جیا راؤ
محفلین
کوئی حِس جگانے کو جی چاہتا ہے
کہ جلنے جلانے کو جی چاہتا ہے
محبت نے رکھی ہو بنیاد جس کی
اِک اُس آشیانے کو جی چاہتا ہے
جنوں ہے کہ اب بھی مقفل لبوں سے
فقط حق سنانے کو جی چاہتا ہے
کیا تھا جو عہدِ وفا اِس وطن سے
وہ وعدہ نبھانے کو جی چاہتا ہے
ہے تیروں کے جھرمٹ میں بھی سچ ہی کہنا
جگر آزمانے کو جی چاہتا ہے
یہ کیا معجزہ ہے کہ اپنی زمیں سے
محبت جتانے کو جی چاہتا ہے
ذرا سا اثر دے خدا اس قلم میں
کہ مردے جِلانے کو جی چاہتا ہے