لمحہ فکریہ، سنہ ۲۰۱۲ ء!

شمشاد

لائبریرین
لیکن الحمد للہ مجھے ایسے کسی مسائل کا سامنا نہیں ہے۔
زندگی میں ایک وقت ایسا آتا ہے جب آدمی اپنے آپ کو اکیلا محسوس کرتا ہے اور چاہتا ہے کہ کوئی رفیق، کوئی غمگسار ہو تو ایسے میں بیوی سے زیادہ رفیق اور غمگسار کوئی نہیں۔
 

ابوشامل

محفلین
یورپ میں طلاق کی شرح 1/3 ہے۔ اور زمانہ قریب میں 2/3 ہونے کا امکان ہے۔نفسا نفسی اور خود غرضی کے عالم میں ایک اچھی شادی شدہ زندگی کے خواب دیکھنا نہ چاہیے۔ مجھے امید ہے آپکی شادی یقینا کامیاب ہے۔ لیکن جو لوگ مسائل کا شکار ہیں وہ ’’کامیاب‘‘ لوگوں سے کہیں زیادہ ہیں!
مغرب میں تو خاندانی نظام کا شیرازہ بکھر چکا ہے اور اب ہم پر یہ ذمہ داری عائدہوتی ہے کہ ہم ثابت کریں کہ ہمارا نظامِ اخلاق ان کے ٹوٹ پھوٹ کے شکار نظام سے بدرجہا بہتر ہے۔
ویسے ہمارے معاشرے میں جو دو رویے فروغ پا رہے ہیں ایک "شادی - زندگی کی منزل" اور دوسرا "شادی - غلامی کا آغاز و آزادی کا خاتمہ"، دونوں ہی غلط ہیں شادی کسی شخص کی زندگی کی منزل نہیں ہے اور نہ ہی انسانی معراج۔ ہمارے ہاں لوگ صرف اس لیے شادی نہیں کرتے کہ "ابھی اسٹیبل نہیں" بس اس اسٹیبل ہونے کے چکر میں ان کی عمر ہی گزر جاتی ہے۔ دوسرا رویہ تو اور زیادہ خطرناک ہے کیونکہ فطرت سے دور ہے، اور معاشرتی سطح پر بگاڑ کے خطرے کا باعث۔
اب مغرب کی نقالی میں ہمارے خاندانی نظام میں بھی دراڑیں پڑ رہی ہيں لیکن اس کے باوجود ابھی ہمارے ہاں طلاق اور ناجائز بچوں کے مسائل اس حد تک نہیں ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اس کو مزید بکھرنے سے بچایا جائے۔
 

arifkarim

معطل
اب مغرب کی نقالی میں ہمارے خاندانی نظام میں بھی دراڑیں پڑ رہی ہيں لیکن اس کے باوجود ابھی ہمارے ہاں طلاق اور ناجائز بچوں کے مسائل اس حد تک نہیں ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اس کو مزید بکھرنے سے بچایا جائے۔

مغرب کی نکالی کی بدولت ہی ہم طرح طرح کے مسائل کا شکار ہیں۔ ہمارا سیاسی، معاشی، سماجی اور تعلیمی نظام سب مغربیوں کے پیچھے چلنے کی وجہ سے بربادی کا شکار ہے۔
 

طالوت

محفلین
اب مغرب اور اس کی نقالی کو اتنا الزام بھی اچھا نہیں ، کتنے فیصد ہوں گے مغرب کی نقالی کرنے والے ؟ اور جو ہیں وہ بھی فضولیات کی نقالی کرتے ہیں ۔۔

اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہماری نیتیں درست نہیں اور ظاہر ہے اعمال کیسے درست ہو سکتے ہیں ۔۔ ہماری اکثریت آج بھی اپنی روایت و اقدار کی (دکھاوے کی حد تک) پاسداری کرتی ہے ۔۔
مغرب بے ایمانی نہیں کرتا ، ہم مکہ المکرمہ میں بھی حج کے موقع پر اشیاء کی دس دس گنا زیادہ قیمت وصول کرنے سے باز نہیں آتے ، مغرب ہڈ حرام نہیں کام چور نہیں ، ہمارے دفتروں میں جسے دیکھو بھاگنے کی فکر ، جب موقع ملا غائب ، سرکاری دفتروں کی حالت زار انتہائی بری ، مغرب میں کسی کا حق نہیں مارا جاتا ، کسی کا استحصال آسانی سے نہیں کیا جا سکتا ، ہمارے یہاں عدالتوں میں چلے جائیں بڑا بھائی چھوٹے کا حق مار رہا ہے ، اور حکومت کے گماشتوں سے لے کر معمولی ٹھیکدار تک مزدور کا بری طرح استحصال کر رہے ہیں ۔۔

ایسی سیکنڑوں چیزیں ہیں جن کی مثال دی جا سکتی کہ جن میں ہمیں مغرب کی نقالی کرنا چاہیے ۔۔
وسلام
 

arifkarim

معطل
مغرب بے ایمانی نہیں کرتا ، ہم مکہ المکرمہ میں بھی حج کے موقع پر اشیاء کی دس دس گنا زیادہ قیمت وصول کرنے سے باز نہیں آتے ، مغرب ہڈ حرام نہیں کام چور نہیں ، ہمارے دفتروں میں جسے دیکھو بھاگنے کی فکر ، جب موقع ملا غائب ، سرکاری دفتروں کی حالت زار انتہائی بری ، مغرب میں کسی کا حق نہیں مارا جاتا ، کسی کا استحصال آسانی سے نہیں کیا جا سکتا ، ہمارے یہاں عدالتوں میں چلے جائیں بڑا بھائی چھوٹے کا حق مار رہا ہے ، اور حکومت کے گماشتوں سے لے کر معمولی ٹھیکدار تک مزدور کا بری طرح استحصال کر رہے ہیں ۔۔

ایسی سیکنڑوں چیزیں ہیں جن کی مثال دی جا سکتی کہ جن میں ہمیں مغرب کی نقالی کرنا چاہیے ۔۔
وسلام

جناب یہاں مغرب بھی کوئی جنت کا باغ نہیں ہے۔ یہاں بھی کام چوری ، ٹیکس سے فرار اور کرپشن سب چلتی ہے۔ فرق صرف یہ ہے کہ انکا نظام اتنا پیچیدہ ہے کہ مشرقی لوگ اس سے مرعوب ہو جاتے ہیں۔ ذرا اسکی گہرائی میں جاکر دیکھیے کہ کس طرح بڑے بڑے سرمایہ دار متوسط طبقے کا خون کر رہے ہیں۔ کس طرح عوام کو بیوقوف بنا کر قرض لینے ہر مجبور کیا جاتا ہے اور انہیں سود کے نہ ختم ہونے والے چکر میں جکڑ دیا جاتا ہے۔کس طرح مادی خواہشات کو ہوا دی جاتی ہے۔ جسکے نتیجے میں لوگوں کو مادی نفسا نفسی اور خدا سے دوری پر مجبور کیا جاتا ہے۔ یہاں بھی بڑی کمپنیاں چھوٹے اداروں کا حق مارتی ہیں اور اپنی مرضیاں‌کرتی ہیں۔ اسلئے براہ کرم اپنی سوچ میں تبدیلی لائیں۔ اور مغرب کی کاپی کو اپنی کامیابی نہ سمجھیں۔
 

طالوت

محفلین
، کسی کا استحصال آسانی سے نہیں کیا جا سکتا۔۔

جناب یہاں مغرب بھی کوئی جنت کا باغ نہیں ہے۔ یہاں بھی کام چوری ، ٹیکس سے فرار اور کرپشن سب چلتی ہے۔ فرق صرف یہ ہے کہ انکا نظام اتنا پیچیدہ ہے کہ مشرقی لوگ اس سے مرعوب ہو جاتے ہیں۔ ذرا اسکی گہرائی میں جاکر دیکھیے کہ کس طرح بڑے بڑے سرمایہ دار متوسط طبقے کا خون کر رہے ہیں۔ کس طرح عوام کو بیوقوف بنا کر قرض لینے ہر مجبور کیا جاتا ہے اور انہیں سود کے نہ ختم ہونے والے چکر میں جکڑ دیا جاتا ہے۔کس طرح مادی خواہشات کو ہوا دی جاتی ہے۔ جسکے نتیجے میں لوگوں کو مادی نفسا نفسی اور خدا سے دوری پر مجبور کیا جاتا ہے۔ یہاں بھی بڑی کمپنیاں چھوٹے اداروں کا حق مارتی ہیں اور اپنی مرضیاں‌کرتی ہیں۔ اسلئے براہ کرم اپنی سوچ میں تبدیلی لائیں۔ اور مغرب کی کاپی کو اپنی کامیابی نہ سمجھیں۔
اردو کا ہی جملہ ہے اور مکمل بھی ۔۔ :)
جن کاموں میںمغرب کی نقالی کرنے کو کہہ رہا ہوں اس میں سے کوئی برا کام بتا دیں تو میں توبہ تائب کر لوں :rolleyes:
ورنہ مغرب سے میری "محبت" ڈھکی چھپی نہیں :frustrated:
وسلام
 

arifkarim

معطل
جن کاموں میں مغرب کی نقالی کرنے کو کہہ رہا ہوں اس میں سے کوئی برا کام بتا دیں تو میں توبہ تائب کر لوں :rolleyes:

اوپر جس پوسٹ میں آپنے جن معمولات میں مغرب سے سیکھنے کو کہا تھا۔ اسے کہنا بہت آسان ہے۔ ہم انکی نقالی کرنے کو تو کہتے ہیں ، لیکن اسکے پیچھے کارفرما عوامل کو بھول جاتے ہیں۔ سب سے پہلی ان لوگوں کا آئین دیکھیں جو ہر لحاظ سے آزاد ہے۔ یعنی اسمیں مذہب کی ملونی شامل نہیں۔ ہمارے آئین کا ہر نقطہ اسلام کے مطابق رکھنے کے چکر میں ’’نہ اِدھر کے رہے ، نہ اُدھر کے ‘‘ کی ترجمانی کر رہا ہے۔ اگر اسلامی قانون نافذ کرنا ہے تو مکمل نافذ ہونا چاہیے۔ اگر مغربی قانون نافذ کرنے ہے تو اسمیں پھر دین کی ملونی شامل نہیں ہونی چاہیے۔ یہ کیا آدھا آدھا جوڑ کر ٹوٹا پھوٹا سا آئین بنا ڈالا!

پھر مغربی معیشیت بکلی طور پر سود اور مقابلے کی بنیاد پر قائم ہے۔ یعنی وہ کمپنیاں جو عوام کو سب سے بہترین انداز میں’’بیوقوف‘‘ بنا سکیں۔ انہی کے پاس بھینس کی لاٹھی ہوتی ہے۔ زیادہ سرمایہ جمع کرنے والے ٹیکس سے چھوٹ حاصل کر سکتے ہیں۔ اور سود پر ساری زندگی گزار سکتے ہیں۔ مغربی معیشیت میں صرف ان افراد کو بھرتی کیا جاتا ہے جو اس سسٹم کا صو فیصد حصہ بننے کیلئے تیار ہوں۔ مطلب جو لوگ اس دنیا میں صرف پیسا کمانے آئیں ہیں وہ اس سسٹم کے حقدار ہیں۔ متبادل خیالات و رائے رکھنے والے سوشلسٹ اور کمیونسٹ لوگوں کی وہاں کوئی جگہ نہیں۔ ایسے لوگ آپ کو فٹ پاتھ پر رلتے ہوئے مل جائیں گے۔ نیز غیر ملکیوں سے متعصبانہ رویہ تو مغربیوں کی شان ہے۔ اسے کیسے بھلایا جا سکتا ہے۔

جولوگ اس مغربی معاشرے میں سالوں سے آباد ہیں۔ اگر وہ اب تک برین واش نہ ہوئے تو اسی قسم کی رائے رکھتے ہیں۔ اپنا دیس اور اپنی زبان اپنی ہی ہوتی ہی۔ دوسروں کی راہ پر چلیں گے تو اپنی بھی بھول جائیں گے!
 

طالوت

محفلین
:atwitsend: :atwitsend:
بھائی میرے ان کی اس کے پیچھے کارفرما عوامل سے ہمیں کیا لینا دینا ؟وہ جھوٹ نہیں بولتے تو آپ ان کی نقالی کریں نا کیوں نہیں بولتے یہ آپ کا مسئلہ نہیں ۔۔ اب بش جونئیر کی کوئی مثال نہ دے دینا :phbbbbt: کیونکہ میں مسلسل عوام کی بات کر رہا ہوں خواص کی نہیں ۔۔

اپنا دیس اور اپنی زبان اپنی ہی ہوتی ہی۔ دوسروں کی راہ پر چلیں گے تو اپنی بھی بھول جائیں گے!

مغرب کی کسی حد تک یہ فلاحی مملکتیں چند عشروں بیشتر پیدا ہوئیں ، اور ان کے لیے اگر دنیا میں کوئی مثال رہی تو وہی دور فاروقی ہے ، یہ اور بات ہے کہ ان میں سے ایک مخصوص طبقے نے اس میں اپنے مفاد کی خاطر بہت کچھ بدل لیا ہے مگر فلاحی مملکت کے اعتبار سے بہت بہتر ہیں ۔۔
اب مسئلہ یہ ہے کہ وہ مملکت ہم نے دیکھی تو نہیں ، اور تاریخ ہمارے ہاں جس طرح سے بےہودہ اور بےکار باتوں سے بھری پڑی ہے اس بحث میں بھی وقت ضائع نہیں کروں گا ، تو جناب جب کبھی ہم سیدنا عمر کے دورِ حکومت کی مثال دیتے ہیں تو عوام کو وہ خواب محسوس ہوتا ہے اور عوام و خواص کی آواز کیا آتی ہے ؟ اجی ہم ان کا مقابلہ تو نہیں کر سکتے نا ، ان کی تو کیا بات تھی !
گدھوں کو کون سمجھائے کہ مقابلہ نہیں پیروی کرنی ہے ۔۔
اب موجودہ دور میں مغربی مملکتیں تمام تر خرابیوں کے باوجود برحال دنیا بھر میں عوام الناس کے لیے ایک مثال ہیں ۔۔ تو اسی کی نقالی کی مثال دی جائے گی نا کہ ان کے پاس کم از کم کوئی نظام تو ہے چاہے لولا لنگڑا ہی سہی ہے تو ۔۔
ہمارے پاس موجودہ دور میں کونسا نظام ہے جس کی مثال ہم دے سکیں کہ دیکھو فلاں اسلامی ملک میں ایسے ایسے چل رہا ہے تم بھی چلاؤ ؟

وسلام
 

arifkarim

معطل
اب موجودہ دور میں مغربی مملکتیں تمام تر خرابیوں کے باوجود برحال دنیا بھر میں عوام الناس کے لیے ایک مثال ہیں ۔۔ تو اسی کی نقالی کی مثال دی جائے گی نا کہ ان کے پاس کم از کم کوئی نظام تو ہے چاہے لولا لنگڑا ہی سہی ہے تو ۔۔
ہمارے پاس موجودہ دور میں کونسا نظام ہے جس کی مثال ہم دے سکیں کہ دیکھو فلاں اسلامی ملک میں ایسے ایسے چل رہا ہے تم بھی چلاؤ ؟
وسلام

:mad::notlistening::idontknow:

کیا ہم مسلمان چودہ سو سال پرانے نظام اور موجودہ مغربی نظام کی نقالی کرنے کیلئے ہی رہ گئے ہیں؟ کیا ہم اتنا گئے گزرے ہیں کہ کوئی نیا نظام ترتیب نہیں دے سکتے ؟ کیا غلامی اور نقل ہمارے خون میں اتنا سرایت کر چکی ہے کہ متبادل سوچ سے ہی ہمیں ہارٹ اٹیک ہو جاتا ہے؟:confused:
 

طالوت

محفلین
:mad::notlistening::idontknow:

کیا ہم مسلمان چودہ سو سال پرانے نظام اور موجودہ مغربی نظام کی نقالی کرنے کیلئے ہی رہ گئے ہیں؟ کیا ہم اتنا گئے گزرے ہیں کہ کوئی نیا نظام ترتیب نہیں دے سکتے ؟ کیا غلامی اور نقل ہمارے خون میں اتنا سرایت کر چکی ہے کہ متبادل سوچ سے ہی ہمیں ہارٹ اٹیک ہو جاتا ہے؟:confused:

:battingeyelashes:تو پھر کونسا نیا نظام ترتیب دیا جا رہا ہے :rolleyes: ؟ کہیں کام ہوتا تو نظر نہیں آتا ۔۔ اچھی چیز تو کسی سے بھی لی جا سکتی ہے مگر ہمیں صرف بری چیزیں لینے کا شوق ہے ۔۔ یا برائیاں کرنے کا :)
ارے ہاں ایک بات بتا دوں ہم سب ملکر کوئی نظام ترتیب نہیں دے سکتے کوئی ایک شخص ڈنڈے کے زور پر ایسا ضرور کر سکتا یا پھر زیادہ نہیں دو چار سو برس مزید انتظار ;)
:notlistening: :mad: :notlistening:
:rollingonthefloor::rollingonthefloor:
اتنا غصہ ، ایک رائے ہے بس نہ مانیں کوئی بات نہیں :wasntme: مگر غصہ :raisedeyebrow:
غصہ :idontknow:
غصہہہہہہہہ:surprise:
:praying::praying: (شاید دعا سے کوئی نظام آ ہی جائے ۔۔)
وسلام
 

arifkarim

معطل
:battingeyelashes:تو پھر کونسا نیا نظام ترتیب دیا جا رہا ہے :rolleyes: ؟ کہیں کام ہوتا تو نظر نہیں آتا ۔۔ اچھی چیز تو کسی سے بھی لی جا سکتی ہے مگر ہمیں صرف بری چیزیں لینے کا شوق ہے ۔۔ یا برائیاں کرنے کا :)
ارے ہاں ایک بات بتا دوں ہم سب ملکر کوئی نظام ترتیب نہیں دے سکتے کوئی ایک شخص ڈنڈے کے زور پر ایسا ضرور کر سکتا یا پھر زیادہ نہیں دو چار سو برس مزید انتظار ;)
:

ہاہاہا۔ جب ڈنڈے کے زور پر خراب نظام پر قائم رہا جا سکتا ہے تو طاقت کے زور پر نیابہتر نظام بنایا بھی جاسکتا ہے۔ ہمیں اسوقت ضرور ت ہے ایک ایسے لیڈر کی جو مغرب سے ہر لحاظ سے خود مختار ہو اور پر اعتماد ہو۔ وہ ایک ایسا نیا نظام تشکیل دے جسمیں تمام معاشرتی مسائل کا حل موجود ہو۔۔۔ جب مغرب نے بقول آپکے ’’موجودہ‘‘ بہترین نظام کی بنیاد رکھی تھی ، اسوقت مسلمانوں کی حالت انتہائی پستی کا شکار تھی۔ پس انکے فلاسفروں نے محض سوچ اور عقل کی بدولت اس نظام کو بنایا اور پوری دنیا کو مجبور کیا کہ وہ بھی اسی نظام حکومت کو کاپی کریں! جو کاپی کرلے، وہ غلام، جو نہ کرے وہ دشمن!

اب اگر آجکل کے زمانے میں ان مغربیوں کی غندہ گردی کی وجہ سے کوئی دوسرا متبادل نظام بچا ہی نہیں ، تو اسکا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ انسے بہتر نظام بنانا ممکن ہی نہیں!
 
Top