پاکستان کے نوے فی صد علاقوں میں بجلی کا بریک ڈاؤن

دوست

محفلین
آج دوپہر قریًبا دو بجے سے لے کر شام نو بجے کے بعد تک پاکستان میں بجلی کا طویل ترین بریک ڈاؤن ہوا۔
خاص بات یہ نہیں کہ یہ اتنا طویل تھا خاص بات یہ کہ نوے فیصد علاقوں میں بجلی بند تھی۔ جس کے نتیجے میں عجیب عجیب افواہوں نے جنم لیا۔
مثلًا بہت بڑی تخریب کاری ہوئی ہے، بلوچستان میں کوئی گڑبڑ ہوچکی ہے جس سے عوام کو بے خبر رکھا جارہا ہے، جنرل مشرف کا تختہ الٹ کر کوئی جنرل آصف صاحب برسراقتدار آچکے ہیں۔
وغیرہ وغیرہ۔ آخری افواہ میں نے اپنے ذاتی کانوں سے ایک دوست سے سنی۔
موصوف اسلام آباد میں بیٹھ کر شاید یہی کام کرتے رہے۔ اسی طرح جانے کتنے لوگ اس دورانیے میں افواہوں کی فیکٹری چلاتے رہے ہیں۔
اللہ معاف کرے جانے ہمارے رویے کب ٹھیک ہونگے، بریک ڈاؤن کا تو پتہ چل ہی جائے گا کس وجہ سے ہوا لیکن یہ افواہیں کیوں۔ اس قوم کو کب عقل آئے گی۔
 
دوست : آپ تو خوش قسمت ہیں کہ آپ کے یہاں بجلی نو بجے آگئ ۔ ہمارے شہر بہاولپور اور ملتان میں بجلی رات گئے دو بجے آئي ۔ سارا شہر پرسرار خاموشی اور خوفناک اندھیرے میں ڈوبا رہا ۔ اور میں لگاتار پرویز مشروف کی صحت اور اقتدار قائم رہنے کی دعا مانگتا رہا ۔ بی بی سی میں چیرمین واپڈا کا بیان سن کر حیران ہوں کہ ملتان میں بجلی لاہور کے ساتھ ہی چالو کی گئي ۔ کیونکہ آج صبح قدیر احمد رانا جو ملتان میں ہوتے ہیں ۔ ان سے ا انسٹینٹ میسنجر میں بات ہوئي ہے اور وہ بھی یہیں کہ رہے ہیں کہ ان کے یہاں بی بجلی رات دو بجے ہی آئي ہے ۔

میرے ذہن میں ہندی ذبان کی ایک ذرب المثل گونج رہی ہے کہ " جہاں دھواں ہے وہاں آگ بھی ہے ۔" ہمارے شہر میں بھی ہوبہو اقتدار منتقل ہونے کی خبر خوب گرم تھی ۔ ذبان خلق کو نکارا خدا سمجھنا چاہیے ۔ دوست کچھ نہ کچھ بغاوت تو ہوئي ہی تھی جو ناکام بنا دی گئ اور اب سب شرپسندوں کو ٹھکانے لگا کر بہانہ بنایا گیا ہے کہ واپڈا سے غلطی ہوئي ہے ۔ تاکہ قوم کو مذید پریشانی سے بچایا جائے جو پہلے ہی پری میچور الیکشن کا سن کر پریشان ہے ۔ ملتان کے اندر اپنا تھرمل پاور سٹین بھی ہے پھر بھی وہاں بھی اندھیرا اس بات کو عیاں کرتا ہے کہ یہ سب کچھ جان کر کیا گیا تھا کہ ٹرانسفر آف پاور سکون سے ہو جائے اور کیبل کے ذریعے خبری ذرائع استعمال کرنے والی قوم کو ان انتہائی پیچیدہ لمحوں میں کچھ معلوم نہ ہو پائے ۔

بحر حال یہ تو میرا ذاتی خیال ہے ۔ باقی ارکان اس بارے میں کیا کہتے ہیں وہ ابھی ہی یہاں معلوم ہو ہی جائے گا ۔
 

دوست

محفلین
نمبر ایک آپ نے املاء کی کافی ساری غلطیاں کی ہیں انھیں ٹھیک کریں۔ :wink:
نمبر دو جو کچھ آپ سوچ رہے ہیں کل میں بھی ایسے ہی سوچ رہا تھا لیکن افسوس ایسا کچھ نہیں ہوا۔
کاش کہ ہوجاتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

آصف

محفلین
جنرل صاحب، بجلی کے بحران پر:

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق پاکستان کے ایک ٹیلی وژن چینل نے صدر مشرف کو افواہوں پر تبصرے کے دوران مسکراتا ہوا دکھایا۔ انہوں نے کہا: ’ ان افواہوں پر اب میں کیا کہوں۔ خدا کا شکر ہے کہ پاکستان آئین و قانون سے عاری رجواڑوں کا ملک نہیں ہے۔‘


پاکستان تو ایسا نہیں تھا لیکن آپ جیسوں نے اسے رجواڑہ بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ 58، 71، 77، اور 99 میں آپ اور آپ جیسوں نے یقینا اسے رجواڑہ ہی سمجھا تھا۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
جنرل صاحب تو اپنے بیانات کے ذریعے اپنے بیسٹ‌ سیلر کی سیل بڑھا رہے ہیں۔ جو منہ میں آ رہا ہے کہے چلے جا رہے ہیں۔
 

دوست

محفلین
ابھی بی بی سی پر تبصرے پڑھ رہا تھا ان کی آئندہ کتاب کے بارے میں۔ لکھاری کے مطابق اس کتاب سے مشرف صاحب کو آمدنی تو ہوجائے گی لیکن امریکہ بھارت اور خود پاکستان میں جو شکوک و شبہات سر اٹھائیں گے وہ سنگین نوعیت کے ہیں۔
 

قیصرانی

لائبریرین
نو کمنٹس۔ ایک طبقہ جنرل صاحب کے خلاف اور ایک حق میں ہے۔ میں اگر کچھ بھی بولا تو ایڈمن کو اپنے خلاف کر لوں گا جو پہلے بھی ایک بار کر چکا تھا۔ اب ہمت نہیں ہے
 
دوست نے کہا:
نمبر ایک آپ نے املاء کی کافی ساری غلطیاں کی ہیں انھیں ٹھیک کریں۔ :wink:
نمبر دو جو کچھ آپ سوچ رہے ہیں کل میں بھی ایسے ہی سوچ رہا تھا لیکن افسوس ایسا کچھ نہیں ہوا۔
کاش کہ ہوجاتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

دوست : آپ نے صدر پاکستان جناب مشرف صاحب کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے ۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ ان کو نا پسند کرتے ہیں ۔ چلیں ٹھیک ہے جیسا آپ کی مرضی ۔ میں نے یہاں کوئي سیاسی بات نہیں کی تھی ۔ میں نے صرف یہ کہا تھا کہ جناب مشرف صاحب کی صحت اور اقتدار کے سلسلے میں ، میں نے دعا کی تھی ۔ اب مجھے اس لیے آپ کے اور جناب آصف صاحب کے یہ سخت ریمارکس سننے پڑیں گے ۔ اس بارے میں مجھے معلوم نہ تھا ۔
 
آصف نے کہا:
جنرل صاحب، بجلی کے بحران پر:

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق پاکستان کے ایک ٹیلی وژن چینل نے صدر مشرف کو افواہوں پر تبصرے کے دوران مسکراتا ہوا دکھایا۔ انہوں نے کہا: ’ ان افواہوں پر اب میں کیا کہوں۔ خدا کا شکر ہے کہ پاکستان آئین و قانون سے عاری رجواڑوں کا ملک نہیں ہے۔‘


پاکستان تو ایسا نہیں تھا لیکن آپ جیسوں نے اسے رجواڑہ بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ 58، 71، 77، اور 99 میں آپ اور آپ جیسوں نے یقینا اسے رجواڑہ ہی سمجھا تھا۔

آصف بھائي : کیا اپنے ملک کے حکمران کے بارے میں محبت کے جذبات رکھنا اور اس کے صحت کی دعا کرنا کوئی اخلاقی اور مذہبی برائی ہے ؟

مجھے آپ کے انداز گفتگو سے سخت روحانی تکلیف ہوئی ہے ۔ آپ نے مجھے پاکستان کے ساتھ ہوئی ہر بربادی میں شریک کیا ہے جو میں نے نہیں کی ۔ اور اس سلسلے میں سراپا احتجاج ہوں ۔
 
قیصرانی نے کہا:
نو کمنٹس۔ ایک طبقہ جنرل صاحب کے خلاف اور ایک حق میں ہے۔ میں اگر کچھ بھی بولا تو ایڈمن کو اپنے خلاف کر لوں گا جو پہلے بھی ایک بار کر چکا تھا۔ اب ہمت نہیں ہے

قیصرانی بھائی : میں نے اپنے پیغام میں صرف مشرف صاحب کے لیے دعا کا زکر کیا ہے ۔
 

آصف

محفلین
محمد شمیل قریشی نے کہا:
آصف نے کہا:
جنرل صاحب، بجلی کے بحران پر:

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق پاکستان کے ایک ٹیلی وژن چینل نے صدر مشرف کو افواہوں پر تبصرے کے دوران مسکراتا ہوا دکھایا۔ انہوں نے کہا: ’ ان افواہوں پر اب میں کیا کہوں۔ خدا کا شکر ہے کہ پاکستان آئین و قانون سے عاری رجواڑوں کا ملک نہیں ہے۔‘


پاکستان تو ایسا نہیں تھا لیکن آپ جیسوں نے اسے رجواڑہ بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ 58، 71، 77، اور 99 میں آپ اور آپ جیسوں نے یقینا اسے رجواڑہ ہی سمجھا تھا۔

آصف بھائي : کیا اپنے ملک کے حکمران کے بارے میں محبت کے جذبات رکھنا اور اس کے صحت کی دعا کرنا کوئی اخلاقی اور مذہبی برائی ہے ؟

مجھے آپ کے انداز گفتگو سے سخت روحانی تکلیف ہوئی ہے ۔ آپ نے مجھے پاکستان کے ساتھ ہوئی ہر بربادی میں شریک کیا ہے جو میں نے نہیں کی ۔ اور اس سلسلے میں سراپا احتجاج ہوں ۔
شمیل: آپ کو غلط فہمی ہوئی ہے۔ میں نے اپنے مراسلے میں آپ کو مخاطب نہیں کیا۔
 

دوست

محفلین
عزیزی جو کچھ کہا گیا ہے وہ سچ ہے۔
کبھی میں بھی مشرف کا بہت فین تھا۔
اب نہیں ہوں چونکہ مجھے پتا ہے جو کچھ اس نے اس ملک کو دیا ہے اس سے پاکستان جانے کب تک بچا رہتا۔ انقلاب کی باتیں مجھے بھی اچھی لگتی تھیں لیکن اب بھی وہی کچھ ہے۔ سب کچھ وہی۔ بس چہرے بدل گئے ہیں کچھ لیکن میری قوم کو لوٹ کھانے والے اب بھی ہیں، حقوق کی جنگ لڑنے والے اب بھی ہیں ، بلوچستان اگر ایوب خاں، بھٹو کے دور میں سراپا احتجاج تھا تو آج اس سے زیادہ ہے۔
قبائلی علاقوں سے آئے دن فوج اور شہریوں کی ہلاکت کی خبر پہلے کبھی نہیں آئی تھی۔ میں نے اپنی اس مختصر سی زندگی میں فوج کے خلاف اتنی نفرت صرف اب دیکھی ہے۔ اور سب سے بڑھ کر یہ بھی کچھ نہیں کرسکا اور آج بھی میرے صوبے پنجاب پر دوسرے صوبے الزام لگا رہے ہیں کہ پنجابی لے گئے پنجابی کھاگئے۔ اگر یہ پنجاب کو تقسیم کردے یا وسائل کی تقسیم کو منصفانہ بنا دے تو کم از کم صوبے لڑیں تو نہیں‌۔ 7 سال بعد ایک وزیر نے کنکرنٹ لسٹ ختم کرنے کی بات کی ہے وہ بھی صرف اس لیے کہ قوم پرستوں کا زور کم کیا جاسکے جب آیا تھا اسے تب کیوں یاد نہیں تھا۔
بات صرف اتنی ہے اسے بھی اقتدار کا چسکا پڑ گیا ہے ایک ڈمی سا وزیر اعظم رکھ کر اگلے پانچ سال تک بھی ایسے ہی سانپ بن کر صدارت سے لپٹے رہنا چاہتا ہے۔
سب جانتے ہیں حاکم مشرف ہے کوئی نہیں کہتا کہ حاکم شوکت عزیز ہے اسے تو صرف افتتاح کرنے اور تقریروں کے لیے رکھا ہوا ہے۔ ہم اس کی آمریت کو بھی برداشت کرلیتے اگر یہ کچھ کرتا اس ملک کے لیے۔ جو کچھ کیا ہے وہ سب جانتے ہیں جانے کتنا واپس چلا گیا۔
بیرونی سرمایہ کاری پر یہ حکومت اترا رہی ہے خود میرے شہر فیصل آباد میں 180 ارب روپوں کی ٹیکسٹائل میشینری لگ چکی ہے ان چند سالوں میں اور اس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ برآمدات میں 25 کروڑ ڈالر کی کمی ہوچکی ہے۔ :roll: :roll:
لاگت بڑھ گئی ہے، مزدوری کم ہے، مہنگائی کا زور ہے، کوئی منصوبہ بندی نہیں، بجلی کا بحران بڑھتا جارہا ہے، اور یہاں بس نعرے ہیں صرف نعرے اگر دو اچھے کام ہیں تو وہ برے کاموں کی دھول میں دب گئے ہیں۔
 

زیک

مسافر
محمد شمیل قریشی نے کہا:
میں نے یہاں کوئي سیاسی بات نہیں کی تھی ۔ میں نے صرف یہ کہا تھا کہ جناب مشرف صاحب کی صحت اور اقتدار کے سلسلے میں ، میں نے دعا کی تھی ۔

اقتدار کی دعا سیاسی بات نہیں تو اور کیا ہے؟
 
Top