پسندیدہ اقوال زرّیں، سنہری باتیں۔۔سید لبید غزنوی

تمھارا رب جس چیزکو تمھارے قریب کردے
تو اس میں حکمت تلاش کرو
اورجس چیزکو تم سے دور کردے
اس پرصبراختیار کرو
اپنے رب کریم کے فیصلوں پر راضی هوجاؤ
وہ بڑا مہربان ہے
 
اچھےہیں وہ لوگ جوزندگی کی تلخیوں کیوجہ سےخود تلخ نہیں ہوتے،جومسکراتے ہیں
ہلکے پھلکے انداز میں بات کرتے
اور
سنتےہیں

یقین جانیے

زندگی انہی لوگوں کیوجہ سےخوبصورت ہے!
 
زندگی کے دوراہے پر چلتے چلتے بعض دفعہ ایسے بھی لمحات آتے ہیں جب انسان کو اپنے جذبات کچل کر دوسروں کے جذبات کا احترام کرنا پڑتا ہے یہی وہ منزل ہے جہاں انسانیت تکمیل پاتی ہے ۔۔۔
 
اگر کوئی تم کو صرف اپنی ضرورت کے وقت یاد کرتا ہے تو پریشان مت ہونا بلکہ فخر کرنا کے اُس کو اندھیروں میں روشنی کی ضرورت ہے اور وہ روشنی تم ہو ۔
 
وقت ایک ایسا گھوڑا ہے جس نے بھی وقت کے گھوڑے کی لگام صیح وقت اور صیح جگہ پر تھام لی تو یہ وقت کا گھوڑا اُس کو منزل کی طرف لیکر گامزن ہو جاتا ہے۔
اور جس سے چوک ہو جاتی ہے وہ منزل کا نشان کھو بیٹھتے ہیں میرے دوستو!یہ وقت ہی ہوتا ہے جو دروازے پر دستک دے رہا ہوتا ہے جو جاگ جاتے ہیں وہ سوار ہو جاتے ہیں اور جو سستی کی وجہ سے سوئے رہتے ہیں تو وقت اگلے پڑاؤ کی طرف چل پڑتا ہے۔ جب ہی کہتے ہیں کہ نصیب یا قسمت دروازے پر ایک دفع دستک دیتی ہے اور نصیب یا قسمت اپنے ساتھ وقت کے گھوڑے کو ساتھ لاتی ہے تاکہ اُس پر آپ کو سوار کروا سکے۔۔۔۔۔۔
 
شیخ سعدی سے کسی نے دوست اور بھائی کے بارے میں دریافت کیا تو آپ نے فرمایا
اِن میں وہی فرق ہیں جو ہیرے اور سونے میں ہوتا ہے ۔دوست ہیرے کی مانند اوربھائی سونے کی مانند ہوتا ہے"
وہ شخص بہت حیران ہوا،اور کہنے لگا یا حضرت بھائی جیسے حقیقی رشتے کو آپ کم قیمت چیز یعنی سونے منسوب کر رہے ہے اس میں کیا حکمت ہے۔
شیخ سعدی نے فرمایا" سونا اگرچہ کم قیمت ہے لیکن اگر ٹوٹ جائے تو پگھلا کر اصل شکل دی جا سکتی ہے۔مگر اگر ہیرا ٹوٹ جائے تو اُس کو اصل شکل نہیں دی جا سکتی بھایئوں میں وقتی چپقلش ہو جائے تو وہ دور ہو جاتی ہے لیکن دوستی کے رشتے میں دراڑۃ آجائے تو اُسے دور نہیں کیا جا سکتا ۔"وہ شخص شیخ سعدی کے حکمت سے بھر پور جواب سے سحر زدہ رہ گیا۔
 
جستجو



دُنیا میں جستجو نہ ہوتی اگر سب کی قسمت خوشیاں ہوتی۔

امید کون کرتا۔حسرتیں کس کی ادھوری رہتی۔

کوشش کا مقام نہ ہوتا۔

اگر سب مکمل ہوتے تو ادھورا کون ہوتا۔

قدرت کا نظام بھلا کیسے چلتا۔

اﷲ سبحان تعالی نے انسان کو پیدا کیا تاکہ انسان اﷲ سبحان تعالی کو کھوجے۔یہ کھوج ایسی ہے جو حضرت انسان کو ہمیشہ پکار پکار کر کہتی ہے آؤ تلاش کرو۔ اِس کھوج میں کوئی معراج کو پہنچتا ہے تو کوئی سرگردہ سرگردہ رہتا ہے۔یہ روشنی جو ہر سو پھیلی ہوئی ہے انسان کو اﷲ سبحان تعالی اِسی کھوج میں لگا رکھا ہے۔جن کےمن سچے ہوتے ہیں وہ پا لیتے ہیں منزل کو اور وہ نیکی کے پیرو کار بن جاتے ہیں۔اور جو نشان منزل کھوہ بیٹھتے ہیں وہ بھٹک جاتے ہیں۔
 
Top