نظریہ ارتقاء پر اعتراضات اور ان کے جواب

جس نے یہ لڑی شروع کی اس کا بھی اس قسم کی تحقیقی میدان سے کوئی تعلق نہیں اور جنہوں نے دونوں اطراف سے ایسی مستند حوالے دیے کے دونوں اطراف کے حامی دوسری طرف کی بات میں وزن اور اہلیت اور دلیل کے قائل ہوئے ان کا بھی اس قسم کی تحقیق سے براہِ راست کوئی تعلق نہیں لیکن جنہوں نے تحقیق کی ہے ان کے بارے میں یہاں عام آدمی ہی اپنی اہلیت کے مطابق جاننے کی کوشش کر رہا ہے اور دلائل ڈھونڈنے کی کوشش کر رہا ہے۔ جب ایسی بحث ہی حرام قرار پائے گی تو علم کہاں جائے گا؟؟
سائنس کا دارومدار عق
آپ کاپی پیسٹ کرنے کی بجائے، کوشش کریں کہ اپنے الفاظ میں اپنی بات پوری کریں۔ ورنہ اس طرح تو محض جنک مواد جمع ہو رہا ہے
متفق
 
ارتقاء کی مخالفت کرنے والے احباب سے چند سوالات:

1۔ ارتقاء کیا ہے؟ کیا آپ نے اسے بذاتِ خود پڑھا ہے یا دیگر مصنفین کی مذہبی و دیگر تصانیف کو اٹھا کر ان کے نظریات یہاں پیش کر رہے ہیں؟ برادرم ناصر علی مرزا اس کی اچھی مثال ہیں کہ وہ کاپی پیسٹ کئے جا رہے ہیں جبکہ اپنی رائے ان کی نہ ہونے کے برابر ہے
2۔ ڈی این اے، آر این اے اور کروموسوم کی رپلیکیشن کیسے ہوتی ہے؟
3۔ میوٹیشن کیا ہے اور اس سے بچاؤ کا قدرتی نظام کیا ہے؟

Creative Evolution: An Anti-Darwin Theory Won a Nobel
http://www.icr.org/article/creative-evolution-anti-darwin-theory-won-nobel/



بطور مسلم میرا ایمان قرآن اور اسلام کے انسانی تخلیق کے عمل پر ہے لیکن ذاتی طور پر میں سمجھتا ہوں کہ موجودہ سائنس کا آج کا کوئی نظریہ اگر اس کے برعکس ہے تو یہ اٹل حقیقت ( اسلام کے نظریات) تک پہنچنے کےراستہ کا ایک ناقص مرحلہ ہے اور دستیاب وسائل ، معلومات اور آلات کی پہنچ فی الحال مذکورہ معاملے میں اٹل حقیقت ( تخلیق انسانی کا ںظریہ ) تک نہیں ہے
اگر اسمان اور زمین ایک ہوجائے پھر بھی ہمارا ایمان اسلام کے نظریہ پر ہی ہو گا۔

ہاں عقلی لحاظ سے دستیاب سائنس کی مدد سے کائنات کے مظاہر پر غور کا اسلام حکم دیتا ہے تو ہم غور کریں گے اور کوشش کریں گے کہ کسں طرح اسلام کے نظریہ کو ثابت کر سکیں ہاں اکثر ہماری نا اہلی سے غیر ہی ہمارے نظریات کو ثابت کر دیتے ہیں

نئی نسال کی تشکیل کے دوراںن نوع میں کسی حد تک تبدیلیاں واقع ہوئی ہیں جس بناء پرایک نوع کے ارکان دوسرے سے مختلف ہیں ، اس کو تغیر تو کہا جا سکتا ہے لیکن ارتقاٗ نہیں ، ضروری نہیں کہ یہ تبدیلی مثبت ہو اور کسی بہتری کی طرف جائے

لیکن ایک نوع سے دوسری نوع کی تشکیل کا ہونا ممکن نہیں ہے اور نہ ہی اس کا کوئی اٹل ثبوت موجود ہے ہاں کچھ حقائق سے اس کا شبہ ضرور پڑتا ہے کہ شائد ایسا ہوا ہو۔
اگر کسی نوع کا کچھ عجیب الخلقت فرد پیدا ہو جائے تو کیا ضرور ہے کہ اس کی اولاد بھی اس طرح کی عجیب الخلقت ہوگی اور افزائش نسل کے قابل ہوگی
 

زیک

مسافر
نئی نسال کی تشکیل کے دوراںن نوع میں کسی حد تک تبدیلیاں واقع ہوئی ہیں جس بناء پرایک نوع کے ارکان دوسرے سے مختلف ہیں ، اس کو تغیر تو کہا جا سکتا ہے لیکن ارتقاٗ نہیں ، ضروری نہیں کہ یہ تبدیلی مثبت ہو اور کسی بہتری کی طرف جائے
ارتقاء کو ترقی سمجھنا غلط ہے۔ ارتقاء کے عمل میں لاس آف فنکشن بھی ہوتا ہے
 

arifkarim

معطل
تو سوال یہ ہوا کہ زندگی اسی زمین سے کیوں شروع ہوئی ؟
ارتقا ء ایک ثانوی مسئلہ ہے ۔
یہی کہہ رہے ہیں نا ں آپ؟
عارف کریم
جی ہاں۔ ارتقاء سے پہلے ضروری ہےکسی قائم و دائم زندگی کا پہلے سے موجود ہونا۔ یہ ہوا، پانی،پتھر، مٹی وغیرہ تو مردہ مادے ہیں۔ ان میں سے جاندار خلیے، ڈی این اے وغیرہ کا قدرتی طور پر یاحادثاتی طور پرظہور ہو جانا کچھ عجیب سا لگتا ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اگر اس زمین جیسے دیگر سیارے اس کہکشاں میں ہوں تو وہاں بھی یقیناً زندگی کے موجود ہونے کا امکان ہے۔ 1950 کی دہائی میں کھرب ہا سال پرانی زمین جیسا ماحول لیبارٹری میں پیدا کرکے ایک تجربہ کیا گیا تھا جسکے نتیجہ میں کچھ ایسے نئے عناصر سامنے آئے تھے جو کہ تمام کلیات زندگی میں موجود ہوتے ہیں:
http://en.wikipedia.org/wiki/Miller–Urey_experiment

اس تجربہ کی مدد سے اس سائنسی نظریہ کو تقویت حاصل ہوئی کہ اگر زندگی کے ابتداء اور اسکو لمبا عرصہ تک قائم رکھنے کیلئے سازگار ماحول موجود ہو تو قدرتی طور پر زندگی وجود میں آسکتی ہے۔
 
آخری تدوین:

قیصرانی

لائبریرین
میرے ذہن میں ایک سوال آ رہا تھا کہ اگر یہ ارتقاء جاری عمل ہے تو بندر اور انسان کے بیچ کے مرحلے کی مخلوق تو اب بھی ہونی چاہیے تھی، ارتقاء تو مسلسل جاری ہے نا؟ تو بیچ کی نسلیں کہاں ہیں؟؟ یا ہم یہ سمجھیں کہ جب پہلے ایک آدھ بندر ارتقاء کے مرحلے سے انسان بنے تو اس کے بعد بندروں میں ارتقاء رک گئی لیکن انسانوں میں جاری رہی؟

دراصل میں ایک عام انسان ہوں، جاننا چاہتا ہوں اس لیے میں مزید کھوجنا چاہتا ہوں، کیوں کہ میں کسی حتمی نتیجے کے قریب تلک نہیں، انسان ابھی اس ضمن میں جاننے کے مراحل میں ہے اور جان رہا ہے اس لیے ہر طرف کی بات کہیں سے بھی آئی ہوئی کو پڑھنے سے یہ ہوتا ہے کہ ہم دوسری رائے رکھنے والوں کے رکش میں رکھے تیروں اور ان کی نوعیت سے بھی واقفیت حاصل کر لیتے ہیں عین ممکن ہے کہ اس میں کوئی ایک آدھ سوال ایسا بھی نکل آئے جس کا جواب ہم بھی کہیں سے پڑھ کر اور پھر سمجھ کر یہاں لکھ پائیں۔
جو اب تک کی صورتِ حال ہے اس میں دونوں طرفین ایک دوسرے کے مخالف گامزن ہیں جبکہ میں سمجھتا ہوں کہ ایسی سوچ اور ان دونوں طرفین کے بیچ کی خلیج اس وجہ سے ہے کہ انسان ابھی جان رہا ہے اور کھوج رہا ہے اور اس سلسلے میں تلاش اور سوالوں کے جوابات کے حصول کے لیے تگ و دو کر رہا ہے۔ مکمل نہیں جان پایا اس لیے الجھ رہا ہے۔ ہو سکتا ہے جب وہ حقیقت جان جائے تو پتہ چلے کہ یہ خلیج تو کبھی تھی ہی نہیں اور مذہب، قدرت اور سائنس میں تو ارتقاء کو لے کر کوئی فرق کبھی تھا ہی نہیں بس اس تلاش کے دوران اندھیروں میں ٹامک ٹوئیاں مارنے کی وجہ سے یا سیکھنے کے مرحلے کی وجہ سے جو بھی ادھ سیکھی سیکھ (نظریہ یا دلیل) ملی اسے باقی لوگوں کی جانب سے آخری بات اور نچوڑ سمجھ کر فتویٰ لگایا جاتا رہا جبکہ ہنوز دلی دور است۔
میں نے کل ایک پوسٹ میں چند سوالات کئے تھے، مجھے اندازہ تھا کہ یہ غلط فہمی بہت عام ہے کہ ایک جانور دوسرے میں بدل سکتا ہے
دیکھئے، ارتقا کے نظریہ کے مطابق ابتداء میں ایک جاندار تھا، اس سے دو ہوئے، دو سے چار، چار سے یہ سلسلہ آگے بڑھتا ہوا آج تک جاری ہے۔ اب ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ بندر اور انسان آپس میں ایک دوسرے کی شکل دھار سکتے ہیں۔ بلکہ یوں سمجھئے کہ بہت طویل عرصہ قبل نسلِ انسانی اور نسلِ چیمپینزی ایک ہی جاندار سے شروع ہوئے۔ یعنی بندر نے انسان کا روپ نہیں دھارا، بلکہ کروڑوں برس کے عمل میں اس ایک جاندار کی ایک اولاد سے پیدا ہونے والا سلسلہ چیمپینزی تک پہنچا اور اسی جاندار کی دوسری اولاد سے پیدا ہونے والا سلسلہ انسان تک آن پہنچا ہے۔ تاہم یہ اتنے سُست رفتار عمل ہیں کہ آپ انہیں اچانک ہوتا نہیں دیکھ سکتے کہ انسان کے ہاں بندر پیدا ہو یا بندر کے ہاں انسان۔ امید ہے کہ آپ میری بات سمجھ رہے ہوں گے کہ میں کیا کہنا چاہ رہا ہوں :)
 

قیصرانی

لائبریرین
Creative Evolution: An Anti-Darwin Theory Won a Nobel
http://www.icr.org/article/creative-evolution-anti-darwin-theory-won-nobel/



بطور مسلم میرا ایمان قرآن اور اسلام کے انسانی تخلیق کے عمل پر ہے لیکن ذاتی طور پر میں سمجھتا ہوں کہ موجودہ سائنس کا آج کا کوئی نظریہ اگر اس کے برعکس ہے تو یہ اٹل حقیقت ( اسلام کے نظریات) تک پہنچنے کےراستہ کا ایک ناقص مرحلہ ہے اور دستیاب وسائل ، معلومات اور آلات کی پہنچ فی الحال مذکورہ معاملے میں اٹل حقیقت ( تخلیق انسانی کا ںظریہ ) تک نہیں ہے
اگر اسمان اور زمین ایک ہوجائے پھر بھی ہمارا ایمان اسلام کے نظریہ پر ہی ہو گا۔

ہاں عقلی لحاظ سے دستیاب سائنس کی مدد سے کائنات کے مظاہر پر غور کا اسلام حکم دیتا ہے تو ہم غور کریں گے اور کوشش کریں گے کہ کسں طرح اسلام کے نظریہ کو ثابت کر سکیں ہاں اکثر ہماری نا اہلی سے غیر ہی ہمارے نظریات کو ثابت کر دیتے ہیں

نئی نسال کی تشکیل کے دوراںن نوع میں کسی حد تک تبدیلیاں واقع ہوئی ہیں جس بناء پرایک نوع کے ارکان دوسرے سے مختلف ہیں ، اس کو تغیر تو کہا جا سکتا ہے لیکن ارتقاٗ نہیں ، ضروری نہیں کہ یہ تبدیلی مثبت ہو اور کسی بہتری کی طرف جائے

لیکن ایک نوع سے دوسری نوع کی تشکیل کا ہونا ممکن نہیں ہے اور نہ ہی اس کا کوئی اٹل ثبوت موجود ہے ہاں کچھ حقائق سے اس کا شبہ ضرور پڑتا ہے کہ شائد ایسا ہوا ہو۔
اگر کسی نوع کا کچھ عجیب الخلقت فرد پیدا ہو جائے تو کیا ضرور ہے کہ اس کی اولاد بھی اس طرح کی عجیب الخلقت ہوگی اور افزائش نسل کے قابل ہوگی
اگر آپ مذہب کو فالو کرتے ہیں تو پھر ارتقاء کے بارے جاننا ویسے بھی ضروری امر نہیں ہے۔ تاہم آپ مذہب کی روشنی میں یہ بتائیے کہ تمام تر جاندار کیسے پیدا ہوئے؟ ایک طرف تو "کُن" کا دعویٰ ہے اور دوسری طرف یہ کہ تمام جاندار پانی سے پیدا ہوئے؟ براہِ کرم اسے طنز یا طعنہ نہ سمجھئے گا بلکہ میں چونکہ دونوں اطرف کی طرف سے مختلف اوقات میں بحث میں حصہ لیتا آیا ہوں، اس لئے مجھے علم ہے کہ ہم عموماً اپنی مرضی کی بات مانتے ہیں اور مرضی کے خلاف پیش کردہ دلائل سرے سے رد کر دیتے ہیں :)
 
ارتقاء کو ترقی سمجھنا غلط ہے۔ ارتقاء کے عمل میں لاس آف فنکشن بھی ہوتا ہے
پھراس کو تغیر کہا جانا چاہیے
اگر آپ مذہب کو فالو کرتے ہیں تو پھر ارتقاء کے بارے جاننا ویسے بھی ضروری امر نہیں ہے۔ تاہم آپ مذہب کی روشنی میں یہ بتائیے کہ تمام تر جاندار کیسے پیدا ہوئے؟ ایک طرف تو "کُن" کا دعویٰ ہے اور دوسری طرف یہ کہ تمام جاندار پانی سے پیدا ہوئے؟ براہِ کرم اسے طنز یا طعنہ نہ سمجھئے گا بلکہ میں چونکہ دونوں اطرف کی طرف سے مختلف اوقات میں بحث میں حصہ لیتا آیا ہوں، اس لئے مجھے علم ہے کہ ہم عموماً اپنی مرضی کی بات مانتے ہیں اور مرضی کے خلاف پیش کردہ دلائل سرے سے رد کر دیتے ہیں :)
انسان کے علاوہ دوسرے جانداروں کے تخلیق کے بارے میں اسلامی نظریہ سے واقف نہیں ہوں

معلوم نہیں ٹائپنگ کرتے ہوئے کچھ کی بالکل کام نہیں کرتیں ہیں خاص طور پر سپیس کی کی،
 

قیصرانی

لائبریرین
لیکن ایک نوع سے دوسری نوع کی تشکیل کا ہونا ممکن نہیں ہے اور نہ ہی اس کا کوئی اٹل ثبوت موجود ہے ہاں کچھ حقائق سے اس کا شبہ ضرور پڑتا ہے کہ شائد ایسا ہوا ہو۔
اگر کسی نوع کا کچھ عجیب الخلقت فرد پیدا ہو جائے تو کیا ضرور ہے کہ اس کی اولاد بھی اس طرح کی عجیب الخلقت ہوگی اور افزائش نسل کے قابل ہوگی
اس بارے یہ دیکھئے کہ کلوننگ کس چیز کو کہتے ہیں۔ ابھی کچھ صفحے قبل ڈیزل پیدا کرنے والے بیکٹیریا اور ریشم پیدا کرنے والی گائے کا تذکرہ ہو چکا ہے
 
میں نے کل ایک پوسٹ میں چند سوالات کئے تھے، مجھے اندازہ تھا کہ یہ غلط فہمی بہت عام ہے کہ ایک جانور دوسرے میں بدل سکتا ہے
دیکھئے، ارتقا کے نظریہ کے مطابق ابتداء میں ایک جاندار تھا، اس سے دو ہوئے، دو سے چار، چار سے یہ سلسلہ آگے بڑھتا ہوا آج تک جاری ہے۔ اب ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ بندر اور انسان آپس میں ایک دوسرے کی شکل دھار سکتے ہیں۔ بلکہ یوں سمجھئے کہ بہت طویل عرصہ قبل نسلِ انسانی اور نسلِ چیمپینزی ایک ہی جاندار سے شروع ہوئے۔ یعنی بندر نے انسان کا روپ نہیں دھارا، بلکہ کروڑوں برس کے عمل میں اس ایک جاندار کی ایک اولاد سے پیدا ہونے والا سلسلہ چیمپینزی تک پہنچا اور اسی جاندار کی دوسری اولاد سے پیدا ہونے والا سلسلہ انسان تک آن پہنچا ہے۔ تاہم یہ اتنے سُست رفتار عمل ہیں کہ آپ انہیں اچانک ہوتا نہیں دیکھ سکتے کہ انسان کے ہاں بندر پیدا ہو یا بندر کے ہاں انسان۔ امید ہے کہ آپ میری بات سمجھ رہے ہوں گے کہ میں کیا کہنا چاہ رہا ہوں :)
جس کے باعث یہ اشد ضروری تھا کہ آدھا پرندہ/ آدھا ہوّام، یا آدھی مچھلی/ آدھا چوپایہ جیسے عجیب الخلقت جانداروں کے رکازات دریافت کئے جائیں۔ تاہم اب تک، ساری تحقیق و تلاش کے بعد بھی ان ’’درمیانی (انتقالی) شکلوں‘‘ کی ایک مثال بھی سامنے نہیں آسکی۔ کیا آپ اس بارے میں کچھ دلائل و حقائق ۔دیں گے
 

زیک

مسافر
جس کے باعث یہ اشد ضروری تھا کہ آدھا پرندہ/ آدھا ہوّام، یا آدھی مچھلی/ آدھا چوپایہ جیسے عجیب الخلقت جانداروں کے رکازات دریافت کئے جائیں۔ تاہم اب تک، ساری تحقیق و تلاش کے بعد بھی ان ’’درمیانی (انتقالی) شکلوں‘‘ کی ایک مثال بھی سامنے نہیں آسکی۔ کیا آپ اس بارے میں کچھ دلائل و حقائق ۔دیں گے
http://evolution.berkeley.edu/evosite/lines/IAtransitional.shtml
http://en.m.wikipedia.org/wiki/Transitional_fossil
http://www.talkorigins.org/faqs/faq-transitional.html
 

قیصرانی

لائبریرین
جس کے باعث یہ اشد ضروری تھا کہ آدھا پرندہ/ آدھا ہوّام، یا آدھی مچھلی/ آدھا چوپایہ جیسے عجیب الخلقت جانداروں کے رکازات دریافت کئے جائیں۔ تاہم اب تک، ساری تحقیق و تلاش کے بعد بھی ان ’’درمیانی (انتقالی) شکلوں‘‘ کی ایک مثال بھی سامنے نہیں آسکی۔ کیا آپ اس بارے میں کچھ دلائل و حقائق ۔دیں گے
ابھی اوپر والی پوسٹ ایک دفعہ پھر سے پڑھ لیجئے کہ میں نے کہیں ایسی بات کی ہو کہ آدھا پرندہ آدھا ہوام یا آدھی مچھلی اور آدھا چوپایہ ہو؟ البتہ یہ ضرور لکھا ہے کہ:
دیکھئے، ارتقا کے نظریہ کے مطابق ابتداء میں ایک جاندار تھا، اس سے دو ہوئے، دو سے چار، چار سے یہ سلسلہ آگے بڑھتا ہوا آج تک جاری ہے۔ اب ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ بندر اور انسان آپس میں ایک دوسرے کی شکل دھار سکتے ہیں۔ بلکہ یوں سمجھئے کہ بہت طویل عرصہ قبل نسلِ انسانی اور نسلِ چیمپینزی ایک ہی جاندار سے شروع ہوئے۔ یعنی بندر نے انسان کا روپ نہیں دھارا، بلکہ کروڑوں برس کے عمل میں اس ایک جاندار کی ایک اولاد سے پیدا ہونے والا سلسلہ چیمپینزی تک پہنچا اور اسی جاندار کی دوسری اولاد سے پیدا ہونے والا سلسلہ انسان تک آن پہنچا ہے۔ تاہم یہ اتنے سُست رفتار عمل ہیں کہ آپ انہیں اچانک ہوتا نہیں دیکھ سکتے کہ انسان کے ہاں بندر پیدا ہو یا بندر کے ہاں انسان
ایک کام کیجئے، پہلے ارتقاء کے نظریئے کو براہ راست انگریزی میں پڑھ لیجئے، پھر اس پر اعتراضات اور دیگر مباحث آگے بڑھاتے ہیں :)
 

قیصرانی

لائبریرین
ادب کا نوبل سائنسی تھیوری پر نہیں دیا جاتا
بالکل درست کہا۔ عین اسی طرح اگر سلمان رشدی کی کتاب جسے ہم اردو میں "شیطانی آیات" کے نام سے جانتے ہیں، کو ادب کا نوبل انعام مل جائے تو کیا سلمان رشدی کی کتاب کو ہمارا مذہبی طبقہ من و عن مان لے گا کہ واقعی حقیقت یہی ہے؟
 

arifkarim

معطل
ابھی کچھ صفحے قبل ڈیزل پیدا کرنے والے بیکٹیریا اور ریشم پیدا کرنے والی گائے کا تذکرہ ہو چکا ہے
اور بجلی کا کرنٹ پیدا کرنے والی بام مچھلی یعنی electric eel کا تذکرہ کہاں گیا؟ اور یہی نہیں اس جیسے اور بہت سے انواع ہیں جو قدرتی طور پر بجلی کے جھٹکوں کو بطور شکار کے استعمال کرتے ہیں:
http://www.oocities.org/electricanimals/what.html

اسی طرح دنیا کا خطرناک ترین زہر پیدا کرنے والے انواع جو کہ قدرتی طور پر اپنے سے کئی گنابڑے اور طاقتور حیوانات کو منٹوں میں ختم کرنے کی قوت رکھتے ہیں لیکن انکا یہ زہر خود انکے اپنے اجسام پر اثر نہیں کرتا!
https://www.kixtv.co.uk/news-and-re...e=Top-10-most-poisonous-and-venomous-animals-
 

arifkarim

معطل
بالکل درست کہا۔ عین اسی طرح اگر سلمان رشدی کی کتاب جسے ہم اردو میں "شیطانی آیات" کے نام سے جانتے ہیں، کو ادب کا نوبل انعام مل جائے تو کیا سلمان رشدی کی کتاب کو ہمارا مذہبی طبقہ من و عن مان لے گا کہ واقعی حقیقت یہی ہے؟

وہ کتاب تو ایک ناول تھا۔ اسکا حقیقت سے دور دور تک بھی کوئی واسطہ نہیں اور اسکا اقرار خود رشدی کئی بار کرچکا ہے۔
 

arifkarim

معطل
ہم ادب کا نوبل انعام ملنے پر کسی کتاب کے سائنسی طور پر مستند ہونے کی بات کر رہے ہیں :)
درست:
Since 1901, the Nobel Prize in Literature (Swedish: Nobelpriset i litteratur) has been awarded annually to an author from any country who has, in the words of the will of Alfred Nobel, produced "in the field of literature the most outstanding work in an ideal direction" (original Swedish: den som inom litteraturen har producerat det mest framstående verket i en idealisk riktning)​
http://en.wikipedia.org/wiki/Nobel_Prize_in_Literature
 
arifkarim میں دین اسلام اور سائینس کو ایک دوسرے کا مخالف نہیں سمجھتا اس لئے میرے نزدیک دونوں کے ایک ساتھ ذکر میں کوئی حرج نہیں ۔ اگر آپ میرے اس نظریے سے اتفاق نہیں کرتے تو آپ بے شک یہاں دین اسلام کا ذکر نا کریں۔
 
Top