مسجد میں مزاح

موجو

لائبریرین
السلام علیکم
میں گھر میں نماز پڑھ رہا تھا میرے ساتھ میری 5 سالہ بھانجی بھی تھی التحیات میں جب انگلی سے اشارہ کیا تو مریم فورا بولی
چڑی اڑی
 
السلام علیکم
میں گھر میں نماز پڑھ رہا تھا میرے ساتھ میری 5 سالہ بھانجی بھی تھی التحیات میں جب انگلی سے اشارہ کیا تو مریم فورا بولی
چڑی اڑی
بچے سراپا معصومیت ہوتے ہیں، ورقِ سادہ کی صورت۔ ہم انہیں ’’چڑی اُڑی‘‘ سکھائیں گے تو وہ سیکھ لیں گے، ہم اشہد ان سکھائیں گے تو وہ سیکھ لیں گے۔ بچہ بہت بڑا اور کامیاب مشاہد اور نقال ہوتا ہے، اور یہی مشاہدہ اور نقالی اس کے ذہن میں رچ بس کر اس کی شخصیت کی تعمیر کرتے ہیں۔ ہم ڈبلو ڈبلو ڈبلو ڈاٹ کرتے رہیں گے تو بچے بھی کریں گے۔

پوسٹ عمدہ ہے اور بے اختیار ہنسی لاتی ہے۔ کوئی شک نہیں۔
 
1990ء کی دہائی کے ابتدائی دنوں میں کراچی لسانی فسادات کا گڑھ بنا ہوا تھا۔ انہی حالات میں ہمارے علاقے کی ایک مسجد میں ظہر کی نماز ہو رہی تھی۔ نماز کے دوران اچانک مسجد کی ایک ٹیوب لائٹ گر گئی۔ اس کے پھٹنے سے دھماکہ ہوا۔ سوائے امام صاحب، موذن اور دو مزید افراد کے تمام جماعت مسجد سے بھاگ کھڑی ہوئی۔


اسی سے ملتا جلتا ایک واقعہ یہاں دہلی اوکھلا جامعہ کی جامع مسجد میں جمعہ کی نماز ہو رہی تھی ۔اچانک ایک چھپکلی نیچے گر گئی ۔ایک آدمی چھچ چھچ کرکے بھگانے لگا ۔پیچھے کچھ لوگوں نے سمجھا پتہ نہیں کچھ ہو گیا ۔کسی نے کہا بھاگ اور بھئی وہ بھگدڑ مچی کے الامان و الحفیظ ۔ان دنوں دہلی میں کئی دھماکہ ہوئے تھے لوگوں نے سمجھا شاید بم رکھا ہوا ہے ۔آخر کار امام صاحب کو اعلان کرنی پڑی بھائیو! ایک چھپکلی دیوار سے نیچے گر گئی تھی مسجد میں تشریف لائیں پھر سے نماز ہو گی ۔
 
اسی سے ملتا جلتا ایک واقعہ یہاں دہلی اوکھلا جامعہ کی جامع مسجد میں جمعہ کی نماز ہو رہی تھی ۔اچانک ایک چھپکلی نیچے گر گئی ۔ایک آدمی چھچ چھچ کرکے بھگانے لگا ۔پیچھے کچھ لوگوں نے سمجھا پتہ نہیں کچھ ہو گیا ۔کسی نے کہا بھاگ اور بھئی وہ بھگدڑ مچی کے الامان و الحفیظ ۔ان دنوں دہلی میں کئی دھماکہ ہوئے تھے لوگوں نے سمجھا شاید بم رکھا ہوا ہے ۔آخر کار امام صاحب کو اعلان کرنی پڑی بھائیو! ایک چھپکلی دیوار سے نیچے گر گئی تھی مسجد میں تشریف لائیں پھر سے نماز ہو گی ۔

یہ دونوں واقعات ’’خوفزدگی‘‘ کی کیفیت پر مبنی ہیں۔ اللہ ہمارے حالات پر رحم فرمائے۔
 
سردی کا موسم تھا ۔کڑاکے کی سردی پڑ رہی تھی ۔گویا دانت سے دانت بج رہے تھے ۔فجر کی نماز میں میرے ایک دوست کو شرارت سوجھی ۔ایک بزرگ جو روزانہ ایک مخصوص جگہ بیٹھا کرتے ۔پتہ نہیں دوست کو بزرگ سے کیا چڑ تھی ۔تکبیر کے بعد امام صاحب نے نیت باندھی اور نماز پڑھانی شروع کی ۔پہلے ہی رکعت میں انھوں نے سورہ بقرہ پڑھنا شروع کر دیا ادھر دوست کو شرارت سوجھی اس نے پنکھا فُل اسپیڈ میں چلا دیا ۔بزرگ کو ٹھنڈ لگنے لگی ۔انھوں نے کسی طرح صبر کر کے پہلی رکعت تو تمام کی لیکن دوسری رکعت میں ان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا تھا انھوں نے نماز میں ہی وہ گالیاں شروع کی کہ مت پوچھئے ۔ہمارا ہنستے ہنستے برا حال تھا ۔آج بھی اس واقعہ کو یاد کرتے ہیں تو بے ساختہ ہنسی آ جاتی ہے ۔
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
شب جو مسجد میں جا پھنسے مومن
رات کاٹی خدا خدا کرکے
۔۔۔ آپ کا یہ دھاگا بے شک مزاح کا بے حد ابھرتا ہوا پہلو لیے ہو ئے ہے ، لیکن اس میں دبے دبے اس گہرے طنز کو بھی محسوس کیاجاسکتا ہے جو انسان کی حالت کو بیان کرتا ہے۔۔۔
سو ہماری رمضان المبارک کے ان انتہائی رحمتوں بھرے دنوں میں پڑھنے والے تمام افرا د سے اپیل ہے کہ ہنسی آئے تو ضرور ہنسیں لیکن کوشش کریں اگر کسی واقعے سے کوئی سبق ملتا ہے، تو وہ ضرور حاصل کیا جائے ۔۔۔ جیسا کہ ہمیں یہ سبق ملا ہے:
بے شک
مومن مسجد میں ایسے ہوتا ہے جیسے مچھلی پانی میں اور منافق مسجد میں ایسے ہوتا ہے جیسے پرندہ پنجرے میں ۔۔۔
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
یاد نہیں ہم نے میٹرک کیا تھا یا نہیں۔۔۔ خیر یہ ان دنوں کی بات ہے جب ہم پانچ وقت کے نمازی ہو گئے تھے ۔۔۔ہم ضلع رحیم یار خان کی تحصیل صادق آباد کے ایک قصبے احمد پور لمہ کی بات کر رہے ہیں جہاں ہم رہتے تھے ۔۔۔
ادھر اذان ہوئی اور ادھر ہم مسجد میں ۔۔۔ محلہ چھوٹا سا تھا۔۔۔ سب لوگ ہمیں جانتے تھے ۔۔ ہماری نماز کی وجہ سے اور عزت کرنے لگے ۔۔۔ ایک دن مغرب کی اذان ہوئی اور ہم مسجد میں جا پہنچے ۔۔۔ مغرب کی نماز میں سب سے زیادہ جلدی کی جاتی ہے۔۔ ادھر اذان ہوئی اور ادھر جماعت شروع ۔۔۔۔
لیکن اس دن ہماری وجہ سے ایسا نہیں ہوا۔۔۔ اس سے پہلے کہ امام صاحب جماعت کراتے، ہم نے دو رکعت کی نیت کی اور نماز پڑھنا شروع کردی۔۔۔۔ ساری جماعت ، سب کے سب نمازی ہمارا انتظار کرنے لگے کہ کب اس پرہیز گار، متقی اور مومن بندے کی نماز ختم ہو اور ہم جماعت شروع کریں۔۔۔
خیر، جب ہم نے خدا خدا کرکے اپنی دو رکعت ختم کی تو ہم سے سوال کیا گیا:
بیٹا آپ کون سے نوافل ادا کر رہے تھے؟
ہم نے کہا کوئی نوافل نہیں تھے۔۔۔ وہی دو سنتیں تھیں جو فرض کے بعد لکھی ہوتی ہیں۔۔۔ ہم نے سوچا پہلے وہ پڑھ لیتے ہیں۔۔۔
جس جس نے سنا مسکرانے لگا۔۔۔ پھر ہمیں سمجھا یا گیا:
نماز میں جس ترتیب سے سنتوں کو ادا کیاجاتا ہے، اسی ترتیب سے ادا کیا کریں۔۔۔ مغرب کی نماز میں فرض پہلے ہوتے ہیں۔۔۔ سنتیں بعد میں۔۔۔
 

موجو

لائبریرین
السلام علیکم
مسجد بھی نئی تھی دروازہ شائد ابھی لگا نہیں تھا ۔
ہمارے دوست نوعمر تھے نئے نئے حافظ بنے تھے جماعت کروانے کھڑے ہوئے
دوران نماز مکھی آن بیٹھی اور امام صاحب اس کی دست درازیوں سے تنگ آکر اس کے پیچھے پڑ گئے ش ش ش ش
 

موجو

لائبریرین
ہماری مسجد میں ضعیف اور بیمار افراد کے لئے کرسیوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے کوئی 8 کے قریب کرسیاں ہوتے ہیں پہلی صف میں ایسے میں ایک دن کسی نے مشورہ دیا کہ اگلی صف میں بنچ رکھ لئے جائیں تاکہ لانے لے جانے کی کوفت سے بھی بچت رہے۔
 

ابو کاشان

محفلین
ہماری مسجد میں ضعیف اور بیمار افراد کے لئے کرسیوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے کوئی 8 کے قریب کرسیاں ہوتے ہیں پہلی صف میں ایسے میں ایک دن کسی نے مشورہ دیا کہ اگلی صف میں بنچ رکھ لئے جائیں تاکہ لانے لے جانے کی کوفت سے بھی بچت رہے۔
ویسی ہی بینچیں جیسی چرچ میں ہوتی ہیں؟
 

موجو

لائبریرین
ایک معروف بلاگر محمد سلیم صاحب نے اپنے بلاگ پر حج اور حاجیوں کے حوالے کچھ واقعات لکھے ہیں۔ ان میں سے ایک واقعہ

ایک بار میں کعبہ کا طواف کر رہا تھا تو میں نے سنا کہ ایک حاجی بڑے زور شور سے یہ دعا مانگ رہا تھا (اللھم انی اعوذ بک من الخبث والخبائث)!!
میں نے کہا بھائی صاحب، یہ دعا تو لیٹرین میں داخل ہوتے وقت مانگتے ہیں۔
اُس نے نہایت ہی تیزی سے مجھے جواب دیا: کوئی بات نہیں، ساری دعائیں ٹھیک ہوتی ہیں۔
2
ایک حاجی نے یہ پوچھا: کیوں کہ وہ اپنی ماں کی طرف سے حج ادا کر رہا ہے، تو کیا وہ اپنے منہ کو نقاب سے ڈھانپ کر رکھے؟
 

ساقی۔

محفلین
شاید دس سال پہلے کی بات ہے ۔ہم مسجد گئے تو موذن صاحب غائب تھے ۔ امام صاحب نے ہمیں اذان دینے کا کہا۔ ہم نے کہا " میاں جی ہمیں شرم آتی ہے"
امام صاحب بولے "تو کیا ہم بے شرم ہیں جو روزانہ اذان دیتے ہیں":rollingonthefloor:
 

موجو

لائبریرین
ساقی صاحب کے واقعے ایک واقعہ یاد آیا
ہمارے فیصل آباد میں ایک معروف عالم دین تھے مولانا اشرف ہمدانی (رح) ایک دفعہ ان کی مسجد میں تبلیغی جماعت کے لوگ آئے
فجر کے بعد ہمدانی صاحب کا درس ہوتا تھا
جماعت والے ہمدانی صاحب کے پاس گئے اور کہا کہ ہمیں کچھ دین کی بات کرنی ہے؟ اجازت دیں
ہمدانی صاحب بولے مجھے کچھ بے دینی پھیلا نے دیں پھر آپ بات کرلیجیے گا۔
(یاد رہے کہ ہمدانی صاحب دیوبند مکتبہ فکر سے تھے)
 
ساقی صاحب کے واقعے ایک واقعہ یاد آیا
ہمارے فیصل آباد میں ایک معروف عالم دین تھے مولانا اشرف ہمدانی (رح) ایک دفعہ ان کی مسجد میں تبلیغی جماعت کے لوگ آئے
فجر کے بعد ہمدانی صاحب کا درس ہوتا تھا
جماعت والے ہمدانی صاحب کے پاس گئے اور کہا کہ ہمیں کچھ دین کی بات کرنی ہے؟ اجازت دیں
ہمدانی صاحب بولے مجھے کچھ بے دینی پھیلا نے دیں پھر آپ بات کرلیجیے گا۔
(یاد رہے کہ ہمدانی صاحب دیوبند مکتبہ فکر سے تھے)
تبلیغی جماعت بھی مکتبہ دیو بند کی ہی ہے۔
 

فرخ

محفلین
وہ حاجی صاحب ٹھیک ہی دعا مانگ رہے تھے، کیونکہ خبث اور خبائث صرف لیٹرینوں میں نہیں پائے جاتے ، پوری دنیا میں دندناتے پھرتے ہیں۔۔۔

ایک معروف بلاگر محمد سلیم صاحب نے اپنے بلاگ پر حج اور حاجیوں کے حوالے کچھ واقعات لکھے ہیں۔ ان میں سے ایک واقعہ

ایک بار میں کعبہ کا طواف کر رہا تھا تو میں نے سنا کہ ایک حاجی بڑے زور شور سے یہ دعا مانگ رہا تھا (اللھم انی اعوذ بک من الخبث والخبائث)!!
میں نے کہا بھائی صاحب، یہ دعا تو لیٹرین میں داخل ہوتے وقت مانگتے ہیں۔
اُس نے نہایت ہی تیزی سے مجھے جواب دیا: کوئی بات نہیں، ساری دعائیں ٹھیک ہوتی ہیں۔
2
ایک حاجی نے یہ پوچھا: کیوں کہ وہ اپنی ماں کی طرف سے حج ادا کر رہا ہے، تو کیا وہ اپنے منہ کو نقاب سے ڈھانپ کر رکھے؟
 
آخری تدوین:

شاہد شاہنواز

لائبریرین
رمضان المبارک اور جمعۃ الوداع تھا۔۔۔ اسی سال یعنی 2013ء کی بات ہے۔۔۔
عثمانی صاحب جو ہماری مسجد کے خطیب ہیں، خطاب فرما رہے تھے۔۔۔
بیٹھنے کی جگہ تنگ لگی تو میں صف سے تھوڑا سا پیچھے آلتی پالتی مار کر بیٹھ گیا اور خطبہ سننے لگا۔ اتنے میں ایک شخص اور پیچھے سے آیا اور میری جگہ بیٹھ گیا۔۔۔ ساتھ بیٹھے ہوئے ایک یا دو لڑکوں نے شاید میری طرف دیکھا بھی تھا کہ اس کو سنبھالو۔۔ میں نے توجہ ہی نہ دی کہ جب نماز کے لیے کھڑے ہوں گے تو دیکھی جائے گی۔۔۔ نماز کے لیے تو ویسے بھی جگہ بن جاتی ہے۔۔ لیکن جب نماز کے لیے کھڑے ہوئے تو میری جگہ نہیں بنی۔۔۔ اب میں پیچھے کی صف میں گیا تو وہاں بھی نہیں۔۔ اس سے پیچھے دیکھا۔۔۔ وہاں بھی نہیں۔۔۔ ۔
الغرض پوری مسجد میں آخری صف تک میرے لیے کوئی جگہ نہیں بچی۔۔۔ ۔مسجد کے باہر جہاں جوتیاں رکھی ہوتی ہیں، وہاں کچھ لوگوں نے جائے نماز وغیرہ بچھا کر تقریبا آدھی صف بنا لی تھی۔۔ وہاں جگہ موجود تھی۔۔۔ ایک صاحب اپنے دو چھوٹے چھوٹے بچوں کو بھی نماز پڑھانے کے لیے ساتھ لائے ہوئے تھے۔۔ میری جگہ وہاں بنی۔۔۔ لیکن وہاں ایک اور مسئلہ پیش آیا۔۔۔ ہمیں بتایاجاتا ہے کہ چھوٹے بچوں کو صف کے آخر میں بھیج دو یا پھر صف کے انتہائی کونے کی طرف کھڑا کر دو کیونکہ اگر یہ بیچ میں آجائیں گے تو آپ کی جماعت نہیں ہوتی (تحقیق طلب بات ہے)۔۔۔ ان کا بچہ درمیان میں نماز پڑھنے کو کھڑا ہوا تو میں نے ان صاحب سے عرض کی کہ بچے کو صف کے کونے پر ہی کھڑا کیجئے۔۔۔ انہوں نے میری بات نہیں مانی۔۔۔ پھر وہ جائے نماز جہاں ہم کھڑے تھے۔۔۔ وہاں نماز پڑھی تو سجدہ جائے نماز سے باہر۔۔۔ نماز تو جیسے تیسے پڑھ لی لیکن دل مطمئن نہیں ہوا۔۔۔
آخر وہ دو فرض میں نے دوبارہ پڑھے تو کچھ سکون ملا۔۔۔ لیکن اس سکون کے ساتھ ساتھ ایک سبق بھی ملا کہ اپنی جگہ چھوڑ کر پیچھے محض اس لیے بیٹھنا کہ ٹانگیں تھک چکی ہیں اور اپنی جگہ دوسرے کے حوالے کردینا بے وقوفی ہوتی ہے۔۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
دوبارہ سے دو فرض کس نماز کے پڑھے؟
جمعہ کی نماز کے دو فرض بغیر خطبے کے نہیں ہوتے اور انفرادی طور پر بھی نہیں ہوتے۔ اگر جمعہ کے دو فرض قضا ہو گئے تو ظہر کے 4 فرض پڑھنا ہوں گے۔
 
Top