وعلیکم السلام!
محترم! کافی عامیانہ قسم کا کلام ہے اور شاید بے وزن بھی؛ ڈھونڈ کر کیا کیجیے گا۔ یہ لیجیے مل ہی گئی کہیں نہ کہیں سے ۔۔۔!
ٹوٹ جائے دل تو کیا ہوتی ہے حالت
کبھی اک شیشے کو پتھر پر گرا کر تو دیکھ!
تیری نظر میں ہے دنیا ساری بےوفا
تو اک بار مجھے آزما کرتو دیکھ!
چھوڑدیں گے تیرے لیے ساری خدائی
تو ایک بار ہاتھ بڑھا کر تو دیکھ
تیری قسم ہےٹھکرادیں گے زمانے کو
تو ایک بار ہمیں اپنا بنا کر تو دیکھ!
راکھ رکھ دیں گے ہتھیلی پر زمانے والے
تو محبت کے لیے لیے ہاتھ بڑھا کر تو دیکھ!
اہلِ ذوق سے معذرت کے ساتھ ۔۔۔!