منظر فضائے دہر میں سارا علی کا ہے‎ جس سمت دیکھتا ہوں نظارہ علی کا ہے‎

سیما علی

لائبریرین
منظر فضائے دہر میں سارا علی کا ہے‎
جس سمت دیکھتا ہوں نظارہ علی کا ہے‎

مرحب دو نیم ہے سر خیبر پڑا ہوا‎
اٹھنے کا اب نہیں کہ یہ مارا علی کا ہے‎

کُل کا جمال جزو کے چہرے سے ہے عیاں‎
گھوڑے پہ ہیں حسین نظارہ علی کا ہے‎

اصحابی کالنجوم کا ارشاد بھی بجا‎
سب سے مگر بلند ستارا علی کا ہے‎

ہم فقر مست چاہنے والے علی کے ہیں‎
دل پر ہمارے صرف اجارا علی کا ہےِ‎

اہلِ ہوس کی لقمہ تر پر رہی نظر‎
نان جویں پہ صرف گزارا علی کا ہے‎

تم دخل دے رہے ہو عقیدت کے باب میں‎
دیکھو معاملہ یہ ہمارا علی کا ہے‎

اے ارض پاک تجھ کو مبارک کہ تیرے پاس‎
پرچم نبی کا چاند ستارا علی کا ہے‎

آثار پڑھ کے مہدی دوراں کے یوں لگا‎
جیسے ظہور وہ بھی دوبارہ علی کا ہے‎

تو کیا ہے اور کیا ہے تیرے علم کی بساط‎
تجھ پر کرم نصیر یہ سارا علی کا ہے‎

کلام حضرت الشیخ پیر سید نصیر الدین نصیر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ گولڑہ شریف
 
Top