میں کہیں ، یاد کہیں ، خواب کہیں ہے میرا

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
خوب غزل ہے، ماشاء اللہ.

یہ اور بات کہ ہمیں اوور سیز والوں کے اس بیانیے سے کبھی اتفاق نہیں رہا :)
بہت شکریہ ، نوازش ، راحل بھائی! بہت ممنون ہوں ۔ اللہ کریم خوش رکھے۔
بیانیے سے اختلافِ رائے اپ کا حق ہے اور اس کا اظہار سر آنکھوں پر ۔ میرا کہنا صرف اتنا ہے کہ آپ کی اس تعمیم میں اگر کسی استثنیٰ کی گنجائش ہو تو اس خاکسار کو اس میں شامل کیجیے گا۔ :)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
واہ ، ماشاء اللہ ، بہت خوب!

میرے سر پر نہیں احسانِ کلاہ و دستار
میری توقیر تو یہ نقشِ جبیں ہے میرا

اُن کو یہ زعم کہ اُن کا ہے زمانہ سارا
مجھ کو یہ ناز کہ وہ عرش نشیں ہے میرا
بہت بہت شکریہ ، بہت نوازش، نظامی صاحب! اللہ آپ کو خوش رکھے ۔ بہت مشکور ہوں ۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ظہیر بھائی، کیا خوبصورت غزل ہے!

آپ سے فیض یاب ہونے کا موقع کم ملتا ہے۔ میری درخواست ہے کہ باقاعدگی سے اپنے کلام کی شراکت کیا کیجیے۔
شکریہ ، نوازش ، آداب! بہت ممنون ہوں جنابِ عالی وقار !
علی بھائی ، نیا کلام تو اچھا خاصا موجود ہے لیکن ایک تو مصروفیات وقت نہیں دیتیں اور دوسرے کچھ ذہنی فرصت بھی کم ہی میسر آتی ہے ۔ مجھے اچھا نہیں لگتا کہ میں بس یہاں آؤں ، اپنی شاعری یا نثر پوسٹ کروں اور پھر دنوں اور ہفتوں کے لیے غائب ہوجاؤں ۔ یہ نہ صرف قارئین کے ساتھ نا انصافی ہوگی بلکہ تہذیب و ادب کے بھی خلاف ہوگا۔ میں شعر و ادب کے معاملے میں اردو کی تہذیبی روایات کی پاسداری کی پوری پوری کوشش کرتا ہوں ۔ حرمتِ حرف کا سو جان سے قائل ہوں اور اس کی بے توقیری کسی صورت برداشت نہیں۔
 
آپ کے محولہ بالا مراسلے میں کچھ مصرعوں کے تو درمیان میں خالی جگہ ہے اور کچھ میں ہر لفظ کے بعد ۔
محترم ظہیرصاحب!
ان شاء اللہ جلد آپ کو باکسز میں لکھنے اور جسٹی فائی کردینے کے بارے میں ایک ایک چیز بتاؤں گامگر فی الحال یہ عمل تجربات، مشقوں اور آزمائشوں کے مرحلے میں ہے اور اِس میں صحیح کامیابی مجھے میسر نہیں آئی ہے تو فی الحال میں نے اُس کا حل یہ نکالا ہےجو ذیل کے عمل میں ہے:
1)میں نے باکس بنایا
2)باکس میں کرسر رکھ کر شہادت کی انگلی والا بٹن دبایا
3)میرے سامنے باکس کے بارے میں کئی آپشنس آگئے
4)میں نے کولیپس والا آپشن اختیار کیا یعنی دبایا
5)اب اُس میں آپ کی غزل کا ایک شعر لکھاجو مجھے پوری غزل میں سب سے زیادہ پسند آیا کہ اِس میں حب الوطنی رچی بسی ہے
6)اِس شعرمیں یہ خوبی ہے کہ اس کے دونوں مصرعوں کے الفاظ خود پہلے سی ایک سے ہیں جس سے اِس میں تو جسٹی فائی کرنے کی ضرورت نہیں ہے اور ابھی میں نےبارڈر چھپایا بھی نہیں ہے ، بارڈر چھپایا بھی جاسکتا ہے

چلنا پھرنا نہ سہی دیس کی گلیوں میں ظہیؔر
مرنا جینا تو ابھی تک بھی وہیں ہے میرا
اب میں آپ کا ایک اور شعر لکھتا ہوں
ہزاروں غم محبت کے مرادیں پانے آتے ہیں
یہ دل درگاہِ الفت ہےیہاں نذرانے آتے ہیں
یہاں بھی الفاظ دونوں مصرعوں کے یکساں ہیں
ایک اور شعر ٹرائی کرتا ہوں:
کبھی مہمیز ہو کردشمنی ٹھوکر لگاتی ہے
کبھی دیوار بن کر سامنے یارانے آتے ہیں
تو اِس شعر میں جسٹی فی کیشن کی ضرورت ہے اور کیونکہ یہاں یہ سہولت بلٹن نہیں سو مینولی یہ کرنا پڑے گا:
کبھی ۔مہمیز ۔ہو ۔کر دشمنی ٹھوکر لگاتی ہے
کبھی دیوار بن کر سامنے یارانے آتے ہیں
اب دیکھیں میں نے مصرعوں کی دونوں لائنوں کو یکساں کرنے کے لیے اردو کا فل سٹاپ لگادیاتو دونوں مصرعے برابر برابر ہوگئے اب میں ان فل سٹاپوں کو چھپادیتا ہوں اور باکس کو بھی اوجھل کردیتا ہوں،فل سٹا پ چھپانے کے لیے میں انھیں سفید رنگ دیدوں گا تو کیونکہ کاغذ (بیک گراؤنڈ ) بھی سفید ہے تو سفید سفید میں چھپ جائے گا اور بارڈر غائب کرنے کے لیے بلٹن آپشن استعمال کروں گا اور نو بارڈر پر شہادت کی انگلی کلک کروں گا تو بارڈر بھی غائب ہوجائے گا۔۔۔۔۔
کبھی ۔مہمیز ہوکر ۔دشمنی ۔ٹھوکر لگاتی ہے
کبھی دیوار بن کر سامنے یارانے آتے ہیں
 

صابرہ امین

لائبریرین
ایک طویل عرصے کے بعد ایک غزل احبابِ اردو محفل کے پیشِ خدمت ہے ۔ امید ہے کچھ اشعار آپ صاحبانِ ذوق کو پسند آئیں گے ۔ گر قبول افتد زہے عز و شرف!

***

میں کہیں ، یاد کہیں ، خواب کہیں ہے میرا
جو نظر آتا ہے میرا ، وہ نہیں ہے میرا

میرے سر پر نہیں احسانِ کلاہ و دستار
میری توقیر تو یہ نقشِ جبیں ہے میرا

اُن کو یہ زعم کہ اُن کا ہے زمانہ سارا
مجھ کو یہ ناز کہ وہ عرش نشیں ہے میرا

دستِ ظلمت جو بجھاتا ہے چراغوں کو مرے
خود ہی جل جائے گا اک روز ، یقیں ہے میرا

دل میں رکھی ہے امانت مرے دل کی جس نے
مجھے اک روز ملے گا کہ امیں ہے میرا

جس جگہ خواب ہیں میرے وہی مٹی ہے مری
یہ الگ بات کہ رزق اور کہیں ہے میرا

میری تخلیق ہوئی تھی تو ملا تھا مجھ کو
اک علاقہ جو ابھی زیرِ زمیں ہے میرا

چلنا پھرنا نہ سہی دیس کی گلیوں میں ظہیرؔ
مرنا جینا تو ابھی تک بھی وہیں ہے میرا


***

واہ واہ، ماشااللہ! کیا ہی خوب اشعار ہیں۔ سارے ہی ایک سے بڑھ کر ایک۔۔

میرے سر پر نہیں احسانِ کلاہ و دستار
میری توقیر تو یہ نقشِ جبیں ہے میرا

اُن کو یہ زعم کہ اُن کا ہے زمانہ سارا
مجھ کو یہ ناز کہ وہ عرش نشیں ہے میرا

ڈھیروں ڈھیر داد قبول کیجیے۔۔
 
جی میں ہے کہ کہہ دوں کہ یہ شکیل بھائی کا قصور ہے؛ بعد میں تفصیل سے عرض کروں گا۔

وقاربھائی اگر وہ قصوروار یہ بندہ ٔ نابکار ہے توعرض کرتا ہوں کہ میں جب سے اِس محفل کا رکن ہوا ہوں اِس تگ و دَو میں
ہوں کہ نظمیں ، غزلیں ، اشعاریعنی فردیات، جیسے ہم پرائمری اسکول سے لکھا دیکھتے آئے ہیں ویسے لکھ سکیں مگر ابھی
تک تو کامیابی نہیں ہوئی اور کوششیں جاری ہیں۔۔​
 
آخری تدوین:

علی وقار

محفلین


وقاربھائی اگر وہ قصوروار یہ بندہ ٔ نابکار ہے توعرض کرتا ہوں کہ میں جب سے اِس محفل کا رکن ہوا ہوں اِس تگ و دَو میں
ہوں کہ نظمیں ، غزلیں ، اشعاریعنی فردیات جیسے کہ ہم پرائمری اسکول سے لکھا دیکھتے آئے ہیں ویسے لکھ سکیں مگر ابھی
تک تو کامیابی نہیں ہوئی اور کوششیں جاری ہیں۔۔​
مجھے بھی یکسر ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ آپ کی کاوشیں لائق صد تحسین ہیں شکیل بھائی۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
Top