سارہ پاکستان
محفلین
بہت شکریہ آپ کا ووٹ میرے لیے بہت اعزاز کی بات ہے۔مجھے سارہ کا مضمون بہت اچھا لگا۔
۔۔۔۔ اس لیے میرا ووٹ تو سارہ ہی کے لیے ہے۔
بہت شکریہ آپ کا ووٹ میرے لیے بہت اعزاز کی بات ہے۔مجھے سارہ کا مضمون بہت اچھا لگا۔
۔۔۔۔ اس لیے میرا ووٹ تو سارہ ہی کے لیے ہے۔
السلام علیکم خواتین و حضرات،
محفل پر 19 تاریخ سے ایک تحریری مقابلہ شروع کیا گیا تھا۔ اور 30 نومبر تک آپ کو لکھنے کا وقت دیا گیا تھا۔ ہمارا پہلا موضوع تھا : میڈیا کے نوجوان پر کیا منفی اثرات پڑ رہے ہیں؟ اور ایسی صورتِ حال میں ہماری کیا ذمہ داری بنتی ہے؟ ہمارے نو ساتھیوں نے اس مقابلے میں شرکت کی۔ جن میں ابو شامل، تعبیر، حجاب، سارہ پاکستان، طلحہ،عمران حسینی، عندلیب، فہیم اور گروجی شامل ہیں۔ تمام مضامین آپ اس لنک پر جا کر پڑھ سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہر رکن کے مضامین کے روابط:
ابو شامل : ذرائع ابلاغ کا کردار اور منفی اثرات
تعبیر: میڈیا کے منفی اثرات
حجاب: میڈیا کے منفی اثرات
سارہ پاکستان: میڈیا
طلحہ: میڈیا کے منفی اثرات
عمران حسینی: میری پیدائش اور میڈیا کے منفی اثرات
عندلیب: میڈیا کے منفی اثرات اور ہماری ذمہ داریاں
فہیم: میڈیا کے منفی اثرات
گروجی: میڈیا کے منفی اثرات
اب چونکہ یہ ایک مقابلہ ہے، تو ہم سب کو مل کر بہترین مضمون کا انتخاب کرنا ہے۔ تھریڈ میں پول شامل کیا گیا ہے، آپ سب کو بہترین مضمون کے لیے ووٹ دینا ہے۔
لیکن۔۔۔۔ ووٹ دینے سے پہلے یہ یقین کر لیں کہ آپ نے تمام مضامین کو پڑھا تو ہے نا؟ برائے مہربانی مضامین کا مطالعہ کئے بغیر ووٹ نہ دیں ورنہ کسی مستحق کا حق مارا جائے گا۔ اور ووٹ دیتے وقت یہ بات بھی ذہن میں رکھیں کہ آیا لکھاری نے موضوع کے مطابق لکھا ہے۔ یعنی "میڈیا کے نوجوانوں پر منفی اثرات اور ایسی صورتِ حال میں ہماری ذمہ داری کیا بنتی ہے؟
اور عام رائے شماری کے ساتھ ساتھ پینل بھی بہترین مضمون کا انتخاب کرے گا۔ عام رائے شماری کے نتیجے اور پینل کے نتیجے کو دیکھ کر ہی حتمٰی فیصلہ کیا جائے گا۔
آپ کو ووٹ دینے کے لیے تقریباً تین ہفتوں کا وقت دیا جاتا ہے۔ رائے شماری کی آخری تاریخ 24 دسمبر ہے۔
بھئ شکریہ تو اس بات کے لئے بھی ہوتا ہے کہ مین نے یہ پیغام پڑھ لیا۔ اور ووت کرنے میں ابھی وقت بھی زیادہ ہے اور ہر شخص کسی ایک کو ہی ووت دے سکتا ہے۔
گرو جی میں نے ابھی ووٹ نہیں دیا ہے کہیں تو میرا ووٹ آپ کے لئے حاضر ہے ۔۔۔۔۔میں نے ووٹ نہ دینے پر کوئی برا منایا جناب جمہوری دور ہے
گرو جی میں نے ابھی ووٹ نہیں دیا ہے کہیں تو میرا ووٹ آپ کے لئے حاضر ہے ۔۔۔۔۔
ذرہ نوازی۔۔میں ایسا ہرگز نہیں چاہوںگا حضرت اور ویسے بھی علامہ اقبال کے اس شعر کا تو میں شیدائی ہوں
ہمت ہے تو پیدا کر عرشِ بریں اپنا
مانگی ہوئی جنت سے دوزغ کا عذاب اچھا
بہت بہت شکریہ آپ کی ذرہ افزائی کا
ذرہ نوازی۔۔
بہت شکریہ آپ کی رائے میرے لیے باعث افتخآر ہے۔بہت شکریہ ماورا جی۔
میں نے سبھی احباب کے مراسلے بغور پڑھے
اور ایک ناقد و منصف اور نثر نگار کی حیثیت سے
ایک بہترین مراسلہ نگار کا انتخاب کیا ہے ۔ یعنی سارہ پاکستان ۔
مجھے ایک بات کی کمی نظر آئی کہ کم از کم ہمیں پہلی اور دوسری حیثیت کے
مراسلہ نگاروں کو چننے کا موقع دیا جاتا۔ بہر کیف یہ بھی غنیمت ہے ۔
بہت شکریہ اور اول حقدار کو میری جناب سے پیشگی مبارکباد کہ خاصی
عرق ریزی کے بعد ایک مفصل مراسلہ (مضمون ) لکھا گیا۔
ماسوائے چند ایک دوستوں کہ کئ احبا ب نفسِ مضمون سے ہٹ گئے
میری ان سے معذرت قبول کیجئے وگرنہ ان کی نثر بھی کسی سے کم نہ تھی۔
والسلام
م۔م۔مغل
وارث صیب تسی ووٹ انج دتا اے جنج کوئی دل پیا دیندا ہووےمیں نے بھی اپنا "قیمتی" ووٹ کسی کو دے دیا ہے، "جا ووٹ تینوں دے چھڈیا"
شکریہ ساجد !
ووٹنگ تو خفیہ ہی ہونی چاہیے ۔۔ اور پہلے دوسرے اور تیسرے نمبر کے لیے ووٹنگ بھی ہونا چاہیے ۔۔
وسلام
ویسے مجھے اپنے اوپر بہت جبر کرنا پڑا ہے تمام "مضامین" پڑھنے کیلیئے، اگر ماوراء نے ہدایت نہ کی ہوتی کہ ووٹ ڈالنے سے پہلے تمام مضامین پڑھ لیں، تو کبھی نہ پڑتا
یہ اچھا رہے گا مگر برقی کتاب میں مضامین صرف اچھے اور موزوں مضامین کو ہی شامل کیجیے گا ۔۔ ذاتی پسند نا پسند کی بات بجا ہے اور اسی خدشے کے پیشِ نظر میں نے دوسرے اور تیسرے درجے کے مضمون کے لیے بھی ووٹنگ (چاہے طریقہ کار کوئی بھی ہو) کی گزارش کی تھی ۔۔ابھی میں نے سارے مضامین نہیں پڑھے لیکن ایک مشورہ دوں گا کہ ان مضامین کو پروف ریڈنگ کے بعد "ذرائع ابلاغ اور ان کے منفی اثرات پر نو رسالے" نام سے ای بک کی صورت میں لائبریری میں شامل کیا جائے۔ اس طرح ایسے سلسلون کو پروموٹ کیا جا سکتا ہے اور ساتھ ہی لائبریری کا ذخیرہ بھی بہتر ہو سکے گا۔
یہ صرف صلاح ہے اس سے اتفاق یا اختلاف کرنے کا مکمل حق ہر کسی کو حاصل ہے۔
یہ معاملہ تو رفع دفع ہو چکا خاصی سبک رفتار ہیں آپطالوت، آپ اس وقت ٹن ہے۔۔ اس لیے آپ کو سمجھ نہیں آئے گی۔
ووٹ ایک کو ہی دینا ہے۔ آخر میں دیکھیں گے کہ سب سے زیادہ ووٹ کس کو ملے ہیں، اور اس سے کم کس کو ملے ہیں۔ تو اس طرح تین مضامین کا انتخاب ہو جائے گا۔
گو کہ رائے عامہ کو فیصلے میں قدرے چھوٹا جزو دیا گیا ہے پر اس کی وجہ بھی ہے۔ کیوں کہ اکثر احباب مظامیں پڑھنے کے بجائے کسی کو ذاتی لگاؤ کے چلتے ووٹ دے سکتے ہیں۔ اور بڑی تعداد ایسا ہی کرتی ہے۔
یہی کام پینل کے ارکان بھی کر سکتے ہیں کہ ذاتی لگاؤ اور بغیر پڑھے ووٹ دیں۔ کیا پینل کے ارکان کا امتحان لیا جائے گا کہ انہوں نے مضمون پڑھا ہے یا نہیں؟