مستقبل کا ترانہ

پاکستانی

محفلین
pakfuturexh7.jpg
 

اظہرالحق

محفلین
یہ ترانہ “نصیر احمد“ جو ٹورنٹو میں رہتے ہیں انہوں نے لکھا تھا ، اسکا آخری مصرعہ جو پتہ نہیں‌کیوں نہیں آیا وہ ہی اس کی “پنچ لائن“ ہے یعنی “لعنتِ خدائے ذولجلال“ ۔ ۔ ۔
 

اظہرالحق

محفلین
پاکستانی نے کہا:
اللہ معاف کرے

اسی لئے وہ حصہ کاٹ دیا گیا ہے۔

پاکستانی بھائی اگر ہمیں اللہ کا ڈر ہوتا تو کیا بات تھی ، جو کچھ ہمارے ملک میں ہو رہا ہے ، وہ اللہ کی ناراضگی ہی کا سبب ہے ، جو ملک اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا تھا اسے سیکولر بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے ، جس ملک کے باسی اسلام سے بےزار ہوں ، اور مادر پدر آزادی کو ہی ترقی سمجھ رہے ہوں ، جس ملک میں روز مسلک اور ذات پات پر لڑائیاں ہوں ، جس ملک ملک میں روزانہ خودکشیاں ہوں اور عوام خاموش بیٹھے رہیں ، اور لوگ صرف از صرف یہ سوچ کر کہ اللہ ہی کچھ کرے گا اور ہم جو کریں وہ سب صحیح ہے تو پھر اللہ ان پر ان جیسے ہی حاکم بناتا ہے ، اور انکا ہر آنے والا دن پچھلے دن سے برا ہوتا ہے ، اور یہ ہی ہماری قوم کے ساتھ ہو رہا ہے ، اور میں سمجھتا ہوں نصیر کے پنچ لائن سچی ہے ، ہمیں کبوتر کی طرح آنکھیں بند نہیں کرنی چاہیں ، کاش ہم سمجھ جائیں مگر شاید اب وقت نکل چکا ہے ، ہمیں ایک بڑے “انقلاب“ کا انتظار کرنا چاہیے ، جو بہت خونی ہے ۔ ۔ ۔ بہت ہی زیادہ خونی ۔ ۔ ۔

اللہ ہم پر رحم کرے (آمین)
 
Top