کل عید کا ہو عالم۔۔۔۔



لو چاند نظر آیا مژدہ ہے سنا لایا
کل عید کا ہو عالم، زرتاب کا ہو عالم

کل عید کی صبح میں ملبوس نئے ہر سو،
سنجاب کی رنگ پاشی کمخواب کا ہو عالم

خوشبو کے جزیروں سے نکلیں گے خزینوں سنگ
ہر راہ کو مہکائیں احباب کا ہو عالم

ہو عید کی خوشیوں سے سرشار بنی آدم
اور عید نمازوں میں سیلاب کا ہو عالم

عیدی کی تمنا میں ہر طفل ہو سیارہ
کچھ شوخ تبسم اور ایجاب کا ہو عالم

معصوم فرشتوں کی آنکھوں کی چمک دیکھیں
نیلم و زمرد کی سی تاب کا ہو عالم

پھر شرم کے رنگوں میں کچھ شوق کی آمیزش
یوں ماہ جبینوں کے آداب کا ہو عالم

مہمانوں کی آمد پر دستور ہو الفت کا
برکت کے و رحمت کے سیلاب کا ہو عالم

پکوان سے آرستہ مطبخ ہو ہر اک گھر کا
معمور ہو شیریں سے ہر قاب کا ہو عالم

پھر عید میں ہو شامل، اک شام کا نغمہ اور
اس وقت سبھی وجداں، خوش آب کا ہو عالم

جب شام کے شانوں پر، بکھریں گی سیاہ زلفیں
تب نور کا ہو عالم، مہتاب کا ہو عالم

سیماب صفت قلبم، سیماب سدا مضطر
پر عید جو آجائے اک خواب کا ہو عالم

اس عید کے عالم میں، عالم کا ذکی عالم
الفت کے محبت کے ابواب کا ہو عالم
 
Top