متبادل الفاظ کا استعمال ۔۔۔

فاتح

لائبریرین
ایسا کریں اس سے بہتر متبادل بتائیں۔ ابھی ویکیپیڈیا والوں سے بات کرتے ہیں پھر۔
جب آپ نے محمد امین صاحب کے بتائے ہوئے مولوی وحید الدین سلیم صاحب جیسے عالم کے حوالے کو قابلِ غور نہ جانا تو ہم جیسے لسانیات سے نابلد لوگ کس کھیت کی مولی ہیں۔ :)
 
جس روز اُن جیسے فی الواقعہ عالم کی باتوں پر عمل کر لیں گے تب مجھ جیسے جہلا کی آرا کو بھی دیکھ لیجیے گا حضور :)

یہی تو کہہ رہا ہوں میں جب سے۔ آپ نے کرنا کچھ نہیں۔ صرف باتوں سے یا شعر و شاعری کی خیالی دنیا میں رہنے سے تو کام نہیں بنا کرتے نا۔
 

فاتح

لائبریرین
یہی تو کہہ رہا ہوں میں جب سے۔ آپ نے کرنا کچھ نہیں۔ صرف باتوں سے یا شعر و شاعری کی خیالی دنیا میں رہنے سے تو کام نہیں بنا کرتے نا۔
جنھوں نے کیا ان کے ساتھ آپ نے کیا کر لیا؟ مثال کافی واضح ہے اور اوپر ہی موجود ہے۔۔۔ جس کا حوالہ میں نے دیا بھی لیکن آپ اس جانب آنا ہی چاہ رہے۔
 
جنھوں نے کیا ان کے ساتھ آپ نے کیا کر لیا؟ مثال کافی واضح ہے اور اوپر ہی موجود ہے۔۔۔ جس کا حوالہ میں نے دیا بھی لیکن آپ اس جانب آنا ہی چاہ رہے۔

اس کے لیے میں نے ایک مضمون کا ربط دیا تھا۔ وہ تو آپ نے ملاحظہ کیا ہوگا۔
 

فاتح

لائبریرین
اس کے لیے میں نے ایک مضمون کا ربط دیا تھا۔ وہ تو آپ نے ملاحظہ کیا ہوگا۔
کون سا مضمون؟ کہیں اس نا معلوم مضمون نگار کی موشگافیوں کی بات تو نہیں کر رہے جس میں اردو کیا ہے اور کیا نہیں پر بات کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور 12 حوالوں میں سے 11 انگریزی مضامین کے ہیں (کیا تمام اردو علما اتنے ہی بے وقعت ہیں کہ ان کے مضامین کو اس قدر بے وقعت جان لیا گیا کہ کسی ایک کا بھی حوالہ نہ دیا) جب کہ واحد اردو کتاب کا حوالہ مولوی عبد الحق کی "قواعد اردو" کا دیا گیا ہے اور اس حوالے میں بھی مولوی عبد الحق کے نظریے کو غلط کہہ کر ان پر یہ کہہ کر طنز کے تیر چلائے گئے ہیں کہ

مولوی عبدالحق نے اس مکار اور عیار حمکت عملی اور اس قوم سے دشمنی کو انگریز کے احسان کا نام دیا ہے؛ سبحان اللہ
اس ۘمضمون میں نامعلوم مضمون نگار کا نکتۂ نظر نہ صرف مولوی عبد الحق اور مولوی وحید الدین سلیم صاحب جیسے اردو لسانیات کے بلند پایہ اور مستند ترین اساتذہ کے نظریات سے نہ صرف اختلاف کرتا ہے بلکہ ان پر طنز و تشنیع کے تیر بھی چلاتا ہے۔ اختلافی آرا سامنے لانا مثبت کام ضرور ہے لیکن پر مغز دلائل کے ساتھ جن کا اس مضمون میں فقدان ہے۔۔۔ اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ مولوی عبد الحق اور مولوی وحید الدین جیسے اساتذہ کی مدلل گفتگو کو مانا جائے یا ان گمنام صاحب کی گھن گرج سے پُر گفتگو کو۔۔۔ کیا صاحبِ مضمون (جس کی نہ تو کوئی ادبی ساکھ ہے یا کم از کم اس کا کوئی اتا پتا ہی نہیں) اور اردو لسانیات کے مستند ترین علما کی آرا ہم پلہ قرار دی جائیں گی؟ کوئی بھی اوسط درجے کے ذہن کا شخص بھی اس سوال کا جواب با سہولت دے سکتا ہے۔

حوالہ جات

  1. ^ اخبار ہندو پر حیدر علی کا تذکرہ اور عبدالکلام سے متعلق موقع پر ٹیپوسلطان کا تذکرہ۔
  2. ^ عہد مغلیہ میں ہندوستانی لسانیات کا ایک بیان۔
  3. ^ اردو زبان کے 900 سال قبل آغاز کا بیان۔
  4. ^ ہندوستان میں سائنسی سرگرمیوں کی تاریخ۔
  5. ^ Religious Controversy in British India by Kenneth W. Jones, p124, ISBN 0791408272 Google book
  6. ^ Abu al-Hasan Yaghma Jandaqi, Kulliyat-i Yaghma Jandaqi (Tihran: Ibn Sina), p. 49; Aryanpur, Az Saba ta Nima, p. 114
  7. ^ The Constitutionalist Language And Imaginary. Mohamad Tavakoli
  8. ^ Is Arabic the language of science and modernity? روئے خط مضمون
  9. ^ 9.0 9.1 9.2 قواعد اردو ؛ مولوی عبد الحق : الناظر پریس واقع خیالی گنج لکھنؤ۔
  10. ^ 10.0 10.1 Hit it with a stick and it won't die by Christopher Lee; Syracuse university روئے خط مضمون
  11. ^ The Jewish conspiracy is British Imperialism by Henry Makow PhD روئے خط مضمون
  12. ^ پاکستان کے ایک انگریزی اخبار ڈان میں ایک مضمون روئے خط
 

فاتح

لائبریرین
سب سے پہلی بات مضمون نگار نامعلوم نہیں ہے۔ دوسری بات اس مضمون کا صفحہ تبادل خیال ملاحظہ فرمایا آپ نے؟
یہ بتانے کی بجائے کہ نامعلوم ہے یا نہیں۔۔۔ آپ نام بتانے کی زحمت فرما دیتے تا کہ ہم پر بھی کھل جاتا کہ کون ہیں یہ اعلیٰ حضرت جن کی آرا مولوی عبد الحق اور دیگر مستند ترین علمائے اردو سے بڑھ کر مستند مان لیں آپ نے؟
 
آپ پابند نہیں ماننے کے۔ آپ کو حق ہے اختلاف کا۔ مضمون نگار کا نام اس لیے نہیں لکھا کہ عین ممکن ہے کئی لوگوں نے مل کر اس مضمون کو لکھا ہو۔ تاہم آپ ان تمام افراد کے نام وہیں مضمون کی تاریخ میں ملاحظہ کر سکتے۔
 

عثمان

محفلین
یہ بتانے کی بجائے کہ نامعلوم ہے یا نہیں۔۔۔ آپ نام بتانے کی زحمت فرما دیتے تا کہ ہم پر بھی کھل جاتا کہ کون ہیں یہ اعلیٰ حضرت جن کی آرا مولوی عبد الحق اور دیگر مستند ترین علمائے اردو سے بڑھ کر مستند مان لیں آپ نے؟
آپ پابند نہیں ماننے کے۔ آپ کو حق ہے اختلاف کا۔ مضمون نگار کا نام اس لیے نہیں لکھا کہ عین ممکن ہے کئی لوگوں نے مل کر اس مضمون کو لکھا ہو۔ تاہم آپ ان تمام افراد کے نام وہیں مضمون کی تاریخ میں ملاحظہ کر سکتے۔

نام میں بتائے دیتا ہوں :
پپو ، گڈو ، کامی ;)
 

فاتح

لائبریرین
نام میں بتائے دیتا ہوں :
پپو ، گڈو ، کامی ;)
چھوٹا غالب کی روح سے معذرت کے ساتھ۔۔۔ کاش کوئی گڈی، شیلا، منی جیسی استانیاں ہوتیں تو ہمارے ہاتھ بھی مستند اساتذہ بشمول مولوی عبد الحق کی آرا کو بھاڑ میں جھونکنے کا کوئی بہانہ آ جاتا۔ ;)

ظالموں نے "بلاگر" کا ترجمہ "مدونی" کر رکھا ہے۔ :atwitsend:
ذرا ABIOS کا ترجمہ بھی دیکھیے اور سر دھنیے (اپنا نہیں): متقدم اساسی ادخال/اخراج نظام
کیا کیا خیالات بد اور وساوسِ سفلی نہ آتے ہوں گے دشمنوں کے دماغ میں یہ اصطلاح پڑھ کر۔۔۔ ہاہاہاہا
 
اس سلسلے میں تین چار تحاریر لکھیں تھیں کبھی۔ امید ہے پڑھ کر افاقہ ہو گا۔
زبان کا تغیر
زبان کا تغیر اور اردو وکی پیڈیا
کچھ غلط فہمیاں
ماشاء اللہ بہت خوب لکھا ہمارے دوست صاحب نے۔ :)
زبان کے تغیر میں موصوف نے جابجا انگریزی کا حوالہ دیا ہے۔ لیکن کیا عربی میں تغیر واقع ہوا؟ فارسی میں ہوا لیکن کس طرح کہ انہوں نے انگریزی الفاظ مستعار لینے کے بجائے اصطلاحات کے فارسی متبادلات تخلیق کیے۔ جس کے نتیجہ میں جدید فارسی نے جنم لیا لیکن دیکھ لیں کوئی بھی فارسی کی کتاب-رسالہ نہیں- اٹھا کر۔ کس طرح اصطلاحات کے فارسی متبادلات استعمال کیے گئے ہیں۔
تو زبان کا تغیر قدرتی چیز ہے تو صرف انگریزی تغیر ہی کیوں؟؟ عربی و فارسی تغیر کیوں نہیں؟؟
شاید اس لیے کہ ہم عام سے اردو دانوں کو عربی یا فارسی آتی ہی نہیں۔ یا ہر اصطلاح کے پیچھے ایک تصور کام کررہا ہوتا ہے، جیسے دوست بھائی نے -کی بورڈ- کی مثال پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔ تو پھر جناب یہ اشتراکیت، سرمایہ داریت، اشتمالیت کی اصطلاحات کیوں متعارف کروائی گئیں؟ ان کے پیچھے بھی تو جہان معانی پوشیدہ ہے۔ بات اتنی ہے کہ ہم چڑھتے سورج کی اقتدا کرنا جانتے ہیں۔ اور انگریزی جیسی زبان کا اس وقت آفتاب نصف النہار پر ہے اس لیے ہمیں یہ الفاظ زبان کا تغیر کے فلسفہ کے نام پر ہضم کرنا ہی پڑیگا، چاہے دنیا کی دیگر زبانیں اسی فلسفہ کے تحت اپنی زبان کو اپنی اصل سے جوڑ رہی ہوں، خود انگریزی کی مثال اس سلسلے میں کافی ہے۔
اور ویکیپیڈیا میں اگر کوئی اصطلاح سمجھ نہ آرہی ہے تو اس اصطلاح پر موجود صفحہ کھول کر پڑھنے کی زحمت گوارا کی جاسکتی ہے۔
لیکن اگر انگریزی زبان کسی وقت زبان کی موت کا شکار ہوئی تو پھر ہم اپنا سا منہ لیکر رہ جائیں گے جب کہ دوسروں کے پاس اپنی زبان میں وضع کردہ الفاظ موجود ہونگے۔
 
چھوٹا غالب کی روح سے معذرت کے ساتھ۔۔۔ کاش کوئی گڈی، شیلا، منی جیسی استانیاں ہوتیں تو ہمارے ہاتھ بھی مستند اساتذہ بشمول مولوی عبد الحق کی آرا کو بھاڑ میں جھونکنے کا کوئی بہانہ آ جاتا۔ ;)


ذرا ABIOS کا ترجمہ بھی دیکھیے اور سر دھنیے (اپنا نہیں): متقدم اساسی ادخال/اخراج نظام
کیا کیا خیالات بد اور وساوسِ سفلی نہ آتے ہوں گے دشمنوں کے دماغ میں یہ اصطلاح پڑھ کر۔۔۔ ہاہاہاہا
انکی پرواہ کیوں ہے جناب کو؟؟
جب کچھ نہ سوجھا تو یہی رکیک حملے۔ ;)
 
Top