فراز پیام آئے ہیں اس یارِ بے وفا کے مجھے

محمد بلال اعظم

لائبریرین
پیام آئے ہیں اس یارِ بے وفا کے مجھے
جسے قرار نہ آیا کہیں بھلا کے مجھے
جدائیاں ہوں ایسی کہ عمر بھر نہ ملیں
فریب دو تو ذرا سلسلے بڑھا کے مجھے
نشے سے کم تو نہیں یادِ یار کا عالم
کہ لے اڑا ہے کوئی دوش پر ہوا کے مجھے
میں خود کو بھول چکا تھا مگر جہاں والے
اداس چھوڑ گے آئینہ دکھا کے مجھے
تمہارے بام سے اب کم نہیں ہے رفعتِ دار
جو دیکھنا ہو تو دیکھو ذرا نظر اٹھا کے مجھے
کھنچی ہوئی ہے مرے آنسوؤں میں اک تصویر
فراز دیکھ رہا ہے وہ مسکرا کے مجھے
(دردِ آشوب)​
 

باباجی

محفلین
بہت ہی خوبصورت غزل
اور بہت ہی لاجواب شعر

نشے سے کم تو نہیں یادِ یار کا عالم
کہ لے اڑا ہے کوئی دوش پر ہوا کے مجھے
 

محمداحمد

لائبریرین
بہت خوب ۔۔۔۔۔!

یہ غزل مجھے بھی بے حد پسند ہے۔ ہر شعر اس کا لاجواب ہے۔

اور میڈم نور جہاں نے بھی بہت ہی اچھی گائی ہے یہ غزل۔ بلکہ شاید یہ میڈم کی واحد غزل ہے جو میں بہت شوق سے سنتا ہوں۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
بہت خوب ۔۔۔ ۔۔!

یہ غزل مجھے بھی بے حد پسند ہے۔ ہر شعر اس کا لاجواب ہے۔

اور میڈم نور جہاں نے بھی بہت ہی اچھی گائی ہے یہ غزل۔ بلکہ شاید یہ میڈم کی واحد غزل ہے جو میں بہت شوق سے سنتا ہوں۔

پسندیدگی کا بہت بہت شکریہ احمد بھائی۔
 
Top