کلوننگ ’ہال آف فیم‘

سعود الحسن

محفلین
ہر قسم کی کلوننگ کو ہم مکس کیوں کر ریے ہیں کیا ساری کلوننگز ایک جیسی ہیں نہیں نا طریقہ مختلف ہے ۔انسانی کلوننگ کی اجازت نا ملنا کیا ساینس کا راست روکنے کے مترادف نہیں کیا خیال ہے آپ کا ۔مزہب اور کلوننگ بھی ایک مسلہ تو ہے جو لوگ مزہب پر کار بند ہیں ان کوکلوننگ پسند نہیں۔کچھ لوگ اسے خدا کے کام میں مداخلت 'نعوز با للہ' تصور کرتے ہیں۔جیسے آسٹریلیا کی لایسنیس دینے پر احتجاج ھوا۔اب بھی دنیا میں بہت سی جگہوں پر خفیہ انسانی کلوننگ ہو رہی ہے۔دلچسب بات جنوبی کوریا کے سائنس دان ووسک ہوانگ جو ’سٹم سیلز‘ حاصل کرنے کے لئے کلوننگ کے ذریعے انسانی جنین بنانے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ اب یہی سائنسداں مطالبہ کر رہے ہیں کہ کلوننگ کے ذریعے انسانی بچے تخلیق کرنے پر عالمی سطح پر پابندی عائد کی جائے۔اب بتایں خود ہی طریقہ بتا کر خود ہی کام سے روک رہے ہیں۔نمبر 2 یہ بھی خیال کیا جاتا ہی کہ مختلف حکومتیں اس دوڑ میں شامل ہیں اوپر اوپر سے بس اس کی مزمت کر رہی ہیں۔مشرقی یورپ اور افریکہ میں کئ خفیہ لیبارٹریاں یہ کا م کر رہی ہیں۔کمیو نسٹ ملکوں روس چین بھی اس دوڑ میں پیچھے رہنا گوارہ نہیں کریں گے۔ایک نظریہ یہ بھی تھا کہ کلوننگ انسان بنا کر ان کی آرمی بنای جاے جو کسی کے رشتے دار نا ھوں گے وہ مطمعن ہو کر جنگ میں حصہ لیں گے۔
شمشاد بھای یہ میرا پیغام ہے تو اس کا ربط میں ہی ہوں۔۔۔۔۔:grin:

میرے بھائی انسانی کلوننگ کی مخالفت مذہبی بنیادوں ہی پر نہیں بلکہ اخلاقی اور قانونی بنیادوں پر بھی کی جاتی ہے ، وجوہات وہی ہیں جو حمل گرانے کا اختیا ر ماں باپ کو دینے کے حوالے سے بیان کی جاتی ہیں۔
یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ حمل ٹہرنے کے بعد تیسر ے مہینہ میں اس نئے جسم میں جان یا زندگی آجاتی ، لہذا مذہبی اور قانونی طور پر وہ ایک انسان بن گیا جس کےبعد اس کے بھی وہی حقوق ہیں جو کسی بھی زندہ انسان کے (جس میں آپ بھی شامل ہیں)، اب کسی بھی دوسرے انسان کو یہ اختیا ر نہیں دیا جاسکتا کہ وہ اپنی خواہشات یا تجربات کے لیے اس نئے انسان کی جان لے لے ، چاہے وہ اس کی ماں ہی کیوں نہ ہو۔ اس میں صرف ایک استثناء ہے کہ اگر ماں کی زندگی کو خطرہ لاحق ہو ، اور دونوں میں سے ایک کو بچانا ہو تو ماں کی زندگی کو اولیت دی جاتی ہے۔
یہی اصول انسانی کلوننگ پر بھی لاگو ہوتا ہے ، شاید پہلے انسانی کلون بچے کو حاصل کرنے سے پہلے لاتعداد بچے زندگی حاصل کرنے کے باوجود تجربات اور پروسس میں ہی قتل ہوجائیں گے۔
 

عسکری

معطل
عبد اللہ بھائی لگتا ہے آپ بھی بائیوٹیکنالوجی کے طالبعلم ہیں۔۔۔۔

نہیں محترم میں الیکٹریکل ٹیکنیشن ہوں ۔پر اس چیز کا علم ہے معمولی سا سو آپ کے ساتھ شریک گفتگو ہوں جب تک کوی بھای صاحب ناراض نہیں ہوتے۔ کیونکہ اکثر میری باتوں سے لوگ ناراض ہوتے ہین کیوں کہ میرے نظریات کچھ عام سوچ سے ہٹ کر ہوتے ہیں۔لیکن یہ بھی تو ایک سچ ہے میں زندہ اور عقل رکھتا ایک انسان ہوں جس کی اپنی ایک سوچ ہے (صحیح یا غلط) پر میری اپنی راے یے ہر چیز کے بارے میں ۔جن کو اختلاف ہے۔وہ صرف مجھے دلائل دے سکتے ہیں یا یہ تو کہہ سکتے ہیں کہ مجھے اتفاق نہیں پر ناراض ہونا اچھی بات نہیں۔۔۔امید ہے ایک صحت مند گفتگو ہو گی اس موضوع پر اور کوی کسی کی سے ناراض ہو گا نا کسی کی انسلٹ ہو گی۔:happy:
 

شمشاد

لائبریرین
ایک صحتمند بحث کا طریقہ بھی یہی ہے کہ دلائل سے بات کریں اور بس۔ کسی پر اپنے رائے ٹھونسنے کی کوشش نہ کریں۔
 

عسکری

معطل
میرے بھائی انسانی کلوننگ کی مخالفت مذہبی بنیادوں ہی پر نہیں بلکہ اخلاقی اور قانونی بنیادوں پر بھی کی جاتی ہے
،

سب سے زیادہ اس پر مزہبی حلقے ہی آواز اٹھا رہے ہیں۔اور صرف انسانی کلوننگ پر ہی نہیں بلکہ ہر قسم کی کلوننگ پر۔

وجوہات وہی ہیں جو حمل گرانے کا اختیا ر ماں باپ کو دینے کے حوالے سے بیان کی جاتی ہیں۔

اس کی باوجود 1995 سے لے کر 2003 تک42 ملین حمل گراے جا چکے ہیں۔اور اسطرح ہر 1000 میں سے 29 بچے جان بوجھ کر گراے جاتے ہیں۔اگر چہ اس کے مقابلے میں 720 کلوننگ کچھ بھی نہیں۔اور ابھی سے اتنا احتجاج کیوں؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ جبکہ ابھی تو کچھ ھوا ہی نہیں۔
یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ حمل ٹہرنے کے بعد تیسر ے ہفتہ میں اس نئے جسم میں جان یا زندگی آجاتی ، لہذا مذہبی اور قانونی طور پر وہ ایک انسان بن گیا جس کےبعد اس کے بھی وہی حقوق ہیں جو کسی بھی زندہ انسان کے (جس میں آپ بھی شامل ہیں)، اب کسی بھی دوسرے

آپ سے 100 فیصد اتفاق ہے اس بات پر

انسان کو یہ اختیا ر نہیں دیا جاسکتا کہ وہ اپنی خواہشات یا تجربات کے لیے اس نئے انسان کی جان لے لے ، چاہے وہ اس کی ماں ہی کیوں نہ ہو۔

آپ کو غلط فہمی ہوی ہے کلوننگ میں اور قدرتی حمل میں خطرات کا تناسب موجود کا ہے۔دونوں میں ہی ابتدای دنوں میں غیر یقینی ہوتے ہیں پہلے 13 ہفتوں میں سب سے زیادہ حمل گر جاتے ہیں۔پر تحقیق سے نئ راہیں کھلتی ہیں اور تحقیق کے دروازے بند نہیں کیے جا سکتے۔


ہر نیا کام شروع میں چند ناکامیاں دیکھتا ہے ابھی صرف یہ کیا جا سکتا ہے کہ جانوروں اور پودوں کی کلوننگ میں اس حد تک مہارت حاصل کر لی جاے کہ جب پہلا انسان کلون ہو تو ناکامی کی شرح کم سے کم ہو۔اس کو مرحلہ وار بھی کیا جا سکتا ہے کہ سب سے پہلے 13 ہفتوں سے کم کے بچے کلون کر کے تجربات کیے جایں پر ان کو بڑا نا ہونے دیا جائے جس کو آپ روحانی عمر کہتے ہیں۔

اور یہ تمام نظریات صرف مزہبی معاشروں پر لاگو ہوتے ہیں خدا کے وجود سے انکاری (نعوز باللہ)ارتقا پسند سائنس دان ان نظریات کو ہی نا مانیں تو یہ قوانین زبردستی اوپر ہی اوپر مسلط تو کیے جا سکتے ہیں پر مکمل روکا نہیں جا سکتا۔

ملر(یورے ملر تجربہ) کے تجربے سے جب پہلا امینو ترشہ پیدا کیا جا سکتا ہے تو یہی تجربات ترقی کر کے ایک مکمل نیا خلیہ بھی بنا سکتے ہیں تب کیا ہو گا جب انسان بخیر کسی کلون کےخود ہی مکمل طور پر تیار شدہ ایک جاندار ہی بنا ڈالے اور مستقبل میں اس کی امید زیادہ ہے۔:grin:
 

محمد نعمان

محفلین
بہت خوب عبد اللہ بھائی کیا خوب معلومات دے رہے ہیں۔۔۔بہت شکریہ
جاری رکھیں یہ سلسلہ کہ ہم بھی کچھ سیکھ سکیں۔۔۔۔
 

عسکری

معطل
محو حیرت ہوں دنیا کیا سے کیا ہو جائے۔

یہ سارا بیالوجی کا کیا دھرا ہے۔

ویسے تو مسلمانوں میں بہت سے بیالوجسٹ گزرے پر بہلا با قائدہ آپ الجاھز کو کہہ سکتے ہیں ان کی کتابیں بہت مشہور ہر ہیں۔نمبر 2 پر آپ الدمیری المعودی باتونی ابو زکریا یحیی عبداللہ ابن بیطار اور بہت سے ہیں جراہت اور ادویہ سازی کی خدمت جتنی مسلمانوں نے کی وہ بے حد قابل قدر ہے۔اکیلے ابو عبداللہ نے گھوڑوں پر 100 کتابیں لکھی۔اس سے اندازہ کر سکتے ہیں کہ کتنا جنون تھا مسلمانوں میں۔علم جراحت کی بھی جدت مسمانوں سے ہوی پر اب ثابت ہو چکا مسلمانوں سے پہلے بھی مصر میں آج سے 3000 سال پہلے بہترین جراح تھے۔
 

عسکری

معطل
مسلما نوں میں ایران پہلا اسلامی ملک ہے جس نے سلول بنیادی ( اسٹیم سیل ) شبیہ سازی ( کلوننگ) میں تحقیق کرکے اپنی بھیڑیں تخلیق کرلی ہیں، مذہبی طور پر متعلقہ علماء نے اسکی اجازت بھی دے دی ہے۔ اخلاقیات کمیٹی نے کچھ پابندیاں لگائی ہیں کہ اس عرصے پیدا ہونے والے جانوروں کو عام جانوروں سے کس طرح الگ رکھیں گے ، پہلی بھیڑ اریاتا ماشاء اللہ اب بڑی ہوگئی ہے :grin:، ہشاش بشاش زندگی گزار رہی ہے ، تصویروں کیلئے باقاعدہ پوز دیتی ہے ، اس ریسرچ کو انسانی علاج کیلئے کام کیا جارہا ہے۔ اسٹیم سیل کے ذریعے ریڑھ کی ہڈی متاثر ہونے، فالج اور لقویٰ کا علاج کیا جائے گا، چوہوں اور بندروں پر تجربہ کامیاب ہو چکا ہے۔مجھے یہ اچھا لگا کہ اس ٹیکنالوجی پر کوئ تو یے جو مسلمانوں میں کام کر رہا ہے۔ہاد رہے 70 کی دہائ میں پاکستانی ایٹمی پروگرام پر دنیا ھنستی تھی اب اس کی افادیت پر روتی ہے۔اسی طرح جو قوم اپنی ترقی کے راستے بند کرتی ہے وہ محتاج مفلوج اور بالاخر مٹ جاتی ہے۔سوچ پر پابندی مزہب نہیں مزہبی ٹھیکے دار لگا رہے ہیں۔
 

محمد نعمان

محفلین
اب شرمندہ مت کریں میں تو شوقیہ پڑھتا ہوں اور آپ اس شعبے سے وابسطہ ہو تو آپ استاد ہوے نا۔۔ :blushing:
ارے میں تو ابھی خود طالبعلم ہوں اور آپ مجھے استاد بنا رہے ہیں۔۔۔۔
میرا تو خود مطالعہ اتنا محدود ہے استاد کیا کہلاؤں گا۔۔۔۔۔
میری جہالت کے لیے یہی سند ہے کہ میرا شعبہ ہے اور آپ مجھ سے زیادہ اچھے طریقے سے بات سمجھا رہے ہیں اور مجھ سے بھی اچھی معلومات دے رہے ہیں۔۔۔
 

محمد نعمان

محفلین
مسلما نوں میں ایران پہلا اسلامی ملک ہے جس نے سلول بنیادی ( اسٹیم سیل ) شبیہ سازی ( کلوننگ) میں تحقیق کرکے اپنی بھیڑیں تخلیق کرلی ہیں، مذہبی طور پر متعلقہ علماء نے اسکی اجازت بھی دے دی ہے۔ اخلاقیات کمیٹی نے کچھ پابندیاں لگائی ہیں کہ اس عرصے پیدا ہونے والے جانوروں کو عام جانوروں سے کس طرح الگ رکھیں گے ، پہلی بھیڑ اریاتا ماشاء اللہ اب بڑی ہوگئی ہے :grin:، ہشاش بشاش زندگی گزار رہی ہے ، تصویروں کیلئے باقاعدہ پوز دیتی ہے ، اس ریسرچ کو انسانی علاج کیلئے کام کیا جارہا ہے۔ اسٹیم سیل کے ذریعے ریڑھ کی ہڈی متاثر ہونے، فالج اور لقویٰ کا علاج کیا جائے گا، چوہوں اور بندروں پر تجربہ کامیاب ہو چکا ہے۔مجھے یہ اچھا لگا کہ اس ٹیکنالوجی پر کوئ تو یے جو مسلمانوں میں کام کر رہا ہے۔ہاد رہے 70 کی دہائ میں پاکستانی ایٹمی پروگرام پر دنیا ھنستی تھی اب اس کی افادیت پر روتی ہے۔اسی طرح جو قوم اپنی ترقی کے راستے بند کرتی ہے وہ محتاج مفلوج اور بالاخر مٹ جاتی ہے۔سوچ پر پابندی مزہب نہیں مزہبی ٹھیکے دار لگا رہے ہیں۔

عبداللہ بھائی آپ نے صحیح کہا ۔۔۔۔۔۔ مذہب ہمیں ایک راستہ بتاتا ہے جو درست ہو۔۔۔۔۔۔
مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ مذہب ہمیں کسی چیز سے دور رکھنا چاہتا ہے۔۔۔۔
ہر چیز کے دو پہلو ہوتے ہیں۔۔۔۔۔مذہب اسی کے خلاف ہے جو غلط ہے۔۔۔۔ اور صحیح بات کی مذہب نہ صرف اجازت دیتا ہے بلکہ حکم دیتا ہے۔۔۔۔۔
اب یہ ہم پر ہے کہ اچھائی اور برائی میں سے کس کو اپناتے ہیں۔۔۔۔۔کلوننگ کے بھی اپنے فوائد ہیں جو بیان ہو چکے ہیں مگر حدود کے اندر۔۔۔۔۔۔اب کوئی ان حدود سے تجاوز کرے تو وہ گنہگار کہلائے گا نہ کہ علم کلوننگ۔۔۔۔
 

عسکری

معطل
ارے میں تو ابھی خود طالبعلم ہوں اور آپ مجھے استاد بنا رہے ہیں۔۔۔۔
میرا تو خود مطالعہ اتنا محدود ہے استاد کیا کہلاؤں گا۔۔۔۔۔
میری جہالت کے لیے یہی سند ہے کہ میرا شعبہ ہے اور آپ مجھ سے زیادہ اچھے طریقے سے بات سمجھا رہے ہیں اور مجھ سے بھی اچھی معلومات دے رہے ہیں۔۔۔

ایسی کوئ بات نہیں بھائ میں بس جو پڑھ سکا وہی بتا رہا ہوں اور میں سمجھتا ہوں کہ کلون کوئ بری چیز نہیں ویسے میں کوئ پروفیشنل تو نہیں نا؟؟؟؟ کچھ کام کر کے ہی اندازہ ہوتا ہے کہ وہ کیسے ہیں۔جیسے تیراکی پانی میں اترے بغیر چاہے 100 کتابیں پڑھ لو نہیں سیکھ سکتے ۔آپ نے میری تصویریں دیکھی ہیں میں ابھی کم عمری میں ہوں۔ایک بار میری کتابوں کی الماری میں یہ کتاب دیکھ کر میری امی ڈر گئ کہ میں یہ کیا پڑھ رہا ہوں اج کل اور جلدی سے یہ کتاب میرے ابو کے پا س لے گئ کہ دیکھو اپنے لاڈلے کے کرتوت۔ میری امی پڑھی لکھی نہیں اس لیے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔:grin: شکر ہے ابو نے بچا لیا نہیں تو امی نے مجھے جادو گر سمجھ لیا تھا۔۔۔۔:grin: :idontknow::grin::grin:

یہ ہے وہ کتاب :grin:
2004496024747992940_rs.jpg
 

عسکری

معطل
عبداللہ بھائی آپ نے صحیح کہا ۔۔۔۔۔۔ مذہب ہمیں ایک راستہ بتاتا ہے جو درست ہو۔۔۔۔۔۔
مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ مذہب ہمیں کسی چیز سے دور رکھنا چاہتا ہے۔۔۔۔
ہر چیز کے دو پہلو ہوتے ہیں۔۔۔۔۔مذہب اسی کے خلاف ہے جو غلط ہے۔۔۔۔ اور صحیح بات کی مذہب نہ صرف اجازت دیتا ہے بلکہ حکم دیتا ہے۔۔۔۔۔
اب یہ ہم پر ہے کہ اچھائی اور برائی میں سے کس کو اپناتے ہیں۔۔۔۔۔کلوننگ کے بھی اپنے فوائد ہیں جو بیان ہو چکے ہیں مگر حدود کے اندر۔۔۔۔۔۔اب کوئی ان حدود سے تجاوز کرے تو وہ گنہگار کہلائے گا نہ کہ علم کلوننگ۔۔۔۔

جی یہی المیہ ہے نا کہ دونوں طرف سے کچھ انتہا پسند ہیں۔دنیا کا ہر علم دو طرفہ ہوتا ہے ۔

شر اور خیر کا ساتھ تو ازل سے ابد تک ہے دور جدید کی ہر دریافت کو دونوں کاموں کے لیے ااستمال کیا جا سکتا یے ایٹمی ٹیکنالوجی ہو یا حیاتیاتی الیکٹرانکل ہو یا کیمیکل خود دیکھ لیں انسانی تاریخ بھر پڑی ہے۔اکیلی بندوق کو دیکھ لیں لوہے کے اس ٹکڑے سے آپ جنگل کے تمام جانوروں سے زیادہ طاقتور ہو پر انسان نے اس کو دوسرے انسانوں پر حکومت کرنے ان کا مال ھڑپ کرنے اور ملکوں نے دوسرے ملکوں کو تہس نہس کرنے کا زریعہ بنا رکھا ہے۔جس کی وجہ سے لوہے کے اس ٹکڑے سے لاکھوں انسان مارے جا چکے۔اسی طرح نیوکلیر کے تعمیری استمال سے آپ کتنے فائدے اٹھا سکتے ہو۔خدا کی قدرت یورینم خام میں یورینیم 235 اور 238 یکجا ہیں ایک خیر اور ایک شر ایک سے پاور زراعت اور طب میں فائدے ہی فائدے اور دوسری کو اگر 95 اور 5 فیصد پر چارج کر کے دھماکے سے ملایا ملایا جائے توزمیں پر سورج اتر آتا ہے۔ جیسے کی ہیروشیما ناگا ساکی پر ہوا۔اب یہ تو انسان پر ہے کہ وہ عطیہ خداوندی اس علم کے ساتھ کیا کرتا یے۔اور مجھے اس پر بھی اعتراض ہے جو مسمان علما نے اپنا رکھا ہے ہر وہ چیز جو پہلے نا ہو اور جو ان کی سمجھ سے بایر ہو حرام ہے۔اجتہاد کے دروازے کھولنے کا وقت ہے دیکھو پرکھوجانو اور سب مل کر فیصلہ کرو یہ یے اسلام نا کہ مخالف فرقہ کہے حلال تو تم کہو حرام اور وہ کہے حرام تو تم کہو ہلال۔سب سے بڑی بد نصیبی آج کی یہ یے ہم علم دشمن بن گئے ہیں۔ہمارے سائنس دانوں کی تعداد دنیا میں آٹے میں نمک کے برابر ہے۔کون سی ایجاد ہے جو کسی مسلمان کے ہاتھوں ہوئ پچھلی صدی میں؟؟؟؟؟؟؟؟۔جبکہ ہم اور ہمارے حرام حرام کے نعرے لگانے والے علما انہی کافروں کی بنای اور ایجاد کی چیزوں کو خرید کر فخر کرتے ہیں افسوس۔ایک وقت تھا جابر بن حیان البیرونی سے غیر مسلم مل کر فخر کرتے آج ہے کہ ہم ایڈیسن البرٹ آئن سٹائن کو اپنی لیب میں لگاتے ہیں۔:brokenheart:

یہ سب اسی علم دشمنی غلامی اور حرام حرام کا نتیجہ ہے کہ مسلمان دنیا بھر میں سب سے پیچھے اور وہ جنہوں نے ہماری قرطبہ اور اندلس کی لایبریریاں چھین کر پڑھ لی سب سے آگے ہیں۔
وسلام:idontknow:
 

عسکری

معطل
مجھ میں ایک خامی ہے میرا دماغ کبھی کبھی بہت تیز کام کرتا ہے کبھی بالکل نہیں کرتا جس وقت روانی کے ساتھ کا م کرتا ہے میں کسی کے ساتھ بھی بحث کر سکتا ہوں روانی کے ساتھ پر اگر میرا موڈ دنیا سے اچاٹ ہو جیسے اکثر ہوتا ہے پھر میں ایک بات کہتا ہوں جو شمشاد بھای سمجھتے ہیں وہ ہے ( خلی ولی) اردو میں جانے دو یا دفع کرو تو آپ سب سے معزرت ایڈوانس۔:grin:

ویسے میرا پسندیدہ نیوکلیر ٹیکنالوجی ہے ایک تو میٹرلوجی اور میرا کا م قریبی دوست ہیں۔اور دوسرا میرا ڈیفینس سٹڈی کا جنون۔پر حیاتیات اور تاریخ اور بھی چندایک میں انٹرسٹ ہے پر سعودی میں کتابوں کی قلت یے کچھ ڈھونڈ کر جریر بک اور دوسروں سے انگریزی اردو عربی مکس کام چلانا پڑتا ہے ۔اور کئ بار پاکستان سے منگوائ ہیں۔
 

سعود الحسن

محفلین
،
سب سے زیادہ اس پر مزہبی حلقے ہی آواز اٹھا رہے ہیں۔اور صرف انسانی کلوننگ پر ہی نہیں بلکہ ہر قسم کی کلوننگ پر۔
:grin:

دوست میں صرف انسانی کلوننگ کی بات کررہا ہوں، اور اس سلسلے میں وجہ پہلے ہی بتا دی۔

،

اس کی باوجود 1995 سے لے کر 2003 تک42 ملین حمل گراے جا چکے ہیں۔اور اسطرح ہر 1000 میں سے 29 بچے جان بوجھ کر گراے جاتے ہیں۔اگر چہ اس کے مقابلے میں 720 کلوننگ کچھ بھی نہیں۔اور ابھی سے اتنا احتجاج کیوں؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ جبکہ ابھی تو کچھ ھوا ہی نہیں۔

اور یہ تمام نظریات صرف مزہبی معاشروں پر لاگو ہوتے ہیں خدا کے وجود سے انکاری (نعوز باللہ)ارتقا پسند سائنس دان ان نظریات کو ہی نا مانیں تو یہ قوانین زبردستی اوپر ہی اوپر مسلط تو کیے جا سکتے ہیں پر مکمل روکا نہیں جا سکتا۔
:grin:

معذرت، آپ کی یہ دلیل نا قابل قبول ہے، اب اگر میں کہوں کہ ہر روز ہزاروں لوگ قدرتی یا حادثاتی طور پر مر جاتے ہیں یا قتل کر دیے جاتے ہیں لہذا اگر چند ہزار جنگوں میں مر جاتے ہیں تو احتجاج کیوں، یا پھر اسی اصول پر اگر ہر سال کچھ سو انسانوں کو سائینسی تجربات کے لیے کیوں نہ استعمال کر لیا جاے، آخر حرج ہی کیا ہے؟؟؟

بھائی جرم تو جرم ہوتا ہے اسے کسی دوسرے جرم کے لیے دلیل نہیں بنایا جاسکتا،

ویسے آپ کی اطلاع کے لیے اگر کسی تیسرے بندے کی غلطی (چاہے وہ ڈاکٹر ہی کیوں نہ ہو) سے حمل ضائع ہونے پر سزا اور جرمانے تقریبا پوری دنیا (صرف مذہبی معاشروں میں نہیں) ہی میں عام بات ہے ، میرے خیال میں مجھے یہ بتانے کی ضرورت تو نہیں ہے کہ یہ سزا اور جرمانے مذہبی علما نہیں لگاتے بلکہ عدالتیں لگاتی ہیں۔
،
آپ کو غلط فہمی ہوی ہے کلوننگ میں اور قدرتی حمل میں خطرات کا تناسب موجود کا ہے۔دونوں میں ہی ابتدای دنوں میں غیر یقینی ہوتے ہیں پہلے 13 ہفتوں میں سب سے زیادہ حمل گر جاتے ہیں۔پر تحقیق سے نئ راہیں کھلتی ہیں اور تحقیق کے دروازے بند نہیں کیے جا سکتے۔
:grin:

جناب کسی ایسے سائینسدان کے مطالق آپ کی کیا رائے ہوگی جس نے دوسو سال پہلے انسانی شریانوں کے نظام کو سمجھنے کے لیے کسی زندہ انسان کو قتل کردیا ہو ، وسیع تر انسانی مفاد میں سائینسی تحقیق کے لیے؟؟؟؟

میرا اختلاف سائینسی ترقی سے نہیں ہے بلکہ سائینس کی آڑ میں انسانی بے قدری پر ہے۔
 

عسکری

معطل
دوست میں صرف انسانی کلوننگ کی بات کررہا ہوں، اور اس سلسلے میں وجہ پہلے ہی بتا دی۔

لیکن یہاں تو دنیا میں ہر کلوننگ کےخلاف آواز بلند ہے۔اور کیا آپ کسی دوسری کلوننگ کے خلاف نہیں ؟؟؟اگر ایسا ہے تو بھی میںاور آپ ہم خیال ہیں۔

معذرت، آپ کی یہ دلیل نا قابل قبول ہے، اب اگر میں کہوں کہ ہر روز ہزاروں لوگ قدرتی یا حادثاتی طور پر مر جاتے ہیں یا قتل کر دیے جاتے ہیں لہذا اگر چند ہزار جنگوں میں مر جاتے ہیں تو احتجاج کیوں، یا پھر اسی اصول پر اگر ہر سال کچھ سو انسانوں کو سائینسی تجربات کے لیے کیوں نہ استعمال کر لیا جاے، آخر حرج ہی کیا ہے؟؟؟

اوکے ہم انسانوں کو نہیں مار سکتے اسی طرح جس طرح دوسرے مار ہیے ہیں۔تب آپ کا کیا خیال ہے اگر کلوننگ اور قدرتی طریقہ تولید میں خطرات برابر ہوں۔اصل مسئلہ وہ ہے ہی نہیں جو آپ سمجھ ریے ہیں محترم اگر کلوننگ 100 فیصد کامیاب ہو اور کیے نیا جین نا بھی مرے تب بھی اس پر اصل اعتراضات موجود ہیں وہ ہیں اس انسان کے جزبات پہچان اور اس کا مستقبل۔آپ کیا کہیں گے جب کسی کا نام پوچھا جاے اور وہ کہے کلون نمبر2731 جاے پیدائش آر این ایل بائیو جنوبی کوریا اور نیشنیلٹی کوئی نہیں ۔یہ ہے وہ بات جس کی وجہ سے مغرب اور امریکہ میں یس کی مخالفت کی جاتی ہے ناکہ ٹیسٹ میں جانی خطرات یا کچھ اور۔ابھی تک مسمان ملکوں کی 95فیصد آبادی کو پتا ہی نہیں کلوننگ ہے کیا۔مغرب میں آگ بھی باپ کی نام خالی والے بہت زیادہ مل جاتے ہیں اب ماں کا نام بھی نا ملے تو اس انسان کا کیا کریں گے۔ااسی طرح اس بات کا ندیشہ ظاہر کیاجاتا ہے کہ اگر کلوننگ کے دوران کسی انسانی غلطی سے انسان نے کچھ اور بنا دیا ڈی این اے میں تبدیلی کے دوران تو اس مخلوق سے کون نبر آزما ہو گا۔آپ نے ہالی وڈ کی کئی فلمیں اس پر دیکھی ہوں گی ان میں نمایاں ایلین ہے جس میں وہ مخلوق انسان کی جانی دشمن بن کر اس کو ہی ختم کرنے کے درپے ہو جاتی ہے۔یہ سب اندیشے ہیں اور کچھ نہیں ۔اس کا مقصد کلوننگ کے خلاف زمین تیار کرنا ہے۔جہاں تک مزہبی سائنسدانوں کی بات رہی تو آج کے دور میں کہاں ہیں وہ 95فیصد مشہور سائنس دان ارتقا پسند اور خدا کے وجود سے انکاری ہیں مجھے حیرت تب ہوی جب میں نے اس کے بارے میں پڑھا پاکستان میں بھی ایسے بہت سے سائنس دان ہیں پر عوامی جزبات اور قانون کے ڈر سے بولتے نہیں۔خود میرے سکول میں اب تک مجھے یاد یے بندر سے انسان تک بننے کے عمل کی تصویریں تھی اور دورے خیالی جانوروں کے جد امجدکی بھی۔اور وہ گورمنٹ سکول ہے جس کی لیب میں یہ سب ہے ۔ہماری 10ویں کی بیالوجی میں بھی یہ سب تھا۔:grin:جو کہ کھلم کھلا خدا کے وجود سے انکار ہے۔کلوننگ صرف مزہبی مسلئہ نہیں بلکہ سیاسی سماجی اور معاشرتی مسئلہ ہے۔جس کو حل کیے بغیر انسانی کلوننگ نہیں کرنا چاہیے رہی انسانوں کی جان کی قیمت تو بھای اب وہی بات ہی کلوننگ نے آج تک ایک انسان کو تو مارا ہے نہیں جبکہ مزہبی سیاسی اور حدود ملکوں کی وجہ سے لا تعداد انسان مار کر بھی کوئی شرمندہ نہیں بلکہ فخر کرتے ہیں۔اب بھی بات وہی ہے پہلے کلوننگ میں اتنی جدت اور مہارت پیدا ہو جاے کہ وہ انسانی جانوں کا زیاہ نہ ہو اور دوسرے سماجی سیاسی مسئلے حل کر کے کلوننگ کرو جی بھر کے اور جو بھی مرے ایک اور بنا لو ویسا کا ویسا۔:grin: جیسے اگلی صدی میںکلوننگ اتنی سستی ہو جاے کہ ایک آدمی کہے گا یار میری ماں مر گئی ہے تو دوسرا کہے بھای تو کیا ہوا ایک اور بنوا لو کلوننگ سے اور جس کی ماں مری ہو وہ کہے ہاں یار سوچ رہا ہوں تنخواہ پر آڈر دوں گا۔ابھی تک تو جو مرا ہوا بچہ بنوایا تھا اس کی قسطییں دے رہا ہوں۔:nailbiting:

ھائی جرم تو جرم ہوتا ہے اسے کسی دوسرے جرم کے لیے دلیل نہیں بنایا جاسکتا،

بے شک درست فرمایا۔

ویسے آپ کی اطلاع کے لیے اگر کسی تیسرے بندے کی غلطی (چاہے وہ ڈاکٹر ہی کیوں نہ ہو) سے حمل ضائع ہونے پر سزا اور جرمانے تقریبا پوری دنیا (صرف مذہبی معاشروں میں نہیں) ہی میں عام بات ہے ، میرے خیال میں مجھے یہ بتانے کی ضرورت تو نہیں ہے کہ یہ سزا اور جرمانے مذہبی علما نہیں لگاتے بلکہ عدالتیں لگاتی ہیں۔

اس صورت میں جب اس کے والدین کیس کریں اور عدالت میں ثابت ہو کہ اس آدمی کی غلطی سے یہ ہوا جب کہ یہاں یہ حالت ہے کے افریقہ ایشیا میں لاکھوں آدمی اپنےجین دینے کو تیار ہیں ان تجربات کے لیے یہ جین تو فرعون مصر سے بھی لے کر نیا فرعون بنایا جا سکتا ہے اب اس کا کیس کون کرے اور سزا کون دے۔ یہ صرف اور صرف سائنسی مئسلہ نہیں نا قانونی یہ انسانوں کا اور نئے آنے والے انسانوں کا مسئلہ ہے۔پھر بھی اگر کوی لا اولاد کہیے میرے جین لو اور چاہے 500 مر جایں ان میں سے اور 2 بچ جائیں مجھے بنا دو کیونکہ مجھے اولاد چاہیے تب۔

جناب کسی ایسے سائینسدان کے مطالق آپ کی کیا رائے ہوگی جس نے دوسو سال پہلے انسانی شریانوں کے نظام کو سمجھنے کے لیے کسی زندہ انسان کو قتل کردیا ہو ، وسیع تر انسانی مفاد میں سائینسی تحقیق کے لیے؟؟؟؟

اگر ایک آدمی کے مرنے سے آگے آنے والی تمام نسلوں کا بھلا ہو تو یہ اتنی بڑی بات نہیں۔آپ نے پڑھا ہو گا آج کے دور میں اور زمانہ قدیم میں بھی ٹیسٹ ان لوگوں پر کیے جاتے تھے جو کروانا چاہیں ہا موت کی سزا کے منتضر ہوں ۔آج بھی امریکہ روس اور مغرب میں ایسا ہو رہا ہے امریکی جیلوں میں با قائدہ رضا کاروں کی ضرورت کے پوسٹر لگائے جاتے ہیں اور ان کی قدر کی جاتی ہے۔جو میڈیکل کے تجربات کے کیے خود کو پیش کریں۔اس موضوع پر بھی بات ہو گی آگے۔

میرا اختلاف سائینسی ترقی سے نہیں ہے بلکہ سائینس کی آڑ میں انسانی بے قدری پر ہے

انسانی بے قدری ظلم ہے پر ذرا نظر دوڑائیں انسان کی قدر اب کس حالت میں ہے۔اس پوری دنیا میں انسانی اقدار کے پیمانے مختلف ہیں کہیں پر بسنے والے انسانوں کو انسان سمجھا ہی نہیں جا رہا ۔افریقی ملکوں میں ایک انسان کو زندہ رہنے کیے لیے 24 گھنٹوں میں صرف ایک بار کھانا ملتا ہے اور 2 بار بانی کے چند کھونٹ۔ایشیا میں انسان سے سستا کچھ نہیں اخبار دیکھ لینا آج کا بس کافی ہے۔

اور کمیونسٹ بلاک کی ملکوں کی تو کیا ہی بات وہاں انسان مشین ہے کام کرے تو ٹھیک ورنہ کباڑ۔

اب لے دے کر امریکہ اور مغرب کی کچھ اوپری اوپری انسانی عزت تھی جسے ابو غریب اور گوانتانامو بے اٹلی کی جیلیں اور مسلمانوں پر ظلم نے دھو کر دوبارہ دوسری جنگ عظیم سے پہلے کی طرح ثابت کر دی ہے۔انسان کی عزت کہیں ہے بھی نہیں یہ 2009 کا کڑوا سچ ہیے ہمارے ملکوں میں تو انسان موبائیل سے سستا ہے۔:grin:
 

عسکری

معطل
سعود بھائ ابھی تک آپ نے میرے دوسرے سوالوں کا جواب نہیں دیا نا ہی اپنا موقف بتایا اس بارے میں

1 یورے ملر تجربہ

2 کلوننگ 13 ہفتوں سے پہلے اور پھر جین کا خاتمہ
 

طالوت

محفلین
ہماری کچھ فطرت ہی ایسی بن چکی ہے کہ کسی بھی نئی چیز خصوصا جس میں مغرب حاوی ہو فورا رد کر دیتے ہیں ۔۔ اوٌل تو کلوننگ کے بارے میں بل واسطہ قران یا روایات کوئی خبر نہیں دیتیں ۔۔ اسلیے ہم اس کا صرف اخلاقی پہلووں سے ہی جائزہ لے سکتے ہیں ۔۔
کلوننگ کی مدد سے بہت سے انسانوں کی زندگی بچائی جا سکتی ہے اس پر بھی غور کرنے کی ضرورت ہے اور تجربات کے دوران ہلاکتیں تو ہوں گی ، کسی کی ہلاکت اس وقت جرم بنتی ہے جب اس جاندار کی زندگی بچانے سے مجرمانہ غفلت کا ارتکاب کیا جائے ۔۔
میرے خیال میں اس پر پوری تندہی سے کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ کئی لا علاج امراض کا علاج ممکن ہو سکے ۔۔ کیونکہ کلوننگ کی مدد سے محض پورا جاندار ہی نہیں اعضا بھی بنائے جانے کی امید ہے ۔۔
وسلام
 

عسکری

معطل
مجھے آج بھی قوی یقین ہے امریکہ چین روس اور آسٹریلیا سمیت دنیا میں بہت سی جگہوں پر ان تجربات کا سلسہ جاری و ساری ہے بلکہ ایک خفیہ دوڑ ہے اس بارے میں۔کسی دن دھماکہ ہو گا کہ امریکہ چین اور دوسروں کے پاس ہزاروں کی تعداد میں زندہ کلوننگ کیے ہوئے جانود انسان پرندے اور چرندے ہیں بس ان کو خفیہ رکھا گیا تھا۔

مادہ پرست یا ارتقا پسند جن کو ہم کہتے ہیں وہ چارلس ڈارون کی تھیوری کو مانتے ہوے اپنے منصوبوں کو عمل میں لا رہے ہوں گے ۔مادہ یہ جن کی نظروں میں سم کچھ ہو وہ مزہب معاشرے نظام حیات اور (نعوذباللہ) خدا کے وجود سے انکاری ہیں ان کو ان تجربات سے روکنا ارو مستقبل کے نئے منصوبوں کی تیاری سے کس طرح روکا جا سکتا ہے جبکہ دنیا میں کوئی قانون ساری دنیا میں ایک ساتھ لاگو نہیں ہے۔کوئی چیز کہیں قانونی تو کہیں اس کی سزا موت۔اب تازی مثال آسٹریلیا کی لیں گورمنٹ نے لائسنں دے دیا ہے انسانی کلوننگ کا اب دنیا کے بہترین اور کامیاب سائنس دان وہاں موجود ہوں گے جن میں 99 فیصد ارتقا پسند ہوں گے۔آپ کیا توقع رکھتے ہیں ان لو گوں سے جو انسان کو خود ایک ترقی یافتہ جانور کہتے ہیں اور گورے کو کالے سے زیادہ ارتقائی شکل تصور کرتے ہیں۔

یہ دیکھیں نظریا ارتقا

evolution.jpg


اب کہا گئی انسانیت اور کہاں گئے قانون جب انسان کو ہی جانور کی بدلی شکل تصور کر لیا گیا ہو۔

اس موضوع کع صرف زاتی خیالات سے نہیں عالمی مسئلہ سمجھ کر حل کیا جا سکتا ہے اور وہ ہے انسانی کلوننگ کی اجازت کسی دائرے کے اندر اور ایک ضابطہ اخلاق میں اگر اسی طرح چوری اور خفیہ کا م چلتا رہا تو اور بھی نقصان ہو گا

یاد رہے ہمارا موضوع صرف کلوننگ پر بحث ہی نہیں آگے اس کے فائدے اور نقصان بھی دیکھنا ہے جو میں آگے بیان کروں گا۔:hurryup:
 
Top