ڈاکٹر نعیم چشتی کی غزلیات

شکریہ۔ مختصر تعارف کوائف میں موجود ہے تاہم آپ کے حکم کی تعمیل میں یہاں بھی چسپاں کر رہا ہوں:
شکریہ ڈاکٹر صاحب، اگر آپ محفل پر اپنا باقاعدہ تعارف بھی کروا دیں تو بہت اچھی بات ہوگی، اس لیے بھی کہ میرے ذہن میں بھی سوال گھوم رہا ہے کہ آپ وہ ڈاکٹر ہیں جو آج کل کرونا سے لڑ رہے ہیں یا وہ ڈاکٹر جو کرونا پر شاعری کر رہے ہیں۔ :)

ڈاکٹر نعیم جشتی زمانۂ طالب علمی میں اسلامیہ کالج کے میگزین ”کریسنٹ“ کے مدیر اعلیٰ رہے۔ گورنمنٹ کالج لاہور سے انگریزی ادب میں ایم اے کیا اور کراچی یونیورسٹی سے ایل ایل ایم کی ڈگری حاصل کی۔ بعد ازاں برونل یونیورسٹی لندن سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ ملازمت کا آغاز روزنامہ ”جنگ“ میں سب ایڈیٹر کی حیثیت سے کیا۔ پھر کچھ عرصہ روزنامہ ”فرنٹئیر پوسٹ“ سے بھی وابستہ رہے۔ پی سی ایس اور سی ایس ایس کے امتحانات پاس کرنے کے بعد پہلے حکومت پنجاب میں ایکسٹرا اسسٹنٹ کمشنر اور پھر حکومت پاکستان میں ڈپٹی اکاؤنٹنٹ جنرل کے عہدے سے استعفیٰ دیا۔ ڈاکٹر نعیم جشتی کا شمار قتیل شفائی کے قریبی ساتھیوں میں ہوتا ہے۔ مشہور نقاد ڈاکٹر محمد علی صدیقی نے ڈاکٹر نعیم جشتی کے مجموعۂ کلام ”شہر آرزو“ کے دیباچے میں انہیں ”نئی رومانیت کا نقیب“ قرار دیا جبکہ نامور شاعرہ فہمیدہ ریاض نے انہیں اردو شاعری کے لئے ”روشنی کی کرن“ قرار دیا۔ ڈاکٹر نعیم جشتی کا نیا مجموعۂ کلام ”کشف و کرامات“ ان دنوں زیر ترتیب ہے۔
 

عرفان سعید

محفلین
شکریہ۔ مختصر تعارف کوائف میں موجود ہے تاہم آپ کے حکم کی تعمیل میں یہاں بھی چسپاں کر رہا ہوں:


ڈاکٹر نعیم جشتی زمانۂ طالب علمی میں اسلامیہ کالج کے میگزین ”کریسنٹ“ کے مدیر اعلیٰ رہے۔ گورنمنٹ کالج لاہور سے انگریزی ادب میں ایم اے کیا اور کراچی یونیورسٹی سے ایل ایل ایم کی ڈگری حاصل کی۔ بعد ازاں برونل یونیورسٹی لندن سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ ملازمت کا آغاز روزنامہ ”جنگ“ میں سب ایڈیٹر کی حیثیت سے کیا۔ پھر کچھ عرصہ روزنامہ ”فرنٹئیر پوسٹ“ سے بھی وابستہ رہے۔ پی سی ایس اور سی ایس ایس کے امتحانات پاس کرنے کے بعد پہلے حکومت پنجاب میں ایکسٹرا اسسٹنٹ کمشنر اور پھر حکومت پاکستان میں ڈپٹی اکاؤنٹنٹ جنرل کے عہدے سے استعفیٰ دیا۔ ڈاکٹر نعیم جشتی کا شمار قتیل شفائی کے قریبی ساتھیوں میں ہوتا ہے۔ مشہور نقاد ڈاکٹر محمد علی صدیقی نے ڈاکٹر نعیم جشتی کے مجموعۂ کلام ”شہر آرزو“ کے دیباچے میں انہیں ”نئی رومانیت کا نقیب“ قرار دیا جبکہ نامور شاعرہ فہمیدہ ریاض نے انہیں اردو شاعری کے لئے ”روشنی کی کرن“ قرار دیا۔ ڈاکٹر نعیم جشتی کا نیا مجموعۂ کلام ”کشف و کرامات“ ان دنوں زیر ترتیب ہے۔
محفل میں باقاعدہ خوش آمدید ڈاکٹر صاحب
 

محمد وارث

لائبریرین
شکریہ۔ مختصر تعارف کوائف میں موجود ہے تاہم آپ کے حکم کی تعمیل میں یہاں بھی چسپاں کر رہا ہوں:


ڈاکٹر نعیم جشتی زمانۂ طالب علمی میں اسلامیہ کالج کے میگزین ”کریسنٹ“ کے مدیر اعلیٰ رہے۔ گورنمنٹ کالج لاہور سے انگریزی ادب میں ایم اے کیا اور کراچی یونیورسٹی سے ایل ایل ایم کی ڈگری حاصل کی۔ بعد ازاں برونل یونیورسٹی لندن سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ ملازمت کا آغاز روزنامہ ”جنگ“ میں سب ایڈیٹر کی حیثیت سے کیا۔ پھر کچھ عرصہ روزنامہ ”فرنٹئیر پوسٹ“ سے بھی وابستہ رہے۔ پی سی ایس اور سی ایس ایس کے امتحانات پاس کرنے کے بعد پہلے حکومت پنجاب میں ایکسٹرا اسسٹنٹ کمشنر اور پھر حکومت پاکستان میں ڈپٹی اکاؤنٹنٹ جنرل کے عہدے سے استعفیٰ دیا۔ ڈاکٹر نعیم جشتی کا شمار قتیل شفائی کے قریبی ساتھیوں میں ہوتا ہے۔ مشہور نقاد ڈاکٹر محمد علی صدیقی نے ڈاکٹر نعیم جشتی کے مجموعۂ کلام ”شہر آرزو“ کے دیباچے میں انہیں ”نئی رومانیت کا نقیب“ قرار دیا جبکہ نامور شاعرہ فہمیدہ ریاض نے انہیں اردو شاعری کے لئے ”روشنی کی کرن“ قرار دیا۔ ڈاکٹر نعیم جشتی کا نیا مجموعۂ کلام ”کشف و کرامات“ ان دنوں زیر ترتیب ہے۔
شکریہ ڈاکٹر صاحب اور خوشی ہوئی آپ کے بارے میں جان کر, خوش آمدید محترم۔

ایک اور زحمت دے رہا ہوں وہ یہ کہ کیا یہاں ڈاکٹر صاحب بنفس نفیس موجود ہیں اور بقلمِ خود یہ الفاظ تحریر فرما رہے ہیں یا ان کا کوئی "محب" ہے۔ یہ اس لیے پوچھ لیا کہ کہیں انجانے میں کوئی گستاخی نہ ہو جائے۔ :)
 

Ammara Sadiq

محفلین
غزل - ڈاکٹر نعیم چشتی

عمر محلوں میں بسر ہو یہ ضروری تو نہیں
دائم اونچا ترا سر ہو یہ ضروری تو نہیں

وقت تو وقت ہے تبدیل بھی ہو سکتا ہے
زندگی یوں ہی بسر ہو یہ ضروری تو نہیں

ایک میخوار نے گر ٹھانی ہے اب سجدے کی
اس کے دل میں ترا در ہو یہ ضروری تو نہیں

بن کے مجنوں وہ پکارے تجھے لیلیٰ لیلیٰ
قیس پھر خاک بہ سر ہو یہ ضروری تو نہیں

کاٹ دے تیشے سے فرہاد پہاڑوں کا جگر
کوئی شیریں پہ اثر ہو یہ ضروری تو نہیں

دل ناداں کو بہت ہم نے یہ سمجھایا ہے
یہ ہی بےچینی ادھر ہو یہ ضروری تو نہیں

حال میرا وہ سمجھ جائے مرے چہرے سے
اس کے پاس ایسا ہنر ہو یہ ضروری تو نہیں

میں خیال اپنا بھی رکھ لوں تو یہی کافی ہے
مجھے دنیا کی خبر ہو یہ ضروری تو نہیں

جس کی بربادی کا چرچا ہے زمانے بھر میں
وہ نعیم اپنا ہی گھر ہو یہ ضروری تو نہیں
غزل - ڈاکٹر نعیم چشتی

یوں تو ہیں اس شہر میں میرے ہزاروں آشنا
ڈھونڈنے سے بھی کہیں ملتی نہیں مہر و وفا

کون جانے مل ہی جائے کوئی مجھ سا ایک دن
کھوج میں رہتا ہوں اسکی قریہ قریہ جا بہ جا

سوچتا ہوں کھو نہ جاؤں زندگی کی بھیڑ میں
ہمسفر کوئی نہیں‘ مشکل بہت ہے راستہ

ہر کوئی یہ چاہتا ہے میں جھکا دوں اپنا سر
ایک ہی سر ہے مرا اور ان گنت جھوٹے خدا

کیوں نہ چل کے گھر بنائیں جنگلوں میں ہم بھی اب
بستیوں میں آ گئے ہیں شیر گیدڑ اژدھا

آدم و حوا جب اترے تو زمیں ویران تھی
اب زمیں پر ہر جگہ ملتا ہے ان کا نقش پا

ایک ہی میرا خدا ہے اور وہ بھی بے نیاز
ہے یقیں پھر بھی مجھے‘ پوری مری ہو گی دعا

ہو رہا ہے رات دن اب مجھ پہ شعروں کا نزول
رنگ دکھلائے گا کچھ تو دل کا یہ غار حرا

روح کب سے قید ہے اس جسم کے زندان میں
دیکھئے کب ختم ہوتی ہے مری قید انا

اٹھ گیا ہے کون جانے بزم یاراں سے نعیم
سونا سونا لگ رہا ہے آج کل شہر وفا
 

Ammara Sadiq

محفلین
غزل - ڈاکٹر نعیم چشتی

شکستہ حال ہوں یا ہوں ہم اچھے حالوں میں
ہمیشہ رہتے ہیں خوش ہم ترے خیالوں میں

وہ حسن ظن کہ جفا بھی ہمیں وفا ہی لگی
وہ سادگی کہ رہے دوستوں کی چالوں میں

فسون آبلہ پائی ہے یا طلسم وفا
حنا کا رنگ جھلکتا ہے میرے چھالوں میں

یہ نورماہ بھی ہے مستعار سورج سے
بجز غرور نہیں کچھ بھی حسن والوں میں

غم حیات میں محصور ہم ہوئے ایسے
کہ جیسے تتلی بچاری پھنسی ہو جالوں میں

کوئی بھی ساتھ نہیں ہے شب الم میں تو کیا
کہ ساتھ سائے بھی دیتے ہیں صرف اجالوں میں

کہاں سے آئے ہیں ہم اور کہاں پہ جانا ہے
مدام الجھے رہے ہم انہی سوالوں میں

عوام الناس نے جب کی مری پزیرائی
خواص جتنے بھی تھے چھپ گئے حوالوں میں

ستا نہ اتنا بھی ظالم تو ہم فقیروں کو
خدا نے رکھی ہے تاثیر میرے نالوں میں

لٹائی جان نہ دنیا گنوائی ہم نے نعیم
ہمارا نام ہے شامل مگر مثالوں میں
:zabardast1:
 
I want to like and comment on each ghazal
اردو محفل میں تبصرہ کرنے کے لیے لازم ہے کہ آپ اردو رسم الخط میں ( یونیکوڈ) لکھیں۔ انگریزی یا رومن اردو میں لکھنے کی ممانعت ہے اور آپ کے کمنٹ حذف کیے جاسکتے ہیں۔

جس غزل پر تبصرہ کرنا مقصود ہو اس کے نچلی جانب "جواب" پر کلک کریں تو آپ کے جواب میں وہ غزل بھی ساتھ ہی چسپاں ہوجائے گی۔
 

Ammara Sadiq

محفلین
السلام وعلیکم۔۔۔
مجھے ہر ایک غزل پر الگ الگ کومنٹس اور لائک کرنا ہے۔برائے مہربانی میری گذارش منظورکی جائے۔۔۔بہت شکریہ
 
السلام وعلیکم۔۔۔
مجھے ہر ایک غزل پر الگ الگ کومنٹس اور لائک کرنا ہے۔برائے مہربانی میری گذارش منظورکی جائے۔۔۔بہت شکریہ
محترمہ آپ کو کسی بھی اجازت کی ضرورت نہیں۔ شوق سے ہر غزل پر تبصرہ فرمائیے۔ طریقہ ہم پہلے ہی لکھ چکے!
جس غزل پر تبصرہ کرنا مقصود ہو اس کے نچلی جانب "جواب" پر کلک کریں تو آپ کے جواب میں وہ غزل بھی ساتھ ہی چسپاں ہوجائے گی۔
 

الف عین

لائبریرین
السلام وعلیکم۔۔۔
مجھے ہر ایک غزل پر الگ الگ کومنٹس اور لائک کرنا ہے۔برائے مہربانی میری گذارش منظورکی جائے۔۔۔بہت شکریہ
تبصرہ کی ہر ایک کو اجازت ہے البتہ پسند، نا پسند اور زبردست وغیرہ کی ریٹنگ کے لئے مراسلات کی تعداد پچاس ہونی ضروری ہے، تب تک یہ آپشن کسی بھی رکن کو دستیاب نہیں ہوتا
 

الف عین

لائبریرین
بطور ای بک کے چشتی صاحب کا کلام پیش کر دیتے تو بہتر تھا۔ مجھے ذاتی مراسلے میں گوگل ڈرائیو یا ایسا کوئی لنک دے دیں، تو میں ہی ای بک بنا دوں گا۔
 

Ammara Sadiq

محفلین
تبصرہ کی ہر ایک کو اجازت ہے البتہ پسند، نا پسند اور زبردست وغیرہ کی ریٹنگ کے لئے مراسلات کی تعداد پچاس ہونی ضروری ہے، تب تک یہ آپشن کسی بھی رکن کو دستیاب نہیں ہوتا
اسلام وعلیکم۔۔۔
کب تک آ آپشن دستیاب ھو گی؟
 
Top