رات کو اکثر ہوتا ہے پروانے آکر ٹیبل لیمپ کے گرد اکٹھے ہو جاتے ہیں سنتے ہیں سر دھنتے ہیں سن کے سب اشعار غزل کے جب بھی میں دیوانِ غالبؔ کھول کے پڑھنے بیٹھتا ہوں صبح کو پھر دیوان کے روشن صفحوں سے پروانوں کی راکھ اٹھانی پڑتی ہے!!