ریحانہ اعجاز
محفلین
دھن وہ چھیڑو کہ یہاں ہر کوئی ہنستا جائے
وقت بھی ٹہر سا جائے ہمیں سنتا جائے
میں سنوں یار سے دلکش سی کہانی اور وہ
بند آنکھوں سے کہانی کو سناتا جائے
آستیں میں نہ رکھو ایسے کسی یار کو تم
بن کے جو سانپ تمہیں بس یونہی ڈستا جائے
رب کرے اس کا بھلا ، اس کو معافی دے دے
جو گناہوں بھری دلدل میں ہی گرتا جائے
چاہے ریحانہ کبھی ایسا سکوں مل جائے
جو رگوں اور مرے دل میں اترتا جائے
ریحانہ اعجاز
وقت بھی ٹہر سا جائے ہمیں سنتا جائے
میں سنوں یار سے دلکش سی کہانی اور وہ
بند آنکھوں سے کہانی کو سناتا جائے
آستیں میں نہ رکھو ایسے کسی یار کو تم
بن کے جو سانپ تمہیں بس یونہی ڈستا جائے
رب کرے اس کا بھلا ، اس کو معافی دے دے
جو گناہوں بھری دلدل میں ہی گرتا جائے
چاہے ریحانہ کبھی ایسا سکوں مل جائے
جو رگوں اور مرے دل میں اترتا جائے
ریحانہ اعجاز