مولانا عبدالعزیز کا تازہ بیان

مہوش علی

لائبریرین
واجدحسین نے کہا:
بسم اللہ الرحمن الرحیم ا
السلام علیکم
جامعہ حفصہ کے مطلبات برحق ہیں تقی عثمانی صاحب
اور اگر مزید تفصیلات چاہئے تو انشاء اللہ میں کل اس کی آڈیوں ریکارڈینگ دے دوں گا مولانا حنیف جالندھری مولانا شیرعلی شاہ ۔ جو پروگرام اج پشاور میں ہوا
تحفظ مدارس کے عنوان سے
واجدحسین

آپ مولانا تقی عثمانی کی بات کر رہے ہیں یا "رفیع عثمانی" کی؟ (کیونکہ آپکے لنک میں یہ بیان رفیع عثمانی صاحب سے منسوب ہے۔

بات بہرحال انکی وہی ہے جو تقی عثمانی صاحب نے کہا تھا۔

واجد،
مجھے بار بار کہتے ہوئے کچھ عجیب محسوس ہو رہا ہے، مگر آپ اصل بات پھر ہضم کر گئے ہیں، اور وہ یہ کہ ریاست کے اندر اسلحہ اور قانون کو ہاتھ میں لینا بغاوت ہے اور اسکا آخری نتیجہ یہی نکلنا ہے کہ چھوٹے چھوٹے گروہ اٹھیں گے جو اصلاح امت کے نام پر فساد جاری کرتے پھریں گے (عراق اور افغانستان کی مثال سامنے تھی، اور اب آپ نے دیکھ لیا کہ اسلحہ اور چھوٹے چھوٹے گروہ وزیرستان میں ایک دوسرے کا خون بہا رہے ہیں۔۔۔۔۔ مگر یہاں حال یہ ہے کہ یہ سب چیزیں "ہضم" ہیں اور آنکھیں یہ دیکھنے سے عاری، اور کان یہ آوازیں سننے سے محروم ہیں)۔

دیکھئے، آپکو صحابہ کی نیتوں پر تو شک نہیں، مگر کیوں آپ یکسر نظر انداز کرتے ہیں کہ جب صحابہ کے گروہوں نے بھی "اصلاح امت" کا نعرہ بلند کیا اور تلوار اٹھا لی تو نتیجہ جنگ جمل اور صفین میں 70 ہزار مسلمانوں کے خون کی صورت میں سامنے آیا۔

تو اب جبکہ دیگر علماء نے کھل کر اس "طریقہ کار" کو غلط قرار دے دیا ہے، تو پھر کیا وجہ ہے کہ آپ اس چیز کی "مذمت" نہیں کر رہے اور اس چیز سے توجہ ہٹانے کے لیے "ایم کیو ایم کے پٹھو علماء" کا استدلال پیش کر رہے ہیں؟
\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\

اور رفیع عثمانی صاحب کا یہ آرگومنٹ کہ شروع میں ضیاء صاحب نے یہاں نماز پڑھ کر رضامندی دے دی ہے جس سے جگہ غاصبانہ نہ رہی،۔۔۔۔ تو یہ عذر انتہائی کمزور ہے اور دنیا کی کسی عدالت میں آپ اس بنیاد پر اپنا کیس نہیں جیت سکتے (بشمول پاکستان کی بھی کسی بھی عدالت میں، جہاں قانون اسلحہ، زور، اور دھمکیوں کی زد میں نہ ہو)۔

دیکھیں، طاقت اور دھمکیوں کے زور پر آپ شاید بہت کچھ کر جائیں، مگر یہ یقین رکھیں کہ آخرت میں یہ طاقت اور زور کا غلط استعمال قابلِ سوال ہو گا۔
 
ٔ
آپ مولانا تقی عثمانی کی بات کر رہے ہیں یا "رفیع عثمانی" کی؟ (کیونکہ آپکے لنک میں یہ بیان رفیع عثمانی صاحب سے منسوب ہے۔

بات بہرحال انکی وہی ہے جو تقی عثمانی صاحب نے کہا تھا۔

واجد،
مجھے بار بار کہتے ہوئے کچھ عجیب محسوس ہو رہا ہے، مگر آپ اصل بات پھر ہضم کر گئے ہیں، اور وہ یہ کہ ریاست کے اندر اسلحہ اور قانون کو ہاتھ میں لینا بغاوت ہے اور اسکا آخری نتیجہ یہی نکلنا ہے کہ چھوٹے چھوٹے گروہ اٹھیں گے جو اصلاح امت کے نام پر فساد جاری کرتے پھریں گے (عراق اور افغانستان کی مثال سامنے تھی، اور اب آپ نے دیکھ لیا کہ اسلحہ اور چھوٹے چھوٹے گروہ وزیرستان میں ایک دوسرے کا خون بہا رہے ہیں۔۔۔۔۔ مگر یہاں حال یہ ہے کہ یہ سب چیزیں "ہضم" ہیں اور آنکھیں یہ دیکھنے سے عاری، اور کان یہ آوازیں سننے سے محروم ہیں)۔

دیکھئے، آپکو صحابہ کی نیتوں پر تو شک نہیں، مگر کیوں آپ یکسر نظر انداز کرتے ہیں کہ جب صحابہ کے گروہوں نے بھی "اصلاح امت" کا نعرہ بلند کیا اور تلوار اٹھا لی تو نتیجہ جنگ جمل اور صفین میں 70 ہزار مسلمانوں کے خون کی صورت میں سامنے آیا۔

تو اب جبکہ دیگر علماء نے کھل کر اس "طریقہ کار" کو غلط قرار دے دیا ہے، تو پھر کیا وجہ ہے کہ آپ اس چیز کی "مذمت" نہیں کر رہے اور اس چیز سے توجہ ہٹانے کے لیے "ایم کیو ایم کے پٹھو علماء" کا استدلال پیش کر رہے ہیں؟
\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\

اور رفیع عثمانی صاحب کا یہ آرگومنٹ کہ شروع میں ضیاء صاحب نے یہاں نماز پڑھ کر رضامندی دے دی ہے جس سے جگہ غاصبانہ نہ رہی،۔۔۔۔ تو یہ عذر انتہائی کمزور ہے اور دنیا کی کسی عدالت میں آپ اس بنیاد پر اپنا کیس نہیں جیت سکتے (بشمول پاکستان کی بھی کسی بھی عدالت میں، جہاں قانون اسلحہ، زور، اور دھمکیوں کی زد میں نہ ہو)۔

دیکھیں، طاقت اور دھمکیوں کے زور پر آپ شاید بہت کچھ کر جائیں، مگر یہ یقین رکھیں کہ آخرت میں یہ طاقت اور زور کا غلط استعمال قابلِ سوال ہو گا۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم
جزاک اللہ اپ نے ایک لفظ بار بار سننے گے “ روٹ کاز“ اپ مجھے دیکھیں کیا میں ابتداء سے ہی اس طرح سخت مزاج تھا نہیں قسم خدا صرف جہاد سے دل میں محبت تھی لیکن عملی طور پر کسی بھی جگہ اس کی نمائندگی نہیں کی لیکن اب جب حالات حقائق کو دیکھتا ہوں تو دل خون کے آنسو رونے لگتا ہے اسلام ہرجگہ ٹارگٹ کیوں ہورہا ہے
کیا یہ جہاد اب فرض ہوا نہیں
ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خود نبی السیف (تلوار والے نبی) تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود نبی الملاحم (جنگوں والے نبی) تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجسم اخلاق تھے
یہ تلوار تو آپ صلی نے اُٹھائی ہے اور انشاء اللہ اس دنیا کی اخری وقت تک اونچی ہی رہی گی
فلسطیں والےاسرائیل پر بمباری کررہے ہیں؟
کیا عراق نے امریکہ پر حملہ کیا تھا؟
کیا افعانستان نے امریکہ کے اندر جاکر کاروائی کی تھی؟
کیا یہ جامعہ حفصہ نے مساجد گرانے سے پہلے چلڈرن لائبری پر قبضہ کیا تھا؟
جب اپ کے گھر میں کوئی ڈاکو اجائے اور خدا نہ کرے اپ کی عزت کو تار تار کریں تو پھر اپ جہاں بھی ہوں وہاں ہلپ لائن پر کال کرے گی یا پہلے اپنی دفاع کریں یا یہ کہی گی کہ یہاں کا قانون تو مجھے اصلحہ اٹھانے کی اجازت نہیں دیتی ؟
کل ہی میں مولانا حفیظ جالندھر صاحب سے سن رہا تھا کہ جو معاملہ باہر کے ملکوں میں مسلمانوں سے کیا جاتا ہے وہی طرز عمل مسلمان ملکوں میں دینی طبقے سے کیا جاتا ہے

نیوٹن کا تھرڈ لاء اف ایکشن کیا کہتا ہے ؟
میں جامعہ حفصہ کا نمائندہ نہیں لیکن جب حقائق کو دیکھتا ہوں تو جی چاہتا ہے کہ اب وہا ں ڈیرہ ڈال دو
اب یہاں اس فورم پر ہی میرا رد عمل دیکھیے گا کہ لوگ اصل حقائق کو چھپا رہے ہیں کہ جہاد یہ نہیں ہے وہ جہاد یہ ہے یہ جہاد ہے تو پھر تو حقائق سامنے آئنیگے کہ اصل جہاد کیا ہے تو پھر ہمیں مجبورا کتابوں کی طرف رجوع کرنا ہی ہوگا اب میں نے فضائل جہاد اس فورم پر شروع کی ہے جو 600 سال پہلی لکھی گئی ہے ۔ اور سمجھ کے باوجود الٹے سیدھے سوالات اٹھائے جا رہے ہیں
اگر کسی کو میری ذاتی رائے اچھی نہ لگی ہوں تو اس کے لیے معزرت خواہ ہون

السلام علیکم

واجدحسین
 

مہوش علی

لائبریرین
واجدحسین نے کہا:
ٔ
آپ مولانا تقی عثمانی کی بات کر رہے ہیں یا "رفیع عثمانی" کی؟ (کیونکہ آپکے لنک میں یہ بیان رفیع عثمانی صاحب سے منسوب ہے۔

بات بہرحال انکی وہی ہے جو تقی عثمانی صاحب نے کہا تھا۔

واجد،
مجھے بار بار کہتے ہوئے کچھ عجیب محسوس ہو رہا ہے، مگر آپ اصل بات پھر ہضم کر گئے ہیں، اور وہ یہ کہ ریاست کے اندر اسلحہ اور قانون کو ہاتھ میں لینا بغاوت ہے اور اسکا آخری نتیجہ یہی نکلنا ہے کہ چھوٹے چھوٹے گروہ اٹھیں گے جو اصلاح امت کے نام پر فساد جاری کرتے پھریں گے (عراق اور افغانستان کی مثال سامنے تھی، اور اب آپ نے دیکھ لیا کہ اسلحہ اور چھوٹے چھوٹے گروہ وزیرستان میں ایک دوسرے کا خون بہا رہے ہیں۔۔۔۔۔ مگر یہاں حال یہ ہے کہ یہ سب چیزیں "ہضم" ہیں اور آنکھیں یہ دیکھنے سے عاری، اور کان یہ آوازیں سننے سے محروم ہیں)۔

دیکھئے، آپکو صحابہ کی نیتوں پر تو شک نہیں، مگر کیوں آپ یکسر نظر انداز کرتے ہیں کہ جب صحابہ کے گروہوں نے بھی "اصلاح امت" کا نعرہ بلند کیا اور تلوار اٹھا لی تو نتیجہ جنگ جمل اور صفین میں 70 ہزار مسلمانوں کے خون کی صورت میں سامنے آیا۔

تو اب جبکہ دیگر علماء نے کھل کر اس "طریقہ کار" کو غلط قرار دے دیا ہے، تو پھر کیا وجہ ہے کہ آپ اس چیز کی "مذمت" نہیں کر رہے اور اس چیز سے توجہ ہٹانے کے لیے "ایم کیو ایم کے پٹھو علماء" کا استدلال پیش کر رہے ہیں؟
\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\

اور رفیع عثمانی صاحب کا یہ آرگومنٹ کہ شروع میں ضیاء صاحب نے یہاں نماز پڑھ کر رضامندی دے دی ہے جس سے جگہ غاصبانہ نہ رہی،۔۔۔۔ تو یہ عذر انتہائی کمزور ہے اور دنیا کی کسی عدالت میں آپ اس بنیاد پر اپنا کیس نہیں جیت سکتے (بشمول پاکستان کی بھی کسی بھی عدالت میں، جہاں قانون اسلحہ، زور، اور دھمکیوں کی زد میں نہ ہو)۔

دیکھیں، طاقت اور دھمکیوں کے زور پر آپ شاید بہت کچھ کر جائیں، مگر یہ یقین رکھیں کہ آخرت میں یہ طاقت اور زور کا غلط استعمال قابلِ سوال ہو گا۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم
جزاک اللہ اپ نے ایک لفظ بار بار سننے گے “ روٹ کاز“ اپ مجھے دیکھیں کیا میں ابتداء سے ہی اس طرح سخت مزاج تھا نہیں قسم خدا صرف جہاد سے دل میں محبت تھی لیکن عملی طور پر کسی بھی جگہ اس کی نمائندگی نہیں کی لیکن اب جب حالات حقائق کو دیکھتا ہوں تو دل خون کے آنسو رونے لگتا ہے اسلام ہرجگہ ٹارگٹ کیوں ہورہا ہے
کیا یہ جہاد اب فرض ہوا نہیں
ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خود نبی السیف (تلوار والے نبی) تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود نبی الملاحم (جنگوں والے نبی) تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجسم اخلاق تھے
یہ تلوار تو آپ صلی نے اُٹھائی ہے اور انشاء اللہ اس دنیا کی اخری وقت تک اونچی ہی رہی گی
فلسطیں والےاسرائیل پر بمباری کررہے ہیں؟
کیا عراق نے امریکہ پر حملہ کیا تھا؟
کیا افعانستان نے امریکہ کے اندر جاکر کاروائی کی تھی؟
کیا یہ جامعہ حفصہ نے مساجد گرانے سے پہلے چلڈرن لائبری پر قبضہ کیا تھا؟
جب اپ کے گھر میں کوئی ڈاکو اجائے اور خدا نہ کرے اپ کی عزت کو تار تار کریں تو پھر اپ جہاں بھی ہوں وہاں ہلپ لائن پر کال کرے گی یا پہلے اپنی دفاع کریں یا یہ کہی گی کہ یہاں کا قانون تو مجھے اصلحہ اٹھانے کی اجازت نہیں دیتی ؟
کل ہی میں مولانا حفیظ جالندھر صاحب سے سن رہا تھا کہ جو معاملہ باہر کے ملکوں میں مسلمانوں سے کیا جاتا ہے وہی طرز عمل مسلمان ملکوں میں دینی طبقے سے کیا جاتا ہے

نیوٹن کا تھرڈ لاء اف ایکشن کیا کہتا ہے ؟
میں جامعہ حفصہ کا نمائندہ نہیں لیکن جب حقائق کو دیکھتا ہوں تو جی چاہتا ہے کہ اب وہا ں ڈیرہ ڈال دو
اب یہاں اس فورم پر ہی میرا رد عمل دیکھیے گا کہ لوگ اصل حقائق کو چھپا رہے ہیں کہ جہاد یہ نہیں ہے وہ جہاد یہ ہے یہ جہاد ہے تو پھر تو حقائق سامنے آئنیگے کہ اصل جہاد کیا ہے تو پھر ہمیں مجبورا کتابوں کی طرف رجوع کرنا ہی ہوگا اب میں نے فضائل جہاد اس فورم پر شروع کی ہے جو 600 سال پہلی لکھی گئی ہے ۔ اور سمجھ کے باوجود الٹے سیدھے سوالات اٹھائے جا رہے ہیں
اگر کسی کو میری ذاتی رائے اچھی نہ لگی ہوں تو اس کے لیے معزرت خواہ ہون

السلام علیکم

واجدحسین

السلام علیکم
واجد، آپ کی نیت بلا شبہ میرے نزدیک بہت نیک ہے۔
مگر میں آپکے طریقہ کار کو غلط پاتی ہوں۔

دیکھئے، مسلمان امت اس ذلت کا شکار اس لیے ہیں کیونکہ ہم "علم" کے میدان میں صدیوں پیچھے رہ گئے ہیں۔
اور اس ذلت سے نکلنے کا واحد راستہ صرف اور صرف علمی لحاظ سے اپنے آپ کو برتر (یا کم از کم ہم پلہ) بنانا ہے۔

مگر ہو یہ رہا ہے کہ امت اس ذلت کی وجہ سے جنجھلاہٹ کا شکار ہے، اور وہ اس علمی پستی کا مداوا "جہاد" کے ذریعے کرنا چاہ رہی ہے، اور اس موقع پر یہ چیز خود کشی کے برابر ہے۔

دیکھیں، کچھ بیماریوں میں اچھی غذا بھی زہر کا کام کر جاتی ہیں۔ اور یہی حال اس وقت بغیر علمی اٹھان لیے جہاد کرنے سے ظاہر ہو گا۔

ملک میں جو برائی پھیل رہی ہے، وہ بلا شبہ بہت فکر انگیز ہے۔ مگر مثبت پہلو یہ ہے کہ مسلمان کو آج جو تبلیغ کرنے کا موقع ہے، وہ پہلے کبھی نہیں تھا۔ تو ہمیں فی الحال لوگوں کے ذہنوں کو تبدیل کرنا چاہیے تاکہ اکثریت خود بخود ساتھ مل جائے۔ (اور اگر معاشرے میں یہ برائیاں عام رہیں تو یقینا بہت سے لوگ اس کے خلاف ردعمل ظاہر کریں گے)۔

ذیل میں مولانا فضل الرحمان کے بیان کا ایک اقتباس (جو بی بی سی میں چھپا ہے):

جمعیت علمائے اسلام (ف) صوبہ سرحد کے زیراہتمام منعقدہ دینی مدارس کنونشن میں ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا ہے جس میں لال مسجد، جامعہ حفصہ اور صوبہ سرحد کے جنوبی اضلاع میں مقامی طالبان کی کارروائیوں سے لا تعلقی کا اظہار کیا گیا ہے۔

اعلامیہ میں ان کاروائیوں کو خلاف شریعت اور دینی مدارس کے خلاف سازش قرار دیا گیا ہے۔

اوقاف ہال پشاور میں منگل کو منعقد ہونے والے اس کنونشن میں صوبہ سرحد اور قبائلی علاقوں سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں علماء، مفتیان اور دینی مدارس کے طلباء نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

کنونشن میں جمعیت علماء اسلام کے مرکزی صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف مولانا فضل الرحمان ، وزیراعلی سرحد اکرم خان درانی، وفاق المدارس کے چئیرمین مولانا سلیم اللہ خان ، مولانا حنیف جالندھری، اور ممتاز عالم دین مولانا حسن جان نے بھی شرکت کی۔

اعلامیہ کے مطابق جمعیت علمائے اسلام اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے جمہوری اور آئینی جدوجہد پر یقین رکھتی ہے اور تمام تر واقعات سے لاتعلقی کا اعلان کرتے ہوئے کارکنوں کو ان سازشوں کو سمجھنے اور ان سے لاتعلق کرنے کی ہدایت کرتی ہے۔


یہ خاصی مثبت سوچ ہے۔
طالبان کے ج یو آئی کے فضل الرحمان صاحب سے گہرے رشتے ہیں، مگر پاکستان میں طالبان کے یہ چھوٹے چھوٹے گروہ اُن کے کنٹرول سے بھی باہر ہیں، اور اسی وجہ سے پرابلمز ہو رہی ہیں۔
 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
جزاک اللہ فی الدارین اپ نے یہاں مولانا فضل الرحمن کا جو لنک دیا ہے وہ بی بی سی کا اور روزنامہ اسلام میں بھی ایک نظر دیکھیں اور الحمدللہ میں نے بذات خود اس میں کل شرکت کی تھی ایک دوست کے ساتھ گیا تھا جو عالم تھا اور پھر میں نے ایم پی تھری پر تقریبا ساری باتیں بھی ریکارڈ کی جو کہ میرے پاس محفوظ ہے
اس میں مولانا حمیداللہ جان مولانا شیر علی شاہ صاحب اور سب نے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور اس کا لوب لباب یہ تھا کہ اس ملک میں شریعی نظام قائم ہونا چاہیے لیکن طریقہ کار ذرہ مختلف ہوں
دوسری سب سے اہم بات میری سمجھ میں یہ آئی کہ مولانا برادرز نے اس طریقے سے تحریک چلائی کہ کوئی جانی نقصان بھی نہیں ہوا اور الحمد للہ مساجد بھی گرنے سے پچ گئے میں تو ان کی اس چال کو سلام پیش کرتا ہوں اور انشاءاللہ امید ہے کہ جب یہ مساجد تعمیر ہو جائینگے تو وہ خود بخود اپنی معمولات پر دوبارہ آجائنیگے انشاء اللہ
رہی بات کہ اس نے یہ ایکشن کیوں لیا تو یہ ان کی ہی زمہ داری بنتی تھی کیونکہ سب سے پہلے اپنا جان پھر گھر پھر گاوں شہر صوبہ اور وطن تو اسلام اباد کی مساجد کی حفاظت سب سے پہلے مقامی علماء پر آتی ہے پھر۔۔۔۔
جزاک اپ کی نیک تمناوں کا

واجدحسین
 

ابوشامل

محفلین
برائے مہوش صاحبہ

السلام وعلیکم مہوش صاحبہ! سب سے پہلے تو واپسی پر خیرمقدم کرتا ہوں۔ میں نے بھی تہیہ کرلیا تھا کہ اب کسی ایسے موضوع پر گفتگو نہیں کروں گا جہاں پر بات کرنے سے دلوں میں کدورتیں پیدا ہوں لیکن نجانے کیوں شمشاد بھائی کے پیغام کا جواب دے بیٹھا۔ بہرحال میں صرف شمشاد بھائی کے پیغام پر تبصرہ کررہا تھا میرا مقصد نئی بحث چھیڑنا نہیں تھا لیکن واضح رہے کہ متحدہ کے جلسے میں جن علماء نے شرکت کی انہوں نے صرف مذمت کی اور جامعہ حفصہ کے خلاف "فتوے" دیے لیکن مولانا فضل الرحمان، تقی عثمانی، لیاقت بلوچ اور مفتی منیب الرحمن نے صرف مذمت نہیں کی بلکہ انہوں نے مطالبات کو بر حق کہتے ہوئے طریقۂ کار کو غلط قرار دیا ہے اور میری بھی رائے یہی ہے کہ جامعہ حفصہ اور لال مسجد کے مطالبات برحق ہیں لیکن انہوں نے جو طریقۂ کار اختیار کیا ہے اس سے مجھے اتفاق نہیں۔ رہی بات ایم کیو ایم کے نمک خوار ہونے کی تو ایم کیو ایم کو ملنے والا نمک بیرون ملک کہاں جاتا ہے یہ سب کو معلوم ہے، وہ اپنے حصے کا نمک کسی کو نہیں دیتے۔

دوسری بات یہ کہ میں نے اپنے پیغام میں کہیں بھی ان "علماء" کو ایم کیو ایم کا پیروکار نہیں کہا، یہ آپ کی اپنی ذہنی اختراع ہے، میرے ذہن میں یہ بات بالکل نہیں تھی، کیونکہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ کوئی نام نہاد "عالم دین" بھی ایم کیو ایم کا پیرو نہیں ہوسکتا۔

آپ کی اس بات سے میں 100 فیصد متفق ہوں کہ مسلمانوں کی ذلت کا اصل سبب علم کے میدان میں کمزوری ہے۔ مسلمان اس وقت تک دنیا میں عروج حاصل کیے رہے جب تک وہ علم کے میدان میں سب سے آگے رہے لیکن جب انہوں نے علم کو صرف نوکری کے حصول کا ذریعہ بنا لیا یہیں سے ان کا زوال شروع ہوا۔ اور امت اسی صورت میں دوبارہ عروج حاصل کرے گی جب وہ علم کو علم سمجھ کر حاصل کرے گی۔

مجھے اس امر پر بھی آپ سے اتفاق ہے کہ امت اسی ذلت کی وجہ سے جنجھلاہٹ کا شکار ہے۔

لیکن اس امر سے مجھے اختلاف ہے کہ ہمیں فی الحال صرف لوگوں کے ذہنوں کو تبدیل کرنا چاہیے تاکہ اکثریت خود بخود ساتھ مل جائے، سب سے پہلی بات یہ کہ اتنے وسیع پیمانے پر عوام کے ذہنوں کو تبدیل کرنے کے مواقع اور ذرائع آپ کو کہاں سے ملیں گے؟ اور وہ بھی ایسے وقت میں جب آپ کی اور آپ جس چیز کی تبلیغ کررہے ہیں، دونوں اپنا مضبوط دفاع کرنے کی حالت میں بھی نہ ہوں، تو وہاں اس کے مواقع ملنا اور بھی زیادہ مشکل ہوجاتا ہے، بہرحال ہمت مرداں مدد خدا، تبلیغ سے پہلو تہی بھی نہیں کی جاسکتی۔ لیکن اس بات کی تاریخ گواہ ہے کہ تبلیغ کے ذریعے اکثریت کو آج تک کوئی اپنے ساتھ نہیں ملا سکا۔

مجھے آپ کی نیت پر کوئی شک نہیں، یقینا آپ کے دل میں اسلام کی خدمت کی تڑپ اور جذبہ موجود ہے اور آپ کی نیت ٹھیک ہے لیکن مسئلہ صرف زاویۂ نظر اور انڈر اسٹینڈنگ کا ہے۔

آپ نے کہا کہ ریاست کے اندر اسلحہ اور قانون کو ہاتھ میں لینا بغاوت ہے، میرے خیال میں یہ جملۂ معترضہ ہے، اس سے تو کئی اہم شخصیات کی پوزیشنیں کمزور ہوجاتی ہیں۔ کیا 1857ء کی جنگ آزادی واقعی غدر تھی؟ کیا دیگر تمام ممالک کی خود پر قابض و غاصب حکمرانوں کے خلاف جدوجہد بغاوت تھی؟ چلیے مسلمان ممالک کو چھوڑیے کیا نیلسن منڈیلا کی جدوجہد بغاوت تھی؟ اگر تھی تو وہ آج دنیا کی غیر متنازع ترین شخصیت کیوں ہیں؟

آپ نے اپنے پیغام میں کہا کہ آپ نے موضوع سے اس لیے علیحدگی اختیار کی کیونکہ آپ کو محسوس ہورہا تھا کہ آپ چیزوں کو صحیح طور پر سمجھا نہیں پا رہیں جس کی وجہ سے الٹا اثر ہو رہا ہے، اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ آپ بیک وقت دو کشتیوں میں سواری کی کوشش کر رہی ہيں، یعنی ایک طرف اسلام کی محبت بھی دل میں جاگزیں ہے اور اس کے لیے کام کرنے کی بھی تڑپ ہے، وہیں اسلام کے پیروکاروں سے نظریاتی اختلافات بھی ہیں، اس لیے شاید بات بن نہیں پارہی، جملے میں کہنا کچھ چاہتی ہیں وہ بن کچھ جاتا ہے، دیکھیں کوئی بھی شخص اپنی بات اس وقت تک دوسرے تک درست انداز میں نہیں پہنچاسکتا جب تک وہ اس کے اپنے ذہن میں "دو جمع دو برابر چار" کی طرح واضح نہ ہو۔ میں جو بات کہتا ہوں اس میں میں کوئی ڈنڈی نہیں مارتا اور کوئی بات اس لیے نہیں چھپاتا کہ اس کا جواب کیا آئے گا، میرے ذہن میں جو بات ہوتی ہے میں واضح طور پر بیان کردیتا ہوں، چاہے اس کا نتیجہ کچھ بھی نکلے، اس لیے آپ اپنے نظریات کو چھپانے کے بجائے انہیں کھل کر بیان کریں۔ یہ میرا برادرانہ اور مخلصانہ مشورہ ہے، اگر برا لگے تو معذرت چاہوں گا۔
 

سیفی

محفلین
اکثر لوگ کہتے ہیں‌کہ مسلمانوں کے تنزل کا راز علم سے دوری ہے۔۔۔

اور مزید یہ کہ جب تک مسلمانوں کی علم کے میدانوں پر برتری تھی تو انھوں‌ نے پوری دنیا پر حکومت قائم کر دی۔۔۔۔اور بڑی بڑی طاقتوں کو زیر کر دیا۔۔۔۔

مجھے یہ بتائیں‌کہ اس علم میں‌کیا کیا شامل ہے:

ہتھیاروں‌کا علم
طبیعیات یعنی فزکس
کیمیا
طب


اور مزید۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟

یعنی میرا پوچھنے کا مطلب ہے کہ وہ کونسے علوم تھے جن کی مدد سے مسلمان اٹھے اور پوری دنیا پر چھا گئے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

دوست

محفلین
بالکل ہر علم شامل تھا۔
ہتھیاروں کا بھی اسی وجہ سے انھیں فوجی برتری حاصل تھی۔ آج اسی لیے ذلیل خوار ہورہے ہیں کہ ہر چیز کے لیے مغرب کی طرف دیکھتے ہیں۔ چاہے سول ہے یا ملٹری مقاصد کی۔
 
میں بھی شامل ہو ہی جاؤں کیونکہ کہ معاملہ کافی الجھا ہوا ہے اور اسلام آباد میں مقیم ہونے کی حیثیت سے میرا نکتہ نظر آنا بھی ضروری ہے اور آنکھوں دیکھا حال بھی بتا سکتا ہوں۔

مطالبات اور خواہشات کو ایک طرف رکھ دیا جائے کیونکہ مطالبات کا ٹھیک ہونا ایک بات ہے اور انہیں منوانے کے لیے طریقہ کار کا ٹھیک ہونا دوسری بات ہے۔ اکثریت کو یاد ہو گا کہ ایسا ہی ایک کھیل ضیاء‌الحق صاحب نے بھی کھیلا تھا اپنے صدارتی ریفرنڈم میں جب سوال کیا گیا تھا کہ

کیا آپ اسلام کے نفاذ کے لیے ضیاءالحق کو صدر چاہتے ہیں ؟

اسلام کا نفاذ ایک خواہش ہے اور اس کے لیے اختیار کردہ طریقہ کار ایک عملی منصوبہ جس کے لیے لوگوں میں یہ جذبہ پیدا کرنی کی ضرورت اور پھر ان کی رائے سے ان پر یہ نظام لانے جیسے عوامل ہیں۔ ایک مسجد یا ایک مفتی کے اعلان سے یہ نہیں ہونے والا اور اگر کوئی ایسا سمجھتا ہے تو وہ اپنے خیال پر نظر ثانی کر لے۔

لال مسجد حکومتی مسجد رہی ہے اور اسلام آباد کے مرکز میں کوئی بھی ادارہ اور فرد حکومت کی نظر سے چھپا نہیں ہوتا۔ ایک ایک مسجد کی ہفتہ وار رپورٹ ایجنسیوں کے ذریعے پہنچائی جاتی ہے اور ہر خطبہ نوٹ کیا جاتا ہے اور ہیڈ آفس کو فیکس بھی کیا جاتا ہے۔ کئی خطیب میں نے خود بدلتے دیکھیں ہیں اور سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ حکومت کی منشا کے بغیر لال مسجد والے کوئی اقدام کر سکتے ہیں نہ اتنی دیر تک ایسے بیانات دے سکتے ہیں جیسے وہ دے رہے ہیں۔

چند ہی دنوں کی بات ہے اس کے بعد حقائق سب کے سامنے ہوں گے مگر یہ اقدام صرف چیف جسٹس کے مقدمے سے توجہ بٹانے کے لیے ہے اور کچھ بھی نہیں۔
 
Top