غم

محمد وارث

لائبریرین
مری زندگی ہے ظالم ترے غم سے آشکارا
ترا غم ہے در حقیقت مجھے زندگی سے پیارا

مجھے گفتگو سے بڑھ کر غمِ اذنِ گفتگو ہے
وہی بات پوچھتے ہیں جو نہ کہہ سکوں دوبارہ

(شکیل بدایونی)
 

شمشاد

لائبریرین
فک۔رِ دنیا، ن۔۔ہ غ۔مِ دیں، ن۔۔ہ خیالِ ج۔ان۔۔اں
خودشناسی ہمیں جس روز سے راس آئی ہے
(سرور)
 

عمر سیف

محفلین
جب سے تیرے نام زندگی کی، زندگی اچھی لگی
تیرا غم اچھا لگا، تیری خوشی اچھی لگی
تیرا پیکر،تیری خوشبو، تیرا لہجہ،تیری بات
دل کو تیری گفتگو کی سادگی اچھی لگی
 

محمد وارث

لائبریرین
تمھی ہو جس سے ملی مجھ کو شانِ استغنا
کہ میرا غم بھی تمھی، غم کے رازداں بھی تمھی

(احمد ندیم قاسمی)
 

شمشاد

لائبریرین
زندگی کب تک اُٹھاتی درد کا بارِ گراں
شامِ غم آئی تو اس کا بھی سویرا ہوگیا
(سرور)
 

عمر سیف

محفلین
تری یادوں کی خوشبو کھڑکیوں میں رقص کرتی ہے
ترے غم میں سُلگتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
 

شمشاد

لائبریرین
پوچھ مت بیمارئیِ غم کی فراغت کا بیاں
جوکہ کھایا خونِ دل بے منتِ کیموس تھا
(چچا)
 

عیشل

محفلین
آپ جن کے قریب ہوتے ہیں
وہ بڑے خوش نصیب ہوتے ہیں
عشق میں اور کچھ نہیں ملتا
سینکڑوں غم نصیب ہوتے ہیں
 

محمد وارث

لائبریرین
وہ شبِ درد و سوز و غم ، کہتے ہیں زندگی جسے
اس کی سحر ہے تو کہ میں ، اس کی اذاں ہے تو کہ میں


تو کفِ خاک و بے بصر، میں کفِ خاک و خود نگر
کشتِ وجود کے لیے آب رواں ہے تو کہ میں


(اقبال)
 

شمشاد

لائبریرین
مقامِ عشق کی عظمت ہے ضبطِ غم سرور
اور ایک تم ہو کہ بس شامِ غم کی باتیں ہیں
(سرور)
 

عیشل

محفلین
پلک جھپکتے ہی دنیا اجاڑ دیتی ہے
وہ بستیاں جنہیں بستے زمانے لگتے ہیں
فراز غم بھی ملتے ہیں نصیب والوں کو
ہر اک کے ہاتھ کہاں خزانے لگتے ہیں​
 
Top