فرخ منظور
لائبریرین
لال بجھکڑ
لال بجھکڑ نام تھا اُن کا
ناچ اور گانا کام تھا اُن کا
اِک دن وہ شامت کے مارے
جاپہنچے اِک جھیل کنارے
سوچا، بیٹھوں، کچھ سستا لوں
تاک دِھنا دِن ٹھمری گا لوں
لمبے لمبے دانتوں والا
ایک مگرمچھ کالا کالا
بڑے بڑے سے جبڑے کھولے
پاس وہ آیا، ہولے ہولے
بولا "آؤ لال بجھکڑ
بیٹھو، کھاؤ گھی اور شکّر"
تھر تھر کانپے، تھر تھر لرزے
لال بجھکڑ خوف سے، ڈر سے
حال جب اُن کا دیکھا پتلا
ہنسا مگرمچھ اور یوں بولا
"جو تُم یوں ہی جھجکے بھائی
کی بس تُم نے خوب کمائی"
"لو اب اپنا ساز اٹھاؤ
کوئی سریلی تان اڑاؤ"
لال بجھکڑ خوف کے مارے
بھول گئے "دھا پا ما گا رے"
ڈرتے ڈرتے ساز اُٹھایا
اور اِک میٹھا راگ بجایا
آئی مگر مچھ کی اب باری
ناچ کی اُس نے کی تیّاری
دُم کو اٹھایا، سر کو جھکایا
ٹھُم مَک ٹھُم مَک ناچ دکھایا
ناچ میں یوں اس کو الجھا کر
لال بجھکڑ موقع پا کر
سَرپٹ، بگ ٹُٹ ایسے بھاگے
سانس لیا گھر پر ہی آ کے
"جان بچی سو لاکھوں پائے
خیر سے بُدّھو گھر کو آئے"
ناچ اور گانا کام تھا اُن کا
اِک دن وہ شامت کے مارے
جاپہنچے اِک جھیل کنارے
سوچا، بیٹھوں، کچھ سستا لوں
تاک دِھنا دِن ٹھمری گا لوں
لمبے لمبے دانتوں والا
ایک مگرمچھ کالا کالا
بڑے بڑے سے جبڑے کھولے
پاس وہ آیا، ہولے ہولے
بولا "آؤ لال بجھکڑ
بیٹھو، کھاؤ گھی اور شکّر"
تھر تھر کانپے، تھر تھر لرزے
لال بجھکڑ خوف سے، ڈر سے
حال جب اُن کا دیکھا پتلا
ہنسا مگرمچھ اور یوں بولا
"جو تُم یوں ہی جھجکے بھائی
کی بس تُم نے خوب کمائی"
"لو اب اپنا ساز اٹھاؤ
کوئی سریلی تان اڑاؤ"
لال بجھکڑ خوف کے مارے
بھول گئے "دھا پا ما گا رے"
ڈرتے ڈرتے ساز اُٹھایا
اور اِک میٹھا راگ بجایا
آئی مگر مچھ کی اب باری
ناچ کی اُس نے کی تیّاری
دُم کو اٹھایا، سر کو جھکایا
ٹھُم مَک ٹھُم مَک ناچ دکھایا
ناچ میں یوں اس کو الجھا کر
لال بجھکڑ موقع پا کر
سَرپٹ، بگ ٹُٹ ایسے بھاگے
سانس لیا گھر پر ہی آ کے
"جان بچی سو لاکھوں پائے
خیر سے بُدّھو گھر کو آئے"
میری آواز میں نظم لال بجھکڑ