کاش سنتے وہ پُر اثر باتیں - مرزا محمد ہادی عزیز

کاشفی

محفلین
غزل
(مرزا محمد ہادی عزیز - 1906ء)
کاش سنتے وہ پُر اثر باتیں
دل سے جو کی تھیں رات بھر باتیں
بے اثر کب ہے تری خاموشی
کر رہی ہے تری نظر باتیں
کوئی سمجھائے آ کے ناصح کو
سُن سکے کون اسقدر باتیں
اُس کے افسانے بن گئے لاکھوں
میں نے جو کیں تھیں عمر بھر باتیں
دم اُلٹ جائے گا عزیز عزیز
رہ نہ خاموش کچھ تو کر باتیں
 
Top