محبت کی ہوا بن کر۔ ۔ ۔ احسن عزیز

ربیع م

محفلین

محبت کی ہوابن کر، کرم کے پھول برساؤ

محبت کی ہوابن کر، کرم کے پھول برساؤ!
چمن والو! بہارِ جاں فزا کی رُت میں ڈھل جاؤ
خزاں ہے ، ہر طرف صیّاد ہیں ، سازش کے جالے ہیں
سبھی ہیں منتظر ، اے پنچھیو !تم کب پھسل جاؤ
کرشمے بجلیوں کے ، عکس اور آواز کے جادو
کہ چھوڑو شہ سواری ، بس کھلونوں سے بہل جاؤ
زماں بدلا ، زمیں بدلی ، مکاں بدلے قریں، بدلے
مرے دل کے مکینو! یہ نہ ہو تم بھی بدل جاؤ
اندھیرا چھا گیا اک مغربی برقاب سے مَن میں
بڑھا دو ذِکر کی لو ، نور کی رہ پر نکل جاؤ
اگر شفاف ہے آئینہ دل پھر فتن کیسے ؟
زمیں سے باعمل گزرو ، فلک کو بااَمل جاؤ
جو خود گرداب ہیں وہ کشتیاں کو کیا ترائیں گے ؟
کہ موجِ صدق بن کر ساحلوں پر تم اچھل جاؤ
صلیبی جنگ سے غافل بھی ، محو شغل بھی ، گویا
کہ مچھر چھان لو، اونٹوں کو سالم ہی نگل جاؤ؟!
بجھانا چاہتی ہیں آندھیاں جس شمعِ ایماں کو
تمھیں اس کی حفاظت کیلئے بالشوق جل جاؤ
برائے غاصباں اک سنگِ آتش ریز ہو رہنا
برائے عاصیاں لیکن بنو شمع پگھل جاؤ
رہیں جذبات تابع عقل کے ، اور عقل شرع کے
ہے اک سازش کہ تم جذبات میں بہہ کر کچل جاؤ
تمھیں پھسلے اگر تو قافلے والوں کا کیا ہو گا؟!
امیرِکارواں ! اوروں کی خاطر ہی سنبھل جاؤ
شکاری ہو منجھے گر تم ، تو تاکو ہاتھی والوں کو
کہ کچلو سانپ کو سر، مت لکیروں پر مچل جاؤ
شریعت جب نہ ہو تو پھر یہ طبلِ جنگ فتنہ ہے
کہیں بہتر ہے ریوڑ لے کے جنگل کو نکل جاؤ!

انجینئر احسن عزیز شہید رحمہ اللہ​
 
Top