faqintel
محفلین
پیارے بھائ! السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ ۔۔۔۔۔ وبعد
ہم اللہ تعالی کی بارگاہ عالی میں دعا گو ہیں کہ وہ ہماری اور آپ کی آنکھیں نعمتوں والی جنتوں میںٹھنڈی فرمائے۔ میرے بھائی میں آپ کی خدمت میں یہ الفاظ پیش کر رہا ہوں جو میرے سینے میں ہل چل مچا رہے تھے۔ میں امید کر تا ہوں کہ آپ ان الفاظ کو اپنے دل کی گہرائیوں میں جگہ دیں گے۔ میرے پیارے بھائی! جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ آپۖ نےٹخنوں سے نیچےکے بارے میں اپنی امت کے لیے ارشاد فرمایا ہے۔ "تین قسم کے لوگوں سے اللہ تعالی روز قیامت نہ کلام کرے گا اور نہ ہی انہیں پاک کرے گا۔ ان کے لیے سخت تکلیف دہ عذاب ہو گا"۔ ان تین میں سے آپۖ نے ایک اس آدمی کا بھی ذکر فرمایا کہ جو ٹخنوں سے نیچے کپڑا لٹکاتا ہے۔
نیز آپۖ کا یہ بھی فرمان عالی شان ہے۔ " ٹخنوں سے نیچے جتنا بھی کپڑا ہوگا جسم کا وہ حصہ جہنم میں جائےگا"۔
تو کیا آج سے آپ پختہ ارادہ کر تے ہیں کہ اپنے کپڑے کو ٹخنوں سے اوپر اس طریقے سے رکھیں گے حس کی شریعت اسلامیہ نے اجازت دی ہے، کیا اللہ کے غیض و غضب اور اس کی سخت سزا سے بچنے کی نیت سے آپ یہ کام کر نے کے لیے تیار ہیں؟ کیونکہ اللہ تعالی ہر اس شخص کی توبہ قبول کر لیتے ہیں جو اس کی بارگاہ میں تو یہ کرتا ہے۔ اور جو اس سے معافی اور بخشش طلب کرتا ہے اسے وہ اپنے فضل وکرم سے معاف کر دیتا ہے۔
كپڑا ٹخنوں سے نيچے ركھنے كى سزا آگ ہے، جيسا كہ اوپر بيان ہو چكا ہے، اور اگر اسبال يعنى كپڑا ٹخنوں سے نيچے ہونے كے ساتھ اس تكبر اور اكڑ بھى ہو تو پھر اس كى سزا اور بھى زيادہ اور شديد ہے اور وہ درج ذيل حديث ميں بيان ہوئى ہے:
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" اسبال چادر، اور قميص اور پگڑى ميں ہے، جس كسى نے بھى اس ميں سے كچھ بھى تكبر كے ساتھ اتراتے ہوئے كھينچا اللہ تعالى روز قيامت اسكى جانب ديكھے گا بھى نہيں "
سنن ابو داود حديث نمبر ( 4085 ) سنن نسائى حديث نمبر ( 5334 ) اس كى سند صحيح ہے.
ہم اللہ تعالی کی بارگاہ عالی میں دعا گو ہیں کہ وہ ہماری اور آپ کی آنکھیں نعمتوں والی جنتوں میںٹھنڈی فرمائے۔ میرے بھائی میں آپ کی خدمت میں یہ الفاظ پیش کر رہا ہوں جو میرے سینے میں ہل چل مچا رہے تھے۔ میں امید کر تا ہوں کہ آپ ان الفاظ کو اپنے دل کی گہرائیوں میں جگہ دیں گے۔ میرے پیارے بھائی! جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ آپۖ نےٹخنوں سے نیچےکے بارے میں اپنی امت کے لیے ارشاد فرمایا ہے۔ "تین قسم کے لوگوں سے اللہ تعالی روز قیامت نہ کلام کرے گا اور نہ ہی انہیں پاک کرے گا۔ ان کے لیے سخت تکلیف دہ عذاب ہو گا"۔ ان تین میں سے آپۖ نے ایک اس آدمی کا بھی ذکر فرمایا کہ جو ٹخنوں سے نیچے کپڑا لٹکاتا ہے۔
نیز آپۖ کا یہ بھی فرمان عالی شان ہے۔ " ٹخنوں سے نیچے جتنا بھی کپڑا ہوگا جسم کا وہ حصہ جہنم میں جائےگا"۔
تو کیا آج سے آپ پختہ ارادہ کر تے ہیں کہ اپنے کپڑے کو ٹخنوں سے اوپر اس طریقے سے رکھیں گے حس کی شریعت اسلامیہ نے اجازت دی ہے، کیا اللہ کے غیض و غضب اور اس کی سخت سزا سے بچنے کی نیت سے آپ یہ کام کر نے کے لیے تیار ہیں؟ کیونکہ اللہ تعالی ہر اس شخص کی توبہ قبول کر لیتے ہیں جو اس کی بارگاہ میں تو یہ کرتا ہے۔ اور جو اس سے معافی اور بخشش طلب کرتا ہے اسے وہ اپنے فضل وکرم سے معاف کر دیتا ہے۔
كپڑا ٹخنوں سے نيچے ركھنے كى سزا آگ ہے، جيسا كہ اوپر بيان ہو چكا ہے، اور اگر اسبال يعنى كپڑا ٹخنوں سے نيچے ہونے كے ساتھ اس تكبر اور اكڑ بھى ہو تو پھر اس كى سزا اور بھى زيادہ اور شديد ہے اور وہ درج ذيل حديث ميں بيان ہوئى ہے:
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" اسبال چادر، اور قميص اور پگڑى ميں ہے، جس كسى نے بھى اس ميں سے كچھ بھى تكبر كے ساتھ اتراتے ہوئے كھينچا اللہ تعالى روز قيامت اسكى جانب ديكھے گا بھى نہيں "
سنن ابو داود حديث نمبر ( 4085 ) سنن نسائى حديث نمبر ( 5334 ) اس كى سند صحيح ہے.