(3) جمع غائب ۔ جیسے گفتند و آور دند وغیرہ میں ۔
نوٹ ۔ اردو میں اس کا استعمال پانچ صورتوں میں ہوتا ہے ۔
(1) نفی کا کام دیتا ہے جیسے نڈر نکما نموہی ۔ جانصاحب ۔ (ء)
نموہی جان کے مجھ کو وہ مار لیتے ہیں ۔
(2) کبھی آخر میں نسبتی معنی دیتا ہے جیسے جو گ سے جوگن ۔ سہاگ سے سہاگن ۔
(3) علامت مونث جیسے سنار سے سنارن ۔ بِھشتی (بہشتی ) سے بھشتن (بہشتن)
(4) علامت جمع۔ مگر ان الفاظ میں جن کے آخر میں الف یا ی ہوتی ہے جیسے گُڑیاں۔ پُڑیاں ان کے واحد حسب ذیل ہیں گڑیا ۔پڑیا ۔ پری ۔
(5) زائد کی صورت میں جیسے دونوں میں پہلا ۔نون۔ مگر بعض لوگ اس کو محافطت یانون وقا یہ کہتے ہیں ۔ لیکن یہ نون عربی میں آتا ہے اس لئے اس کو زائد کہتے ہیں۔
To Do Add Chart
و۔ لغت میں کوہان شتر کے معنی تحریر ہیں ۔ عربی میں قسم کے معنی دیتا ہے جیسے واللہ۔ فارسی میں اس کی دو قسمیں ہین ، ملفوظی اور معدولہ ۔ معدولہ تلفظ میں نہیں آتا۔ ملفوظی کی دو قسمیں ہیں ۔ معروف و مجہول ۔ فارسی میں اس کے استعمال
142
کی صورتیں حسبِ ذیل ہیں ۔
(1) عطف ۔ دو کلموں کے درمیان آتا ہے جیسے خریدو فروخت – گفت و شنید میں۔
(2) زائد۔ یہ بھی دو کلمون کے درمیان واقع ہوتا ہے ۔ لیکن معطوف و معطوب اللہ سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہوتاجیسے تنومند میں ۔
(3) اشباع۔ یہ وہ واؤ ہوتا ہے جو پیش کے ساتھ کھینچ کر پڑھا جاتا ہے ۔ جیسے اوفتاد ۔ اوستاد میں یا روستم جس کو رستم کہتے ہیں ۔
(4) حالیہ۔ یہ دراں حالیکہ معنی میں آتا ہے ۔ سعدیؔ ؎
بلند آسماں پیش قدرت خجل تو مخلوق و آدم ہنوز آب و گل
(5) تصغیر۔ یہ واؤ خاص طور پر ایرانی محاورہ میں مستعمل ہے ہے جیسے پسر سے ۔ پسرو۔ یا دختر ۔ سے دخترو کا واؤ۔
(6) ملازمت ۔ جیسے اس شعر میں ۔ ؎
من ومستی و کنج میخانہ باز ادیم خط پیمانہ
(7) تفسیر ۔ جیسے اس شعر میں ۔ جامیؔ ؎
زصفت و ناتوانائی رہاندی زنادانی بدانائی رساندی
(

قسم ۔ جیسے من و خدا بمعنی من قسم بخدا کہ میگویم۔ غالبؔ ؎
غالبؔ من و خدا کہ سر انجام بر شکال غیراز شراب و انبہ برقاب ع قندنیت
(9) بدل ۔ (1) ب سے جیسے نوشت کا نبشت ۔ (2) پ سے جیسے دام کا پام ۔ (3) ف سے جیسے یادہ کا یافہ ۔ (5) ہمزہ سے جیسے طاووس کا طاؤس۔
(10) حذف ۔ بعض الفاظ کے درمیان سے واؤ ساقط ہوجاتا ہےاو معنی وہی رہتے ہیں ۔ جیسے ہوشیاری سے ہُشیاری ۔
143
نوٹ :- اردو میں اس کا استعمال حسب ذیل صورتوں میں ہوتا ہے ۔ استعمال واؤ معروف ۔
(1) اسم مفعول کے معنی میں ۔ جیسے پالتو یعنی پرورش کیا ہوا۔
(2) اسم فاعل کے معنی میں ۔ جیسے جہاڑو ۔یعنی جھاڑنے والا۔
(3) تعظیم لیکن تذکیر کی صورت میں ۔ جیسے کلو۔ نتھو۔
(4) استعمال واؤ مجہول ۔ حرف ندا کا کام دیتا ہے ۔ جیسے مسلمانو۔ دوستو۔ یہاں آخر میں نون نہیں لکھا جاتا ہے۔
(5) علامت جمع حاضر کہ امر کے صیغ میں ہو ۔ جیسے آؤ ۔ لاؤ ۔ جاؤ ۔ میں ۔
(6) علامت تانیث جیسے کلو ۔ بنو ۔ بلو۔ میں
(7) ماضی مطلق واحد غائب کے بعد آکر مصدری معنی دیتا ہے ۔ ۔ جیسے لگاؤ ۔ بناؤ ۔ سناؤ۔
(

نسبت کی صورت میں آتا ہے جیسے پچھیاور۔
(9) ظرف کے لئے آتا ہے جیسے پڑاؤ۔
(10) لفظ کے درمیان آکر مصدر کو متعدی بنا دیتا ہے جیسے اُٹھنا سے اُٹھوانا ۔ لیکن واضح ہو کہ ساتھ الف کا ہونا ضروری ہے۔
To Do Add Chart,
144
To Do Add Chart
لغت میں اس کے معنی بچہ کے منہ پر تپانچہ مارنا ۔اس کی دو قسمیں ہیں ۔ ملفوظی و ٖغیر ملفوظی ۔ اس کے علاوہ فارسی میں اس کا استعمال حسب ذیل ہے ۔
(1) فاعلی ۔ جیسے روندہ ۔ گونبدہ ۔ میں
(2) مفعولی ۔ جیسے گفتہ و شنیدہ
نوٹ :- ہائے فاعلی اور مفعولی کے سمجھنے کو آمد نامہ کا مطالعہ بہت کافی ہے ۔
(3) موصول۔ یہ دو فعلوں کے درمیان میں آتی ہے جیسے دودیدہ رفت ۔
(4) زائد۔ جیسے رنج سے رنجہ ۔ غرق سے غرقہ ۔ آمیخت سے آمیختہ ۔ یہ صرف حسنِ کلام کے لئے آتی ہے ۔ لفظ کے معنی تغیر نہیں ہوتا۔
(5) تعین مدت ۔ جیسے یکشنبہ ۔ دوسالہ میں ۔
(6) تخصیص ۔ یہ نون اور ی کے بعد آتی ہے ۔ جیسے زرینہ سے زینہ میں ۔
(7) لیاقت ۔ الف نون کے بعد آتی ہے جیسے شاہ سے شاہانہ
(

نسبت ۔ یہ بھی ہائے لیاقت جیسی ہوتی ہے ۔ لیکن یہاں نسبت ظاہر کرتی ہے ۔ جیسے مست سے مستانہ
(9) تانیث۔ جیسے جمیلہ میں
(10 ) مبالغہ ۔ جیسے علامہ میں
(11) بدل ہائے مختفی ۔ جیسے ہیچ کا ایچ۔
145
To Do Add Chart
ی۔ اس کی دو قسمیں ہیں ۔ معروف و مجہول ۔ قافیہ میں ان کا خلط نا درست ہے ۔ حالانکہ ایرانیوں نے اس کا کوئی خاص لحاض نہیں رکھا ۔ فارسی میں یائے معروف کا استعمال حسبِ ذیل ہے ۔
(1) مصدری اسم سے مل کر پیدا کرنے کے لئے معنی دیتی ہے جیسے غافلی و عاقلی بمعنی غافل شدن عاقل شدن۔
(2) متکلم ۔ جیسے جیسبی ۔ بمعنی حبیب من ۔محبی بمعنی محب من ۔ مکرمی بمعنی مکرم من ۔ وغیرہ لیکن عربی تقلید کے موافق ہے ۔
(3) ضمیر واحد حاضر۔ یہ فعل ماضی ۔ مضارع اور اسم سے ملحق ہوتی ہے ۔ جیسے آوردی ۔ داری ۔ مردمی وغیرہ ۔ لیکن جس لفظ کے آخر میں ہائے مختفی ہوتی ہے تو یہ کتابت میں ہائے مختفی کے اوپر ہمزہ کی صورت میں لکھی جاتی ہے ۔ جیسے کردہ وغیرہ۔
(4) نسبتی ۔ خراساں سے خراسانی بمعنی خراسان سے نسبت رکھنے والا۔بعض اسما جن کے بعد الف ہا اور یا ہوتا ہے تو اس ہا سے پیشتر واؤ کا اضافی اور کردیا جاتا ہے جیسے دعا دی ۔ کلکتہ سے کلکتوی ۔ بریلی سے بریلوی ۔
(5) لیاقت۔ جیسے گرد ن زونی میں کہ بمعنی گردن زدن کے لائق۔
(6) زائد۔ یہ صرف حسنِ کلام کے لئے آتی ہے جیسے پائے ۔ موئے ۔ رائے وغیرہ
(7) امالہ ۔ یعنی الف سے بدل جانا ۔ جیسے موسیٰ و عیسیٰ سے موسی و عیسی۔
146
(

یائے مجہول کا استعمال ۔ وحدت کی صورت میں جیسے یکے مرغ دیدم ۔ بمعنی میں نے ایک پرندہ دیکھا۔
(9)۔ تنکیر ۔یہ اسم کے ساتھ اسم کو غیر معنی کردیتی ہے ، جیسے سخنے میں ۔
(10) توصیفی ۔ جیسے کسی کہ میں یہ اسم سے مل کر توصیفی معنی دیتی ہے۔
(11) تعظیم۔ جس سے بزرگی ظاہر ہو۔ جیسے علّامی میں۔
(12) امالہ۔ جیسے رکیب سے رکاب۔
(13) ۔ استمرار۔ فعل ماضی سے ملحق ہوتی ہے جیسے رفتے ۔ آمدے وغیرہ میں۔
(14) زائد۔ یہ صرف حسنِ کلام کے واسطے آتی ہے ۔ جیسے پائے من و جائے من میں۔
(15) بدل۔ جیسے بیفروز سے افروز آورد سے بیاورد یا رائگاں سے رائیگاں۔
نوٹ:- اُردو میں اس کا استعمال حسبِ ذیل ہے۔
(1) یائے معروف مصدری۔ لڑنا سے لڑائی۔
(2) یائے معروف نسبتی۔ جیسے آدم سے آدمی میں۔
(3) یائے معروف فاعلی۔ جیسے تیل دھوبی میں۔
(4) یائے معروف تانیث۔ میں جیسے گھوڑی ۔ بکری میں۔
(5) یائے مجہول جمع ۔ جیسے بکرا واحد سے بکرے یا اُٹھایا سے اُٹھائے۔
(6) یائے مجہول جمع مگر نون سے پہلے جیسے کتاب سے کتابیں یا دوا سے دوائیں۔
کبھی وسط لفظ میں الف کی جگہ آتی ہے۔ جیسے دھواں سے دھوئیں۔
کنواں سے کنویں وغیرہ میں
147
To Do Add Chart
148
اصطلاحاتِ علم صَرف
صَرف۔ (ء) بروزن برف بمعنی بدلنا۔ چونکہ اس علم سے حروف و حرکات میں ایک اصولی تغیرو تبدل ہوتا ہے اور اس سے مختلف الفاظ بنتے ہیں ۔ جو مختلف معنی دیتے ہیں ۔ اس چیز کے معلوم کرنے کو علم صرف کہتے ہیں۔
مَوضُوع۔(ء) بروزن منصور ۔ بمعنی بنایا گیا۔ اصطلاحاََ موضوع اس کو کہتے ہیں جس کی مدد سے کسی علم کے ذاتی مناسبات معلوم ہوں۔ جیسے علم ِ طب کا موضعو جسمِ انسان ۔ علم سرود کا موضوع راگ راگنی ۔ علمِ حساب کا موضوع اعداد وغیرہ۔ مقصد یہ ہے کہ اس سے انسان بات چیت کرتے وقت صحیح بولے ۔ یعنی کلمہ میں الفاظ کی مناسبت موجود ہو۔
کَلِمہ۔ (ء) بروزن کلمن ، بامعنی لفظ۔ اصطلاحاََ وہ جملہ جس میں کئی لفظ شامل ہوں۔ لفظ اور کلمہ میں صرف اتنا فرق ہے کہ کلمہ لفظوں سے مل کر بنتا ہے ۔ اور لفظ حرفوں سے مل کر بنتا ہے ۔ اور بذات خود اکیلا ہوتا ہے ۔ جیسے دل میں درد ہے لیکن ان چاروں لفظوں کو ملا کر پڑھا جائے گا تو کلمہ ہوجائے گا۔
مُہمل۔(ء) بروزن بوتل ۔ بمعنی لغو۔ بے ربط ۔ بے معنی ۔ لفظ دو قسم کے جوتے ہوتے ہیں۔ بامعنی لفظ کو موضوع اور بے معنی لفظ کو مہمل کہتے ہیں ۔ جسکا قواعد سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ۔
149
کلام۔ (ء) بروزن سلام۔ بمعنی گفتگو۔ بامعنی لفظ کو قواعد میں کلمہ کہتے ہیں اور کلمات کے مجموعہ کے کلام کو کہتے ہیں ۔ لیکن اس مجموعہ میں خبر با طلب پائی جاتی ہے ۔اصطلاحاِِ شعرا ء کے مجموعہ اشعار کو بھی کلام کہتے ہیں۔
نوٹ:- ہر لفظ کچھ نہ کچھ معنی ضرور رکھتا ہے ، اس بنا پر اس کی دو قسمیں مستقل اور غیر مستقل ۔
مُستَقِل۔(ء) جو لفظ خود پورے معنی نہ رکھتا ہو مگر دوسرے لفظ کی مدد سے معنی دے ۔
اِسم۔ (ء) بروزن قسم ۔بمعنی نام۔ اصطلاحاََ وہ لفظ جو جانداروں ۔ انسان ۔چیزوں اور کیفیتوں کے نام ظاہر کرے جیسے شیر ۔ آدمی ۔ میز ۔ غصہ وغیرہ۔
صِفت۔ (ء) بروزن جہت۔ بمعنی اچھائی۔ وہ کلمہ جو اسم کی کیفیت یا اس کی حالت ظاہر کرے ۔۔ جیسے اچھا لڑکا ۔ بری عادت ۔ یہاں اچھا اور بُری صفت ہیں۔
ضَمِیر۔ (ء) بروزن خمیر ۔ بمعنی بھید ۔ وہ کلمہ جو اسم کی کگہ بعلا جائے جیسے میں وہ ہم تم وغیرہ ۔
فِعل۔ (ء) بروزن جیل ۔ بمعنی کام ۔ حرکت ۔ وہ کلمہ جس سے کام کا ہونا یا کرنا پایا جائے اور اس کے ہونے یا کرنے کا زمانہ بھی پایا جائے ۔ جیسے وہ آیا ۔ وہ آتا ہے ۔ وہ آئے گا
تَمیز۔ (ء) بروزن غریب ۔ بمعنی جُدا کرنا ۔ وہ کلمہ جو فعل یا صفت یا دوسری تمیز کے معنی میں کمی بیشی پیدا کرے۔ اور اس کی کیفیت اور حالت بتائے ۔ ایسے لفظ یہ ہیں ۔ اب ۔ یہاں ۔ کیوں۔ وغیرہ۔
150
To Do Add Chart
نوٹ: الفاظ غیر مستقل کو علم صرف میں حروف کہتے ہیں۔
حرف۔ (ء) بروزن صرف ۔ اصطلاحاََ وہ غیر مستقل لفظ جو بغیر دوسرے لفظ کی مدد کے اپنی معنویت ظاہر نہ کرسکے جیسے میں۔ سے ۔ پر ۔ تک ۔وغیرہ ۔ یہ چار قسم کے ہوتے ہیں۔ حرف ربط ۔ حرف ۔عطف ۔حرف تخصیص ۔ حرف فجائیہ ۔
حرف رَبط۔ وہ کلمہ جو ایک لفظ کا دوسرے لفظ سے تعلق ظاہر کرے ۔ جیسے اپنے دل سے معلوم کرو یہاں لفظ "سے" حرف ربط ہے۔
حرف عطف۔ یہ ہمیشہ دو لفظوں یا دو جملوں کو آپس میں ملاتا ہے جیسے دل و جان یا وہ آیا اور میں اُٹھا ۔ یہاں واؤ پہلے جملہ میں اور "لفظ" دوسرے جملہ میں حروف عطف ہیں۔
حرف تَخِصیص۔ وہ حرف کو خصوصیت یا حصر کے معنی پیدا کرے ۔ جیسے میں ہی اب جارہا ہوں ۔ صرف تمہای وجہ سے آیا تھا ۔ یہاں لفظ ہی اور صرف حروف تخصیص ہیں۔
حرف فَجَائیہ۔ وہ حرف جو کسی خاص جذبہ کے ماتحت زبان سے بیساختہ نکل جائے اور اس سے کسی امر کا اتفاقی یا ناگہانی طور پر ہونا ظاہر ہوتا ہو۔ جیسے تم ناگہاں مصیبت میں آگئے ۔ یہاں ناگہاں حرف فجائیہ ہے۔