منجمد خون میں ہلچل کردے - احمد فرید

پاکستانی

محفلین
منجمد خون میں ہلچل کردے
مجھ کو چھو اور مکمل کر دے

کتنی پیاسی ہیں یہ بنجر آنکھیں
ابر زادے انہیں جل تھل کر دے

میں نے وہ درد چپھا رکھا ہے
جو تیرے حسن کو پاگل کر دے

سارے انسان ہی وحشی ہیں تو پھر
اس بھرے شہر کو جنگل کر دے

اے جھلستے ہوئے جسموں کے خدا
جلتی دوپہر پہ بادل کر دے

خوشبو آئی ہے تو لوٹے نہ کبھی
اب ہوا کو بھی شل کر دے

یا مجھے وصل عطا کر مالک
یا میرا ہجر مکمل کر دے
 
منجمد خون میں ھلچل کر دے

منجمد خون میں ھلچل کر دے
مجھ کو چھو اور مکمل کر دے
کتنی پیاسی ھیں یہ بنجر آنکھیں
ابر زادے، انہیں جل تھل کر دے
میں نے وہ درد چھپا رکھا ھے
جو تیرے حسن کو پاگل کر دے
سارے انسان ھی وحشی ھیں تو پھر
اس بھرے شہر کو جنگل کر دے
اے جھلستے ھوئے جسموں کے خدا
جلتی دوپہر پہ بادل کر دے
خوشبو آئی ھے تو لوٹے نہ کبھی
اب ہوا کو بھی کوئی شل کر دے
یا مجھے وصل عطا کر مالک
یا میرا ہجر مکمل کر دے
 
Top