وادیِ سون، کٹاس ٹیمپل اور کھیوڑہ

یاز

محفلین
سردیوں میں اوچھالی اور یہاں کی دیگر جھیلوں میں سائبیریا کی جانب سے آئے پرندے بے تحاشا تعداد میں دکھائی دیتے ہیں۔
s098.jpg

s099.jpg
 

یاز

محفلین
دائیں جانب سے ایک جزیرہ نما جگہ جھیل کے کچھ اندر تک آئی ہوئی ہے، جبکہ جھیل اس کے بہت آگے تک ہے۔ کم وزیبلٹی میں جھیل کا دوسرا کنارہ دکھائی ہی نہیں دے رہا تھا۔
s102.jpg

s105.jpg
 

یاز

محفلین
اس سڑک نما راستے کا آخری حصہ کافی حد تک ٹوٹا پھوٹا تھا۔
s108.jpg


بالکل آخر میں پانی کافی صاف تھا اور نیچے پتھر صاف دیکھے جا سکتے تھے
s110.jpg
 

یاز

محفلین
یہاں سے جھیل کے دوسری جانب کا منظر کافی شاندار تھا، تاہم کم وزیبلٹی نے تصویرکشی کا مزہ کرکرا کر دیا۔
s111.jpg

s112.jpg
 
آخری تدوین:

یاز

محفلین
جھیل میں جابجا اڑتے مہمان پرندوں کی تصاویر بنانے کی کچھ کوشش کی، جو کہ بڑے زوم کے بغیر زیادہ سودمند نہیں تھے۔۔۔ تاہم
s113.jpg

s114.jpg
 

یاز

محفلین
اور یہ رہی اوچھالی جھیل کی آخری تصویر۔ بغیر کسی فوٹو شاپ کے ہی اتنے اچھے رنگ کیپچر ہوئے کہ مزہ ہی آ گیا۔
s116.jpg
 

یاز

محفلین
اس کے بعد ہم نے اوچھالی جھیل کو بائے بائے کیا اور جاہلر جھیل کی جانب سفر شروع کیا۔ جاہلر جھیل وادیء سون کی مین سڑک سے کافی ہٹ کر واقع ہے اور راستہ بھی گزارہ ٹائپ، کم برا، برا اور بہت برا کا کامبی نیشن ہے۔ ایک وقت تو ایسا آیا کہ جاہلر کی جانب جانے کے فیصلے پر ہی افسوس ہونے لگ گیا۔
s118.jpg

s120.jpg

s121.jpg
 

یاز

محفلین
سرکی کے نزدیک سڑک بھی کچھ بہتر تھی۔ تاہم سرکی کے فوراً بعد پہلے سے بھی ابتر ہو گئی۔
s123.jpg
 

یاز

محفلین
ابھی تک ہم کافی کفِ افسوس وغیرہ مل چکے تھے کہ کیوں جاہلر کی راہ لی۔ تاہم ایک موڑ مڑے تو جھیل کا پہلا دیدار ہوا۔۔۔ اور سارا غم غلط ہو گیا۔ماشاءاللہ جھیل کی سیٹنگ بہت ہی خوبصورت اور شاندار ہے۔ ذیلی تصاویر چونکہ سورج کی جانب رخ کر کے لینی پڑیں تھیں، اس لئے اس میں وہ مناظر نہیں سما سکے جو کہ حقیقت میں دکھائی دیئے۔
s125.jpg

s126.jpg
 

یاز

محفلین
جھیل کی جانب بڑھتے ہوئے آخری ایک آدھ کلومیٹر بہت ہی خراب تھا۔ واضح طور پہ جھیل یہ کہتی دکھائی دے رہی تھی کہ
انہی پتھروں پہ چل کر اگر آ سکو تو آؤ
وغیرہ
s129.jpg

s130.jpg
 
Top