کاشفی

محفلین
غزل
(حامد حسین باقری)

لب پہ میرے جو حق بیانی ہے
بس یہ مَولا کی مہربانی ہے

یہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا
دیکھو “دنیا سرائے فانی ہے“

حرصِ دُنیا سراب ہے لوگو
نہ بجھے پیاس یہ وہ پانی ہے

تنہا آیا ہے، تنہا جائے گا
بات یہ تو بہت پرانی ہے

تجھ کو دینا ہے روز حشر حساب
تو سمجھتا ہے یہ کہانی ہے

حشر کے دن کوئی نہ بولے گا
صرف مولا کی حکمرانی ہے

مردہ چہرہ سے لے سبق ورنہ
کورا کاغذ تری کہانی ہے

خواب غفلت سےجاگ اے انسان
مختصر تیری زندگانی ہے

تیرے ماتھے کا یہ نشاں حامد
تیرے ایمان کی نشانی ہے
 
Top