محمد نعمان
محفلین
عبد اللہ بھائی لگتا ہے آپ بھی بائیوٹیکنالوجی کے طالبعلم ہیں۔۔۔۔
ہر قسم کی کلوننگ کو ہم مکس کیوں کر ریے ہیں کیا ساری کلوننگز ایک جیسی ہیں نہیں نا طریقہ مختلف ہے ۔انسانی کلوننگ کی اجازت نا ملنا کیا ساینس کا راست روکنے کے مترادف نہیں کیا خیال ہے آپ کا ۔مزہب اور کلوننگ بھی ایک مسلہ تو ہے جو لوگ مزہب پر کار بند ہیں ان کوکلوننگ پسند نہیں۔کچھ لوگ اسے خدا کے کام میں مداخلت 'نعوز با للہ' تصور کرتے ہیں۔جیسے آسٹریلیا کی لایسنیس دینے پر احتجاج ھوا۔اب بھی دنیا میں بہت سی جگہوں پر خفیہ انسانی کلوننگ ہو رہی ہے۔دلچسب بات جنوبی کوریا کے سائنس دان ووسک ہوانگ جو ’سٹم سیلز‘ حاصل کرنے کے لئے کلوننگ کے ذریعے انسانی جنین بنانے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ اب یہی سائنسداں مطالبہ کر رہے ہیں کہ کلوننگ کے ذریعے انسانی بچے تخلیق کرنے پر عالمی سطح پر پابندی عائد کی جائے۔اب بتایں خود ہی طریقہ بتا کر خود ہی کام سے روک رہے ہیں۔نمبر 2 یہ بھی خیال کیا جاتا ہی کہ مختلف حکومتیں اس دوڑ میں شامل ہیں اوپر اوپر سے بس اس کی مزمت کر رہی ہیں۔مشرقی یورپ اور افریکہ میں کئ خفیہ لیبارٹریاں یہ کا م کر رہی ہیں۔کمیو نسٹ ملکوں روس چین بھی اس دوڑ میں پیچھے رہنا گوارہ نہیں کریں گے۔ایک نظریہ یہ بھی تھا کہ کلوننگ انسان بنا کر ان کی آرمی بنای جاے جو کسی کے رشتے دار نا ھوں گے وہ مطمعن ہو کر جنگ میں حصہ لیں گے۔
شمشاد بھای یہ میرا پیغام ہے تو اس کا ربط میں ہی ہوں۔۔۔۔۔
عبد اللہ بھائی لگتا ہے آپ بھی بائیوٹیکنالوجی کے طالبعلم ہیں۔۔۔۔
،میرے بھائی انسانی کلوننگ کی مخالفت مذہبی بنیادوں ہی پر نہیں بلکہ اخلاقی اور قانونی بنیادوں پر بھی کی جاتی ہے
وجوہات وہی ہیں جو حمل گرانے کا اختیا ر ماں باپ کو دینے کے حوالے سے بیان کی جاتی ہیں۔
یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ حمل ٹہرنے کے بعد تیسر ے ہفتہ میں اس نئے جسم میں جان یا زندگی آجاتی ، لہذا مذہبی اور قانونی طور پر وہ ایک انسان بن گیا جس کےبعد اس کے بھی وہی حقوق ہیں جو کسی بھی زندہ انسان کے (جس میں آپ بھی شامل ہیں)، اب کسی بھی دوسرے
انسان کو یہ اختیا ر نہیں دیا جاسکتا کہ وہ اپنی خواہشات یا تجربات کے لیے اس نئے انسان کی جان لے لے ، چاہے وہ اس کی ماں ہی کیوں نہ ہو۔
محو حیرت ہوں دنیا کیا سے کیا ہو جائے۔
بہت خوب عبد اللہ بھائی کیا خوب معلومات دے رہے ہیں۔۔۔بہت شکریہ
جاری رکھیں یہ سلسلہ کہ ہم بھی کچھ سیکھ سکیں۔۔۔۔
ارے میں تو ابھی خود طالبعلم ہوں اور آپ مجھے استاد بنا رہے ہیں۔۔۔۔اب شرمندہ مت کریں میں تو شوقیہ پڑھتا ہوں اور آپ اس شعبے سے وابسطہ ہو تو آپ استاد ہوے نا۔۔
مسلما نوں میں ایران پہلا اسلامی ملک ہے جس نے سلول بنیادی ( اسٹیم سیل ) شبیہ سازی ( کلوننگ) میں تحقیق کرکے اپنی بھیڑیں تخلیق کرلی ہیں، مذہبی طور پر متعلقہ علماء نے اسکی اجازت بھی دے دی ہے۔ اخلاقیات کمیٹی نے کچھ پابندیاں لگائی ہیں کہ اس عرصے پیدا ہونے والے جانوروں کو عام جانوروں سے کس طرح الگ رکھیں گے ، پہلی بھیڑ اریاتا ماشاء اللہ اب بڑی ہوگئی ہے ، ہشاش بشاش زندگی گزار رہی ہے ، تصویروں کیلئے باقاعدہ پوز دیتی ہے ، اس ریسرچ کو انسانی علاج کیلئے کام کیا جارہا ہے۔ اسٹیم سیل کے ذریعے ریڑھ کی ہڈی متاثر ہونے، فالج اور لقویٰ کا علاج کیا جائے گا، چوہوں اور بندروں پر تجربہ کامیاب ہو چکا ہے۔مجھے یہ اچھا لگا کہ اس ٹیکنالوجی پر کوئ تو یے جو مسلمانوں میں کام کر رہا ہے۔ہاد رہے 70 کی دہائ میں پاکستانی ایٹمی پروگرام پر دنیا ھنستی تھی اب اس کی افادیت پر روتی ہے۔اسی طرح جو قوم اپنی ترقی کے راستے بند کرتی ہے وہ محتاج مفلوج اور بالاخر مٹ جاتی ہے۔سوچ پر پابندی مزہب نہیں مزہبی ٹھیکے دار لگا رہے ہیں۔
ارے میں تو ابھی خود طالبعلم ہوں اور آپ مجھے استاد بنا رہے ہیں۔۔۔۔
میرا تو خود مطالعہ اتنا محدود ہے استاد کیا کہلاؤں گا۔۔۔۔۔
میری جہالت کے لیے یہی سند ہے کہ میرا شعبہ ہے اور آپ مجھ سے زیادہ اچھے طریقے سے بات سمجھا رہے ہیں اور مجھ سے بھی اچھی معلومات دے رہے ہیں۔۔۔
عبداللہ بھائی آپ نے صحیح کہا ۔۔۔۔۔۔ مذہب ہمیں ایک راستہ بتاتا ہے جو درست ہو۔۔۔۔۔۔
مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ مذہب ہمیں کسی چیز سے دور رکھنا چاہتا ہے۔۔۔۔
ہر چیز کے دو پہلو ہوتے ہیں۔۔۔۔۔مذہب اسی کے خلاف ہے جو غلط ہے۔۔۔۔ اور صحیح بات کی مذہب نہ صرف اجازت دیتا ہے بلکہ حکم دیتا ہے۔۔۔۔۔
اب یہ ہم پر ہے کہ اچھائی اور برائی میں سے کس کو اپناتے ہیں۔۔۔۔۔کلوننگ کے بھی اپنے فوائد ہیں جو بیان ہو چکے ہیں مگر حدود کے اندر۔۔۔۔۔۔اب کوئی ان حدود سے تجاوز کرے تو وہ گنہگار کہلائے گا نہ کہ علم کلوننگ۔۔۔۔
،
سب سے زیادہ اس پر مزہبی حلقے ہی آواز اٹھا رہے ہیں۔اور صرف انسانی کلوننگ پر ہی نہیں بلکہ ہر قسم کی کلوننگ پر۔
،
اس کی باوجود 1995 سے لے کر 2003 تک42 ملین حمل گراے جا چکے ہیں۔اور اسطرح ہر 1000 میں سے 29 بچے جان بوجھ کر گراے جاتے ہیں۔اگر چہ اس کے مقابلے میں 720 کلوننگ کچھ بھی نہیں۔اور ابھی سے اتنا احتجاج کیوں؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ جبکہ ابھی تو کچھ ھوا ہی نہیں۔
اور یہ تمام نظریات صرف مزہبی معاشروں پر لاگو ہوتے ہیں خدا کے وجود سے انکاری (نعوز باللہ)ارتقا پسند سائنس دان ان نظریات کو ہی نا مانیں تو یہ قوانین زبردستی اوپر ہی اوپر مسلط تو کیے جا سکتے ہیں پر مکمل روکا نہیں جا سکتا۔
،
آپ کو غلط فہمی ہوی ہے کلوننگ میں اور قدرتی حمل میں خطرات کا تناسب موجود کا ہے۔دونوں میں ہی ابتدای دنوں میں غیر یقینی ہوتے ہیں پہلے 13 ہفتوں میں سب سے زیادہ حمل گر جاتے ہیں۔پر تحقیق سے نئ راہیں کھلتی ہیں اور تحقیق کے دروازے بند نہیں کیے جا سکتے۔
دوست میں صرف انسانی کلوننگ کی بات کررہا ہوں، اور اس سلسلے میں وجہ پہلے ہی بتا دی۔
معذرت، آپ کی یہ دلیل نا قابل قبول ہے، اب اگر میں کہوں کہ ہر روز ہزاروں لوگ قدرتی یا حادثاتی طور پر مر جاتے ہیں یا قتل کر دیے جاتے ہیں لہذا اگر چند ہزار جنگوں میں مر جاتے ہیں تو احتجاج کیوں، یا پھر اسی اصول پر اگر ہر سال کچھ سو انسانوں کو سائینسی تجربات کے لیے کیوں نہ استعمال کر لیا جاے، آخر حرج ہی کیا ہے؟؟؟
ھائی جرم تو جرم ہوتا ہے اسے کسی دوسرے جرم کے لیے دلیل نہیں بنایا جاسکتا،
ویسے آپ کی اطلاع کے لیے اگر کسی تیسرے بندے کی غلطی (چاہے وہ ڈاکٹر ہی کیوں نہ ہو) سے حمل ضائع ہونے پر سزا اور جرمانے تقریبا پوری دنیا (صرف مذہبی معاشروں میں نہیں) ہی میں عام بات ہے ، میرے خیال میں مجھے یہ بتانے کی ضرورت تو نہیں ہے کہ یہ سزا اور جرمانے مذہبی علما نہیں لگاتے بلکہ عدالتیں لگاتی ہیں۔
جناب کسی ایسے سائینسدان کے مطالق آپ کی کیا رائے ہوگی جس نے دوسو سال پہلے انسانی شریانوں کے نظام کو سمجھنے کے لیے کسی زندہ انسان کو قتل کردیا ہو ، وسیع تر انسانی مفاد میں سائینسی تحقیق کے لیے؟؟؟؟
میرا اختلاف سائینسی ترقی سے نہیں ہے بلکہ سائینس کی آڑ میں انسانی بے قدری پر ہے