شمشاد
لائبریرین
صفحہ ۵۱
دوسرے وزن کا مصرع یہ ہے۔
اب کون ہے ہمارا دنیائے بیکسی میں
وہ بحر رمل مثمن مشکول ہے اور یہ مضارع مثمن اخرب۔ ایسا خلط نا درست ہے۔
طمس (ء) بروزن شمس۔ بمعنی دور کرنا۔ یہ مستفعلن میں آتا ہے۔ بعض عروضی کہتے ہیں کہ اخذ کی جہت سے وند گر گیا۔ مستف بروزن فعلن ربا۔ تسیغ کی وجہ سے فعلان ہو گیا۔ بعض عرضی کہتے ہیں کہ فعلان اخذ مسبغ ہے۔ اس کو یوں سمجھنا چاہیے کہ طمس کیوجہ سے وتد کے دونوں متحرک حرف ساقط ہو جاتے ہیں۔ اور نون ساکن رہ جات اہے گویا مشتفُن بروزن فعلان ہو گیا۔ اور یہی توجیہ قابلِ قیاس بھی ہے۔ اس کو مطموس کہتے ہیں۔ یہ رمل اور محبث میں مستعمل ہے۔
عَرج (ء) بروزن عرض۔ بمعنی پیدائشی لنگڑا ہونا۔ یہ دتد کی حرکت دوم کو ساکن کرتا ہے اور مستفعلن کا مفعولان ہو جاتا ہے۔ یہ فرع رجز اور بسیط میں آتی ہے اس کو اعراج کہتے ہیں۔
درس (ء) بروزن فرض۔ بمعنی ناپدید۔ کہنہ۔ یہ فاعلاتن میں آتا ہے جنن سے فعلاتن ہوا اور حذف سے فعلا رہا۔ اور اس کی خاص جہت سے علاکا ایک متحرک حرف گرا اور دوسرا ساکن ہو کر فاع حاصل ہوا۔ اس کو مدؤس کہتے ہیں۔ یہ رمل اور محبث میں مستعمل ہے۔
نَحر (ء) بروزن نہر۔ بمعنی سینہ کاٹنا۔ اور اونٹ کو مار ڈالنا۔ اس کی جہت سے فعولات کا فع رہ جاتا ہے اور یہ اجتماع ہے اصلم محذوف کا۔ جیسا فرع میں ظاہر کیا جائیگا۔ صلم آنے سے لات گر کر مفعو بروزن فعلن بسکون
دوسرے وزن کا مصرع یہ ہے۔
اب کون ہے ہمارا دنیائے بیکسی میں
وہ بحر رمل مثمن مشکول ہے اور یہ مضارع مثمن اخرب۔ ایسا خلط نا درست ہے۔
طمس (ء) بروزن شمس۔ بمعنی دور کرنا۔ یہ مستفعلن میں آتا ہے۔ بعض عروضی کہتے ہیں کہ اخذ کی جہت سے وند گر گیا۔ مستف بروزن فعلن ربا۔ تسیغ کی وجہ سے فعلان ہو گیا۔ بعض عرضی کہتے ہیں کہ فعلان اخذ مسبغ ہے۔ اس کو یوں سمجھنا چاہیے کہ طمس کیوجہ سے وتد کے دونوں متحرک حرف ساقط ہو جاتے ہیں۔ اور نون ساکن رہ جات اہے گویا مشتفُن بروزن فعلان ہو گیا۔ اور یہی توجیہ قابلِ قیاس بھی ہے۔ اس کو مطموس کہتے ہیں۔ یہ رمل اور محبث میں مستعمل ہے۔
عَرج (ء) بروزن عرض۔ بمعنی پیدائشی لنگڑا ہونا۔ یہ دتد کی حرکت دوم کو ساکن کرتا ہے اور مستفعلن کا مفعولان ہو جاتا ہے۔ یہ فرع رجز اور بسیط میں آتی ہے اس کو اعراج کہتے ہیں۔
درس (ء) بروزن فرض۔ بمعنی ناپدید۔ کہنہ۔ یہ فاعلاتن میں آتا ہے جنن سے فعلاتن ہوا اور حذف سے فعلا رہا۔ اور اس کی خاص جہت سے علاکا ایک متحرک حرف گرا اور دوسرا ساکن ہو کر فاع حاصل ہوا۔ اس کو مدؤس کہتے ہیں۔ یہ رمل اور محبث میں مستعمل ہے۔
نَحر (ء) بروزن نہر۔ بمعنی سینہ کاٹنا۔ اور اونٹ کو مار ڈالنا۔ اس کی جہت سے فعولات کا فع رہ جاتا ہے اور یہ اجتماع ہے اصلم محذوف کا۔ جیسا فرع میں ظاہر کیا جائیگا۔ صلم آنے سے لات گر کر مفعو بروزن فعلن بسکون