فرخ منظور
لائبریرین
پروگرام
(جوش ملیح آبادی)
اے شخص ، اگر جوش کو تو ڈھونڈھنا چاہے
وہ پچھلے پہر حلقۂ عرفاں میں ملے گا
اور صبح کو وہ ناظرِ نظارۂ قدرت
طرفِ چمن و صحنِ بیاباں میں ملے گا
اور دن کو وہ سرگشتۂ اسرار و معانی
شہرِِ ہنر و کوئے ادیباں میں ملے گا
اور شام کو وہ مردِ خدا رندِ خرابات
رحمت کدۂ بادہ فروشاں میں ملے گا
اور رات کو وہ خلوتیِ کاکل و رخسار
بزمِ طرب و کوچۂ خوباں میں ملے گا
اور ہوگا کوئی جبر تووہ بندۂ مجبور
مردے کی طرح کلبۂ احزاں میں ملے
وہ پچھلے پہر حلقۂ عرفاں میں ملے گا
اور صبح کو وہ ناظرِ نظارۂ قدرت
طرفِ چمن و صحنِ بیاباں میں ملے گا
اور دن کو وہ سرگشتۂ اسرار و معانی
شہرِِ ہنر و کوئے ادیباں میں ملے گا
اور شام کو وہ مردِ خدا رندِ خرابات
رحمت کدۂ بادہ فروشاں میں ملے گا
اور رات کو وہ خلوتیِ کاکل و رخسار
بزمِ طرب و کوچۂ خوباں میں ملے گا
اور ہوگا کوئی جبر تووہ بندۂ مجبور
مردے کی طرح کلبۂ احزاں میں ملے
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
پروگرام
(شوکت تھانوی)
آ ڈھونڈنے والے تجھے شوکت کا پتا دوں
چھے سات بجے صبح وہ بستر میں ملے گا
اور آٹھ بجے منہ پہ لگاتے ہوئے صابن
یہ اہلِ صفا کاوشِ ریزر میں ملے گا
نو بجنے میں دس پانچ منٹ ہوں گے جو باقی
گھبرایا ہوا پھر تو یہ گھر بھر میں ملے گا
نو بجتے ہی اک بیگ دبائے ہوئے یہ شخص
چو رنگی پہ رکشاؤں کے چکر میں ملے گا
دس بجنے سے کچھ قبل یہ مزدور قلم کا
اک کرسی پہ رکھا ہوا دفتر میں ملے گا
پھر میز پہ تحریروں کے انبار کے نیچے
"کالم" میں ملے گا کبھی "لیڈر" میں ملے گا
اور شام کو لکھا ہوا پڑھنے کے جنوں میں
کاپی میں ملے گا کبھی مسطر میں ملے گا
دن ڈوبتے ہی رات کو ابھرے گا اگر یہ
پھر بھی نہ کسی باغ نہ پکچر میں ملے گا
پھر ہوگا وہی گھر وہی بستر وہی اک لاش
یہ مردہ بس اب عرصۂ محشر میں ملے گا
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭