مولانا عبدالعزیز کا تازہ بیان

لال مسجد کے امام مولانا عبدالعزیز نے اپنے جمعے کے خطبے میں اپنے اثرورسوخ کے علاقے میں شریعت نافذ کرنے کا اعلان کردیا۔ ذیل میں ان کے خطبے کا مکمل متن پیش کیا جا رہا ہے
حکومت نے اللہ کی حکومت میں ساٹھ سال سے حکومت بنائی ہوئی ہے۔ اللہ کی سٹیٹ میں آٹھ سال سے اپنی سٹیٹ قائم کی ہوئی ہے۔ ہم تو اللہ کی زمین پر اللہ کی حکومت کو، جسے انہوں نے ختم کرکے اپنی حکومت قائم کر رکھی ہے۔ اسلامی نظام کے ذریعہ اس کا خاتمہ چاہتے ہیں زمین اللہ کی ہے سب کچھ اس نے بنایا ہے۔ سٹیٹ بھی اللہ کی ہے ان لوگوں نے اللہ کی سٹیٹ میں ساٹھ سال سے اپنی سٹیٹ بنا رکھی ہے۔ اور پوری قوم کا جینا حرام کر رکھا ہے غریب چیخ رہے ہیں صنعت کار چیخ رہے ہیں تاجر چیخ رہے ہیں بجلی کے بل ادا کرنے والے عوام چیخ رہے ہیں۔ جن لوگوں کی بہنوں اور بیٹیوں کی عصمتیں لٹ رہی ہیں وہ چیخ و پکار کر رہے ہیں جن کے بچے اغواء ہو رہے ہیں جن کے رشتہ دار قتل ہو رہے ہیں وہ چیخ رہے ہیں۔
کشمیر والے چیخ رہے ہیں بلوچستان والے چیخ رہے ہیں وانا اور وزیرستان والے چیخ رہے ہیں۔ان سب مسائل کا حل یہ ہے کہ اللہ کی حکومت میں جو حکومت بنائی گئی ہے اللہ کے سٹیٹ میں جو سٹیٹ قائم ہے اسے ختم کیا جائے اور اللہ کی حکومت، سٹیٹ اور نظام کو بحال کیا جائے۔ کیونکہ ساری پریشانیوں کا حل حکومت الٰہیہ میں ہے۔
لہذا ہم اعلان کرتے ہیں کہ آج سے جہاں جہاں تک علاقہ ہمارے اثر و رسوخ میں ہے، ہم وہاں نفاذِ شریعت کر رہے ہیں۔
یہ ملک اسلام کے نام پر بنا تھا، اس کے لیے لاکھوں شہداء نے قربانی دی تھی، بہنوں کی عزتیں قربان ہوئی تھیں تاکہ یہاں اسلام آئے، شریعت نافذ ہو لیکن ہم نے غفلت کی حالانکہ اسلامی نظام کا نفاذ ان سات لاکھ شہداء کا قرض ہے۔
ہم نے اس سلسلے میں غفلت برتی تو نتیجہ یہ نکلا کہ ہر طرف برائی نظر آنے لگی معاشرہ بگڑتا چلا گیا اور بدی اس قدر عام ہو گئی کہ دلوں سے اس کا بوجھ ہلکا ہونے لگا۔اس وقت پاکستان میں ہماری بہنوں اور بیٹیوں کی عزتیں یوں داؤ پر لگ چکی ہیں، جیسے وہ کسی غیر مسلم ملک میں ہوں۔ایک محتاط اندازے کے مطابق پورے ملک میں عصمت فروشی اور بدکاری کے پانچ لاکھ ادارے قائم ہیں۔
ان اڈوں میں بے شمار بہنوں، بیٹیوں کی عزتیں لوٹی جاتی ہیں لیکن اس گھناؤنے جرم پر کوئی فردِ جرم عائد کرنے والا نہیں ہے۔
اسلامی نظام نہ ہونے کی وجہ سےحالات اس قدر بگڑے ہیں کہ خود قانون کا تحفظ کرنے والے اداروں میں بھی قانون رسوا ہو رہا ہے۔ہمیں ایک خاتون پولیس اہلکار کا خط موصول ہوا ہے۔ اس خط میں اس بہن نے پولیس کے محکمے میں عصمت فروشی کے دھندے کا انکشاف کیا ہے اور کہا ہے کہ کافی عرصے سے یہ گھناؤنا سلسلہ پھیلتا جا رہا ہے۔ اعلٰی افسران سے شکایت بھی کی گئی ہے لیکن کچھ اثر نہیں ہو رہا ہے۔لہذا اب آپ حضرات تعاون کریں اور اس سلسلے کو بند کروائیں۔
ایسی سنگین صورتحال میں ہم نے نفاذ اسلام کی اس تحریک کا آغاز کیا۔ سب سے پہلے لائبریری پر قبضہ کیا گیا، تاکہ اللہ کی رٹ چیلنج کرنے والوں کی رٹ کو چیلنج کیا جا سکے۔
جامعہ حفصہ کی طالبات اللہ کے دین کے تحفظ کے لیے نکل کھڑی ہوئی ہیں اور ان کے مسلمان بھائی بھی ان کے تحفظ کے لیے آ پہنچے۔
ہم نے ستائیس فروری کو حکومت کو ایک ماہ کی ڈیڈ لائن دی کہ وہ ہمارے چار مطالبات کو تسلیم کرتے ہوئے مساجد تعمیر کرے، اسلامی نظام نافذ کرے لیکن جواب میں حکومت کی طرف سے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا گیا۔
پھر ہم نے گزشتہ ہفتے دوبارہ ڈیڈلائن دی کہ وہ شریعت نافذ کرے لیکن پھر بھی توجہ نہیں دی گئی۔
ایسے حالات میں اہل علم کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ازخود نفاذِ شریعت کریں اور ملک سے برائی فحاشی کے خاتمے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔لہذا اب ہم یہ آواز لے کر نکل کھڑے ہوئے ہیں۔
آج سے ہم یہ اعلان کرتے ہیں کہ جس قدر علاقہ ہمارے کنٹرول میں ہے ہم وہاں اسلامی نظام نافذ کر رہے ہیں۔ اب یہاں ہر فیصلہ شریعت کے مطابق ہوگا۔
اس سلسلے میں قوم کے مختلف طبقات کے سامنے چند اہم گزارشات پیش کی جا رہی ہیں۔
علماء کرام سے گزارش ہے کہ وہ نوجوانوں کے جذبات کی قدر کریں۔
اس وقت پورے ملک میں نوجوان نفاذ شریعت کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ اب اگر آپ حضرات حوصلہ افزائی نہ فرمائیں گے تو ان کے معصوم جذبات چھلنی ہو کر رہ جائیں گے۔
علماء کرام سے گزارش ہے کہ اگر انہیں تحریک طلباء و طالبات سے متعلق کسی واقعہ کی خبر ملے تو پہلے ہم سے رابطہ فرما کر تحقیق فرما لیں اور اس کے بعد اپنے ردعمل کا اظہار فرمائیں۔ صرف میڈیا کی بات سن کر رائے گرامی کا اظہار فرمانا نہ شرعاً درست ہے نہ ہی عقلاً۔
علماء کرام سے گزارش ہے کہ وہ کم از کم تعاونو اعلی البر و التقوٰی کے قدر مشترک کی حد تک تحریک کے ساتھ تعاون فرمائیں۔
آپ حضرات دیکھ رہے ہیں کہ دین دشمن طاقتیں کس طرح متحد ہیں ضرورت ہے کہ اہل دین بھی متحد ہو جائیں اور نفاذ شریعت کے لئے جدوجہد کریں۔
اگر علماء کرام یا حکومت ہمارے کسی مطالبے یا اقدام کو شریعت کے خلاف ثابت کر دے تو ہم اس سے دستبردار ہونے کے لئے تیار ہیں۔
جو حضرات علماء کرام ہمارے مؤقف سے اتفاق رکھتے ہیں اور نفاذِ شریعت کی اس تحریک میں حصہ لینا چاہتے ہیں، ان سے گزارش ہے کہ یہ آواز پورے ملک میں پہنچانے کے لئے مختلف علاقوں کا دورہ کریں اور عوام تک یا دعوت پہنچائیں۔
عوام سے چند گزارشات:
حکومت اور دین دشمن طاقتوں نے طلباء اور طالبات کی آواز کو دبانے اور ان کی دعوت کو غیرمؤثر بنانے کے لئے ہر طرح کا ہتھکنڈہ استعمال کرنے کا فیصلہ کر رکھا ہے۔
اس سلسلہ میں مختلف این جی اوز اور میڈیا کو ہمارے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ طرح طرح کی من گھڑت افواہیں پھیلا کر عوام کو متنفر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ہم پورے ملک کے عوام کو مطلع کرتے ہیں کہ وہ ایسی افواہوں پر کان مت دھریں اور طلبہ و طالبات کے حوالے سے ملنے والی کسی خبر پر ردعمل ظاہر کرنے سے پہلے رابطہ فرما کر تحقیق کر لیں۔
طلباء اور طالبات کا مقصد نفاذِ شریعت اور قیام امن ہے ہم اپنے مسلمان بھائیوں تک اپنی دعوت پیار و محبت کے ساتھ پہنچا رہے ہیں، لہذا ایسی کسی بھی خبر پر یقین نہ کریں جو توڑ پھوڑ یا جلاؤ گھیراؤ کے حوالے سے آپ تک پہنچے۔
اسی طرح اگر آپ اس سلسلہ میں کوئی شکایت درپیش ہو تو ہم سے رابطہ فرمائیں۔ ہم شکایت کا ممکنہ ازالہ کریں گے۔
نفاذِ شریعت چونکہ ہر مسلمان کی خواہش ہے، لہذا تمام مسلمان اس جدوجہد میں شامل ہوں اور اسے پورے ملک کی آواز بنا دیں۔
مسلمان بہنیں بھی اس تحریک میں مؤثر کردار ادا کریں۔ کیونکہ بہنوں اور بیٹیوں کی عزت و عصمت کا تحفظ اس تحریک کے بنیادی مقاصد میں سے ہے۔ ہماری کیسٹ اور سی ڈیز اور دیگر لٹریچر لے کر اسے عام کریں۔
نفاذِ شریعت کی اس تحریک میں ہر طرح کا تعاون انشاء اللہ ثواب اور اجر کا باعث ہوگا، لہذا صاحب ثروت لوگوں کو چاہیے کہ وہ ہر صورت میں اس کے ساتھ جانی اور مالی تعاون فرمائیں۔
اس وقت تحریک کو اپنی دعوتی سرگرمیاں جاری رکھنے کے لئے اموال کی بھی ضرورت ہے اور وسائل کی بھی آپ حضرات اس سلسلے میں جو بھی تعاون کر سکتے ہیں ضرور کیجیے۔
یہ واضح رہے کہ جو حضرات تعاون کرنا چاہیں وہ خود یہاں تشریف لا کر اپنے عطیات پہنچائیں، باہر ہمارا کوئی نمائندہ نہیں ہے۔
مختلف ذرائع سے ہمارے خلاف طرح طرح کا پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے۔ مثلاً کہا جا رہا ہے کہ ہماری طالبات نے کہا ہے کہ وہ بے پردہ عورتوں کے چہروں پر تیزاب ڈالیں گی اور یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ طالبات ڈنڈے لے کر دکانوں پر گئیں، یہ سب باتیں جھوٹی اور الزامات ہیں۔ ہم ان کی تردید کرتے ہیں۔
جو لوگ بدکاری کے اڈے چلا رہے ہیں ہم ان سے بھی یہی کہتے ہیں کہ وہ اس گھناؤنے کاروبار سے باز آ جائیں ورنہ دنیا اور آخرت دونوں میں ان کے لئے خسارہ ہے۔
جو عورتیں ایسے کاموں میں مجبوری کے باعث ملوث ہیں، اگر وہ توبہ تائب ہو کر پاکیزہ زندگی گزارنا چاہتی ہیں تو ہم نے ان کے لئے جامعہ حفصہ میں ”تائبات عابدات سینٹر،، قائم کر دیا ہے وہ یہاں آئیں ان کو مفت تعلیم، رہائش فراہم کی جائے گی اور پھر اگر وہ چاہیں تو صالح نوجوانوں سے ان کے رشتے کروا دئیے جائیں گے۔
سب سے پہلے میں خود اعلان کرتا ہوں کہ میری عمر 46 سال ہے اگر 35 یا 40 سال کی کوئی خاتون توبہ تائب ہو کر پاکیزہ زندگی گزارنے کا عہد کرے تو میں خود اس سے عقد کے لیے تیار ہوں اور وعدہ کرتا ہوں کہ عمر بھر اسے سابقہ زندگی کے حوالے سے کچھ نہ کہوں گا۔
لیکن یاد رکھیں یہ میرا مقصد نہیں مجھے تو شہادت کا شوق ہے وہ مل جائے۔ بس یہی میری کامیابی ہے۔
بسوں اور ویگنوں کے ڈرائیوروں سے گزارش ہے کہ وہ تحریک کا ساتھ دیں اور معاشرے میں بگاڑ پھیلانے سے گریز کریں۔ اپنی گاڑیوں میں فحش اور غیراخلاقی گانے اور فلمیں چلانے سے گریز فرمائیں۔
ویڈیو سی ڈیز کا کاروبار کرنے والے تمام دوستوں سے گزارش ہے کہ وہ اس غیراخلاقی اور غیرشرعی کاروبار کو ختم کریں۔ کیونکہ اس سے معاشرے میں سخت بگاڑ پیدا ہو رہا ہے۔
یاد رکھیں اس کاروبار کی وجہ سے ملک میں فحاشی اور بدکاری پھیل رہی ہے اور اس کی سزا میں زلزلوں جیسی مصیبتیں آ رہی ہیں زلزلے کی وجہ سے سارے کاروبار منٹوں میں مٹی کا ڈھیر بن جاتے ہیں، اس لیے اللہ کے عذاب سے ڈریں اللہ کا ارشاد ہے:
ان الذین یحبون ان تشیع الفاحشۃ
ہم سب کو یاد رکھنا چاہیے کہ قیامت کے روز ہمیں اللہ کے حضور پیش ہونا ہے۔ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار کرنا ہے۔ ذرا سوچیے ہم ان کو کیا منہ دکھائیں گے اگر ہم اسلامی معاشرے کے بگاڑ اور برائی پھیلانے میں یونہی ملوث رہے تو ہمیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت کیسے نصیب ہوگی۔
تاجروں کی تنظیموں اور یونین سے میری گزارش ہے کہ وہ باہمی طور پر فنڈ جمع کرکے ایسے دکاندار بھائیوں کی حوصلہ افزائی کریں جو ناجائز کاروبار ختم کرنا چاہتے ہیں۔ ہم بھی تعاون کی کوشش کریں گے۔
اگر اس مقصد کے لیے مجھے جھولی پھیلانی پڑی تو میں انشاء اللہ ایسا بھی کر لوں گا۔ ہم نے اپنے لیے کبھی نہیں مانگا۔ روکھی سوکھی کھا کر گزارا کیا ہے، چٹائیوں پر پڑھا ہے اور ٹاٹ پر سوئے ہیں لیکن کسی سے بھیک نہیں مانگی لیکن آج اگر برائی کے خاتمے کے لیے مجھے ایسا کرنا پڑا تو انشاء اللہ میں یہ بھی کر لوں گا۔ یاد رکھیں برائی کا راستہ روکنا اور نیکی کو پھیلانا مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہم سب کا فریضہ ہے۔
حکومت سے چند اہم مطالبات:
حکومت ہمارے مطالبات پر سنجیدگی سے غور کرے اور ان پر عمل پیرا ہو۔
تحریک طلباء و طالبات کے خلاف غلط اور بے بنیاد پروپیگنڈے پر مبنی میڈیا مہم فوراً بند کی جائے۔
سڑکوں کے اردگرد لگے ہوئے ایسے تمام بورڈز فوری طور پر ہٹائے جائیں جن پر لگی فحش اور غیراخلاقی تصاویر معاشرے کو غلط رخ دینے میں کردار ادا کر رہی ہیں۔
منشیات کے تمام اڈوں کا فوری طور پر خاتمہ کیا جائے۔
اسلام آباد میں شراب کی خریدوفروخت پر فوری پابندی عائد کی جائے۔
ہم قیام امن چاہتے ہیں لہذا پولیس کو چاہیے کہ وہ ہمارے ساتھ تعاون کرے۔ ہماری طرف سے مکمل امن اور سلامتی کا پیغام ہے لیکن اگر اس کے باوجود حکومت بار بار اس پر اصرار کرتی ہے کہ اس کا آخری آپشن طاقت کے زور پر آپریشن ہے تو ہمارا آخری آپشن فدائی حملہ ہو سکتا ہے۔ ہم ٹکراؤ نہیں چاہتے لیکن نفاذِ شریعت کے سلسلہ میں کسی قسم کی رکاوٹ برداشت نہیں کی جائے گی۔
 

زیک

مسافر
میں خود اعلان کرتا ہوں کہ میری عمر 46 سال ہے اگر 35 یا 40 سال کی کوئی خاتون توبہ تائب ہو کر پاکیزہ زندگی گزارنے کا عہد کرے تو میں خود اس سے عقد کے لیے تیار ہوں اور وعدہ کرتا ہوں کہ عمر بھر اسے سابقہ زندگی کے حوالے سے کچھ نہ کہوں گا۔

اور اس کی پہلی بیوی اور بچوں کا کیا ہو گا؟
 

قیصرانی

لائبریرین
لال مسجد کے امام مولانا عبدالعزیز نے اپنے جمعے کے خطبے میں اپنے اثرورسوخ کے علاقے میں شریعت نافذ کرنے کا اعلان کردیا۔

اپنے اثر و رسوخ کے علاقے سے کیا مراد ہے؟ شریعت سے مراد کون سی شریعت؟ وہ جو نبی پاک ص لائے یا وہ جو آج کل کے علماء‌ پیش کر رہے ہیں؟

ایک محتاط اندازے کے مطابق پورے ملک میں عصمت فروشی اور بدکاری کے پانچ لاکھ ادارے قائم ہیں۔

اس کی کوئی تصدیق یا محض سنی سنائی بات کو آگے بڑھایا جا رہا ہے؟

ہم نے ستائیس فروری کو حکومت کو ایک ماہ کی ڈیڈ لائن دی کہ وہ ہمارے چار مطالبات کو تسلیم کرتے ہوئے مساجد تعمیر کرے، اسلامی نظام نافذ کرے لیکن جواب میں حکومت کی طرف سے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا گیا۔

یہاں ہم سے مراد کیا لی جا رہی ہے؟

اس وقت پورے ملک میں نوجوان نفاذ شریعت کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ اب اگر آپ حضرات حوصلہ افزائی نہ فرمائیں گے تو ان کے معصوم جذبات چھلنی ہو کر رہ جائیں گے۔


اللہ رے معصوم جذبات؟ اللہ کی راہ میں نکل رہے ہیں اور معصوم جذبات کی بات، یار یہ تو مجھے ڈرامہ لگ رہا ہے جیسا کہ بقول لوگوں کے مشرف حکومت کرتی ہے

ہماری کیسٹ اور سی ڈیز اور دیگر لٹریچر لے کر اسے عام کریں۔

کیا یہ کیسیٹس اور سی ڈیز مفت ہیں یا اس کی کوئی قیمت/ہدیہ ہے؟

لہذا صاحب ثروت لوگوں کو چاہیے کہ وہ ہر صورت میں اس کے ساتھ جانی اور مالی تعاون فرمائیں۔

ہممم۔۔۔ یہ کافی مزے دار بات لگ رہی ہے

اس وقت تحریک کو اپنی دعوتی سرگرمیاں جاری رکھنے کے لئے اموال کی بھی ضرورت ہے اور وسائل کی بھی آپ حضرات اس سلسلے میں جو بھی تعاون کر سکتے ہیں ضرور کیجیے۔

لگتا ہے کہ تان یہاں آکر ٹوٹے گی۔ اسلام آباد میں‌ کتنے لوگ ہیں جن کی کمائی کو حلال کی کمائی کہا جائے گا؟ کیا اب نفاذ شریعت کے لئے حرام کی کمائی کو حلال قرار دے دیا جائے گا؟

سب سے پہلے میں خود اعلان کرتا ہوں کہ میری عمر 46 سال ہے اگر 35 یا 40 سال کی کوئی خاتون توبہ تائب ہو کر پاکیزہ زندگی گزارنے کا عہد کرے تو میں خود اس سے عقد کے لیے تیار ہوں اور وعدہ کرتا ہوں کہ عمر بھر اسے سابقہ زندگی کے حوالے سے کچھ نہ کہوں گا۔

لگتا ہے کہ بلی تھیلے سے باہر آ گئی ہے۔ ظاہر ہے کہ فلمی ستارے بھی اسی ضمن میں آئیں گے، ماڈلز بھی اور دیگر ایکٹریسز بھی، جو شاید ابھی ان حضرات کی شکل بھی دیکھنا پسند نہ کریں

اسلام آباد میں شراب کی خریدوفروخت پر فوری پابندی عائد کی جائے۔

شاید اسلام آباد کے باہر پاکستان نہیں‌ ہے، یا وہ مسلمان ملک نہیں، یا پھر ادھر نفاذ شریعت کا دعوٰی کرنا بری بات ہے؟

ہماری طرف سے مکمل امن اور سلامتی کا پیغام ہے لیکن اگر اس کے باوجود حکومت بار بار اس پر اصرار کرتی ہے کہ اس کا آخری آپشن طاقت کے زور پر آپریشن ہے تو ہمارا آخری آپشن فدائی حملہ ہو سکتا ہے۔

بچوں‌کی لائبریری پر بزور بازو قبضہ، فدائی حملے کی دھمکی اور امن کی باتیں؟ کچھ کچھ لالہ جی کا لہجہ لگ رہا ہے
 

شمشاد

لائبریرین
واجدحسین نے کہا:
۔۔۔۔لال مسجد کے امام مولانا عبدالعزیز نے اپنے جمعے کے خطبے میں اپنے اثرورسوخ کے علاقے میں شریعت نافذ کرنے کا اعلان کردیا۔ ذیل میں ان کے خطبے کا مکمل متن پیش کیا جا رہا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

واجد بھائی یہ متن آپ نے کہاں سے نقل کر کے یہاں چسپاں کیا ہے؟

کیا یہ کاپی رائیٹ ہے، اگر ہے تو حوالہ دینا ضروری ہے۔

اگر یہ بی بی سی اردو سے لیا ہے تو بی بی سی والے کاپی رائیٹ کے معاملے میں خاصا سخت موقف رکھتے ہیں۔
 
شمشاد نے کہا:
واجدحسین نے کہا:
۔۔۔۔لال مسجد کے امام مولانا عبدالعزیز نے اپنے جمعے کے خطبے میں اپنے اثرورسوخ کے علاقے میں شریعت نافذ کرنے کا اعلان کردیا۔ ذیل میں ان کے خطبے کا مکمل متن پیش کیا جا رہا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

واجد بھائی یہ متن آپ نے کہاں سے نقل کر کے یہاں چسپاں کیا ہے؟

کیا یہ کاپی رائیٹ ہے، اگر ہے تو حوالہ دینا ضروری ہے۔


لنک یہاں ہے
 
قیصرانی نے کہا:
لال مسجد کے امام مولانا عبدالعزیز نے اپنے جمعے کے خطبے میں اپنے اثرورسوخ کے علاقے میں شریعت نافذ کرنے کا اعلان کردیا۔

اپنے اثر و رسوخ کے علاقے سے کیا مراد ہے؟ شریعت سے مراد کون سی شریعت؟ وہ جو نبی پاک ص لائے یا وہ جو آج کل کے علماء‌ پیش کر رہے ہیں؟

ایک محتاط اندازے کے مطابق پورے ملک میں عصمت فروشی اور بدکاری کے پانچ لاکھ ادارے قائم ہیں۔

اس کی کوئی تصدیق یا محض سنی سنائی بات کو آگے بڑھایا جا رہا ہے؟

ہم نے ستائیس فروری کو حکومت کو ایک ماہ کی ڈیڈ لائن دی کہ وہ ہمارے چار مطالبات کو تسلیم کرتے ہوئے مساجد تعمیر کرے، اسلامی نظام نافذ کرے لیکن جواب میں حکومت کی طرف سے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا گیا۔

یہاں ہم سے مراد کیا لی جا رہی ہے؟

اس وقت پورے ملک میں نوجوان نفاذ شریعت کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ اب اگر آپ حضرات حوصلہ افزائی نہ فرمائیں گے تو ان کے معصوم جذبات چھلنی ہو کر رہ جائیں گے۔


اللہ رے معصوم جذبات؟ اللہ کی راہ میں نکل رہے ہیں اور معصوم جذبات کی بات، یار یہ تو مجھے ڈرامہ لگ رہا ہے جیسا کہ بقول لوگوں کے مشرف حکومت کرتی ہے

ہماری کیسٹ اور سی ڈیز اور دیگر لٹریچر لے کر اسے عام کریں۔

کیا یہ کیسیٹس اور سی ڈیز مفت ہیں یا اس کی کوئی قیمت/ہدیہ ہے؟

لہذا صاحب ثروت لوگوں کو چاہیے کہ وہ ہر صورت میں اس کے ساتھ جانی اور مالی تعاون فرمائیں۔

ہممم۔۔۔ یہ کافی مزے دار بات لگ رہی ہے

اس وقت تحریک کو اپنی دعوتی سرگرمیاں جاری رکھنے کے لئے اموال کی بھی ضرورت ہے اور وسائل کی بھی آپ حضرات اس سلسلے میں جو بھی تعاون کر سکتے ہیں ضرور کیجیے۔

لگتا ہے کہ تان یہاں آکر ٹوٹے گی۔ اسلام آباد میں‌ کتنے لوگ ہیں جن کی کمائی کو حلال کی کمائی کہا جائے گا؟ کیا اب نفاذ شریعت کے لئے حرام کی کمائی کو حلال قرار دے دیا جائے گا؟

سب سے پہلے میں خود اعلان کرتا ہوں کہ میری عمر 46 سال ہے اگر 35 یا 40 سال کی کوئی خاتون توبہ تائب ہو کر پاکیزہ زندگی گزارنے کا عہد کرے تو میں خود اس سے عقد کے لیے تیار ہوں اور وعدہ کرتا ہوں کہ عمر بھر اسے سابقہ زندگی کے حوالے سے کچھ نہ کہوں گا۔

لگتا ہے کہ بلی تھیلے سے باہر آ گئی ہے۔ ظاہر ہے کہ فلمی ستارے بھی اسی ضمن میں آئیں گے، ماڈلز بھی اور دیگر ایکٹریسز بھی، جو شاید ابھی ان حضرات کی شکل بھی دیکھنا پسند نہ کریں

اسلام آباد میں شراب کی خریدوفروخت پر فوری پابندی عائد کی جائے۔

شاید اسلام آباد کے باہر پاکستان نہیں‌ ہے، یا وہ مسلمان ملک نہیں، یا پھر ادھر نفاذ شریعت کا دعوٰی کرنا بری بات ہے؟

ہماری طرف سے مکمل امن اور سلامتی کا پیغام ہے لیکن اگر اس کے باوجود حکومت بار بار اس پر اصرار کرتی ہے کہ اس کا آخری آپشن طاقت کے زور پر آپریشن ہے تو ہمارا آخری آپشن فدائی حملہ ہو سکتا ہے۔

بچوں‌کی لائبریری پر بزور بازو قبضہ، فدائی حملے کی دھمکی اور امن کی باتیں؟ کچھ کچھ لالہ جی کا لہجہ لگ رہا ہے
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم
آپ مولانا عبدالعزیز سے ان نمبر پر رابطہ کریں وہ خود ہی ان اعتراضات کے بہتر جواب دے سکتے ہیں
00923335568763
اگر روشن خیالوں نے ویب سائٹ کی طرح بند نہ کیا ہوں تو
 

سیفی

محفلین
زکریا نے کہا:
اور اس کی پہلی بیوی اور بچوں کا کیا ہو گا؟

کیا ہوگا سے کیا مطلب۔:roll:۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اسلام میں نہ تو دوسری شادی منع ہے اور نہ ہی پہلی بیوی کو طلاق دے دی جاتی ہے۔

‌‌‌‌‌‌‌‌ نے کہا:
لگتا ہے کہ بلی تھیلے سے باہر آ گئی ہے۔ ظاہر ہے کہ فلمی ستارے بھی اسی ضمن میں آئیں گے، ماڈلز بھی اور دیگر ایکٹریسز بھی، جو شاید ابھی ان حضرات کی شکل بھی دیکھنا پسند نہ کریں

قیصرانی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے امید نہیں تھی کہ آپ جیسا پڑھا لکھا بندہ ۔۔۔۔۔۔اسطرح۔۔۔۔۔۔کسی کی تذلیل کرے گا۔۔۔۔۔۔۔۔اس شخص کے نظریات سے آپ کو اختلاف ہو سکتا ہے مگر یوں کسی کی تذلیل کا آپ کو کوئی حق نہیں ہے۔۔۔۔

اگر وہ یہ بات نہ کہتے تو انگلیاں اٹھانے والے کہہ سکتے تھے کہ آپ کن لوگوں کو ایسا داغدار ماضی رکھنے والیوں سے نکاح کرنے پر (اگر وہ تائب ہو جائیں) رضامند کریں گے۔۔۔سو انھوں نے پہل اپنی ذات سے کی ہے۔۔

اور مزید یہ سڑی ہوئی بھانڈ میراثی عورتیں جنھیں آپ فلمی ستارے سمجھتے ہیں جب تک وہ اللہ کے آگے تائب نہ ہو جائیں انھیں اہلِ ایمان منہ لگانا تو کیا دیکھنا تک گوارا نہیں کرتے۔۔۔

اکثریت جمہور علماء کو لال مسجد کے علماء سے اختلاف ہے ۔۔۔۔۔۔۔اور ہر کسی کو اختلاف کا حق حاصل ہے ۔۔۔۔
آپ کسی کے نظریات پر اعتراضات ضرور کریں مگر یوں کسی کی تذلیل ہرگز نہ کریں۔۔۔۔۔۔۔۔امید ہے آپ میری بات کا برا نہیں منائیں گے۔۔
 

قیصرانی

لائبریرین
سیفی نے کہا:
اگر وہ یہ بات نہ کہتے تو انگلیاں اٹھانے والے کہہ سکتے تھے کہ آپ کن لوگوں کو ایسا داغدار ماضی رکھنے والیوں سے نکاح کرنے پر (اگر وہ تائب ہو جائیں) رضامند کریں گے۔۔۔سو انھوں نے پہل اپنی ذات سے کی ہے۔۔
اللہ کا نام لے کر جو کام کیا جاتا ہے اس کا حوالہ اللہ پر ہی چھوڑ دیا جائے تو بہتر ہے
 

شمشاد

لائبریرین
قیصرانی نے کہا:
سیفی نے کہا:
اگر وہ یہ بات نہ کہتے تو انگلیاں اٹھانے والے کہہ سکتے تھے کہ آپ کن لوگوں کو ایسا داغدار ماضی رکھنے والیوں سے نکاح کرنے پر (اگر وہ تائب ہو جائیں) رضامند کریں گے۔۔۔سو انھوں نے پہل اپنی ذات سے کی ہے۔۔
اللہ کا نام لے کر جو کام کیا جاتا ہے اس کا حوالہ اللہ پر ہی چھوڑ دیا جائے تو بہتر ہے

یہ کیا بات ہوئی قیصرانی بھائی کہ جو کام اللہ کا نام لیکر شروع کیا جائے تو اس کو اللہ پر ہی چھوڑ دیا جائے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
شمشاد نے کہا:
یہ کیا بات ہوئی قیصرانی بھائی کہ جو کام اللہ کا نام لیکر شروع کیا جائے تو اس کو اللہ پر ہی چھوڑ دیا جائے۔
میں نے حوالے کے بات کی ہے کہ اچھے کام کا صلہ دینا اللہ پاک کے پاس ہے۔ اس کو ذاتی مثالوں سے اجاگر کرنے کی کیا ضرورت
 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم

سب کام اللہ ہی کرتے ہیں لیکن اپ جتنی بھی ظاہری اسباب ہوں ان کو اختیار کرنے کے بعد ہی کہ سکتے ہیں کہ اللہ اے یہ باتیں،کام میرے کرنے کے تھے جو میں نے کرلیے باقی تو میرا کام اسان کرلیں


السلام علیکم

واجد حسین
 

الف نظامی

لائبریرین
واجدحسین نے کہا:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم

سب کام اللہ ہی کرتے ہیں لیکن اپ جتنی بھی ظاہری اسباب ہوں ان کو اختیار کرنے کے بعد ہی کہ سکتے ہیں کہ اللہ اے یہ باتیں،کام میرے کرنے کے تھے جو میں نے کرلیے باقی تو میرا کام اسان کرلیں


السلام علیکم

واجد حسین
جزاک اللہ برادر۔
ایسی اقلیت ہمارے اوپر مسلط ہے جو اسلام کا نفاذ نہیں چاہتی ، لیکن ہمیں ان سے دبنے کی کوئی ضرورت نہیں۔
اپنا کام کرتے رہنا چاہیے۔
یعنی
پسند اپنی اپنی ہے جام اپنا اپنا
کیے جاو مے خوارو کام اپنا اپنا
 

شمشاد

لائبریرین
کل اور آج کے اخبارات میں تو اپنے آپ کو عالم کہنے والے بہت سارے حضرات نے لال مسجد اور مدرسہ حفصہ والوں کی سخت مذمت کی ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ ان کے پیچھے نماز جائز نہیں اور نہ جانے کیا کیا لکھ دیا ہے۔
 

اظہرالحق

محفلین
شمشاد نے کہا:
کل اور آج کے اخبارات میں تو اپنے آپ کو عالم کہنے والے بہت سارے حضرات نے لال مسجد اور مدرسہ حفصہ والوں کی سخت مذمت کی ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ ان کے پیچھے نماز جائز نہیں اور نہ جانے کیا کیا لکھ دیا ہے۔

جی ہاں لال مسجد میں نماز جائز نہیں ہے ، کیونکہ وہ روشن خیال مسجد نہیں ہے ، دوسری بات پتہ نہیں اتنے سالوں بعد یہ زمین کا ناجائز قبضہ کیوں یاد آیا ؟ تو اس کا مطلب تو یہ ہوا کہ اب تک اس میں جتنے بھی لوگوں نے نماز پڑھی وہ جائز نہیں تھی ؟؟

دوسری بات ، رات جیو ٹی وی پر چند ممبر اسمبلی حواتین بیٹھیں تھیں اور اپنے زریں خیالات کا اظہار کر رہیں تھیں ، مگر جب اسلام کی بات آئی تو انکی باتیں یہ ہوئیں کہ اسلام میرا ذاتی مسلہ ہے ۔ ۔ ۔ باقی تمام باتیں عوام کی مذہب پر بات انکی ۔ ۔ ۔ اصل مسلہ ہی اسلام ہے ۔ ۔ جو حواتین کو بچانا چاہتا ہے اور ہم ایسے لوگ ہیں کہ اسلام کو ذاتی مسلہ کہ کر ہر بات سے جان چھڑا رہے ہیں ۔ ۔ ۔

شاید ہمیں پکا یقین ہے کہ اللہ ہم سے کبھی نہیں پوچھے گا کہ تم نے روشن خیالی کیوں اپنائی ۔ ۔ ۔
 

ابوشامل

محفلین
شمشاد بھائی آپ نے اپنے سوال میں ہی جواب دے دیا ہے کہ "اپنے آپ کو عالم کہنے والے بہت سارے حضرات" نے لال مسجد اور مدرسہ حفصہ والوں کی سخت مذمت کی ہے. اس لیے اس کا جواب دینا ہی ضروری نہیں۔ متحدہ کی ریلی میں شرکت کرنے والے "علماء" کیسے ہوں گے؟ سب جانتے ہیں۔

ویسے یہ حیران کن بات ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ "دہشت گردی" کے خلاف ریلیاں نکال رہی ہے۔ :shock: ہے یا نہیں؟
 

مہوش علی

لائبریرین
محب کا پیغام پڑھنے کے بعد میں نے اس موضوع سے علیحدگی اختیار کر لی تھی کیونکہ مجھے لگ رہا تھا کہ شاید میں چیزوں کو صحیح طور پر سمجھا نہیں پا رہی تھی جسکی وجہ سے الٹا اثر ہو رہا تھا۔

بہرحال ابو شامل صاحب،
اگر برا نہ منائیں تو عرض کرنا چاہوں گی کہ مجھے آپکی لاجک کافی جگہوں پر سمجھ نہیں آ پاتی۔
ابھی بھی جامعہ کے اقدامات پر تنقید کرنے والے علماء پر آپ نے عجیب و غریب اعتراض فرمائے ہیں جو کہ کسی طرح بھی صحیح حقیقت کو بیان نہیں کرتے۔ مثلا ان اعتراض کرنے والے علماء کو ایم کیو ایم کا پیروکار بنا دیا ہے۔

۔۔۔۔۔ یعنی مجھے حیرت ہو رہی ہے کہ کیوں آپ حضرات کو فضل الرحمان نظر نہیں آئے،۔۔۔۔ مولانا عثمانی سے بھی آنکھیں بند کر لیں، ۔۔۔۔ مولانا امان بھی غائب ہو گئے۔۔۔۔ بلکہ وفاق المدارس سے خارج کیا جانا بھی ہڑپ ہو گیا۔۔۔ جماعت اسلامی کے لیاقت بلوچ کے بیانات کو بھی شیرِ مادر سمجھ کر پی لیا گیا، ۔۔۔۔ مفتی منیب کی رائے تو شاید آپکے نزدیک قابلِ اعتناء ہی نہیں۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔ کیوں؟ کیا واقعی عثمانی، امان اور اوپر بیان کیے گئے یہ تمام کے تمام علماء ایم کیو ایم کے نمک خوار پیروکار ہیں؟

\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\

میں تو آپ لوگوں کو سمجھاتی رہی کہ یہ اقدامات غیر اسلامی ہیں اور فقہ میں اس پر بحثیں موجود ہیں، کسی گروہ کو اصلاح کے نام پر اسلحہ اور قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں۔۔۔ مگر آپ حضرات نے میرے آرگومنٹز کا جواب دینے کی بجائے مجھ پر فرقہ پرستی کا الزام لگا کر ہر آرگومنٹ کو رد کر دیا۔
اور اب جب ان دیگر اوپر بیان کردہ علماء نے اعتراضات کیے تو کیا اُن پر بھی فرقہ پرستی کا الزام لگائیں گے؟ خیر، اُن پر فرقہ پرستی کا الزام تو نہ لگا، مگر ایم کیو ایم کے پٹھو نمک خوار ہونے کا الزام لگا کر ان کے اعتراضات کو رد کر دیا گیا۔
غصب شدہ جگہ پر نماز نہیں ہوتی۔ اگر کسی نے ابتک بھولے سے نماز پڑھی تو اسکی نماز قبول، مگر کوئی علم آ جانے کے بعد بھی یہ حرکت جاری رکھتا ہے تو یہ فساد ہے۔ آپ حضرات چاہے نے اس غلط حرکت کو صحیح کرنے کے لیے اتنے نعرے لگائے ہیں کہ حق دب کر رہ گیا ہے، مگر ان تمام تر پروپیگنڈہ کے باوجود بھی یقین رکھیں کہ غلط حرکت ہی ہے۔
مجھے اس سے غرض نہیں کہ آپ مجھ سے متفق ہوتے ہیں یا نہیں (یا اس سے بڑھ کر فرقہ پرست ہونے کا الزام لگاتے ہیں)، مگر میرا فرض تھا کہ میں اپنا احتجاج ریکارڈ کروا دوں اور میرے نزدیک جو حق بات ہے، وہ جہاں تک ممکن ہو سکے اچھے اور احسن طریقے سے بیان کر دوں۔
باقی اللہ ہماری نیتوں کو بہتر جانتا ہے اور وہ سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے۔
 
بسم اللہ الرحمن الرحیم ا
السلام علیکم
جامعہ حفصہ کے مطلبات برحق ہیں مفتی اعظم رفیع عثمانی صاحب
اور اگر مزید تفصیلات چاہئے تو انشاء اللہ میں کل اس کی آڈیوں ریکارڈینگ دے دوں گا مولانا حنیف جالندھری مولانا شیرعلی شاہ ۔ جو پروگرام اج پشاور میں ہوا
تحفظ مدارس کے عنوان سے
واجدحسین
 

قیصرانی

لائبریرین
ایک دوست نے کہا تھا کہ جامعہ حفضہ والوں کو لال مسجد گرائے جانے کے بعد اسلام کی فکر ہوئی، پہلے کیا سب جائز تھا؟
 
Top