لطیفے ۔۔۔۔۔۔تصویری یالفظی

محمد وارث

لائبریرین
سردار پٹیل جو مودی اینڈ کمپنی کا ہیرو ہے اور جس نے بھارت کی طرف سے تقسیم کے بعد پاکستان کا حق مارے میں بڑھ چڑھ کر حسہ لیا ، اس کی تعریفوں کے پل جیو نیوز کے پروگرام خبرناک میں باندھے گئے آفتاب اقبال کی قیادت میں کئی مرتبہ ۔ یہ صرف ایک مثال ہے۔
میں نے یہ پروگرام تو نہیں دیکھا اور نہیں جانتا کہ آفتاب اقبال نے کیا کہا لیکن سردار پٹیل کے متعلق ایک دو باتیں:

سردار پٹیل ہندو انتہا پسندوں کے محبوب شاید اس وجہ سے زیادہ ہیں کہ وہ نہرو کے بہت بڑے ناقد تھے اور نہرو کی چائنہ پالیسی پر سب سے زیادہ تنقید پٹیل ہی نے کی تھی۔ 1950ء میں اپنی موت سے کچھ ماہ پہلے پٹیل نے نہرو کو ایک طویل خط لکھ کر چائنہ پالیسی بدلنے کا مشورہ دیا تھا اور یہ بھی کہا تھا کہ ہماری ساری دفاعی پالیسی پاکستان کو سامنے رکھ کر بنائی جا رہی ہے حالانکہ اسے چین کو سامنے رکھ کر بنانا چاہیئے۔ بارہ برس بعد جب انڈیا کو چین سے شکست ہوئی تو سردار پٹیل کے خطوط اور پیشگوئیاں منظر عام پر آئیں اور وہ کٹر ہندوؤں کے زیادہ بڑے ہیرو بن گئے۔ ویسے ان کے کریڈٹ پر پانچ سو سے زائد خود مختار ریاستوں اور راجواڑوں کو انڈین یونین میں شامل کرنا ہے۔

سردار پٹیل شاید اس وجہ سے پاکستانیوں کے زیادہ معتوب ہیں کہ انہوں نے پولیس ایکشن کے ذریعے حیدر آباد دکن پر قبضہ کیا تھا۔ لیکن بہت کم پاکستانی جانتے ہیں کہ سردار پٹیل نے پاکستان کو ایک ایسی آفر کی تھی کہ جو مان لی جاتی تو آج پاکستان اور بھارت کے تعلقات کچھ کہ کچھ ہوتے۔ اس بات کا ذکر کئی ایک مؤرخین اور سردار پٹیل کے قریبی ساتھیوں نے کیا ہے بشمول مشہور اور معتبر انڈین صحافی کلدیپ نئیر کے۔

نہرو کے برعکس، سردار پٹیل کی کشمیر کے ساتھ کوئی جذباتی وابستگی نہیں تھی۔ سردار پٹیل نے نہرو سے کہا تھا کہ کشمیر پاکستان کو دے دینا چاہیئے کہ "ہماری پلیٹ میں پہلے ہی بہت کچھ ہے"۔ سردار پٹیل نے لیاقت علی خان کو آفر کی تھی کہ حیدر آباد دکن پر آپ اپنا دعویٰ چھوڑ دیں، کشمیر پر ہم چھوڑ دیتے ہیں۔ لیکن اس وقت پاکستانی لیڈروں کا خیال تھا کہ کشمیر تو پاکستان کا حصہ ہے ہی (مسلم آبادی کی وجہ سے)، حیدر آباد دکن بھی پاکستان کے ساتھ مل کر (مسلم حکمران کی وجہ سے) ہندوستان کے لیے سر درد بن سکتا ہے اور یوں یہ تصفیے کا خیال اپنی موت آپ ہی مر گیا۔
 
screenshot_348.png
 

زیک

مسافر
ویسے ان کے کریڈٹ پر پانچ سو سے زائد خود مختار ریاستوں اور راجواڑوں کو انڈین یونین میں شامل کرنا ہے۔
یہ کام بہت زبردست تھا اور بہت ضروری بھی۔ پاکستان میں بھی پٹیل ہوتا تو کیا ہی بات تھی۔

سردار پٹیل شاید اس وجہ سے پاکستانیوں کے زیادہ معتوب ہیں کہ انہوں نے پولیس ایکشن کے ذریعے حیدر آباد دکن پر قبضہ کیا تھا۔

جونا گڑھ اور مناودار پر قبضے کے پیچھے بھی سردار پٹیل ہی تھا۔
حیدرآباد اور جوناگڑھ اور مناودار کے پاکستان میں شامل ہونے کی کوئی وجہ نہیں بنتی تھی۔
 

محمد وارث

لائبریرین
حیدرآباد اور جوناگڑھ اور مناودار کے پاکستان میں شامل ہونے کی کوئی وجہ نہیں بنتی تھی۔
درست فرمایا اور اسی اصول سے کشمیر اور خاص طور پر وادی کی بھی انڈیا میں شامل ہونے کی وجہ نہیں بنتی تھی لیکن جیسا کہ آپ نے کہا یہاں کوئی اس پائے کا لیڈر نہیں تھا ورنہ لشکری قیمتی وقت ضائع کر کے سری نگر پر قبضے کا موقع ضائع نہ کرتے!
 

زیک

مسافر
درست فرمایا اور اسی اصول سے کشمیر اور خاص طور پر وادی کی بھی انڈیا میں شامل ہونے کی وجہ نہیں بنتی تھی لیکن جیسا کہ آپ نے کہا یہاں کوئی اس پائے کا لیڈر نہیں تھا ورنہ لشکری قیمتی وقت ضائع کر کے سری نگر پر قبضے کا موقع ضائع نہ کرتے!
بالکل درست۔

حیدرآباد کے حوالے سے ایک اور بات: نظام کا سونا پاکستان بھیجنا بےشک ملک کے کام آیا لیکن دیکھا جائے تو یہ اس کی اپنی رعایا سے غداری تھی۔
 

محمد وارث

لائبریرین
بالکل درست۔

حیدرآباد کے حوالے سے ایک اور بات: نظام کا سونا پاکستان بھیجنا بےشک ملک کے کام آیا لیکن دیکھا جائے تو یہ اس کی اپنی رعایا سے غداری تھی۔
صدیوں سے یہاں کے اور باقی دنیا کے شاہی حکمران شاہی خزانے کو انتہائی ذاتی ملکیت سمجھتے رہے ہیں۔ جمہوریت نے یہ روش بدلی، لیکن افسوس برصغیر میں صرف نام بدلا، باقی برتاؤ وہ اب بھی ذاتی ملکیت والا ہی کرتے ہیں۔
 

شاہد شاہ

محفلین
سردار پٹیل نے لیاقت علی خان کو آفر کی تھی کہ حیدر آباد دکن پر آپ اپنا دعویٰ چھوڑ دیں، کشمیر پر ہم چھوڑ دیتے ہیں۔ لیکن اس وقت پاکستانی لیڈروں کا خیال تھا کہ کشمیر تو پاکستان کا حصہ ہے ہی (مسلم آبادی کی وجہ سے)، حیدر آباد دکن بھی پاکستان کے ساتھ مل کر (مسلم حکمران کی وجہ سے) ہندوستان کے لیے سر درد بن سکتا ہے اور یوں یہ تصفیے کا خیال اپنی موت آپ ہی مر گیا
اسوقت پاکستانی اشرافیہ کو یقین تھا کہ بٹوارہ کے بعد جو چھوٹی ریاستیں یونین آف انڈیا میں شامل ہوئی ہیں انکے ساتھ کٹھ جوڑ کر کے پاکستان میں لے لیا جائے گا۔ مگر بازی تب پلٹی جب کئی مسلم اکثریت ریاستیں جیسے قلات اور سرحد نے پاکستان میں شمولیت سے انکار کر دیا۔ یوں وقار کے زور پر انہیں پاکستانی بنایا گیا۔ باقی کی کہانی تاریخ کا حصہ ہے۔ اگر اسوقت پٹیل کی بات مان لیتے تو کشمیر آج پاکستان کا حصہ ہوتا۔ پاکستان کے دو ٹکڑے نہ ہوتے۔ جبکہ بھارت کے ساتھ پاکستان کے سفارتی تعلقات گو کینیڈا - امریکہ والے نہ بھی ہوتے پھر بھی موجودہ حالات سے بہت بہتر ہوتے۔
 
انکی اکثریت غیر مسلم تھی۔ نیز پاکستان کیساتھ سرحدیں نہیں ملتی تھیں
مناودار کے ساتھ ایسا نہیں تھا، وہاں مسلم اکثریت تھی اور سمندر کے راستے پاکستان کے ساتھ رابطہ باآسانی ہوسکتا تھا (زیادہ دور نہیں تھا پاکستان)۔
ویسے ہمارے بڑوں کے مطابق جب پاکستان بنا تب اکثر ہندووں کے خیال میں پاکستان کا بننا زیادہ سے زیادہ چھ ماہ کا ڈرامہ تھا کیونکہ ان کے خیال میں ہندوستانی مسلمان اتنے نا اہل تھے کہ وہ اس ملک کو چھ ماہ سے زیادہ سنبھال ہی نہیں سکتے تھے اسی لئے لاہور کے دولتمند ہندو جب لاہور چھوڑ کر گئے تو اپنے گھروں کو محض تالے لگا کر سامان اندر چھوڑ کر چلے گئے کہ کچھ عرصہ بعد واپس آکر لے لیں گے۔
 
لڑکا ہائے
لڑکی ہیلو

لڑکا How are you
لڑکی Fine
لڑکا کتنا پڑھی ہو

لڑکی جتنا تم
لڑکا کیا مطلب
لڑکی مجہے بھی اوتنی ای انگریزی آتی جتنی تمھیں
 
Top