لائیبریری میں کتب کی پریزنٹیشن

مہوش علی

لائبریرین
بہت دنوں پہلے میں نے لائیبریری کا یہ پروجیکٹ ادھورا چھوڑ دیا تھا، جس کا مجھے بہت افسوس تھا۔

دیکھیں آج پھر اس ربط کو جوڑنے کی کوشش کرتی ہوں۔

لائیبریری کی اپنی پریزنٹیشن


۔ موجودہ طریقہ کار یہ ہے کہ قارئین اردو وکی پر جا کر کتب کو پڑھیں۔

۔ اعجاز اختر صاحب لائیبریری کی متوازی پریزنٹیشن بھی بنا رہے ہیں اور یہ اردو وکی کی نسبت بہت مثبت قدم تھا۔


۔ لیکن حال ہی میں ہم نے طے کیا ہے کہ "جملہ" سوفٹ ویئر کی مدد سے لائیبریری کا Main Page بنایا جائے، اور پھر اسی سوفٹ ویئر کی مدد سے اسکو اپڈیٹ کیا جاتا رہے (ساتھ میں ادبی خبروں اور دیگر مصالحہ دار چیزوں کے ذریعے قارئین کو زیادہ متوجہ کیا جائے)۔


لائیبریری پر کتب کیسے پیش کی جائیں

۔ ابتک کتب کو وکی میں ٹائپ کر کے پڑھنے کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔
یہ طریقہ کار آسان ہے، مگر قارئین اس فارمیٹ میں کتابیں پڑھنے میں ہرگز دلچسپی نہیں ظاہر کریں گے۔ (البتہ اگر پاک نستعلیق فونٹ وکی پر بہترین طریقے سے کام کرے، تو شاید کامیابی کی کچھ امید ہو)۔


۔ میں بہت آسان اور سادہ الفاظ میں لائیبریری کے ہدف کو بیان کرنے جا رہی ہوں۔

ابتک کی تجاویز کے مطابق کتب کو HTML, XHTML, DocBook, PDF, .... اور دیگر طریقوں سے پیش کیا جائے۔ (ان میں سے پی ڈی ایف اور ایچ ٹی ایم ایل پر میں نے بھی تجربات کیے تھے)

دیکھیں۔۔۔۔ ہم چیزوں کو اب بہت آسان بناتے ہیں، ورنہ ابتک کی طرح درمیان میں لٹکے رہیں گے۔

میرا ذاتی خیال ہے کہ قارئین سب سے زیادہ دلچسپی کی ساتھ "نستعلیق" فونٹ میں بنائی گئی پی ڈی ایف فائلز پڑھیں گے۔

پی ڈی ایف کے فوائد دیگر طریقوں پر



1۔ صرف اسی طریقے سے نفیس نستعلیق فونٹ کا استعمال ممکن ہے۔


2۔ سائز کو قارئین اپنی مرضی سے چھوٹا بڑا کر سکتے ہیں۔

3۔ اس سے زیادہ خوبصورتی کسی اور فارمیٹ میں ممکن نہیں ہے۔

4۔ یہ ایک Fact ہے کہ لائیبریری کی تمام بڑی کتب (جن کا حجم ۵۰ صفحات سے زیادہ ہے) اسے کم از کم 75 فیصدی قارئین کسی اور فارمیٹ کی نسبت صرف اور صرف پی ڈی ایف میں پڑھنا پسند کریں گے۔

اس لیے بہت لازمی ہے کہ ہم اپنی توجہات پی ڈی ایف کی طرف زیادہ مرکوز رکھیں (کیونکہ بڑی حجم والی کتب کے معاملے میں باقی تمام تر فارمیٹ ثانوی حیثیت رکھتے ہیں)


پی ڈی ایف کے نقصانات یہ ہیں کہ:

1۔ فائل کا سائز عام ٹیکسٹ فائل کی نسبت 5 ت 7 گنا بڑا ہو جاتا ہے۔ (ڈھائی سو صفحات کی فائل کا سائز تقریبا 2 ایم بی بن جاتا ہے۔ اسکے بعد جتنے زیادہ صفحات ہوتے جائیں گے، فی صفحہ سائز کم ہونا شروع ہو جائے گا)۔ کم رفتار والے قارئین کو تھوڑی پرابلم تو ہو گی، مگر پھر بھی وہ تین تا پانچ ایم بی سائز کی فائلیں ڈاؤنلوڈ کر سکتے ہیں۔


2۔ پی ڈی ایف میں کاپی اور پیسٹ کی سہولت نہیں ہے۔ (لیکن یہ بڑی پرابلم نہیں ہے اور اسکا حل آگے آ رہا ہے)۔



پی ڈی ایف کیسے بنائی جائے

میں نے اس سلسلے میں بہت غور و فکر کیا ہے۔ ۔۔۔ بہت سے تجربات کیے ہیں۔۔۔۔ اور ان سب کی روشنی میں ذیل کا طریقہ کار پیش کرنا چاہوں گی۔

1۔ پی ڈی ایف بنانے کے لیے سب کچھ بھول کر صرف اوپن آفس کو استعمال کیا جائے۔

2۔ اوپن آفس میں پی ڈی ایف فائل کا سائز ایڈوب ایکروبیٹ کی نسبت پچھتر فیصد یا اس سے بھی کم ہے۔

3۔ میں شروع سے ہی لائیبریری پی ڈی ایف فائلز کے لیے اوپن آفس کا استعمال کر رہی تھی، مگر اوپن آفس نفیس نستعلیق میں بہت پرابلم کرتا ہے۔
اچھی بات یہ ہے کہ اب کی دفعہ میں اس سلسلے میں کچھ مزید حل لے کر حاضر ہوئی ہوں اور امید ہے کہ 90 فیصد تک فائلیں بغیر کسی پرابلم کے پی ڈی ایف میں تبدیل ہو جائیں گی۔

۔ کچھ فائلیں نامعلوم وجوہات کی بنا پر پھر بھی پرابلم دیتی رہتی ہیں۔ اس دفعہ ہم وقت بالکل نہیں ضائع کریں گے، بلکہ عام ڈگر سے ہٹ کر ان فائلوں کو "ایشیا نسخ، یا نفیس ویب نسخ، یا پھر اعجاز صاحب کے کسی فونٹ کی مدد سے تیار کر لیں گے۔
اگر آپ لوگ اس کمپرومس کے لیے تیار ہیں، تو پھر ساری مشکلات حل ہو جاتی ہیں۔


ہمیں یہ سب کچھ اُس وقت تک کرنا ہو گا جبتک پاک نستعلیق فونٹ نہیں آ جاتا (کوئی محسن حجازی صاحب سے درخواست کرے کہ وہ فردوسِ بریں کو پاک نستعلیق میں پی ڈی ایف بنا کر بطور نمونہ ہمیں دیں)۔


دیگر فارمیٹ کا خود بخود حاصل ہونا

اوپن آفس میں فائل بنانے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ ورڈ فارمیٹ، ایچ ٹی ایم ایل، XML، .Text.,. پی ڈی ایف یہ سب چیزیں ایک کلک سے ایک ساتھ حاصل ہو جاتی ہیں۔


ایچ ٹی ایم ایل فائل کو ایک فری Splitter کے ذریعے ایک ہی کلک میں ابواب میں خود بخود تقسیم کیا جا سکتا ہے، جس میں اگلے اور پچھلے ابواب کا لنک خود بخود Generate ہو جائے گا۔


میں محسوس کرتی ہوں کہ ہم صرف ان دو فارمیٹ میں کتابوں کو پیش کریں، کیونکہ یہ بقیہ تمام ضروریات کو پورا کر لیں گے۔

میں جلد ہی ان دو فارمیٹ کے نمونے یہاں پیش کروں گی۔
لیکن چونکہ میں بذات خود زیادہ کام نہیں کر سکتی، اس لیے امید ہے کہ آپ لوگ اس کام میں ہاتھ بٹائیں گے۔

قیصرانی ۔۔۔۔ کیا آپ نے اوپن آفس ڈاؤنلوڈ کر رکھا ہے؟ اور کیا آپ کو اسکا استعمال آتا ہے؟ ویسے آپ ٹیکنیکل میدان کے کھلاڑی ہیں۔۔۔ اور آپ کو ایم ایس ورڈ آتا ہے۔۔۔ اسلئے زیادہ سے زیادہ کچھ گھنٹوں میں آپ اوپن آفس سیکھ جائیں گے۔


نچوڑ:


پچھتر فیصد لوگ پی ڈی ایف فارمیٹ کو دیگر تمام فارمیٹ پر ترجیح دیں گے۔ اس لیے سادگی سے اس فارمیٹ پر کام کرتے ہیں تاکہ اپنے اہداف کو پورا کر سکیں۔
 

مہوش علی

لائبریرین
ذیل کی اٹیچمنٹ میں میں نے "مراۃ العروس" کی پی ڈی ایف فائل منسلک کر دی ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ Splitted HTML فائلز بھی منسلک کر دی ہیں۔
ان فائلوں میں سے سب سے پہلے آپ maratul_aroosfs نامی فائل کھولیئے گا، جو کہ خودبخود آپ کو باقی فائلوں پر لے جائے گی۔

نوٹ: یہ ایچ ٹی ایم فائلیں بہت جلدی میں بنائی گئی ہیں اور ان میں بہتری کی بہت گنجائش ہے۔ مجھے تھوڑا وقت چاہیے کہ میں اس "سپلٹر سوفٹ ویئر" کی آپشنز کو سیٹ کر سکوں۔
 

باذوق

محفلین
پ۔ڈ۔ف میں‌نفیس نستعلیق فونٹ‌کے استعمال کی بات نہ ہی کی جائے تو بہتر رہے گا۔
میرا بہت تلخ تجربہ ہے اس ضمن میں ۔
میں نے م۔س۔ورڈ اور اوپن آفس ۔۔۔ دونوں کے ذریعے دو تین پ۔ڈ۔ف کتابیں تیار کی تھیں ۔

>> بعض صفحات میں فونٹ‌ ٹوٹ پھوٹ جاتا ہے
>> بعض صفحات کی پرنٹنگ بالکل بھی نہیں ہوتی ۔۔۔ بلکہ اکروباٹ خود بخود یا تو ہینگ ہو جاتا ہے یا بند ہو جاتا ہے۔
>> اوپن آفس میں‌ نفیس نستعلیق کی فارمیٹنگ کرنا ۔۔۔ بڑے دل گردے کا کام ہے ۔۔۔ :(
 

مہوش علی

لائبریرین
باذوق نے کہا:
پ۔ڈ۔ف میں‌نفیس نستعلیق فونٹ‌کے استعمال کی بات نہ ہی کی جائے تو بہتر رہے گا۔
میرا بہت تلخ تجربہ ہے اس ضمن میں ۔
میں نے م۔س۔ورڈ اور اوپن آفس ۔۔۔ دونوں کے ذریعے دو تین پ۔ڈ۔ف کتابیں تیار کی تھیں ۔

>> بعض صفحات میں فونٹ‌ ٹوٹ پھوٹ جاتا ہے
>> بعض صفحات کی پرنٹنگ بالکل بھی نہیں ہوتی ۔۔۔ بلکہ اکروباٹ خود بخود یا تو ہینگ ہو جاتا ہے یا بند ہو جاتا ہے۔
>> اوپن آفس میں‌ نفیس نستعلیق کی فارمیٹنگ کرنا ۔۔۔ بڑے دل گردے کا کام ہے ۔۔۔ :(


یہ درست بات ہے کہ نفیس نستعلیق فونٹ کمپیوٹنگ کے حساب سے بہت ناکارہ فونٹ ہے اور اوپن آفس میں بہت زیادہ پرابلم کرتا ہے۔

مگر میرا آخری نتیجہ یہ ہے کہ نفیس نستعلیق کی جتنی فائلیں با آسانی اوپن آفس سے پی ڈی ایف میں تبدیل ہو جائیں یہ بونس ہے۔۔۔۔ اور باقی جتنی فائلیں رہ جائیں، اُن کے لیے "اردو نسخ ایشیا ٹائپ" فونٹ استعمال کیا جائے۔

اصول: "اردو نسخ ایشیا ٹائپ فونٹ" کی اگر پی ڈی ایف فائل بنائی جائے، تو وہ ہر اُس ورڈ یا ایچ ٹی ایم ایل فائل سے زیادہ دیدہ زیب و خوبصورت ہوتی ہے، جس میں یہی فونٹ استعمال کیا گیا ہو۔

لہذا، دوسری بہترین چوائس بھی اسی اوپن آفس کے ذریعے ایشیا نسخ میں پی ڈی ایف بنانے کی ہے۔


ویسے میں نے اوپن آفس میں نفیس نستعلیق کے لیے کچھ حل ڈھونڈے ہیں۔ اللہ نے چاہا تو کافی مفید ثابت ہوں گے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
اوپن آفس کو میں نے لینکس کے حوالے سے استعمال کیا ہے اور کوئی مسئلہ نہیں ہوا۔ اگر آپ ونڈوز کے لیے اس کا کوئی لنک دے دیں‌تو بہتر رہے گا۔ایم ایس آفس پر کام کرکرتے کرتے عمر گزری ہے۔ امید ہے کہ کوئی مسئلہ نہیں‌ ہوگا

مراۃ العروس اچھی لگ رہی ہے

اور آپ زیادہ کام مت کریں۔ ایک ساتھ ہی مکمل صحت یاب ہوکر کام کریں۔ ابھی کوآرڈینیشن اور کام کی تقسیم کرتی رہیں۔ آپ جیسا اچھا لیڈر ہو تو پراجیکٹ درست چلتا رہتا ہے :D (یہاں تھوڑا سا مکھن لگایا ہے)
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
السلام علیکم مہوش ، آپ کو یہاں دیکھ کر ہر روز روزِ عید ہے !

آپ مسائل ہائے گذشتہ سے نبٹ لیں تو پھر امور ہائے بنیادی بھی جمع ہیں اور منتظر
 

مہوش علی

لائبریرین
سیدہ شگفتہ نے کہا:
السلام علیکم مہوش ، آپ کو یہاں دیکھ کر ہر روز روزِ عید ہے !

آپ مسائل ہائے گذشتہ سے نبٹ لیں تو پھر امور ہائے بنیادی بھی جمع ہیں اور منتظر


انہی مسائل ہائے گذشتہ اور امور ہائے بنیادی میں گذری میری زندگی کی راتیں
کبھی سوزِ سازِ لائیبریری، اور ہائے کبھی میری درد بھری آنکھیں
 

قیصرانی

لائبریرین
کبھی سوزِ سازِ لائیبریری، اور ہائے کبھی میری درد بھری آنکھیں
بات تو بے موقع کر رہا ہوں لیکن پلیز اس پر توجہ ضرور دیں

موقع نکال کر اپنی بیماری کا مختصر احوال، اس کی ابتداء سے لے کر اب تک کی تفصیل، کیا کیا علاج ہوئے کیا کیا اثرات ہوئے اور اس کے بعد طبٍ مشرقی کی طرف رجوع اور پھر اس سلسلے میں کیا کیا استعمال کیا اور کیا محسوس ہوا، لکھ دیں

اس سے ہو سکتا ہے کہ کسی اور دوست کا ہی بھلا ہو جائے جو ابھی تک اس بیماری کو لا علاج سمجھ رہے ہیں

میرا ایک دوست ہے۔ اس کو بھی اسی طرح‌کا کوئی مسئلہ ہے اور کچھ عرصے بعد (خدانخواستہ) شاید اسے بھی پوائنٹ آف نو ریٹرن کا سامنا کرنا پڑے۔ پاکستان کی حد تک اس نے تمام بڑے ڈاکٹرز کو آزمایا ہے لیکن مایوسی ہوئی ہے
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
مہوش آپ کی تُک بندی پسند آئی :)
اس کا پوسٹ مارٹم تو اعجاز صاحب ہی کریں گے عروض و بحر کی کسوٹی پر ،

اور ہاں آپ جلدی سے توانائیاں بحال کرلیں تاکہ پھر بخیے اُدھیڑنے (تنقیدی نظر ڈالنے) کا کام کیا جائے :)

دوستی کے بعد تو ہم صرف بخیے ہی اُدھیڑا کرتے ہیں ، آپ چاہیں تو نظرِ ثانی کی گنجائش موجود ہے اس معاملے میں :)
 
بہت مفید

م‌س ورڈ/نفیس نستعلیق میں اپنے قلیل تجربے سے جانا ہے کہ اعراب درستگی سے نہیں لگتے۔" بُہت " کا لفظ لکھ کر دیکھیں۔

لیکن مجھے حیرت ہے کہ گفتگو میں نفیس ویب نسخ کا ذکر صرف ایک دفعہ آیا حالانکہ اس کی موجودگی میں (فی الحال) کہیں اور دیکھنے کی ضرورت نہیں۔

اوپن آفس کے استعمال کا مشورہ بہت مفید ہے۔ کچھ عرصے قبل اس کے لیے ایک اردو ڈکشنری بھی مہیّا کی تھی جس سے پروف ریڈنگ کی غلطیاں پکڑی جاسکتی ہیں۔ کتاب کی حتمی شکل کے لیے ایسی پ‌ڈ‌ف کی وکالت کروں گا جس میں نفیس ویب نسخ نتھی (font embedded PDF) ہو۔
 

الف عین

لائبریرین
مہوش اور دوسرے لائبریری ارکان۔ میں نے اپنی متوازی سائٹ پر محض ٹیکسٹ اور ورڈ ڈاکیومینٹ میں اس لئے فائلیں بنائ ہیں کہ ان کا سائز چھوٹا ہوتا ہے۔ مہوش لکھتی ہیں کہ تین تا پانچ میگا بائٹ کی فائلس میں لوگوں کو مسائل نہیں ہونا چاہئے۔ اور میرا حال کا ہی تجربہ ہے کہ اردو دوست لائبریری سے 946 کلو بائٹ کی فیصل عظیم کا شعری مجموعہ ڈاؤن لوڈ نہیں کر سکا، ایک بار اوپیرا اور دوسری بار ف ف سے کوشش کی، براؤزر کہتا ہے کہ ڈاؤن لوڈ مکمل، لیکن فائل کھولنے جاتا ہوں تو کہتا ہے کہ فائل کرپٹ ہے اور سائز سو پچاس کلو بائٹ کم ہی دکھاتا ہے۔ اس لئے میرا خیال یہ ہے کہ فائل سائز کسی طرح بھی 5۔6 سو کلو بائٹ سے زیادہ نہ ہو۔
پ ڈ ف کے خلاف ایک بات اور۔ کم از کم میرا مشن تحریری اردو کا فروغ بھی ہے۔ پ ڈ ف فائل صارف پڑھ لے گا ضرور لیکن اس کو کیا معلوم ہوگا کہ یہ ان پیج سے بنی ہے یا یونی کوڈ اردو میں ورڈ یا او او او سے!! ان پیج کی پ ڈ ف کتابیں تو کتاب گھر میں عرصے سے مہیا ہیں اور اردو دوست لائبریری میں بھی اگرچہ وہ ای ایکس ای فائلیں دے رہے ہیں لیکن وہ بھی محض سیلف ایکزیکیوٹنگ زپ فائلیں ہیں۔ یہی بات حسن علی کہتے آئے ہیں کہ سوال محض کتابیں فراہم کرنے کا ہے، تو ہم محض ان کی کتابوں کا لنک دے دیں، صارف وہاں سے حاصل کر لے گا۔ لیکن اس میں اردو کا فروغ بھلے ہی ممکن نہے، تحریری اردو کا نہیں۔ اور بطور خاص میں نے ٹیکسٹ فائلیں اس لئے فراہم کی ہیں کہ لوگوں کو پتہ چلے کہ ٹیکسٹ میں بلکہ نوٹ پیڈ میں بھی اردو کتاب پڑھی جا سکتی ہے!
بہر حال کہنے کا مطلب یہ بھی ہے کہ آپ لوگوں نے دیکھا ہی ہوگا کہ میں نے کتابیں ڈاٹ ٹی کے میں ساری کتب دو فانٹس میں ہی مہیا کی ہیں۔ ایک نقش اور نفیس ویب نسخ۔ پہلے میں دونوں فانٹس استعمال کر رہا تھا، لیکن بعد میں نفیس ویب نسخ ہی، اور ایک ای بک کا ورڈ ٹیمپلیٹ استعمال کرتا رہا ہوں جس میں عنواتات سٹائل تقریباً ویسی ہی ہیں جیسی مہوش اور نعمان نے شروع میں ای بکس بنائ تھیں، پطرس، ارمغانِ حجاز وغیرہ کی۔ اور حال ہی میں میں نے زیادہ تر وہی ٹیمپلیٹ استعمال کیا ہے۔ اور ادھر سبھی کتابیں محض نفیس ویب نسخ میں ہیں۔ نفیس نستعلیق ایک تو ٹائپنگ اور فارمیٹنگ کے وقت بہت سست ہو جاتا ہے، دوسرے اس میں درست املاء (میرے اعتبار سے) نہیں لکھی جا سکتی۔ نالۂ دل کی جگہ آپ کو نالہءدل ہی لکھنا ہوگا یا نالۂ دل، اور یہ ہمزہ تو کچھ فانٹس میں اتنی مختصر ہے کہ نظر ہی نہیں آتی، بشمول نفیس ویب نسخ کے۔
ایشیا ٹائپ فانٹ میں تو اور بھئی مسائل ہیں۔ وکی پر یا وکی پیڈیا پر دیوانِ غالب لگاتے وقت جویریہ اور وہاب کو سارے تخلّص کے نشانات مٹانا پڑے ہوں گے۔ یہی حال اس فانٹ میں تخلص کے علاوہ یہی حال رحمت اللہ علیہ اور شاید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بھی ہے۔ پھر اس میں بولڈ فارمیٹنگ کا مسئلہ الگ ہے۔ اور سائز کا بھی۔ اپنے جملہ کے ہوم پیج پر ہی دیکھیں۔ کچھ فانٹس سائز میں تحریر پڑھنا ہی ناممکن ہے جب تک کہ براؤزر کا سائز نہ بڑھایا جائے۔ بلکہ مجھے تو محفل میں بھی اس فانٹ کی وجہ سے تحریر پڑھنے میں مشکل آتی ہے، اور بی بی سی کے علاوہ بیشتر اردو ویب سائٹس اور بلاگس میں ایسا مختصر فانٹس سائز استعمال کیا جاتا ہے کہ پڑھنا کارے دارد۔ یہ بات میرے گلے کسی طرح نہیں اترتی کہ ویب پیج کی خوبصورتی چھوٹے سائز میں ہے اور محض اسی وجہ سے ایشیا ٹائپ پسندیدہ فانٹ ہے ویب ڈیزائنرس کا۔ پردیسی کے سارے سانچوں یا ٹیمپلیٹس میں یہی پرابلم ہے اور سی ایس ایس میں مجھے کہیں یہ سمجھ میں نہیں آ رہا ہے کہ کہاں فانٹ سائز بڑھایا جائے، خاص کر روابط میں، این ویو کے سی ایس ایس ایڈیٹر میں بھی یہ پکڑنے میں نہیں آ سکا۔ نوٹ پیڈ میں تو یوں ہی دردِ سری ہے۔
اُلٹا پیش بھی نفیس نستعلیق، ایشیا ٹائپ اور بیشتر فانٹس درست نہیں دکھا پاتے۔ سارے کیریکٹرس کا حامل اب تک تو مجھے اس نا چیز کا اردو نقش ہی لگا ہے اور اسی وجہ سے سمت اور کتابیں کی فری سرور پر 4 ٹی والی سائٹس اسی پر بنا رکھی ہیں۔ یہ کم از کم نستعلیق نما ضرور ہے جو شاید قابلِ قبول ہو گا اردو دنیا کو۔
میں نے یاہو کے کے اردو ادبی گروہوں کو مختلف فانٹس کے نمونے ارسال کئے تھے، جس میں سے کچھ ووٹ نقش کو ملے اور کچھ زیادہ نفیس ویب نسخ کو ہی، کہ اگر مکمل نستعلیق فانٹ ممکن نہیں تو نسخ فانٹس میں خوبصورت ترین فانٹ نفیس ویب نسخ ہے۔ اور یہ آراء اردو ادیبوں کی تھیں جس وجہ سے میں نے یہ فیصلے کئے ہیں۔ چناں چہ جب تک پاک نستعلیق یا ہمارا اردو ویب فانٹ وجود میں نہیں آ جاتا تب تک ہمیں ان دو فانٹس سے ہی کام چلانا چاہئے۔ اگرچہ مجھے یہاں کسی نے اب تک مطلع نہیں کیا کہ "سمت" یا کتابیں ڈاٹ 4 ٹی والی سائٹس کس کس نے نقش فانٹ میں دیکھی ہیں اور ان کو کیا مسائل در پیش آئے۔ یہاں دوسری پوسٹ میں اس کا پوچھا تھا تو احباب نے سکرین شاٹ کی فرمائش کی تھی، اور اس پر ایک دو منفی رائیں ہی ملیں، لیکن وہ بھی بغیر تفصیل کے۔
اس تفصیلی جواب کی وجہ سے اب تک میں اس ضمن میں خاموش رہا تھا، اور اب آف لائن یہ ٹائپ کر رہا ہوں۔
پس تحریر:
یہ ٹائپ کرنے کے بعد شارق کی پوسٹ دیکھی، وہ بھی نفیس ویب نسخ کی ہی بات کر رہے ہیں۔
 

مہوش علی

لائبریرین
مہوش آپ کی تُک بندی پسند آئی

ذرہ نوازی ہے شگفتہ یہ آپ کی:) ، ۔۔۔۔ یہ ہماری زندگی کا پہلا شعر ہے (بلکہ شعر کے نام پر دھبہ (بد شعری) یا بد تک بندی ہے یا پھر اس کو جو بھی نام دینا چاہیں دے لیں۔۔۔۔ بس اُس سے پہلے "بد" کا لفظ لگانا نہ بھولئے گا۔ :)
اگر اس طرح آپ کی طرف سے تحسین و داد کا سلسلہ جاری رہا تو ہم بہت جلد ایک بہت ہی اچھے "بد شاعر" میں تبدیل ہو جائیں گے۔ :)



اس کا پوسٹ مارٹم تو اعجاز صاحب ہی کریں گے عروض و بحر کی کسوٹی پر ،

لول۔۔۔۔ جو بھی اس "چیز" کو شعر سمجھ کر عروض و بحر کی کسوٹی پر پرکھنے کی کوشش کرے گا، وہ اپنی ذات پر خود ظلم عظیم کرے گا۔ :)



اور ہاں آپ جلدی سے توانائیاں بحال کرلیں تاکہ پھر بخیے اُدھیڑنے (تنقیدی نظر ڈالنے) کا کام کیا جائے
Smile

ہائیں! یہ توانائیاں بحال کرنے کی تمنا ہماری مسیحائی ہے یا۔۔۔۔۔

لوگ کہتے ہیں مسیحا تجھے
کوئی مر گیا ہے تجھے دیکھ لینے کے بعد​
(ہمارے کیس میں "کوئی بخیے بخیے ہو گیا ہے، تجھ سے دوستی کرنے کے بعد"۔۔۔ :)
ویسے یہ بتائیں کہ اس بخیے ادھیڑنے کا تعلق مسائل ہائے گذشتہ سے تھا یا پھر امور ہائے بنیادی سے ہے۔۔۔۔ یا پھر ان دونوں سے ہے؟؟؟ آہ۔۔۔ کیا ہم اپنا پہلا شعر تبدیل کر کے یوں کر سکتے ہیں "کبھی سوزِ سازِ بخیہ بندی ۔۔۔ " ؟؟؟

دوستی کے بعد تو ہم صرف بخیے ہی اُدھیڑا کرتے ہیں ، آپ چاہیں تو نظرِ ثانی کی گنجائش موجود ہے اس معاملے میں

"نظر ثانی" ۔۔۔۔ واہ واہ
یہ تو کرم نوازی آپ کی۔ ہم اپنے آپ کو دنیا کا خوش قسمت انسان تصور کر رہے ہیں کہ آپ جیسے کرم فرما ہماری سہیلیوں کی فہرست میں شامل ہیں۔ بس اب تو خواہش یہی ہے کہ اللہ آپکی ان عنایتوں کا سلسلہ دراز کرے۔

اور نچوڑ ان سب باتوں کا یہ ہے کہ ہمیں اتنی شدت سے آپ کی دوستی کی آرزو ہے کہ اگر آپ کی دوستی کا انحصار صرف "بخیے ادھیڑنے" پر بھی ہے تو دوست ہم اس کے لیے "بخیہ بخیہ" ہونے کے لیے بھی تیار ہیں۔
 

مہوش علی

لائبریرین
بہت مفید

شارق مستقیم نے کہا:
م‌س ورڈ/نفیس نستعلیق میں اپنے قلیل تجربے سے جانا ہے کہ اعراب درستگی سے نہیں لگتے۔" بُہت " کا لفظ لکھ کر دیکھیں۔

لیکن مجھے حیرت ہے کہ گفتگو میں نفیس ویب نسخ کا ذکر صرف ایک دفعہ آیا حالانکہ اس کی موجودگی میں (فی الحال) کہیں اور دیکھنے کی ضرورت نہیں۔

اوپن آفس کے استعمال کا مشورہ بہت مفید ہے۔ کچھ عرصے قبل اس کے لیے ایک اردو ڈکشنری بھی مہیّا کی تھی جس سے پروف ریڈنگ کی غلطیاں پکڑی جاسکتی ہیں۔ کتاب کی حتمی شکل کے لیے ایسی پ‌ڈ‌ف کی وکالت کروں گا جس میں نفیس ویب نسخ نتھی (font embedded PDF) ہو۔

شارق، یہ آپ نے درست فرمایا ہے کہ نفیس نستعلیق میں اعراب کام نہیں کرتے اور بہت پرابلم ہوتی ہے۔

مہوش اور دوسرے لائبریری ارکان۔ میں نے اپنی متوازی سائٹ پر محض ٹیکسٹ اور ورڈ ڈاکیومینٹ میں اس لئے فائلیں بنائ ہیں کہ ان کا سائز چھوٹا ہوتا ہے۔ مہوش لکھتی ہیں کہ تین تا پانچ میگا بائٹ کی فائلس میں لوگوں کو مسائل نہیں ہونا چاہئے۔ اور میرا حال کا ہی تجربہ ہے کہ اردو دوست لائبریری سے 946 کلو بائٹ کی فیصل عظیم کا شعری مجموعہ ڈاؤن لوڈ نہیں کر سکا، ایک بار اوپیرا اور دوسری بار ف ف سے کوشش کی، براؤزر کہتا ہے کہ ڈاؤن لوڈ مکمل، لیکن فائل کھولنے جاتا ہوں تو کہتا ہے کہ فائل کرپٹ ہے اور سائز سو پچاس کلو بائٹ کم ہی دکھاتا ہے۔ اس لئے میرا خیال یہ ہے کہ فائل سائز کسی طرح بھی 5۔6 سو کلو بائٹ سے زیادہ نہ ہو۔
پ ڈ ف کے خلاف ایک بات اور۔ کم از کم میرا مشن تحریری اردو کا فروغ بھی ہے۔ پ ڈ ف فائل صارف پڑھ لے گا ضرور لیکن اس کو کیا معلوم ہوگا کہ یہ ان پیج سے بنی ہے یا یونی کوڈ اردو میں ورڈ یا او او او سے!! ان پیج کی پ ڈ ف کتابیں تو کتاب گھر میں عرصے سے مہیا ہیں اور اردو دوست لائبریری میں بھی اگرچہ وہ ای ایکس ای فائلیں دے رہے ہیں لیکن وہ بھی محض سیلف ایکزیکیوٹنگ زپ فائلیں ہیں۔ یہی بات حسن علی کہتے آئے ہیں کہ سوال محض کتابیں فراہم کرنے کا ہے، تو ہم محض ان کی کتابوں کا لنک دے دیں، صارف وہاں سے حاصل کر لے گا۔ لیکن اس میں اردو کا فروغ بھلے ہی ممکن نہے، تحریری اردو کا نہیں۔ اور بطور خاص میں نے ٹیکسٹ فائلیں اس لئے فراہم کی ہیں کہ لوگوں کو پتہ چلے کہ ٹیکسٹ میں بلکہ نوٹ پیڈ میں بھی اردو کتاب پڑھی جا سکتی ہے!
بہر حال کہنے کا مطلب یہ بھی ہے کہ آپ لوگوں نے دیکھا ہی ہوگا کہ میں نے کتابیں ڈاٹ ٹی کے میں ساری کتب دو فانٹس میں ہی مہیا کی ہیں۔ ایک نقش اور نفیس ویب نسخ۔ پہلے میں دونوں فانٹس استعمال کر رہا تھا، لیکن بعد میں نفیس ویب نسخ ہی، اور ایک ای بک کا ورڈ ٹیمپلیٹ استعمال کرتا رہا ہوں جس میں عنواتات سٹائل تقریباً ویسی ہی ہیں جیسی مہوش اور نعمان نے شروع میں ای بکس بنائ تھیں، پطرس، ارمغانِ حجاز وغیرہ کی۔ اور حال ہی میں میں نے زیادہ تر وہی ٹیمپلیٹ استعمال کیا ہے۔ اور ادھر سبھی کتابیں محض نفیس ویب نسخ میں ہیں۔ نفیس نستعلیق ایک تو ٹائپنگ اور فارمیٹنگ کے وقت بہت سست ہو جاتا ہے، دوسرے اس میں درست املاء (میرے اعتبار سے) نہیں لکھی جا سکتی۔ نالۂ دل کی جگہ آپ کو نالہءدل ہی لکھنا ہوگا یا نالۂ دل، اور یہ ہمزہ تو کچھ فانٹس میں اتنی مختصر ہے کہ نظر ہی نہیں آتی، بشمول نفیس ویب نسخ کے۔
ایشیا ٹائپ فانٹ میں تو اور بھئی مسائل ہیں۔ وکی پر یا وکی پیڈیا پر دیوانِ غالب لگاتے وقت جویریہ اور وہاب کو سارے تخلّص کے نشانات مٹانا پڑے ہوں گے۔ یہی حال اس فانٹ میں تخلص کے علاوہ یہی حال رحمت اللہ علیہ اور شاید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بھی ہے۔ پھر اس میں بولڈ فارمیٹنگ کا مسئلہ الگ ہے۔ اور سائز کا بھی۔ اپنے جملہ کے ہوم پیج پر ہی دیکھیں۔ کچھ فانٹس سائز میں تحریر پڑھنا ہی ناممکن ہے جب تک کہ براؤزر کا سائز نہ بڑھایا جائے۔ بلکہ مجھے تو محفل میں بھی اس فانٹ کی وجہ سے تحریر پڑھنے میں مشکل آتی ہے، اور بی بی سی کے علاوہ بیشتر اردو ویب سائٹس اور بلاگس میں ایسا مختصر فانٹس سائز استعمال کیا جاتا ہے کہ پڑھنا کارے دارد۔ یہ بات میرے گلے کسی طرح نہیں اترتی کہ ویب پیج کی خوبصورتی چھوٹے سائز میں ہے اور محض اسی وجہ سے ایشیا ٹائپ پسندیدہ فانٹ ہے ویب ڈیزائنرس کا۔ پردیسی کے سارے سانچوں یا ٹیمپلیٹس میں یہی پرابلم ہے اور سی ایس ایس میں مجھے کہیں یہ سمجھ میں نہیں آ رہا ہے کہ کہاں فانٹ سائز بڑھایا جائے، خاص کر روابط میں، این ویو کے سی ایس ایس ایڈیٹر میں بھی یہ پکڑنے میں نہیں آ سکا۔ نوٹ پیڈ میں تو یوں ہی دردِ سری ہے۔
اُلٹا پیش بھی نفیس نستعلیق، ایشیا ٹائپ اور بیشتر فانٹس درست نہیں دکھا پاتے۔ سارے کیریکٹرس کا حامل اب تک تو مجھے اس نا چیز کا اردو نقش ہی لگا ہے اور اسی وجہ سے سمت اور کتابیں کی فری سرور پر 4 ٹی والی سائٹس اسی پر بنا رکھی ہیں۔ یہ کم از کم نستعلیق نما ضرور ہے جو شاید قابلِ قبول ہو گا اردو دنیا کو۔
میں نے یاہو کے کے اردو ادبی گروہوں کو مختلف فانٹس کے نمونے ارسال کئے تھے، جس میں سے کچھ ووٹ نقش کو ملے اور کچھ زیادہ نفیس ویب نسخ کو ہی، کہ اگر مکمل نستعلیق فانٹ ممکن نہیں تو نسخ فانٹس میں خوبصورت ترین فانٹ نفیس ویب نسخ ہے۔ اور یہ آراء اردو ادیبوں کی تھیں جس وجہ سے میں نے یہ فیصلے کئے ہیں۔ چناں چہ جب تک پاک نستعلیق یا ہمارا اردو ویب فانٹ وجود میں نہیں آ جاتا تب تک ہمیں ان دو فانٹس سے ہی کام چلانا چاہئے۔ اگرچہ مجھے یہاں کسی نے اب تک مطلع نہیں کیا کہ "سمت" یا کتابیں ڈاٹ 4 ٹی والی سائٹس کس کس نے نقش فانٹ میں دیکھی ہیں اور ان کو کیا مسائل در پیش آئے۔ یہاں دوسری پوسٹ میں اس کا پوچھا تھا تو احباب نے سکرین شاٹ کی فرمائش کی تھی، اور اس پر ایک دو منفی رائیں ہی ملیں، لیکن وہ بھی بغیر تفصیل کے۔
اس تفصیلی جواب کی وجہ سے اب تک میں اس ضمن میں خاموش رہا تھا، اور اب آف لائن یہ ٹائپ کر رہا ہوں۔
پس تحریر:
یہ ٹائپ کرنے کے بعد شارق کی پوسٹ دیکھی، وہ بھی نفیس ویب نسخ کی ہی بات کر رہے ہیں۔

اعجاز صاحب، میں آپکے اس نقش فونٹ کی بہت مدح رہی ہوں اور اسے فی الحال باقی تمام فونٹز پر ذاتی سطح پر فوقیت دیتی ہوں۔ صرف مسئلہ یہ آتا ہے کہ لائیبریری کا تعلق عوام الناس سے ہے اور وہ اس کے فوائد سے واقف نہیں اور اس پر نفیس فونٹ فیملی کو فوقیت دیتے ہیں۔

خاص طور پر جس طرح آپ نے بڑی "ے" کا مسئلہ حل کیا ہے اُسکے لیے میں محسن حجازی کو ھدایات دینے والی تھی کہ وہ اس سے پاک نستعلیق کے لیے سبق حاصل کریں۔

نفیس فیملی اگرچہ کہ اس وقت اردو فونٹز کے چیمپیئن ہیں، مگر بارہا درخواست کرنے پر بھی انہوں نے اپنے اردو فونٹز میں مکمل عربی سپورٹ نہیں دی ہے (جبکہ نقش میں قرانی آیات بغیر پرابلم کے پڑھی جا رہی ہیں)۔

نقش فونٹ کو بہتر بنانے کے حوالے سے کچھ اور تجاویز بھی میرے ذہن میں بہت عرصے سے ہیں، مگر وقت ہی نہیں مل پاتا۔ اعجاز صاحب، آپ ایک دفعہ شاکر القادری صاحب سے استفسار کریں کہ اگر ہم اُن سے چند حروف کی کیلیگرافی کرانا چاہیں گے۔
 

مہوش علی

لائبریرین
فائینل فیصلہ

میں نے ابھی اوپن آفس کی مدد سے نفیس ویب نسخ میں پی ڈی ایف بنائی ہے۔ اور مجھے کہنا پڑ رہا ہے کہ اوپن آفس کا پی ڈی ایف انجن بہترین ہے اور ایڈوب کی نسبت کہیں بہتر پی ڈی ایف بناتا ہے، اور اسکا سائز بھی ایڈوب سے کم ہوتا ہے۔

میں یہ فائل نیچے منسلک کر رہی ہوں۔ ذرا اس کی جاذب نظری ملاحظہ کریں۔


اعجاز صاحب کی رائے یہ ہے کہ ہم لائیبریری کتب کو صرف یونیکوڈ میں پیش کریں۔ جبکہ میری رائے یہ ہے کہ کتب کو یونیکوڈ اور پی ڈی ایف دونوں میں پیش کیا جائے، کیونکہ تجربے سے میں یہ کہہ سکتی ہوں کہ:

1۔ پوری کتاب کو یونیکوڈ میں پڑھنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔

2۔ نفیس ویب نسخ کا پہلے یونیکوڈ ورژن دیکھیں، اور پھر اسی فونٹ کا پی ڈی ایف دیکھیں اور پھر موازنہ کریں۔
میری ناقص رائے میں دونوں کے سٹینڈرڈ میں بہت فرق ہے اور پی ڈی ایف ورژن کہیں زیادہ خوبصورت و دیدہ زیب ہے۔

اگر خوبصورتی کا یہ فرق زیادہ نہ ہوتا تو شاید میں بھی صرف یونیکوڈ کے لیے رائے دیتی۔ مگر موجودہ صورتحال میں میں قارئین کو دونوں سہولتیں (یعنی یونیکوڈ اور پی ڈی ایف) مہیا کرنے کے حق میں ہوں۔
 

دوست

محفلین
دونوں ہی چلنے دیں۔ آنلائن کے لیے یونیکوڈ اور آفلائن پی ڈی ایف۔
جیسے کتاب گھر میں سہولت ہے۔
 

زیک

مسافر
ایک بات تو کتابوں کے فارمیٹ کی ہے۔ اس بارے میں میرا یہ خیال ہے کہ سادہ ٹیکسٹ لازمی ہو اور بہتر ہے کہ ایک دو اور فارمیٹ (یعنی ایچ‌ٹی‌ایم‌ایل اور پی‌ڈی‌ایف) بھی ہوں۔ ان میں شاید نفیس ویب نسخ فونٹ بہتر رہے گا۔

رہا لائبریری سائٹ کا سوال تو اس کے بہت سے طریقے ہو سکتے ہیں مگر مہوش جیسے آپ جملہ استعمال کرنا چاہ رہی ہیں اس کا مجھے کوئی فائدہ نظر نہیں آتا۔ اگر اپلوڈ، ڈاؤنلوڈ وغیرہ سب کچھ علیحدہ سے مینج کرنا ہے تو پھر جملہ کا استعمال کام بڑھانے والی بات ہے۔

وقت کے ساتھ ہم بہتر کام کر سکتے ہیں مگر فی الحال مجھے اس کے دو حل نظر آتے ہیں:

1۔ وکی پر ہر مکمل کتاب کے پہلے صفحے پر کتاب کو ٹیکسٹ، ایچ‌ٹی‌ایم‌ایل یا پی‌ڈی‌ایف میں ڈاؤنلوڈ کرنے کے روابط بھی ڈال دیئے جائیں۔
2۔ دوسرا طریقہ اعجاز صاحب والا ہے کہ سادہ ویب صفحے اس مقصد کے لئے بنائے جائیں۔

ایک جملہ معترضہ: مختلف فارمیٹس میں کتابیں تیار کرتے ہوئے دھیان کرنا پڑے گا کہ کتاب میں کوئی ایسی غلطی نہ آئے کہ ہر فارمیٹ کی علیحدہ سے پروف‌ریڈنگ کرنی پڑے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
زکریا بھائی کی بات درست ہے۔ میں ذاتی طور پر ہمیشہ ای بکس کو ڈاؤن لوڈ کرکے انہیں ورڈ میں منتقل کرتا ہوں اور فانٹ کی تبدیلی کے بعد استعمال کرتا ہوں‌ یا پرنٹ کرتا ہوں۔ تو سادہ ٹیکسٹ فائل سے یہ فائدہ ہوگا کہ فانٹ کی تبدیلی اور پرنٹ کے لیے فونٹ سائز وغیرہ یا ثانوی فارمیٹنگ آسان رہے گی
 

مہوش علی

لائبریرین
زکریا نے کہا:
ایک بات تو کتابوں کے فارمیٹ کی ہے۔ اس بارے میں میرا یہ خیال ہے کہ سادہ ٹیکسٹ لازمی ہو اور بہتر ہے کہ ایک دو اور فارمیٹ (یعنی ایچ‌ٹی‌ایم‌ایل اور پی‌ڈی‌ایف) بھی ہوں۔ ان میں شاید نفیس ویب نسخ فونٹ بہتر رہے گا۔

رہا لائبریری سائٹ کا سوال تو اس کے بہت سے طریقے ہو سکتے ہیں مگر مہوش جیسے آپ جملہ استعمال کرنا چاہ رہی ہیں اس کا مجھے کوئی فائدہ نظر نہیں آتا۔ اگر اپلوڈ، ڈاؤنلوڈ وغیرہ سب کچھ علیحدہ سے مینج کرنا ہے تو پھر جملہ کا استعمال کام بڑھانے والی بات ہے۔

وقت کے ساتھ ہم بہتر کام کر سکتے ہیں مگر فی الحال مجھے اس کے دو حل نظر آتے ہیں:

1۔ وکی پر ہر مکمل کتاب کے پہلے صفحے پر کتاب کو ٹیکسٹ، ایچ‌ٹی‌ایم‌ایل یا پی‌ڈی‌ایف میں ڈاؤنلوڈ کرنے کے روابط بھی ڈال دیئے جائیں۔
2۔ دوسرا طریقہ اعجاز صاحب والا ہے کہ سادہ ویب صفحے اس مقصد کے لئے بنائے جائیں۔

ایک جملہ معترضہ: مختلف فارمیٹس میں کتابیں تیار کرتے ہوئے دھیان کرنا پڑے گا کہ کتاب میں کوئی ایسی غلطی نہ آئے کہ ہر فارمیٹ کی علیحدہ سے پروف‌ریڈنگ کرنی پڑے۔

زکریا، میں تو اپلوڈ اور ڈاؤنلوڈ کے لیے جملہ ہی استعمال کرنا چاہتی تھی، مگر کچھ مشکلات نظر آئیں جس کی وجہ سے مجھے الگ سے انہیں کرنے کی تجویز دینا پڑی۔ مثلا:

1۔ جملہ کے ذریعے ہم پی ڈی ایف فائل اپلوڈ کر سکتے ہیں۔ اسی طرح سادہ ٹیکسٹ فائل، یا پھر کسی بھی فارمیٹ کی زپ فائل بھی اپلوڈ کر سکتے ہیں۔

2۔ لیکن مشکل چیز ہے ایچ ٹی ایم ایل فائلز کو اپلوڈ کرنا۔

ہمارا طریقہ کار یہ ہوتا ہے کہ:

۔ پوری کتاب کو اوپن آفس کے ایک صفحے پر منتقل کرتے ہیں۔

۔ پھر ہر باب کو ھیڈنگز کی فارمیٹنگ دیتے ہیں۔

۔ پھر ان ھیڈنگز کے بنیاد پر اوپن آفس خودبخود ایک Table of Contents بنا دیتا ہے۔

۔ اس کے بعد ایک کلک کرنے سے یہ ڈاکومینٹ پی ڈی ایف میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ اور اسی طرح ایک کلک سے اسکی سادہ ٹیکسٹ اور سادہ ایچ ٹی ایم ایل فائل بن جاتی ہے۔

۔ اس سادہ ایچ ٹی ایم ایل فائل کو ہم پھر Splitter Software سے گذارتے ہیں اور ایک ہی کلک میں یہ ھیڈنگز (ابواب) کے حساب سے اس ایک ایچ ٹی ایم ایل فائل کو بمطابق ابواب چھوٹی چھوٹی ایچ ٹی ایم ایل فائلز میں تبدیل کر دیتا ہے، اور ساتھ میں ایک اور ایچ ٹی ایم ایل فائل بناتا ہے جس میں باقی سب چھوٹی فائلز کا لنک ہوتا ہے (یعنی تقریبا Tables of Contents کی طرح)۔ یہ سب چھوٹی چھوٹی فائلیں ایک فولڈر میں جمع ہوتی ہیں۔

اب جملہ کا مسئلہ یہ ہے کہ اس میں ہم یہ فولڈر جوں کا توں اپلوڈ نہیں کر سکتے (پلیز میری تصحیح کریں اگر اس ٹیکنیکل پوائنٹ پر میں غلطی کر رہی ہوں)۔

یا کوئی ایسا متبادل طریقہ بتائیں جس سے اس فولڈر کی فائلیں جملہ کے ذریعے اپلوڈ کی جا سکیں۔

اگر ہمیں ایچ ٹی ایم ایل فائلیں نیٹ پر نہ دینی ہوں اور مسئلہ صرف پی ڈی ایف اور ٹیکسٹ یا ورڈ فائل کا ہو، تو پھر جملہ کافی ہے۔

جملہ استعمال کرنے کے بہت سے فوائد مجھے نظر آ رہے ہیں۔

۔ پہلا تو یہ کہ اسے اسی فورم کے ساتھ وکی کی طرح انٹیگریٹ کیا جا سکتا ہے۔

۔ دوسرا اہم فائدہ یہ ہے کہ بہت سے ممبرز مل کر ایک ہی وقت میں اس پر کام کر سکیں گے اور اسے لمحہ بہ لمحہ اپڈیٹ رکھیں گے۔ یہ چیز عام طریقے سے ممکن ہی نہیں ہے۔

۔ جملہ کی مدد سے ادبی خبرنامہ ، اور دیگر بہت سی چیزیں کی جا سکیں گی اور یہ ایک پورا کونٹینٹ سسٹم ہے۔

اسی لیے اگر ایچ ٹی ایم ایل فائلز کا کوئی حل نکل سکے تو جملہ کو پروموٹ کرنا بہت مفید رہے گا۔
 
اردو کی ترقی کا خیال

اعجاز صاحب نے بہت پتے کی بات کی ہے کہ ہمیں اردو کی ترقی کا خیال رکھنا ہوگا۔ پ‌ڈ‌ف فائل سے اردو متن کاپی پیسٹ نہیں کیا جاسکتا اور وہ خراب ہوجاتا ہے جس کا کوئی آسان حل نہیں۔ یہ بہت بڑانقصان ہے اور اس لیے صرف پ‌ڈ‌ف کی بات نہیں کی جاسکتی۔ ساتھ ہی یہ بات اپنی جگہ ہے کہ پ‌ڈ‌ف فائل کچھ وجوہات سے ضروری ہیں:

۔ آنکھوں پر آسان
۔ آسان ڈاؤن لوڈ
۔ آسان پرنٹنگ
۔ ہر جگہ ایک جیسا آؤٹ پٹ

وغیرہ۔

اس طرح اسی بات کے حق میں ووٹ جاتا ہے کہ ہ‌ٹ‌م‌ل اور پ‌ڈ‌ف دونوں فارمیٹ میں پیشکش ہو۔

پھر وہ بات جس کی طرف زکریا نے توجہ دلائی کہ اگر نفیس پ‌ڈ‌ف میں اور ایشیا ٹائپ ویب پر استعمال کیا گیا تو متن میں غلطیاں سامنے آئیں گی۔

نفیس میں عربی سپورٹ کی شمولیت کے حق میں مَیں نہیں۔ جیسبادی بھی ایک مرتبہ یہی کہہ چکے ہیں کہ فانٹ میں عربی اردو حروف کی ایک جیسی اشکال کی مجودگی سے کنفیوژن لازمی ہے۔ دوسرے ہر زبان کے فانٹ کا ایک مزاج ہوتا ہے، جیسے ہم ویب نسخ کے انگریزی کیریکٹرز پسند نہیں کرتے۔ قصہ مختصر، ہر زبان کے لیے اس کا strong فانٹ استعمال کیا جائے۔
 
کمپائلڈ ایچ ٹی ایم ایل پر بھی کبھی بات ہوئی تھی بلکہ فردوس بریں تو بنی بھی پڑی ہے، اس بارے میں کیا خیال ہے کیونکہ یہ یونیکوڈ میں بھی ہوگی اور دلکش بھی ہے۔ اس کے علاوہ م س ورڈ یا اوپن آفس میں بھی کم از کم فائلز بنائی جا سکتی ہیں تاکہ اگر کوئی پوری کتاب نہ پڑھنا چاہے تو بھی آسانی رہے ویسے بھی م س میں صرف کاپی پیسٹ ہی کرنا پڑے گا۔
 
Top