پیاسا صحرا
محفلین
غم زمانہ سے کہو کہ انتظار کرے
کسی کے زلف کے سائے میں سو گیا ھوں میں
تلاش کر نہیں سکتا مجھے کوئی غم بھی
تمہارے لمس کی خوشبو میں کھو گیا ھوں میں
نہ تیرے وصل کی خواہش نہ تیرے ہجر کا غم
میرا خیال ھے پتھر کا ھو گیا ھوں میں
احمد فرید
کسی کے زلف کے سائے میں سو گیا ھوں میں
تلاش کر نہیں سکتا مجھے کوئی غم بھی
تمہارے لمس کی خوشبو میں کھو گیا ھوں میں
نہ تیرے وصل کی خواہش نہ تیرے ہجر کا غم
میرا خیال ھے پتھر کا ھو گیا ھوں میں
احمد فرید