجھ سے بھلا کیا طاقت آزماؤ گے۔“
امین نے کہا: “میں بہ ظاہر طاقت ور نہیں ، لیکن کیا آپ نے یہ نہیں سنا کہ ظاہری حالت سے اکثر دھوکا بھی ہو سکتا ہے۔ لیجیئے میں اپنی طاقت کا ثبوت پیش کرتا ہوں۔“ یہ کہہ کر اس نے ایک پتھر اٹھا لیا اور بولا: “اب میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ اس کو دبا کر پانی نکالیں۔“
دیو نے پتھر لے لیا اور کوشش کی، پھر بولا: “نہیں، یہ ناممکن ہے۔“
اس پر امین نے کہا: “جی نہیں جناب! یہ تو بالکل آسان کام ہے۔“
جس وقت دیو پتھر کو اپنی مٹھی میں دبا رہا تھا، اس وقت امین نے ایک انڈا اپنی مٹھی میں رکھ لیا تھا۔ اب اس نے پتھر کو اسی مٹھی میں لے لیا اور خوب زور سے دبایا۔ انڈا پھوٹ گیا۔ اور دیو