مسجد میں مزاح

dxbgraphics

محفلین
السلام علیکم!
خطباء حضرات بھی بڑی یادیں چھوڑ جاتے ہیں
میں‌ایک دوست کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ایک مولانا آئے کہ اشتہار کی عبارت لکھوانی کمپیوٹر میں
اب خطیبوں کے ناموں کے ساتھ القابات میں‌ان کے مشورے سے لگاتا رہا
چوتھے خطیب کے نام کے ساتھ انہیں‌کوئی خطاب نہیں سوچھ رہا تھا کہنے لگے یار کوئی بتاؤ
میرے منہ سے بے ساختہ نکلا
"خطیب بے لگام"

مزا نہیں آیا
 

ابوشامل

محفلین
ہمارے برادر اہل حدیث حضرات ذرا طویل سجدہ و قیام کے عادی ہیں۔ علاقے کی ایک اہل حدیث مسجد میں ایک شخص شاید پہلی بار نماز پڑھنے گیا۔ دوران نماز سجدہ ان کی توقعات سے کچھ زیادہ ہی لمبا ہو گیا تو اچانک سجدے سے اٹھ کھڑے ہوئے اور کہا "اوئے ویکھو! مولوی مر تے نئیں گیا؟" :)
اس جملے کے بعد نجانے کتنے لوگوں کو نماز دوبارہ ادا کرنا پڑی (ہنسنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے)
 

arifkarim

معطل
ہمارے برادر اہل حدیث حضرات ذرا طویل سجدہ و قیام کے عادی ہیں۔ علاقے کی ایک اہل حدیث مسجد میں ایک شخص شاید پہلی بار نماز پڑھنے گیا۔ دوران نماز سجدہ ان کی توقعات سے کچھ زیادہ ہی لمبا ہو گیا تو اچانک سجدے سے اٹھ کھڑے ہوئے اور کہا "اوئے ویکھو! مولوی مر تے نئیں گیا؟" :)
اس جملے کے بعد نجانے کتنے لوگوں کو نماز دوبارہ ادا کرنا پڑی (ہنسنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے)

:rollingonthefloor: :laughing: :grin: :biggrin:

ایک ایسا ہی واقعہ ہمارے جاننے والوں کے ہاں پیش آیا:
گھر میں نانی جی اکیلے ہی نماز ادا کر رہی تھیں اور انکا ۳ سالہ نواسہ ساتھ میں بیٹھا تھا۔ جب کافی دیر تک نانی نے سجدہ سے سر نہیں اُٹھایا تو وہ بچہ دوڑتا ہوا ماں کے پاس پہنچا اور بولا:
’’ماماں، نانی مگئی!‘‘:grin:
 

الف عین

لائبریرین
یہ واقعہ مسجد کا تو نہیں، لیکن اسلام سے متعلق ہے۔
میرے نانا مرحوم مولوی احمد علی کے ہاتھ پر بہت سے لوگ اسلام قبول کرنے آتے تھے۔ اکثر مقامی ہندو ہی ہوتے تھے جن کی اکثریت مارواڑیوں کی ہوتی تھی۔ نانا صاحب کلمہ پڑھواتے تھے، پھر گلاس میں پانی منگوا کر پہلے خود پیتے تھے، پھر نو مسلم کو پینے کے لئے دیتے تھے، اور اس کے تھوڑا پینے کے بعد پھر خود اسی گلاس سے باقی ماندہ پانی پیتے تھے، یہ دکھانے کے لئے کہ اسلام میں کچھ جھوٹا نہیں ہوتا جس کی مارواڑیوں میں بڑی اہمیت تھی۔ خیر اس کا لطیفے سے تعلق نہیں۔ بہر حال اس رسم کے بعد پہلا کام یہ ہوتا تھا کہ سورہ فاتحہ سکھاتے تھے۔
ایک عورت نے شروع میں تو مالک یوم ایلدین تک اچھی طرح پڑھ لیا، لیکن جب بھی نانا صاحب سکھاتے ’ایاک نعبد و ایاک نستعین۔ تو وی کہتی
یا کو نام نابدو نے وا کو نام نستعین۔۔۔
اس کا مارواڑی میں ترجمہ ہے
اِس کا نام نعبد ہے، اور اُس کا نام نستعین۔
 

حسن نظامی

لائبریرین
یہ واقعہ میں نے اپنے دادا جان سے سنا تھا۔ انکے کسی چک میں‌پیش آیا تھا۔

ایک اور واقعہ جو جمعہ کے روز امی جان کیساتھ 90ء کی دہائی میں پیش آیا:
عید الفطر قریب تھی اور مسجد نمازیوں سےبھری ہوئی تھی۔منتظمین نے مزید جگہ بنانے کیلئے وہاں عورتوں اور مردوں کے درمیان عارضی پردے لگادئے۔ نمازکے معاً بعد خواتین روایتی چغلیوں میں‌مشغول ہو گئیں۔ کچھ دیر تک تو مرد حضرات برداشت کرتے رہے۔ مگر جب شور زیادہ بڑھ گیا تو کسی نے اٹھ کر آواز لگائی:
’’براہ کرم، خواتین خاموشی اختیار کریں۔ مردوں کی سنتیں ہو رہی ہیں۔ :rollingonthefloor:
اسکے بعد جو ہوا، وہ بتانے کے لائق نہیں ہے!
یعنی دادا جان کے سر تھوپ دیا۔ ویسے دوسرا واقعہ بہت مزیدار ہے ۔:applause: اور وہ کون سی مسجد تھی ۔ کیا پاکستان کی کوئی ۔ جہاں جمعہ پڑھنے کے لیے خواتین کی اتنی تعداد موجود تھی ۔؟:confused:
 

arifkarim

معطل
یعنی دادا جان کے سر تھوپ دیا۔ ویسے دوسرا واقعہ بہت مزیدار ہے ۔:applause: اور وہ کون سی مسجد تھی ۔ کیا پاکستان کی کوئی ۔ جہاں جمعہ پڑھنے کے لیے خواتین کی اتنی تعداد موجود تھی ۔؟:confused:

ہاہاہا، بھائی جیسا مجھے موصول ہوا ویسے ہی آگے بیان کیا ہے۔ اب ڈینگ کسنے ماری ہے وہ آپ لوگ بہتر جانتے ہیں۔
اور یہ "سنتوں" والی مسجد کے بارے میں امی جان سے پوچھنا پڑے گا۔ کیونکہ اس وقت مابدولت بہت چھوٹے سے تھے۔:grin:
 

خوشی

محفلین
واقعہ چونکہ تھوڑا طویل ہے اس لئے پھر کسی دن سناؤں گی آج کل بازو میں تکلیف کی وجہ سے طویل عبارت نہیں لکھ پاتی
 

تیلے شاہ

محفلین
ہم لوگ قرآن کریم کی تجوید سیکھنے مسجد جاتے تھے
وہاں استاد محترم دو دو کو گروپ بنا کر کہتے تھے کے تلاوت کرو
اور درمیان میں بیٹھ کر سب کو سنتے تھے۔ منہ ایک کی طرف ہوتا تھا اور کان دوسرے کی طرف جیسے
اب ایسے میں جس کی طرف چہرہ ہوتا تھا وہ سمجھتا تھا کے میرا سبق سن رہے ہیں
اصل میں وہ دوسرے گروپ کو سن رہے ہوتے تھے
اب جیسے ہی دوسرے نے غلطی کی استاد صاب نے لاٹھی اٹھائی اور اور دھک لگی دوسرے کو
جس کی طرف منہ ہوتا تھا وہ بیچارا خواہ مخواہ ڈر سے کانپ جاتا تھا(شائد پڑھنے میں مزہ نہ آئے مگر دیکھنے میں کافی مزہ آتا تھا)
 

ابو کاشان

محفلین
برسبیلِ تذکرہ
یہ بات صحیح ہے کہ حفّاظ کرام ایک ساتھ دو سے تین افراد کی قرات سن سکتے ہیں۔ یہ میں عام حافظِ قرآن کی بات بتا رہا ہوں۔ ورنہ مشّاق اساتذہ کرام تو ایک وقت میں کئی کئی حفّاظ کے دور سن سکتے ہیں۔
 

الف عین

لائبریرین
میرے خیال میں سنانے میں‌کوئی حرج نہیں‌ہونا چاہئے۔ کاش اس تھریڈ کا ٹائٹل "نماز کے اردو گرد مزہ" ہوتا!
عربی کے محاورے میں تو مسجد میں عبادت کا ہر موقع شامل ہے، جس طرح آیت قرآنی میں کہا گیا ہے کہ خذو زینتکم عند کلِ مسجدٍ۔ اس کا مطلب یہی نہیں ہے کہ محض مسجد میں اپنی زینت سے آراستہ رہو۔ عبادت کے ہر موقع پر۔
عنوان بدلا بھی جا سکتا ہے لیکن کوئی خاص ضرورت نہیں، ہر قسم کے لطیفے، حقیقی دل چسپ واقعات پوسٹ کئے جا سکتے ہیں۔
 

طالوت

محفلین
گاؤں دیہات میں کسی کی رسم قل یا چالیسویں برسی وغیرہ پر خوب تماشا ہوتا ہے ۔ میں نے چونکہ سات سال کی عمر ناظرہ مکمل کر لیا تھا اور صحت کے اعتبار سے بھی خاصا دیسی قسم کا چوزہ تھا ۔ چناچہ جہاں کہیں اس سلسلے میں جانا ہوتا وہاں مابدولت کو مولوی صاحب کے ساتھ جگہ ملتی ۔ پہلے تو قران پڑھنا شروع کیا جاتا اور کئی ایک جن کا ناظرہ مکمل نہیں تھا یا ٹھیک سے پڑھنا نہیں جانتے تھے ، حلووں کے چکر میں آ جاتے اور سیپارے پر انگلی رکھ کر بسم اللہ پڑھتے ہوئے سطروں پر انگلی پھیرتے جاتے ۔ جو ٹھیک سے پڑھتے وہ آخر میں بچ رہتے پھر مولوی صاحب ایک سیپارے پر دو افراد کو لگا دیتے کہ ایک صفحہ ایک شخص پڑھے اور دوسرا صفحہ دوسرا شخص ۔ یوں جلدی جلدی سے قران ختم کر دیا جاتا ۔ پھر کھانے پینے کا سامان آنا شروع ہو جاتا اسی دوران مولوی صاحب دعا کرنا شروع کر دیتے اور جیسے جیسے پلیٹیں پیالے سجتے ایسی رقت آمیز دعا فرماتے کہ بندہ سمجھے کہ خرچے کا حق پورا ہو گیا بالآخر وہ لمحہ آتا جس کے لئے ساری دوڑ دھوپ ٹھہری ۔ میرے سامنے جب ایک پیالہ سالن جس میں دو چار بوٹیاں آتیں تو دیکھ کر ہی پیٹ بھر جاتا شروع شروع میں مولوی صاحب زور دیتے رہتے ظہیر ، ظہیرے ، جیرے کھا جا بچے یہ کیا ہے ، مگر وہ ختم نہ ہونا تھا سو نہ ہوتا اور آخر میں مولوی صاحب کی انگلیاں میرے پیالے کی جانب بڑھتیں اور ساری بوٹیاں شڑپ سے معدے میں اور شوربے کا گھونٹ پی کر مسکراتے " لے وئی تیرا بھار تے میں ہولا کر دتا " ۔
وسلام
 

تعبیر

محفلین
بہت خوب

سب بہت اچھے جا رہے ہیں ویسے کسی نے ابھی تک جوتے چوری کا کوئی واقعہ نہیں سنایا ۔چلیں میں سناتی ہوں
ہم پہلے عمان میں ہوتے تھے تو بابا اور میرے مسٹر عید نماز کے لیے جا رہے تھے۔ میرے مسٹر کو نئے جوتے پہنتے دیکھ کر بابا نے کہا کہ ان کے بجائے گھر کے سادہ جوتے پہن لو کیونکہ مسجد میں نئے جوتے چوری ہوجاتے ہیں ۔ میں اور میرے مسٹر شروع ہو گئے کہ بابا یہ پاکستان نہیں ہے یہ عربوں کا ملک ہے اور یہاں ایسا ویسا کچھ نہیں ہوتا خیر دونوں مسجد کو چلے گئے اور واپسی دونوں کی ننگے پاؤں ہوئی ۔دونوں کے پیر گرمی کی وجہ سے بری طرح جل گئے تھے کہ گاڑی دور پارک تھی اور میرے مسٹر ڈرائیو بھی ننگے پاؤں کر کے آئے تھے برا حال ہوا اس دن انکے پیروں کا ۔
اس کے بعد بابا ہنس ہنس کر کہ رہے تھے کہ یہاں نئے تو نئے پرانے جوتے بھی نہیں چھوڑتے لوگ ۔ جبکہ میں نے شرمندگی مٹانے کو کہ دیا کہ یہ بھی کسی پاکستانی کا کارنامہ ہو گا :noxxx:

اسی طرح کا واقعہ پاکستان میں میرے دو بھائیوں کے ساتھ بھی ہوا تھا۔ ایک نے نیا جوتا پہنا تھا اور ایک نے گھر والا اور پرانے جوتے والے نے نئے جوتے والے کو منع کیا تھا کہ نیا جوتا نا پہننا کہ چوری ہو جائے گا مگر مزے کی بات کہ نئے کے بجائے پرانا جوتا چوری ہو گیا اور گھر میں سب نے بعد میں مشورہ دینے والے بھائی کا ریکارڈ لگایا کہ لگتا ہے کہ چور نے تمھاری بات سن لی تھی اس لیے اس نے انتقاماً‌ایسا کیا ہو گا
 

موجو

لائبریرین
السلام علیکم!
جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب نیو ائیر نائٹ تھی اس رات کو شہر میں‌کچھ جگہوں‌پرراگ رنگ کی محفلیں جمتی تھیں‌
ہم جمعہ پڑھا نے والے مولانا صاحب کو چٹ بھیجی کہ آج شام ہم سرینا ہوٹل کے سامنے احتجاج کریں گے کہ انتظامیہ ایسے پروگرامات نہ کروائے۔
مولانا صاحب نے اپنے خطبے کے اختتام پر اعلان کیا:
"آج رات سرینا ہوٹل میں ایک پروگرام ہو رہا ہے تمام لوگ اس میں شرکت فرمائیں"
 

شمشاد

لائبریرین
یہ مسجد سے متعلق تو نہیں، پھر بھی سن لیں۔

میری ایک عزیزہ ہیں ان کا بیٹا تین سال کا ہے اور اس کا نام احسن ہے۔ اور شرارتی اتنا کہ ایک منٹ بھی ٹک کر نہیں بیٹھ سکتا سوائے اس وقت جب ٹی وی پر کارٹون آ رہے ہوں۔ اچھلتے کودتے اُسے چوٹ لگ جاتی ہے۔ تو اپنی ماما کو آ کر کہتا کہ ایی ہوئی ہے۔ ماما اس کو کہتی ہے اللہ میاں سے کہو ٹھیک کر دیں۔ تو وہ خود ہی سوال جواب کرتا ہے جو کہ ایسے ہوتا ہے۔

ہیلو اللہ میاں جی
پھر خود ہی بولے گا
یس احسن
میری ایی ٹھیک کر دیں
پھر خود ہی کہے گا
او کے احسن

بس اسطرح اس کی ایی ٹھیک ہو جاتی ہے۔ اور وہ پھر سے اچھلنے کودنے لگ جاتا ہے۔
 

موجو

لائبریرین
السلام علیکم!
جن دنوں اخبارات میں‌نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی شان میں‌خاکوں‌کے ذریعے گستاخی کی انہی دنوں
میں‌جمعہ پڑھنے گیا اور مولانا کا موضوع بھی یہی تھا جمعہ میں‌تقریر سنی اور نماز کے بعد مولانا نے بڑے اہتمام سے دعا کروائی
اس میں‌ایک مزے کی دعا یہ تھی کہ
ائے اللہ پاک جناں نے نبی صلی اللہ علیہ آلہ وسلم دی حُرمت کیتی تو اوناں نوں‌تباہ و برباد فرما (ائے اللہ پاک جن لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ کی حُرمت کی ہے انہیں‌تباہ و برباد فرما(
میں‌نے سوچا کہ شائد مجھے سمجھنے میں‌غلطی ہوئی ہے لیکن مولوی صاحب نے اس دعا کو شائد تین دفعہ دہرا یا تھا۔
 

فرخ

محفلین
نماز عید میں دوسری رکعت میں ، رکوع میں جانے سے پہلے 4 تکبیریں ہوتی ہیں اور چوتھی تکبیر پر رکوع کیا جاتا ہے۔
اس موقع پر میں نےکچھ لوگوں کو پہلی تکبیر پر ہی رکوع میں‌جاتے دیکھا ہے او ر جب انہیں احساس ہوتا ہے کہ باقی جماعت ابھی قیام میں‌ہی ہے اور دوسری تکبیر پر بے اختیار شرمندگی اور مسکراہٹ کے ساتھ کھڑے ہو جاتے ہیں۔ اور یوں دو رکوع کرتے ہیں

اور مزے کی بات یہ ، کہ یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔

ذرا نماز عیدین پر خود دیکھ لیجئے گا۔۔۔ کوئی نہ کوئی ایسا کرتا نظر آجائے گا۔:battingeyelashes:


رمضان المبارک میں، زیادہ تر مساجد میں تراویح میں جو تلاوتِ قرآن مجید کی جاتی ہے، اسے کوشش کی جاتی ہے کہ ۲۷ ویں شب (جو زیادہ قیاس کے مطابق شبِ قدر کی جلیل القدر رات ہے) کو تکمیلِ کو پہنچایا جائے۔(یعنی ختمِ قرآن)۔
بچپن میں ہم سب دوست اس رات کو اپنے علاقے کی تین یا چار مساجد میں باری باری جایا کرتے اور دعا میں شریک ہونے کی کوشش کرتے اور ساتھ ہی مٹھائی اور دیگر نیاز وغیرہ سے بھی لطف اندوز ہوتے تھے۔مسجد اھلحدیث میں سب سے آخر میں تراویح کا اختتام ہوا کرتا تھا اور یوں‌ہمیں وہاں جانے کا بھی خوب موقع مل جاتا تھا۔
وہاں کے امام صاحب(اللہ انہیں صحتِ کاملہ عطا فرمائے، وہ آجکل دل کے عارضے میں مبتلا ہیں۔ آمین) جب بھی منبر پرآ کر کلام کرتے تو اکثر ہاتھوں کے مکے بناتے تھے جو زیادہ نوٹ نہیں کیا جاتا تھا۔ مگر ایک دفعہ ۲۷ویں شب کو جب ہم دعا کے انتظار میں تھے اور مولانا صاحب خطاب کرر ہے تھے:

ابھی قار ی صاحب قرآنِ پاک کی تلاوت کریں گے اسکے بعد دعا ہوگی اور اسکے بعد (عادتاً مُکے بناتے ہوئے) آپ سب لوگوں کی اچھی قسم کی تواضع کی جائے گی۔۔

اور اس وقت پہلی دفعہ مُکے بنانا بہت لوگوں نے نوٹ کر لیا۔۔۔:battingeyelashes:
 

خورشیدآزاد

محفلین
ہمارے برادر اہل حدیث حضرات ذرا طویل سجدہ و قیام کے عادی ہیں۔ علاقے کی ایک اہل حدیث مسجد میں ایک شخص شاید پہلی بار نماز پڑھنے گیا۔ دوران نماز سجدہ ان کی توقعات سے کچھ زیادہ ہی لمبا ہو گیا تو اچانک سجدے سے اٹھ کھڑے ہوئے اور کہا "اوئے ویکھو! مولوی مر تے نئیں گیا؟" :)
اس جملے کے بعد نجانے کتنے لوگوں کو نماز دوبارہ ادا کرنا پڑی (ہنسنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے)

واقعی بےحد دلچسپ دھاگہ ہے۔ اور سب سے مزیدار واقعہ ابوشامل نے سنایا۔ :rollingonthefloor: :rollingonthefloor: :rollingonthefloor: :rollingonthefloor:
 
Top