قضا نمازیں کیسے ادا کی جائیں۔۔؟

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
آپ سب لوگوں نے ماشاء اللہ بہت اچھی معلومات کا تبادلہ کیا ہے۔ جزاک اللہ خیر۔

ایک دوسرے دھاگہ میں‌، انشاء اللہ تعالی، نماز کے بارے میں‌جو آیات ہیں تھوڑی تھوڑی کرکے لکھوں گا تاکہ پڑھنے والوں کو آسانی رہے۔

والسلام۔
 

سارا

محفلین
اس کتاب میں جو بھی مسائل بیان کیے گئے ہیں وہ صرف قرآن اور احدیث پر مبنی ہیں۔

تو اگر اس میں قضا عمری کے متعلق لکھا ہے کہ بدعت ہے تو بدعت ہی ہو گی کہ نہ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ادا کی اور نہ ہی اصحابہ کرام نے۔


جی بھائی ٹھیک کہا آپ نے۔۔۔کیونکہ کسی بھی صحیح حدیث میں قضاعمری نماز کا طریقہ یا پڑھنے کے بارے میں نہیں لکھا ہے۔۔۔صرف ان ہی قضا نمازوں کی قضا پڑھنے کا حکم ہے جو بھول جائے یا سوتے رہ جائیں یا کسی بہت مجبوری میں نہ پڑھ سکیں۔۔۔
جہاں تک جان بوجھ کر نمازیں چھوڑی گئی ہوں وہ بھی بہت سالوں کی تو کسی بھی صحیح حدیث میں ان کے پڑھنے کا ثبوت نہیں ملتا۔۔
 

سارا

محفلین
"مثلا، فرض کی تیسری اور چوتھی رکعت میں سورہ فاتحہ کے بجائے صرف تین مرتبہ سبحان اللہ کہہ کر رکوع میں جایا جائے۔۔۔ رکوع و سجود میں تسبیح صرف ایک بار پڑھی جائے۔۔۔ وغیرہ وغیرہ!"

سورۃ فاتح پڑھے بغیر نماز نہیں ہوتی، ہاں رکوع و سجود میں اگر آرام سے ایک دفعہ تسبیح پڑھ لیں تو کافی ہے اور اگر جلدی جلدی پڑھیں تو کم از کم تین دفعہ۔

جی بھائی میرا بھی سوال سورہ فاتحہ کے بارے میں تھا کہ جب صحیح احادیث میں یہ لکھا ہے کہ سورہ فاتحہ کے بغیر نماز نہیں ہوتی تو یہ جو بھائی نے مختصر طریقہ بتایا ہے یہ انہوں نے کہاں سے پڑھا ہے؟؟؟؟؟؟
 

الف عین

لائبریرین
پڑھا تو میں نے بھی کہیں تھا کہ قضائے عمری میں نماز مختصر کی جا سکتی ہے، تسبیحات ایک بار ہی کافی ہیں۔ اور التحیات کے بعد دونوں درودوں کی جگہ محض اللہمّ صلِّ علیٰ محمدٍ کہنا کافی ہے۔ کہاں پڑھا تھا یہ یاد نہیں کہ کس مسلک کا یہ فقہ تھا۔ لیکن اس میں بھی یہ نہیں تھا کہ سورۂ فاتحہ بھی غائب کر دی جائے۔
میں عموماً اس طرف جاتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کو جس طرح آسان فرمایا ہے، اوررسول اللہ بھی عام طور پر دو امکانات میں سے سہل امکان کی طرف گئے ہیں، تو جس میں بندے کو آسانی ہو، اسے قبول کر لینا چاہئے۔ یوں بھی اللہ نیت دیکھتا ہے۔
لیکن یہ بھی غلط ہے کہ اس طرح آپ قضا نمازیں جلدی جلدی پڑھ کر جا کر سینما ہال میں فلم دیکھنے پہنچ جائیں!!!!
مطلب یہ کہ اگر وقت ہو تو بہتر ہے کہ مکمل نماز ہی پڑھی جائے، چاہے اس کی اجازت ہی کیوں نہ ہو۔
 
پچھلے صفحہ پر رضا صاحب کی جو تحریر نمبر 12 ہے، اس میں انہوں نے جو تصویری اقتباسات پیش کیے ہیں، اس میں یہ حوالہ بھی شامل ہے۔
 

امن ایمان

محفلین
جی بھائی ٹھیک کہا آپ نے۔۔۔کیونکہ کسی بھی صحیح حدیث میں قضاعمری نماز کا طریقہ یا پڑھنے کے بارے میں نہیں لکھا ہے۔۔۔صرف ان ہی قضا نمازوں کی قضا پڑھنے کا حکم ہے جو بھول جائے یا سوتے رہ جائیں یا کسی بہت مجبوری میں نہ پڑھ سکیں۔۔۔
جہاں تک جان بوجھ کر نمازیں چھوڑی گئی ہوں وہ بھی بہت سالوں کی تو کسی بھی صحیح حدیث میں ان کے پڑھنے کا ثبوت نہیں ملتا۔۔

السلام علیکم سارا !!
مجھے آپ کی یہ بات سمجھ میں نہیں آئی کہ جان بوجھ کر چھوڑی گئی نمازوں کے پڑھنے کا کوئی ثبوت نہیں ملتا۔۔:(
سارا بے شک ہم مسلمان ہیں لیکن چونکہ یہ اعزاز پیدائشی طور پر ملتا ہے اس لیے ہم نہ تو اس کی قدر کرتے ہیں اور نہ ہی مذہب کی حقیقت کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ( میں یہاں سب کی بات نہیں کررہی صرف اپنی بات کررہی ہوں، یقننا بہت سارے لوگ ایسے نہیں ہوں گے) تو سارا ایساہی میرے ساتھ بھی ہوا ہے۔۔۔جس عمر سے نماز فرض ہوئیں۔۔گھر والوں نے شاید پڑھنے کے لیے کہا بھی ہو۔۔۔لیکن کبھی کسی نے فورس نہیں کیا تھا۔۔۔نماز کا طریقہ تو سکھا دیا لیکن اس کی اہمیت سے آگاہ نہیں کیا۔۔۔جزاو سزا کا فلسفہ جس طرح اب سمجھ میں آیا ہے۔۔پہلے اس کا اندازہ نہیں تھا۔۔۔اس لیے میں اپنی کوتاہی کی تلافی کرنا چاہتی ہوں۔ بے شک میں بہت گناہگار ہوں لیکن اللہ تعالیٰ کی رحمت میری سوچ کی وسعت سے بھی بڑھ کر ہے۔۔ کچھ سالوں سے میں باقاعدہ نماز کی پابندی کرتی ہوں اور دل سے چاہتی ہوں کہ پچھلی نمازوں کا حساب ادا کروں۔
اب مجھے یہ نہیں پتہ کہ وہ نمازیں جان بوجھ کر چھوڑی تھیں یا بغیر سوچے سمجھے۔ :(
 

سارا

محفلین
پچھلے صفحہ پر رضا صاحب کی جو تحریر نمبر 12 ہے، اس میں انہوں نے جو تصویری اقتباسات پیش کیے ہیں، اس میں یہ حوالہ بھی شامل ہے۔


جی بھائی میں نے وہ دیکھا ہے لیکن ایک طرف ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح حدیث ہو جس میں کہا گیا ہو کہ سورہ فاتحہ کے بغیر نماز نہیں ہوتی اور دوسری طرف حنفی طریقہ بتایا گیا ہو کہ آپ تیسری اور چوتھی رکعت میں سورہ فاتحہ نہ پڑھیں تو آپ کس پر عمل کرنا پسند کریں گے۔۔۔؟؟؟

ہمیں ایک بات بتائی گئی ہے کہ جب تم لوگ اپنے لیے سامان خریدتے ہو چاہے وہ کپڑے ہوں جوتے ہوں پرفیوم ہو یا روزمرہ کے پکانے کا سامان ہی کیوں نہ ہو ہم خوب چان پھٹک کر لیتے ہیں کہ کپڑے اعلٰی قسم کے ہونے چاہیے سبزی تازہ ہونی چاہیے خراب نہیں ہونی چاہیے۔۔۔تو کیا بات ہے کہ جب معاملہ دین کا آتا ہے تو ہم لا پروائی کرتے ہیں کہ جہاں سے آتا ہے جیسا آتا ہے لے لو۔۔۔ہمارے پاس یہ دیکھنے کا ٹائم ہی نہیں ہوتا کہ اس پر ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی مہر لگی ہے یا نہیں۔۔۔کیا ہمیں دین کے معاملے میں زیادہ چھان بین نہیں کرنی چاہیے۔۔
 

سارا

محفلین
السلام علیکم سارا !!
مجھے آپ کی یہ بات سمجھ میں نہیں آئی کہ جان بوجھ کر چھوڑی گئی نمازوں کے پڑھنے کا کوئی ثبوت نہیں ملتا۔۔:(
سارا بے شک ہم مسلمان ہیں لیکن چونکہ یہ اعزاز پیدائشی طور پر ملتا ہے اس لیے ہم نہ تو اس کی قدر کرتے ہیں اور نہ ہی مذہب کی حقیقت کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ( میں یہاں سب کی بات نہیں کررہی صرف اپنی بات کررہی ہوں، یقننا بہت سارے لوگ ایسے نہیں ہوں گے) تو سارا ایساہی میرے ساتھ بھی ہوا ہے۔۔۔جس عمر سے نماز فرض ہوئیں۔۔گھر والوں نے شاید پڑھنے کے لیے کہا بھی ہو۔۔۔لیکن کبھی کسی نے فورس نہیں کیا تھا۔۔۔نماز کا طریقہ تو سکھا دیا لیکن اس کی اہمیت سے آگاہ نہیں کیا۔۔۔جزاو سزا کا فلسفہ جس طرح اب سمجھ میں آیا ہے۔۔پہلے اس کا اندازہ نہیں تھا۔۔۔اس لیے میں اپنی کوتاہی کی تلافی کرنا چاہتی ہوں۔ بے شک میں بہت گناہگار ہوں لیکن اللہ تعالیٰ کی رحمت میری سوچ کی وسعت سے بھی بڑھ کر ہے۔۔ کچھ سالوں سے میں باقاعدہ نماز کی پابندی کرتی ہوں اور دل سے چاہتی ہوں کہ پچھلی نمازوں کا حساب ادا کروں۔
اب مجھے یہ نہیں پتہ کہ وہ نمازیں جان بوجھ کر چھوڑی تھیں یا بغیر سوچے سمجھے۔ :(

وعلیکم السلام۔۔۔اگر آپ تھوڑا ٹائم نکال کر اس بارے میں مزید معلومات اکھٹی کریں تو آپ کو یہ معلوم ہو گا کہ قضا عمری کسی بھی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے۔۔بلکہ آپ کو کہیں صحیح حدیث سے یہ بھی نہیں ملے گا کہ فوت شدہ نماز کو دوسرے دن اس کے وقت پر پڑھا جائے بلکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل سے بلکل واضع ہے کہ نیند سے بیدار ہونے پر فوراَ نماز ادا کی جائے لہذا قضا نماز کی ادائیگی کے لیے اس کے بعد والی نماز کے وقت کا انتظار نہیں کرنا چاہیے۔۔بلکہ ایسے شخص کو صرف توبہ استغفار اور نیکی کے کاموں میں سبقت لے جانے کا اہتمام کرنا چاہیے۔۔۔

جہاں تک آپ نے اپنی بات کی تو ہم زیادہ لوگوں کا یہی حال ہے جب کہ ہمیں نماز کی اس حد تک تلقین کی گئی ہے کہ سات سال کے بچے کو نماز پڑھانے کا اور 10 سال کی عمر میں (یا 12 ) نہ پڑھنے پر مارنے کا حکم دیا گیا ہے۔۔۔اور مرنے کے بعد جو سب سے پہلا سوال کیا جائے گا وہ نماز کے بارے میں ہی ہوگا۔۔لیکن ہم کی اکثریت پھر بھی اپنی نمازوں سے غافل ہیں۔۔۔مجھے یاد ہے کہ جب ہم چھوٹے ہوتے تھے تو مسجد میں ہم سے باقائدہ پوچھا جاتا تھا کہ کس نے کتنی نمازیں پڑھیں ہیں اور ہمیں بتانا پڑتا تھا اگر انہیں شک ہوتا کہ کوئی جھوٹ بول رہا ہے تو باقائدہ ہمارے گھر سے پوچھا جاتا تھا اور جس نے جتنی نمازیں چھوڑی ہوتی تھی اس کو ہر نماز کے دو ڈنڈے پڑتے تھے اور پھر نہ چاہتے ہوئے بھی ہر کسی کو ڈنڈوں سے بچنے کے لیے پوری نمازیں پڑھنی پڑتی تھی۔۔۔بہت غلطیاں بھی کرتے تھے اور اس وقت نماز خوشی سے بھی نہیں پڑھتے تھے مجبوری میں پڑھتے تھے لیکن جب سمجھ آ گئی تو پھر ہم اپنے گھر والوں کو یہاں تک کہ اگر ہماری امی بھی نماز میں کوتاہی کریں تو انہیں بھی سمجھاتے تھے۔۔۔
جیسا کہ آپ نے کہا کہ اللہ کی رحمت آپ کی سوچ کی وسعت سے بھی بڑھ کر ہے اگر ہمارے گناہ زمین سے آسمان تک بھی ہو جائیں تو سچے دل سے کی گئی توبہ اور دوبارہ نہ کرنے کا پکا ارادہ ان کو ایسے مٹا دیتا ہے جیسے وہ کیے گئے ہی نہ ہوں انشا اللہ۔۔۔۔
اب یہ آپ پر منصر ہے کہ کیا آپ ایک ایسا عمل کرنا چاہیں گی جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے۔۔آپ اس بارے میں مزید معلومات حاصل کریں پھر جو بات آپ کو ٹھیک لگے وہ کیجیے گا لیکن ایک بات ضرور دیکھے گا کہ وہ طریقہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہونا چاہیے۔۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
نماز کے بارے میں صرف ایک بات اور کرنا چاہوں گا۔

اللہ تعالٰی نے سارا قرآن مع تمام احکام حضرت جبرائیل علیہ السلام کے توسط سے بذریعہ وحی حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر اتارا۔ لیکن نماز کے احکام اللہ تعالٰی نے براہ راست معراج کے موقع پر حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو ارشاد فرمائے۔ بس اسی سے نماز کی اہمیت کا اندازہ لگا لیں۔
 

سارا

محفلین
ایک اور بات جو ابھی میرے ذہن میں آئی ہے کہ نماز کے بارے میں یہ حکم ہے کہ جن پر نماز فرض ہے انہیں ہر حالت میں نماز پڑھنی چاہیے اگر کھڑے نہیں ہو سکتے تو بیٹھ کر اور بیٹھ نہیں سکتے تو لیٹ کر۔۔یعنی اگر بندہ بیمار بھی ہے تب بھی انہیں نماز نہیں چھوڑنی چاہیے اگر وہ بیٹھ نہیں سکتے تو لیٹ کر ہی پڑھیں لیکن انہیں چھوڑنے کا حکم نہیں ہے۔۔اگر اس میں چھوٹ کی اجازت ہوتی تو بیمار کو ہی اجازت دے دی جاتی کہ بعد میں جب وہ ٹھیک ہو جائے ساری قضا نمازیں پڑھ لے۔۔
جیسے کے روزے کے بارے میں چھوٹ دی گئی ہے کہ اگر بیمار نہیں رکھ سکتا تو بعد میں رکھ لے فدیہ دے دے۔۔لیکن جہاں تک جان بوجھ کر چھوڑنے کی بات ہے تو روزے کے بارے میں بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح حدیث ہے کہ
۔۔جو آدمی سفر وغیرہ کی شریعی رخصت کے اور بیماری کے عذر کے بغیر رمضان کا ایک روزہ بھی چھوڑ دے وہ اگر اس کے بجائے عمر بھر بھی روزے رکھے تو جو چیز فوت ہو گئی وہ پوری ادا نہیں ہو سکتی۔۔
 

امن ایمان

محفلین
سارا بہت شکریہ۔۔۔ابھی تو میں عجیب کشمکش میں مبتلا ہوں۔۔۔مجھے جیسے ہی کوئی واضع صورت نظر آئی۔۔۔یہاں بتا دوں گی۔ : (
 

حسن علوی

محفلین
ماشاءاللہ بہت ہی مفید دھاگہ ھے، آج ہی میری نظر سے گزرا۔ معلومات میں کافی اضافہ ہوا ھے پڑھ کر، تمام ممبران کا شکریہ خصوصاً امن ایمان کا جنہوں نے شروعات کیں- جزاک اللہ
 

ماوراء

محفلین
جی بھائی ٹھیک کہا آپ نے۔۔۔کیونکہ کسی بھی صحیح حدیث میں قضاعمری نماز کا طریقہ یا پڑھنے کے بارے میں نہیں لکھا ہے۔۔۔صرف ان ہی قضا نمازوں کی قضا پڑھنے کا حکم ہے جو بھول جائے یا سوتے رہ جائیں یا کسی بہت مجبوری میں نہ پڑھ سکیں۔۔۔
جہاں تک جان بوجھ کر نمازیں چھوڑی گئی ہوں وہ بھی بہت سالوں کی تو کسی بھی صحیح حدیث میں ان کے پڑھنے کا ثبوت نہیں ملتا۔۔
سارا سارا، یہ ذرا صحیح سمجھانا۔ میں نے اپنی پچھلی ساری زندگی جان بوجھ کر نمازیں چھوڑی ہیں۔ اگر پڑھیں بھی تو کچھ عرصہ پڑھتی رہی۔ پھر چھوڑ دیں۔ اور میرا خیال ہے کہ جو لوگ نماز نہیں پڑھتے۔ وہ سب جان کر ہی چھوڑتے ہوں گے۔ تو کیا اب ان کو میں پڑھنا چاہوں تو وہ پڑھنا ضروری نہیں ہیں؟

دوسرا، آجکل رمضان کی وجہ سے ٹی وی پر سوال جواب کا پروگرام روزانہ لگتا ہے۔ اس میں نماز کے بارے میں کافی تفصیل سے بتایا۔ اس میں مولانا کا اس بارے میں یہ کہنا تھا کہ پچھلی زندگی کی جو نمازیں چھوٹ گئی ہیں۔ ان کو گن لیں کہ کتنی عرصہ نہیں پڑھیں۔ اور پھر ان کی قضا نمازیں پڑھ لیں۔ انھوں نے کیوں ایسا کہا تھا پھر؟
 

دوست

محفلین
نماز تو پڑھنا ضروری ہے۔ چاہے آپ نے جان بوجھ کر چھوڑیں ہیں یا نہیں۔ قضاء پڑھ کر پوری کرنا ہونگی۔ روزانہ ایک وقت رکھ لیں یا ہر نماز کے ساتھ کچھ رکعتیں رکھ لیں قضاء نماز کی۔ آہستہ آہستہ پوری ہو جائیں گی۔
 

حسن علوی

محفلین
کوئی یہ بتا دے اگر فجر کی جماعت کھڑی ہو جائے تو کیا جماعت کے ساتھ ملنا چاہیئے یا پہلے دو رکعت سنت ادا کی جائے اور پھر جماعت کے ساتھ ملا جائے؟ شکریہ
 

قسیم حیدر

محفلین
شمشاد بھائی نے "نماز نبوی" کتاب کا حوالہ دیا ہے۔ واقعی یہ مفید کتاب ہے اپنے موضوع پر۔ علامہ البانی کی صفۃ صلٰوۃ النبی اردو میں موجود ہے۔ اس کی خاصیت یہ ہے کہ فرقوں سے ہٹ کر صرف قرآن و حدیث کا حوالہ دیا گیا ہے۔
قضا نمازوں کے مسئلے میں آراء مختلف ہیں۔ زیادہ درست موقف یہ ہے کہ اگر کچھ نمازیں مثلا ایک دن کی قضا ہوں تو وہ بالترتیب ادا کر لی جائیں۔ اگر زیادہ ہوں یعنی کئی سالوں وغیرہ کی یا کچھ مہینوں کی۔ تو اس کے لیے سچے دل سے توبہ کرنی چاہیے دہرانے کی ضرورت نہیں۔ سعودی عرب کے علماء کی کمیٹی نے اس بارے میں بہت تحقیق کے بعد یہی فتویٰ دیا ہے۔ قضا عمری کے بدعت ہونے میں تو شک ہی نہیں۔
 

قسیم حیدر

محفلین
السلام علیکم سارا !!
مجھے آپ کی یہ بات سمجھ میں نہیں آئی کہ جان بوجھ کر چھوڑی گئی نمازوں کے پڑھنے کا کوئی ثبوت نہیں ملتا۔۔:(
سارا بے شک ہم مسلمان ہیں لیکن چونکہ یہ اعزاز پیدائشی طور پر ملتا ہے اس لیے ہم نہ تو اس کی قدر کرتے ہیں اور نہ ہی مذہب کی حقیقت کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ( میں یہاں سب کی بات نہیں کررہی صرف اپنی بات کررہی ہوں، یقننا بہت سارے لوگ ایسے نہیں ہوں گے) تو سارا ایساہی میرے ساتھ بھی ہوا ہے۔۔۔جس عمر سے نماز فرض ہوئیں۔۔گھر والوں نے شاید پڑھنے کے لیے کہا بھی ہو۔۔۔لیکن کبھی کسی نے فورس نہیں کیا تھا۔۔۔نماز کا طریقہ تو سکھا دیا لیکن اس کی اہمیت سے آگاہ نہیں کیا۔۔۔جزاو سزا کا فلسفہ جس طرح اب سمجھ میں آیا ہے۔۔پہلے اس کا اندازہ نہیں تھا۔۔۔اس لیے میں اپنی کوتاہی کی تلافی کرنا چاہتی ہوں۔ بے شک میں بہت گناہگار ہوں لیکن اللہ تعالیٰ کی رحمت میری سوچ کی وسعت سے بھی بڑھ کر ہے۔۔ کچھ سالوں سے میں باقاعدہ نماز کی پابندی کرتی ہوں اور دل سے چاہتی ہوں کہ پچھلی نمازوں کا حساب ادا کروں۔
اب مجھے یہ نہیں پتہ کہ وہ نمازیں جان بوجھ کر چھوڑی تھیں یا بغیر سوچے سمجھے۔ :(

دو ہفتے باہر ہوں۔ واپسی پر اس پر تفصیل سے لکھتا ہوں ان شاء اللہ۔ اگر آپ فوری تفصیل چاہتی ہیں تو شمشاد بھائی کی بتائی ہوئی کتاب میں دیکھ لیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
کوئی یہ بتا دے اگر فجر کی جماعت کھڑی ہو جائے تو کیا جماعت کے ساتھ ملنا چاہیئے یا پہلے دو رکعت سنت ادا کی جائے اور پھر جماعت کے ساتھ ملا جائے؟ شکریہ

کتاب " نماز نبوی " صفحہ 186

فجر کی سنتیں فرضوں کے بعد پڑھ سکتے ہیں۔

اگر آپ ایسے وقت مسجد میں پہنچے کہ جماعت کھڑی ہو گئی ہو اور آپ نے سنتیں نہ پڑھی ہوں تو اس وقت سنتیں مت پڑھیں۔ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا "جب نماز کی اقامت (تکبیر) ہو جائے تو فرض نماز کے علاوہ کوئی نماز نہیں ہوتی۔" (مسلم، صلاۃ المسافرین، باب کراھیۃ الشروع فی نافلۃ بعد شروع الموذن فی اقامۃ الصلاۃ۔ حدیث 710)۔

ایس صورت میں آپ جماعت میں شامل ہو جائیں اور فرض پڑھ کر سنتیں پڑھ لیں۔
 

سارا

محفلین
سارا سارا، یہ ذرا صحیح سمجھانا۔ میں نے اپنی پچھلی ساری زندگی جان بوجھ کر نمازیں چھوڑی ہیں۔ اگر پڑھیں بھی تو کچھ عرصہ پڑھتی رہی۔ پھر چھوڑ دیں۔ اور میرا خیال ہے کہ جو لوگ نماز نہیں پڑھتے۔ وہ سب جان کر ہی چھوڑتے ہوں گے۔ تو کیا اب ان کو میں پڑھنا چاہوں تو وہ پڑھنا ضروری نہیں ہیں؟

دوسرا، آجکل رمضان کی وجہ سے ٹی وی پر سوال جواب کا پروگرام روزانہ لگتا ہے۔ اس میں نماز کے بارے میں کافی تفصیل سے بتایا۔ اس میں مولانا کا اس بارے میں یہ کہنا تھا کہ پچھلی زندگی کی جو نمازیں چھوٹ گئی ہیں۔ ان کو گن لیں کہ کتنی عرصہ نہیں پڑھیں۔ اور پھر ان کی قضا نمازیں پڑھ لیں۔ انھوں نے کیوں ایسا کہا تھا پھر؟

ماوراء دین میں ہر نیا کام جو عبادت سمجھ کر کیا جائے بدعت کہلاتا ہے۔۔جہاں تک تم نے بات کی ٹی وی پر مولانا کی۔۔تو بات یہ ہے کہ بات کسی عالم کی مولانا کی نہیں ہوتی ہمیں یہ دیکھنا چاہیے کہ جو طریقہ ہمیں وہ بتا رہے ہیں یا کچھ کہہ رہے ہیں وہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے یا نہیں؟؟ اگر تم اسی دھاگے کے صفحہ 3 کا مطالعہ کرو تو وہاں ایک بھائی نے قضا عمری نماز کا پورا طریقہ تفصیل سے لکھا ہے لیکن وہاں تمہیں ڈھونڈھنے سے بھی نہیں ملے گا کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی نماز پڑھی ہو یا پڑھنے کا حکم دیا ہو۔۔بلکہ اس میں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک صحیح حدیث کی مخالفت کرتی بات ضرور لکھی گئی ہے (سورہ فاتحہ والی) اور جہاں تک وہاں صحیح احادیث بھی بیان کی گئی ہے تو وہ قضا عمری نماز پر پوری نہیں اترتی کیوں کہ ان میں یہ کہا گیا ہے کہ اگر تم سوتے رہ جاؤ یا بھول جاؤ تو ان کے پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے جان بوجھ کر چھوڑی ہوئی نمازیں جو سالوں پر محیط ہوں کسی بھی صحیح احادیث سے اس کے پڑھنے کا ثبوت نہیں ملتا۔۔ دین تو مکمل ہے اور اس میں کسی بھی اضافے کی ضرورت باقی نہیں رہی ہے۔۔
ایک صحیح حدیث کا یہ مفہوم ہے کہ روزِ محشر فرائض کی کمی نوافل سے پوری کی جائے گی۔۔
اور ایک اور مثال کہ جیسے روزے ہم پر فرض ہیں لیکن عورت اپنے مخصوص ایام میں روزہ نہیں رکھے گی لیکن بعد میں اس کی چھوڑے ہوئے روزوں کی قضا دینی ہو گی۔۔اسی طرح عورت ان دنوں میں نماز بھی نہیں پڑھ سکتی یہ اس کی مجبوری میں چھوڑی گئی نمازیں ہوتی ہیں لیکن عورت کو بعد میں اکھٹی کر کے ان کو پڑھنے کا حکم نہیں دیا گیا ہے اس سے بھی دنوں پر محیط اکھٹی نمازیں نہ پڑھنے کا ثبوت ملتا ہے۔۔۔

قسیم بھائی اس بارے میں تفصیل سے لکھنے کا کہہ گئے ہیں دو ہفتے بعد۔۔۔ انتظار کر لو وہ مجھ سے بہت بہتر طریقے سے سمجھائیں گے انشا اللہ۔۔۔
 

عادل

معطل
اس کتاب میں جو بھی مسائل بیان کیے گئے ہیں وہ صرف قرآن اور احدیث پر مبنی ہیں۔

تو اگر اس میں قضا عمری کے متعلق لکھا ہے کہ بدعت ہے تو بدعت ہی ہو گی کہ نہ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ادا کی اور نہ ہی اصحابہ کرام نے۔


نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور اصحابہ کرام نے جب سے نماز فرض ہوئ جان بوجھ کر نہیں چھوڑی پھر بھلا اس وقت قضا عمری کا کیا سوال؟ اس وقت تو منافق بھی نماز نہیں چھوڑتے تھے ۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top