محمد یعقوب آسی
محفلین
بہت کچھ اور بھی رائج ہو چکا ہے صاحب!
نثری نظم، نثری غزل وغیرہ وغیرہ، ’’دیوارِ جھوٹ‘‘ جیسی تراکیب بھی، اور زندگی کا دیگر غلط سلط طریقے بھی اور رواج بھی۔
بات صرف زبان تک کہاں رہ گئی ہے۔
اس فقیر نے جو درست سمجھا عرض کر دیا، اس میں نہ کوئی ضد کی بات ہے اور نہ میرا یہ دعویٰ ہے کہ زبان میری محتاج ہے۔ ویسے یہ لہجہ آپ کا نہیں لگتا مجھے، جناب فارقلیط رحمانی صاحب۔
آئندہ محتاط رہوں گا۔ اس بار در گزر فرمائیے۔
جناب الف عین
نثری نظم، نثری غزل وغیرہ وغیرہ، ’’دیوارِ جھوٹ‘‘ جیسی تراکیب بھی، اور زندگی کا دیگر غلط سلط طریقے بھی اور رواج بھی۔
بات صرف زبان تک کہاں رہ گئی ہے۔
اس فقیر نے جو درست سمجھا عرض کر دیا، اس میں نہ کوئی ضد کی بات ہے اور نہ میرا یہ دعویٰ ہے کہ زبان میری محتاج ہے۔ ویسے یہ لہجہ آپ کا نہیں لگتا مجھے، جناب فارقلیط رحمانی صاحب۔
بہر حال شکریہ۔۔آپ تسلیم کریں یا نہ کریں، یہ حقیقت ہے کہ موجودہ دَور کی اردو زبان اور اس کے ادب میں اداکارہ اور فنکارہ کو اپنا لیا گیا ہے۔یقین نہیں آتا پاکستان کے کسی بھی شہر سے شائع ہونے والا ایسا کوئی اخبار، رسالہ یا جریدہ اُٹھا کر دیکھ لیجیے جس میں فلموں کے بارے میں تبصرے شائع ہوتے ہوں۔ ان تمام میں آپ کو کہیں بھی اداکارنی یا فنکارنی جیسے بے تکے الفاظ نہیں ملیں البتہ اداکارہ اور فن کارہ ضرور مل جائیں گے۔ اس کے با وجود اگر آپ اپنی ضد پر قائم ہیں تو بصد شوق رہیے۔ کیونکہ اردو زبان و ادب کسی فرد واحد کے محتاج نہیں۔
آئندہ محتاط رہوں گا۔ اس بار در گزر فرمائیے۔
جناب الف عین