محمداحمد
لائبریرین
غزل
اپنے سوا نہیں ہے کسی ماسوا کا رنگ
دیکھا ہے ہم نے آگ جلا کر ہوا کا رنگ
ہر گوشہء بساطِ چمن ہے لہو لہو!
دھومیں مچا رہا ہے کسی کی انا کا رنگ
آئی جب اپنے شہر کی تصویر سامنے
آنکھوں کے آگے پھیل گیا کربلا کا رنگ
جمتی نہیں نگاہ کسی تیز چشم کی
پہنا ہے قاتلوں نے بھی کیسا بلا کا رنگ
یک رنگیء حیات سے گھبرا نہ جائیں کیوں
جو آج غیر کا ہے وہی آشنا کا رنگ
پرواز کی ہے فکر کہ غم بال و پر کا ہے
عاصم اُڑا اُڑا سا ہے خلقِ خدا کا رنگ
لیاقت علی عاصم
اپنے سوا نہیں ہے کسی ماسوا کا رنگ
دیکھا ہے ہم نے آگ جلا کر ہوا کا رنگ
ہر گوشہء بساطِ چمن ہے لہو لہو!
دھومیں مچا رہا ہے کسی کی انا کا رنگ
آئی جب اپنے شہر کی تصویر سامنے
آنکھوں کے آگے پھیل گیا کربلا کا رنگ
جمتی نہیں نگاہ کسی تیز چشم کی
پہنا ہے قاتلوں نے بھی کیسا بلا کا رنگ
یک رنگیء حیات سے گھبرا نہ جائیں کیوں
جو آج غیر کا ہے وہی آشنا کا رنگ
پرواز کی ہے فکر کہ غم بال و پر کا ہے
عاصم اُڑا اُڑا سا ہے خلقِ خدا کا رنگ
لیاقت علی عاصم